اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی

ماخذ : ابنا
جمعرات

28 مارچ 2024

5:32:34 PM
1447498

رمضان المبارک کے 31 دروس؛

ماہ مبارک رمضان کا اٹھارہواں روزہ اٹھارہواں درس: شب قدر

رسول اللہ (صلی اللہ علیہ و آلہ) نے فرمایا: "بتحقیق تمہارے ہاں رمضان کا مہینہ آیا ہے، ایک پربرکت مہینہ، جس کا روزہ اللہ نے تم پر واجب کردیا۔ جنت کے دروازے اس مہینے کھل جاتے ہیں اور شیطانوں کو بیڑیوں اور ہتھکڑیوں میں جکڑا جاتا ہے۔ اس مہینے میں شب قدر ہے جو [بلحاظ فضیلت] ہزار مہینوں سے بہتر ہے۔ جو اس کی برکتوں سے دور رہے گا، محروم ہوجائے گا"۔

اٹھارہواں درس

شب قدر

شب قدر کی عظمت

1۔ ہزار راتوں سے بہتر و برتر

خدائے متعال ارشاد فرماتا ہے:

"إِنَّا أَنزَلْنَاهُ فِي لَيْلَةِ الْقَدْرِ * وَمَا أَدْرَاكَ مَا لَيْلَةُ الْقَدْرِ * لَيْلَةُ الْقَدْرِ خَيْرٌ مِّنْ أَلْفِ شَهْرٍ؛ (1)

ہم نے اس [قرآن] کو شب قدر میں نازل کیا اور تم کیا جانو کہ شب قدر کیا ہے شب قدر ہزار مہینوں سے زیادہ قدر و قیمت والی رات ہے"۔

3۔ جو اس کی برکات سے دور رہے، محروم رہے گا

رسول اللہ (صلی اللہ علیہ و آلہ) نے فرمایا:

"قَدْ جَاءَكُمْ شَهْرُ رَمَضَانَ شَهْرٌ مُبَارَكٌ شَهْرٌ فَرَضَ اَللَّهُ عَلَيْكُمْ صِيَامَهُ تُفْتَحُ فِيهِ أَبْوَابُ اَلْجِنَانِ وَتُغَلُّ فِيهِ اَلشَّيَاطِينُ فِيهِ لَيْلَةٌ خَيْرٌ مِنْ أَلْفِ شَهْرٍ مَنْ حُرِمَهَا فَقَدْ حُرِمَ؛ (2)

بتحقیق تمہارے ہاں رمضان کا مہینہ آیا ہے، ایک پربرکت مہینہ، جس کا روزہ اللہ نے تم پر واجب کردیا۔ جنت کے دروازے اس مہینے کھل جاتے ہیں اور شیطانوں کو بیڑیوں اور ہتھکڑیوں میں جکڑا جاتا ہے۔ اس مہینے میں شب قدر ہے جو [بلحاظ فضیلت] ہزار مہینوں سے بہتر ہے۔ جو اس کی برکتوں سے دور رہے گا، محروم ہوجائے گا"۔

2. مقدرات کے تعین کی رات:

"إِنَّا أَنزَلْنَاهُ فِي لَيْلَةٍ مُّبَارَكَةٍ إِنَّا كُنَّا مُنذِرِينَ فِيهَا يُفْرَقُ كُلُّ أَمْرٍ حَكِيمٍ؛ (3)

ہم نے اس [قرآن] کو اتارا ہے ایک مبارک رات میں؛ کیونکہ ہم ہمیشہ عذاب سے خبردار کرنے [اور ڈرانے] والے رہے ہیں اسی [رات] میں ہر حکمت آمیز کا کا فیصلہ کیا جاتا ہے"۔

۔۔۔۔۔

بقول مؤيد خراساني:

در پیش تو جز شرم وتمنا یا رب

در دست نمانده هیچ ما را یا رب

امشب که شب قدر بود امضا کن

حکم فَرَج مهدی زهرا یا رب

ترجمہ:

تیرے در پر شرم و تمنا کے سوا یا رب

ہاتھ میں ہمارے کچھ بھی نہ رہا یا رب

آج شب، جو شب قدر ہے، دستخط کرنا

حکم ظہور مہدی زہرا یا رب

شب قدر کو اللہ سے درخواست

1۔ لیلۃ القدر میں اللہ سے کیا مانگیں

"قِيْلَ لِلنَّبِيِّ صَلُّى اللهُ عَلَيْهِ وَآلِهِ: إنْ أنَا أْدْرَكْتُ لَيْلَةُ الْقَدْرِ، فَمَا أَسْأَلُ رَبِّيْ؟ قَالَ (صَلُّى اللهُ عَلَيْهِ وَآلِهِ): "اَلْعَافِيَةَ"؛ (4)

