اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی

ماخذ : ابنا
بدھ

20 مارچ 2024

11:56:56 PM
1445820

نوروز عالم افروز کے موقع پر؛

معیشت کی بالیدگی کے لئے ملت کی ہمتوں، سرمایوں اور تخلیقی صلاحیتوں کو یکسو کرنا ہے / امید کی روح دشمن کی یلغار کے نشانے پر ہے / غزہ کے واقعات میں مغرب پر حکمفرما ظلمت اور محاذ مزاحمت کی حقانیت ثابت ہو چکی / امریکہ سے نفرت میں اضافہ ہو رہا ہے۔۔۔ رہبر انقلاب اسلامی

رہبر انقلاب اسلامی نے 1403 ہجری شمسی کے نوروز کے موقع پر فرمایا: معیشت ملک کا بنیادی مسئلہ ہے، اگر معیشت پسندیدہ صورت اختیار کرے تو یہ لوگوں کے دین اور دنیا میں اثر رکھتی ہے / غزہ کی صورت حال یہ ہے کہ 30000 سے زائد خواتین، بچوں، نوجوانوں اور بڑے بوڑھوں کو نام نہاد مہذب دنیا اور انسانی حقوق کے دعویداروں کی آنکھوں کے سامنے قتل کیا گیا جو مغربی دنیا پر حکمفرما ظلم اور ظلمت کا عینی ثبوت ہے۔

اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی ـ ابنا ـ کے مطابق، رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمیٰ امام سید علی خامنہ ای (ادامَ اللہُ ظِلَّہُ)  نے نئے ہجری شمسی سال کے پہلے روز عوام اور ملکی حکام کے ایک بڑے اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے فرمایا: معیشت کے میدان میں قوم کی ہمتوں، سرمایہ اور صلاحیتوں کو یکسو کرنا سنہ 1403 ہجری شمسی کے بہت اہم نعرے یعنی "عوامی شراکت سے پیداوار میں اضافہ"، کو عملی جامہ پہنانے کا لازمہ ہے اور معاشی بہبود عوام کے دین و دنیا میں مؤثر ہے؛ دشمن ہمارے ملک میں ترقی کے امکانات، صلاحیتوں اور اسباب و عوامل کا انکار کرکے، ملت کے دلوں میں امید کی روشنی کو نشانہ بنا رہا ہے لیکن ہمارے عوام اور نوجوان جہد پیہم اور اختلافات سے پرہیز کرکے، مستقبل کے افق تک پہنجنے کے لئے پرعزم ہیں۔

رہبر انقلاب اسلامی نے غاصب صہیونی ریاست غزہ کی دلدل میں دھنس جانے اور امریکہ سے ـ صہیونیوں کے جرائم میں شریک ہونے کے طور پر ـ اقوام عالم کی بڑھتی ہوئی نفرت کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: غزہ کے حالیہ واقعات میں مغرب پر حکمفرما ظلمت نیز محاذ مقاومت [مزاحمت] کے قیام کی حقانیت ثابت ہو چکی اور ظلم کے خلاف عوام کے اس محاذ مقاومت نے اپنی حقیقی طاقت و صلاحیت کو نمایاں کر دیا اور اللہ کی طاقت اور قوت سے، صہیونی ریاست کی موجودگی کے اس ظلم عظیم کا راستہ منقطع ہونے کا عمل مسلسل جاری رہے گا۔

رہبر انقلاب اسلامی نے عید نوروز کے موقع پر، قوم کے ہر فرد کو مبارک دیتے ہوئے فطرت کی بہار اور معنویت و روحانیت کی بہار [ماہ مبارک رمضان] کی مقارنت کو انسان کے جسم اور روح و جان کی طراوت، نشوونما اور بالیدگی کا سبب قرار دیا اور فرمایا: ماہ رمضان کا ہنر اور طاقت یہ ہے کہ یہ روزوں، عبادتوں، توسل اور راز و نیاز کے جھونکوں سے بیدار انسانوں کو نیکی، بندگی، شوق اور محنت کے راستے پر گامزن ہونے کی طرف راغب کرتا ہے۔

آپ نے فرمایا: ہر سال ایک نئے نعرے کا انتخاب ذمہ دار حکام کی ہمت اور محنت کو مرکوز کرنے اور عوام کو آگاہ کرنے اور انہیں ان تزویراتی نعروں کو عملی جامہ پہنانے کا مطالبہ کرنے پر راغب کرنے، کے لئے ہوتا ہے۔

