اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی

ماخذ : ابنا
ہفتہ

2 مارچ 2024

7:27:27 PM
1441721

مجلس خبرگان کے رکن اور تہران کے عارضی امام جمعہ آیت اللہ امامی کاشانی انتقال کر گئے + مختصر حالات زندگی

مجلس خبرگان کے رکن اور تہران کے عارضی امام جمعہ آیت اللہ محمد امامی کاشانی حرکت قلب بند ہونے کی وجہ سے اپنی رہائشگاہ میں وفات پا گئے ہیں۔

اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی ـ ابنا ـ کے مطابق، آیت اللہ محمد امامی کاشانی 3 اکتوبر 1931 کو کاشان کے محلے کلہُر میں پیدا ہوئے تھے، آپ کے والد میرزا ابو تراب کاشان کے امام جمعہ تھے۔ آپ کے اپنے بقول کاشان میں نماز جمعہ کا آغاز آپ ہی کے اجداد نے کیا تھا۔ آپ نے سات سال کی عمر میں ابتدائی تعلیم کا آغاز کیا اور 13 سال کی عمر میں حوزہ علمیہ کاشان میں داخل ہوئے۔ آپ نے عربی ادب آیت اللہ حسین راستی کاشانی سے سیکھا تھا۔

آیت اللہ کاشانی کا شمار امام خمینی (رضوان اللہ علیہ) اور امام خامنہ ای (دام ظلہ العالی) کے وفادار ساتھیوں میں ہوتا تھا۔ عرصہ دراز سے تہران کے عارضی امام جمعہ اور مجلس خبرگان کے منتخب رکن تھے اور تہران کے مدرسۂ عالی شہید مطہری کے سربراہ تھے۔

اٹھارہ سال کی عمر میں آیت اللہ العظمی میر سید محمد یثربی کی ہدایت پر تہران کے تہران کے مدرسہ عالی سپہ سالار میں داخل ہوئے لیکن دو مہینے بعد مرجع تقلید آیت اللہ العظمی سید حسین بروجردی (رحمہ اللہ) کے نام اپنے والد کا خط لے کر قم مشرف ہوئے اور مدرسہ فیضیہ میں آیت اللہ محمد رضا مہدوی کنی (رحمہ اللہ) کے ساتھ ایک کمرے میں رہائش پذیر ہوئے۔

آپ نے قم میں آیت اللہ سید موسی صدر، آیت اللہ مہدی حائری یزدی، آیت اللہ محمد صدوقی، آیت اللہ سید شہاب الدین مرعشی نجفی، آیت اللہ میرزا محمد مجاہدین تبریزی اور آیت اللہ میرزا علی اکبر فیض مشکینی (رحمہم اللہ) کے دروس سے فیض اٹھایا اور آیت اللہ مرتضی حائری یزدی اور آیت اللہ میرزا جواد تبریزی (رحمہما اللہ) کے دروس میں بھی شرکت کی۔

آیت اللہ محمد کاشانی نے 23 سال کی عمر میں فقہ اور اصول میں امام خمینی (رضوان اللہ علیہ)، آیت اللہ بروجردی، آیت سید محمد محقق داماد (رحمہما اللہ) کے درس خارج میں شریک ہوئے اور فلسفہ اور عرفان میں آیت اللہ سید محمد حسین طباطبائی اور آیت اللہ سید ابوالحسن رفیعی قزوینی (رحمہما اللہ) کے سامنے زانوئے تلمذ تہہ کیا۔

آپ نے سنہ 1960 میں تہران کے مدارس میں میں اعلی سطح کی کتب کی تدریس کا آغاز کیا۔ سنہ 1954 میں نجف چلے گئے اور مختصر عرصے تک آیت اللہ سید محسن حکیم اور آیت اللہ سید ابوالقاسم خوئی (رحمہما اللہ) کے دروس سے فیض حاصل کیا۔

آیت اللہ کاشانی نے سنہ 1964 میں تہران کی مساجد میں منعقدہ ہفتہ وار پروگراموں میں محمد رضا پہلوی (شاہ ایران) کے خلاف تقاریر کا آغاز کرکے اپنی سیاسی سرگرمیاں شروع کر دیں اور ساتھ ہی اپنی علمی فعالیت بھی جاری رکھی اور مدرسہ عبدالعظیم، مدرسہ مروی، بازار تہران میں واقع آذربائی جانیوں کی مسجد اور میدان خراسان میں مسجد ابو الفتح خان میں شرع لمعہ، رسائل، مکاسب، کفایۃ الاصول اور علامہ سبزواری کی منطق و فلسفہ کی کتاب "منظومہ سبزواری" کی تدریس کرتے تھے۔ سنہ 1970ع‍ سے 1971ع‍ تک مسجد ہدایت سمیت تہران کی مساجد میں شاہ کے خلاف تقاریر کی پاداش میں ممنوع التقریر ہوئے اور سنہ 1976 میں گنبد طاؤس جلاوطن کئے گئے۔