رسول اللہ (صلی اللہ علیہ و آلہ) سے عرض کیا گیا: اگر میں شب قدر کو پا لوں تو خدا سے کیا مانگوں؟ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ و آلہ) نے فرمایا: [اللہ سے] عافیت [اور سلامتی] مانگو"۔

2۔ حضرت موسیٰ (علیہ السلام) کی دعا

 "قَالَ رَسُولُ اللهِ (صَلُّى اللهُ عَلَيْهِ وَآلِهِ):

قَالَ مُوسَى (عَلَيْهِ السَّلَامُ) إِلَهِي أُرِيْدُ قُرْبَكَ، قَالَ قُرْبِي لِمَنِ اسْتَيْقَظَ لَيْلَةَ الْقَدْرِ؛

قَالَ إِلَهِي أُرِيْدُ رَحْمَتَكَ، قَالَ رَحْمَتِي لِمَنْ رَحِمَ الْمَسَاكِيْنَ لَيْلَةَ الْقَدْرِ؛

قَالَ إِلَهِي أُرِيْدُ الْجَوَازَ عَلَى الصِّرَاطِ، قَالَ ذَلِكَ لِمَنْ تَصَدَّقَ بِصَدَقَةٍ لَيْلَةَ الْقَدْرِ؛

قَالَ إِلَهِي أُرِيْدُ مِنْ أَشْجَارِ الْجَنَّةِ وَثِمَارِهَا، قَالَ ذَلِكَ لِمَنْ سَبَّحَ تَسْبِيْحَةً فِي لَيْلَةِ الْقَدْرِ؛

قَالَ إِلَهِي أُرِيْدُ النَّجَاةَ مِنَ النَّارِ، قَالَ ذَلِكَ لِمَنِ اسْتَغْفَرَ فِي لَيْلَةِ الْقَدْرِ؛

قَالَ إِلَهِي أُرِيْدُ رِضَاكَ، قَالَ رِضَايَ لِمَنْ صَلَّى رَكْعَتَيْنِ فِي لَيْلَةِ الْقَدْرِ"۔ (5)

رسول اللہ (صلی اللہ علیہ و آلہ) فرماتے ہیں کہ موسیٰ (علیہ السلام) نے [خدا کے ساتھ راز و نیاز کرتے ہوئے] عرض کیا: اے میرے معبود میں تیرا قُرب چاہتا ہوں، فرمایا: میرا قُرب اس کے لئے ہے جو شب قدر کو جاگتا رہے؛

عرض کیا: اے میرے معبود! میں تیری رحمت کا خواہاں ہوں، فرمایا: میری رحمت اس کے لئے ہے جو شب قدر میں مسکینوں پر رحم کرے؛

عرض کیا: اے میرے معبود! میں پل صراط پر سے گذرنے کا اذن چاہتا ہوں، فرمایا: صراط سے گذرنے کا جواز اس کے لئے ہے جو لیلۃ القدر میں صدقہ (و خیرات) دے؛

عرض کیا: اے میرے خدا! میں تیری جنت کے درختوں اور اس کے میؤوں کا خواہاں ہوں، فرمایا: ان کا حصول شب قدر کی تسبیح پر موقوف ہے؛

عرض کیا: خدایا! میں جہنم [اور اس کے عذاب] سے نجات چاہتا ہوں، فرمایا: یہ اس شخص کے لئے ہے جو شب قدر استغفار [یعنی مغفرت و بخشش طلب] کرے؛

عرض کیا: اے خدا! میں تیری رضا [خوشنودی] چاہتا ہوں، فرمایا: میری رضا شب قدر دو رکعت نماز پڑھنے پر منحصر ہے"۔

ایک سال شب بیداری

میرزائے قمی (رحمۃ اللہ علیہ) (6) کے ہم عصر اور علامہ سید بحرالعلوم (رحمۃ اللہ علیہ) [7) کے شاگرد، مشہور فقیہ، مجتہد، محقق، عالم زاہد و عابد الحاج محمد ابراہیم بن الحاج محمد حسن کَلباسی (رحمۃ اللہ علیہ) (8) کی سوانح عمری میں منقول ہے کہ "وہ عبادت کے ذریعے شب قدر کا ادراک کر لیتے تھے، وہ یوں کہ پورے سال کی تمام راتوں کو جاگے رہتے تھے اور عبادت کرتے تھے تا کہ اس یقیق تک پہنچیں کہ شب قدر کا ادراک کرچکے ہیں"۔ (9)