آپ نے فرمایا: گذشتہ چند سالوں کے نعروں کا ارتکاز معیشت پر تھا، گذشہ سال کا نعرہ "افراط زر پر قابو پانا اور پیداوار کو ترقی دینا" قرار پایا تھا جس کے ضمن میں اچھے خاصے کام ہوئے لیکن ہم مطلوبہ ہدف تک پہنچنے سے دور رہے، چنانچہ عوام اور سرگرم عوامی کارکنوں کو نئے سال میں اس اہم نعرے پر عملدرآمد کرنا، اپنا بنیادی فریضہ سمجھنا چاہئے۔

رہبر انقلاب نے اس سال کے نعرے یعنی "عوامی شراکت سے پیداوار میں اضافہ" کو ایک نمایاں نعرہ [اور مشن] گرانا اور فرمایا: اگر ذمہ دار حکام کی منصوبہ بندی اور محنت کے ساتھ ساتھ عوام کو بھی معیشت کے مسئلے میں شراکت کا موقع دیا جائے تو اس نعرے کو عملی جامہ پہنانا ممکن ہو جائے گا۔

آپ نے معیشت کو ملک کے بنیادی مسائل میں شمار کیا اور اقتصادی نقائص اور موجودہ معاشی مسائل کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا: اقتصادی حالت کی بہتری ملک کے تمام مسائل میں اثرگذار ہے۔

رہبر انقلاب اسلامی نے فرمایا: امریکہ اور اس کے ساتھی ایران کی معیشت کی تباہی اور ملت ایران کو گھٹنے ٹیکنے پر مجبور کرنے کے لئے مسلسل اور سنجیدہ کوششیں کر رہے ہیں اور اللہ کی مدد سے وہ اپنے مقصد میں ناکام رہے ہیں اور اس کے بعد بھی ذمہ دار حکام اور عوام کی کوشش، سنجیدگی، اور عزم و ارادے سے ناکام رہیں گے۔

رہبر انقلاب نے فرمایا: قومی مفادات اور ملک کے روشن مستقبل کا دارومدار "ایمان" اور "امید" پر ہے اور اگر امید کی روشن دلوں میں بجھ جائے تو کوئی بھی حرکت انجام نہیں پا سکے گی۔

آپ نے فرمایا: مستعد نوجوان، حاضر اور آمادہ قوم، بے مثل قدرتی وسائل اور ممتاز جغرافیائی محل وقوع ملک کی ترقی کا عمل جاری رکھنے کے لئے بے شمار وسائل اور امکانات میں سے ہیں اور ترقی کا لازمہ یہ ہے کہ ہم سب ملک کے مستقبل کے حوالے سے پرامید ہیں۔  

امام خامنہ ای (ادامَ اللہُ ظِلَّہُ) نے فرمایا: صنعت، صحت، خلائی صنعت، سیاست، خارجہ پالیسی اور بے مثال امن و سلامتی ـ جن کا مظاہرہ حالیہ 11 فروری کی ریلیوں اور پارلیمانی انتخابات میں بھی نظر آیا ـ عوام کے لئے امید آفریں عوامل اور عزت و عظمت و فخر کے احساس کی تقویت کا سبب ہیں اور آج ہزاروں نوجوان، مستعد، باحوصلہ اور مشتاق گروہ پورے ملک میں، اور مختلف سائنسی، حوزاتی، ثقافتی اور فن و ہنر کے مختلف شعبوں میں مصروف عمل ہیں اور معاشرتی ماحول کو رونق دینے کے لئے محنت کر رہے ہیں۔

آپ نے اربعین، عید غدیر اور نصف شعبان کی عظیم ریلیوں کو امید افزا اور نشاط آفریں مظاہر قرار دیا اور ملک میں نمایاں حقائق کی عکاسی کے حوالوں سے تشہیری اور ابلاغی شعبوں کی کوتاہی پر افسوس کا اظہار کیا اور فرمایا: ان امید افزا مظاہر کے باوجود کچھ غافل لوگ  منفیت اور منکریت (Negativism) کی رو سے نوجوانوں میں امید کا انکار کرتے ہیں اور امید کی روشنی کو بجھانا چاہتے ہیں۔

آپ نے فرمایا: اس قسم کے اقدامات کا مقصد نوجوانوں کے دلوں میں امید ختم کرنے کے لئے گھات لگانے کے مترادف ہیں؛ قلم اٹھانا، مضمون لکھنا اور ملک کے مستقبل کے بارے میں ناامیدی کی ترویج کس کے مفاد میں ہے؟ اور اتنی ساری صلاحیتوں اور حوصلہ افزا عوامل  کے باوجود مستقبل سے کیوں ناامید ہونا چاہئے؟