شاہ کی خفیہ ایجنسی ساواک نے سنہ 1972 سے آیت اللہ کاشانی کی سیاسی سرگرمیوں اور تقاریر پر نگرانی کا آغاز کیا تھا۔ اس زمانے کے ایران کے قومی ریڈیو اور ٹیلی وژن کے ادارے نے شہید مرتضی مطہری، ڈاکٹر جواد مناقبی، آیت اللہ ناصر مکارم شیرازی، آیت اللہ ابوالقاسم خزعلی اور سید عبدالکریم ہاشمی نژاد میں سے ہر ایک پانچ شب تقریر کرنے کی پیشکش کی۔

آیت اللہ امام کاشانی سنہ 1977 سے مجاہد علماء کی سوسائٹی کے مرکزی اراکین میں سے تھے اور امام خمینی (رضوان اللہ علیہ) کے بیانات و احکامات کو شائع کرتے تھے۔ 

اسلامی انقلاب کے بعد آیت اللہ کاشانی کی ذمہ داریاں

آیت اللہ امام کاشانی اسلامی انقلاب کی کامیابی سے قبل اسلامی علوم و معارف کی تدریس اور احکام دین کی تبلیغ میں مصروف عمل تھے اور اسلامی تحریک میں امام خمینی (رضوان اللہ علیہ) کے قریبی ساتھیوں میں شامل تھے اور انقلاب اسلامی کی کامیابی کے بعد مختلف عہدوں پر فائز رہ کر اسلامی نظام کی خدمت میں مصروف رہے۔ 

آپ نے 1979 میں طلبہ کی اسلامی انجمن قائم کردی۔

سنہ 1980 سے 1981 تک پولیس میں ولی فقیہ کے نمائندے رہے۔ اور کچھ عرصہ بعد ذمہ داریوں کی کثرت کی بنا پر، پولیس میں اپنے عہدے سے مستعفی ہوئے۔ 

سنہ 1980 میں کاشان کے حلقے سے رکن پارلیمان منتخب ہوئے۔ 

سنہ 1982 میں انتظامی عدالت انصاف کی بنیاد رکھی اور 1983 تک اس کے سربراہ رہے۔

آیت اللہ کاشانی 1989ع‍ میں امام خمینی (رضوان اللہ علیہ) کے حکم پر آئین پر نظر ثانی کے لئے قائمہ کردہ بورڈ کے رکن رہے۔ 

آپ سنہ 1983 سے 1999 تک شورائے نگہبان (گارڈین کونسل) کے رکن رہے۔ 

آپ سنہ 1983ع‍ سے زندگی کے آخری لمحے تک مجلس خبرگان (ماہرین کی اسمبلی) کے رکن تھے۔ 

مدرسۂ عالی شہید مطہری کی سرپرستی

آیت اللہ امامی کاشانی 18 فروری 1979 [انقلاب اسلامی کی کامیابی کے سات دن بعد] سے مدرسہ سپہ سالار اور مسجد سپہ سالار کے نگران مقرر ہوئے اور دو جنوری 1983ع‍ کو مدرسہ عالی شہید مطہری اور مسجد شہید مطہری کے سرپرست مقرر ہوئے۔ انھوں نے اس مدرسے کی مختلف شاخیں مشہد، زاہدان اور یزد میں قائم کردیں جو اس سے پہلے مدرسہ سپہ سالار کہلاتا تھا۔ 

آپ سنہ 1981ع‍ میں امام خمینی (رضوان اللہ علیہ) کے حکم پر تہران کے عارضی امام جمعہ مقرر ہوئے، جبکہ رہبر انقلاب امام خامنہ ای (دامہ ظلہ العالی) بھی امام خمینی (رضوان اللہ علیہ) ہی کے حکم پر تہران کے امام جمعہ تھے؛ اور تا لمحۂ وفات امام عارضی امام جمعہ کے عہدے پر فائز رہے۔ 

آپ سنہ 1996 سے 2006 تک مجمع تشخیص مصلحت نظام کے رکن رہے۔

رحمت اللہ و رضوان اللہ علیہ۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔

ترجمہ: فرحت حسین مہدوی

۔۔۔۔۔۔۔۔۔

110