۔۔۔۔۔

بقول شاعر:

ای خداوند کریم دل نواز

ای رحیم و‌ ای حلیم و چاره ساز

گفته بودی شب تو با من راز کن

بی نیازا آمدم در باز کن

عاشق بیچاره را آواز کن

این دل بیچاره را هم ناز کن

نیستم ناخواندهای صاحب عطا

آشنایم خود مرا گفتی بیا

بس که چشمم پشت این در دوختم

راه ده آتش گرفتم سوختم (10)

ترجمہ:

اے خداوند کریمِ دل نواز

اے رحیم و اے حلیمِ چارہ ساز

کہہ دیا تھا تو نے کہ "رات کو مجھ سے راز و نیاز کرو"

اے غنی و بےنیاز، میں آیا ہوں، دروازہ کھول دے

[اس] بےچارے عاشق کو آواز دے

اس بےچارے دل سے بھی پیار کردے

میں بن بلایا نہیں ہوں اے صاحب عطا

آشنا ہوں، تو نے خود ہی کہا، آجاؤ

اس قدر میں نے اس دروازے پر آنکھ جمائے رکھی

راستہ دے، کہ میں نے آگ پکڑ لی اور جل گیا

*****

اٹھارہواں چراغ

امیرالمؤمنین (علیہ السلام) نے فرمایا:

"رُدُّوا الْحَجَرَ مِنْ حَيْثُ جَاءَ فَإِنَّ الشَّرَّ لَا يَدْفَعُهُ إِلَّا الشَّرُّ؛

[دشمن کے پھینکا ہوئے] پتھر کو وہیں لوٹا دو جہاں سے وہ آیا ہے، کیونکہ یقینا شر کو شر ہی کے ذریعے دور کیا جا سکتا ہے"۔ (11)

 

 

*****

ماہ مبارک رمضان کے اٹھارہویں روز کی دعا

بسم الله الرحمن الرحیم

"اللّٰهُمَّ نَبِّهْنِى فِيهِ لِبَرَكاتِ أَسْحارِهِ، وَنَوِّرْ فِيهِ قَلْبِى بِضِياءِ أَنْوارِهِ، وَخُذْ بِكُلِّ أَعْضائِى إِلَى اتِّباعِ آثارِهِ، بِنُورِكَ يَا مُنَوِّرَ قُلُوبِ الْعارِفِينَ؛

اے معبود! مجھے اس مہینے میں، اس کی سحر کے اوقات کی برکتوں سے آگاہ رکھ دے، اور اس میں میرے دل کو اس کی روشنیوں سے منور فرما اور میرے تمام اعضاء و جوارح کو اس کے آثار کی پیروی پر مامور فرما، تیرے نور کے صدق اے عارفین کے دلوں کے منور کرنے والے"۔

*****

1۔ سورہ قدر، آیات 1 تا 3۔

2۔ شیخ طوسی، تہذیب الاحکام، ج4، ص152۔

3۔ سورہ دخان، آیت 3۔

4۔ النوری الطبرسی، مستدرک الوسائل، ج7، ص458۔

5۔ شیخ حر عاملی، وسائل‏ الشیعہ، ج8، ص20؛ النوری الطبرسی، مستدرک الوسائل، ج7، ص456۔

6۔ میرزا ابو القاسم بن محمد حسن شفتی قمی جیلانی (گیلانی)، المعروف بہ میرزائے قمی ( ولادت: 1150ھ، وفات 1231ھ) بارہویں اور تیرہويں صدی ہجری کے مرجع تقلید تھے جن کا مزار قم المقدسہ کے قبرستان "شیخان" میں واقع ہؤا ہے۔

7۔ سید محمد مہدی بحرالعلوم (ولادت 1155ھ، وفات 1212ھ) بارہویں و تیرہویں صدی ہجری میں شیعوں کے امور کے رئیس و زعیم عام اور مرجع تقلید ہیں۔

8۔ محمد حسن کَلباسی ہِرَوی خُراسانی اصفہانی (رحمۃ اللہ علیہ) (ولادت 1180ھ وفات 1261ھ)۔

9۔ میرزا محمد تُنِکابُنی، قصص العلماء، ص73۔

10۔ ماخذ، کتاب "بوئے عشق"

11۔ نہج البلاغہ، حکمت نمبر 314۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

ترتیب و ترجمہ: فرحت حسین مہدوی

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

110