آپ نے فرمایا: کمزوریوں کو بڑا دکھانے اور ترقی و پیشرفت کا انکار کرنے کی غرض سے اس طرح کے ابلاغیاتی اور تشہیری ہتھکنڈوں کو بروئے کار لانا دشمنوں اور بدخواہوں کے مستقل اقدامات میں شامل ہے اور دشمن عرصہ دراز سے اس طرح کے اقدامات بروئے کار لا رہا ہے لیکن ہمیں ملک کے اندر اس طرح کی غفلتوں اور خطاؤں سے اجتناب کرنا چاہئے۔

آپ نے فرمایا: نوجوانوں کو دشمن کی سازشوں سے آگے ہونا چاہئے، وہ آپ کو مایوس کرنا چاہتے اور چاہتے ہیں کہ ملک کی ترقیوں کی صدا آپ تک پہنچے لیکن آپ ناامیدی پھیلانے والے دشمنوں کی کوششوں سے زیادہ ملک میں امید افزائی اور بالیدگی کے لئے کوشش کریں۔

امام خامنہ ای (ادامَ اللہُ ظِلَّہُ) نے قومی اتحاد و یکجہتی اور عوامی عزم و ارادے کو قومی مفادات کے لئے بنیادی عنصر قرار دیتے ہوئے اس حوالے سے پسماندگیوں پر افسوس کا اظہار کیا اور فرمایا: ہم نے خود ہی قومی اتحاد و یکجہتی کو نقصان پہنچایا ہے اور ہمیں عوام اور ذمہ دار افراد کے درمیان اعتماد و اتحاد کی بحالی کو تقویت پہنچانا چاہئے۔۔۔ امام خمینی (رضوان اللہ تعالیٰ علیہ) ان لوگوں کو خبردار کیا کرتے تھے جو سیاسی اور جماعتی مسائل کی وجہ سے اختلاف سے دوچار ہو جاتے تھے اور فرمایا کرتے تھے کہ جتنا بھی احتجاج کرنا چاہتے ہو امریکہ کے خلاف کرو۔

آپ نے ملک میں فکری، شخصی اور سیاسی اختلاف کو فطری قرار دیا اور فرمایا: اندرونی مسابقتوں اور سیاسی اختلافات کو منافرتوں، دشمنیوں اور توہین، آزار و اذیت نیز ایک دوسرے کے خلاف بہتان تراشیوں پر منتج نہیں ہونا چاہئے۔

آپ نے نوجوانوں سے مخاطب ہوکر فرمایا: آپ کوشش کریں کہ ملک میں منافرتوں کو نہ پھیلایا جا سکے، اور روشوں میں اختلاف کے باوجود، معاشرے کے مسائل اور ملک و ملت کے دشمنوں کے سامنے برادرانہ طور پر یکسو ہو کر کام کریں۔

رہبر انقلاب اسلامی نے کئی زاویوں سے، اہم ترین بین الاقوامی مسئلے، [یعنی] فلسطین اور غزہ کے مسئلے کا جائزہ لیا اور فرمایا: غزہ کی صورت حال یہ ہے کہ 30000 سے زائد خواتین، بچوں، نوجوانوں اور بڑے بوڑھوں کو نام نہاد مہذب دنیا اور انسانی حقوق کے دعویداروں کی آنکھوں کے سامنے قتل کیا گیا جو مغربی دنیا پر حکمفرما ظلم اور ظلمت کا عینی ثبوت ہے۔ امریکیوں اور یورپیوں نے نہ صرف غاصب ریاست کے جرائم کا سد باب نہیں کیا بلکہ پہلے ہی دن سے مقبوضہ فلسطین کے دورے کرکے اس کی حمایت کا اعلان کیا اور اس کو مظالم و جرائم جاری رکھنے کے لئے مختلف قسم کے ہتھیار فراہم کئے اور اس کی مدد کی۔

امام خامنہ ای (ادامَ اللہُ ظِلَّہُ) نے غزہ کی حالیہ چند مہینوں کی صورت حال کو مغربی ایشیا کے علاقے میں محاذ مقاومت کی حقانیت کا ثبوت دیا اور فرمایا: ان واقعات سے ثابت ہؤا کہ اس خطے میں مقاومت کی موجودگی اہم ترین اور حیاتی ترین مسئلہ ہے اور اس محاذ کو ـ جس نے صہیونی مجرموں کے 70 سالہ ظلم اور قبضے کے خلاف بیدار ضمیروں سے جنم لیا ہے ـ روز بروز مزید تقویت پہنچانا چاہئے۔

