اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی

ماخذ : فاران
پیر

5 فروری 2024

5:44:29 AM
1435300

طوفان الاقصی؛

ایران سے لڑنے کے بارے میں بات کرنا، مذاق ہے

آبنائے ہرمز پر ایران کا کنٹرول ہے اور اس کے اتحادی یمنیوں کا باب المندب اور بحیرہ احمر پر کنٹرول ہے، چنانچہ مغرب کو ایک غیر یقینی اور خطرناک مستقبل کا سامنا ہے جس نے انہیں تشویش میں مبتلا کر دیا ہے۔

اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی ـ ابنا ـ ابنا کے مطابق، سیاسی تجزیہ کار عبدالرحیم انصاری نے لکھا: 

مغربی ذرائع کے مطابق بحیرہ احمر میں یمن کی کاروائیوں کی وجہ سے، برطانوی صنعتکاروں کو 12 فیصد نقصان اٹھانا پڑ رہا ہے، فرانس اور جرمنی بھی نقصان اٹھا رہے ہیں۔ مالی نقصانات اب تک دسوں ارب ڈالر تک پہنچ گئے ہیں۔ نہر سوئز سے جہازوں کی آمد و رفت کم ہونے کی وجہ سے مصر بھی نقصان اٹھا رہا ہے جبکہ ناجائز اسرائیلی ریاست انتہائی برے حالات سے دوچار ہے۔

یمن کے خلاف امریکیوں اور برطانویوں کے حملے، اربوں ڈالر کے اخراجات کے باوجود، اب تک مسئلہ حل کرنے میں ناکام رہے ہیں اور انصاراللہ نے کم اخراجات برداشت کرکے اسرائیل اور اس کے حامیوں کی جہازرانی کو جمود سے دوچار کر دیا ہے۔ یہ سب ایسے وقت میں ہو رہا ہے کہ جنگ کا دائرہ ابھی وسیع نہیں ہؤا ہے اور اسے ہمہ جہتی جنگ نہیں کہا جا سکتا۔

یمن محور مقاومت (یا محاذ مزاحمت) کا ایک حصہ ہے جس نے اپنے گاہے بگاہے کاروائیوں سے اسرائیل اور اس کے حامیوں پر اتنے گہرے منفی اثرات مرتب کیے ہیں، تو یہ اندازہ لگانا چنداں مشکل نہیں ہے کہ اگر پورا مقاومتی محاذ مغربی ـ عبرانی محاذ کے خلاف ایک وسیع تر جنگ کا آغاز کرے تو امریکہ، یورپ اور اسرائیل کے لئے حالات کتنے ناگفتہ بہ ہو سکتے ہیں!

انسان جب ان دنوں امریکہ اور اس کے اتحادیوں کے حالات کو دیکھتا ہے، بآسانی سمجھ سکتا ہے کہ ایران کے خلاف براہ راست جنگ کا آغاز کرنے کے بارے میں کچھ بولنا سننا، زیادہ تر ایک بے لذت مذاق ہی ہے اور اس کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ ایران آج خطے پر اثر رکھتا ہے اور مغربی ایشیا میں ایران کی رضامندی کے بغیر کوئی منصوبہ نتیجہ خیز ثابت نہیں ہو سکتا۔

آبنائے ہرمز پر ایران کا کنٹرول ہے اور اس کے اتحادی یمنیوں کا باب المندب اور بحیرہ احمر پر کنٹرول ہے، چنانچہ مغرب کو ایک غیر یقینی اور خطرناک مستقبل کا سامنا ہے جس نے انہیں تشویش میں مبتلا کر دیا ہے۔ 

۔۔۔۔۔۔۔۔۔

ترجمہ: ابو فروہ 

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

110