آپ نے مقاومتی محاذ کی صلاحیتوں کے اظہار کو غزہ کی موجودہ جنگ کے ثمرات میں سے ایک قرار دیا ہے اور فرمایا: نہ مغربی طاقتوں کو مقاومت کی طاقت اور صلاحیتوں کا علم تھا اور نہ ہی خطے کی حکومتیں اس سے واقف تھیں، لیکن آج انہیں یہ سب غزہ کے مظلوم عوام کے صبر اور استقامت اور  فلسطینی مقاومت، ـ منجملہ حماس اور دوسری مقاومتی تنظیموں ـ کے عزم و ارادے کو ـ لبنان، یمن اور عراق میں ـ اپنی آنکھوں سے دیکھنا پڑ رہا ہے۔

رہبر انقلاب اسلامی نے فرمایا: مقاومت کی طاقت کے عیاں ہونے سے امریکیوں کے تمام منصوبے اور خطے کے ممالک پر ان کے تسلط کے عزائم درہم برہم ہو گئے؛ مقاومت کی طاقت نے ان کے حسابات کو درہم برہم کر دیا اور واضح کیا کہ امریکہ نہ صرف اس خطے پر تسلط نہیں جما سکتا بلکہ وہ اس خطے میں باقی بھی نہیں رہ سکتا اور وہ اس خطے سے بھاگنے پر مجبور ہوجائیں گے۔

رہبر انقلاب اسلامی نے فرمایا: غزہ کے حقائق میں سے ایک یہ ہے آج صہیونی ریاست کی پریشان حالی اور بحرانی صورت حال سب کے لئے آشکار ہو چکی ہے۔ اور نہ صرف اپنے تحفظ میں بحران سے دوچار بلکہ بحران سے نکلنے میں بھی، بحران سے دوچار ہوئی ہے؛ کیونکہ وہ جنگ غزہ میں کود کر وہ ایسی دلدل میں پھنس گئی ہے کہ خواہ وہ غزہ سے سے باہر نکلے خواہ باہر نہ نکلے، اٹل شکست کا شکار ہو چکی ہے۔

آپ نے فرمایا: غاصب ریاست کے حکام اور سرغنوں کے درمیان گہرے اختلافات اور تضادات نے اس ریاست کو زوال اور سقوط کے دہانے پر لا کھڑا کیا ہے۔

رہبر انقلاب اسلامی نے فرمایا: امریکہ نے غزہ کے معاملے میں بدترین موقف اپنایا، اور آج لندن، پیرس اور خون امریکہ میں فلسطین کے حق میں ہونے والے مظاہروں کا جاری سلسلہ در حقیقت امریکہ سے نفرت کا اعلان ہے۔

انقلاب اسلامی کے رہبر معظم نے فرمایا: غزہ کے واقعے میں امریکہ کا غلط موقف اور غلط حساب و کتاب دنیا میں امریکہ سے نفرت اور خطے میں امریکہ سے نفرت میں کئی گنا اضافے کا سبب بنا ہے۔

آپ نے فرمایا: یمن سے عراق اور شام و لبنان تک جہاں بھی مقاومت کے دلیر اور پرعزم مجاہدین امریکیوں کے خلاف کاروائی کرتے ہیں، امریکہ فوری طور پر ان اقدامات کو ایران سے نسبت دیتے ہیں۔

رہبر انقلاب نے فرمایا: امریکیوں کے اس رویے سے ظاہر ہوتا ہے کہ وہ اس خطے کے عوام اور اس کے شجاع اور پرعزم نوجوانوں کو نہیں جانتے، اور یہی غلط اندازے ہیں جو امریکیوں کو گھٹنے ٹیکنے پر مجبور کریں گے۔

آپ نے فرمایا: اسلامی جمہوریہ ایران مقاومت کی حمایت کرتا ہے، اس کو خراج تحسین پیش کرتے ہیں اور ممکنہ حد تک اس کی پشت پناہی کرتے ہیں، لیکن حقیقت یہ ہے کہ مقاومتی تنظمیں خود ہی فیصلہ کرتی ہیں، اقدام کرتی اور حق بھی ان کے ساتھ ہے۔

رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمیٰ امام خامنہ ای (ادامَ اللہُ ظِلَّہُ) نے فرمایا: اس خطے میں ایک عظیم ظلم ـ یعنی غاصب صہیونی ریاست ـ موجود ہے جس کو منقطع ہونا چاہئے اور ہم ہر اس شخص کے حامی اور مددگار ہیں جو اس اسلامی، انسانی اور اخلاقی جہاد میں شامل ہوجائے، اور اللہ کی توفیق سے ہم اس مقصد کے حاصل کرنے میں کامیاب ہو جائیں گے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

ترجمہ: فرحت حسین مہدوی

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

110