اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی

ماخذ : ابنا
جمعہ

19 جنوری 2024

8:30:24 PM
1430659

دہشت گردی نامنظور؛

ایران کو کاروائی کا حق تھا / دہشت گروہوں کو امریکہ نے لانچ کیا ہے ایران کے خلاف۔۔۔ سابق پاکستانی سیکریٹری خارجہ + ویڈیو

سابق پاکستانی سیکریٹری خارجہ شمشاد احمد خان نے کہا: یہ جو واقعہ ہؤا ہے، میں سمجھتا ہوں کہ ایران کا حق بنتا تھا؛ کیونکہ یہ جو آپ کہہ رہے ہیں، یہ کچھ گروپ ایسے ہیں جنہیں امریکہ نے وہاں لانچ کیا ہؤا ہے / ایران ایک آزاد ملک ہے بلکہ مسلم دنیا کا واحد آزاد ملک ہے، باقی سارے پٹھو ہیں۔

اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی ـ ابنا ـ کے مطابق، پاکستان کے سابق سیکریٹری خارجہ شمشاد احمد خان نے پاکستان میں جیش العدل نامی دہشت گرد ٹولے کے محفوظ ٹھکانوں پر حملے اور 90 کے قریب دہشت گردوں کی ہلاکت پر پاکستانی رد عمل، ایرانی گاؤں پر پاکستانی حملے اور ایران کے ساتھ سفارتی تعلق منقطع کرنے کے عجیب فیصلے، جیسے مسائل پر جی ٹی وی کے پروگرام "جمہوریت، امیر عباس کے ساتھ" میں، بات چیت کرتے ہوئے کہا:

بہت دفعہ ایسا ہوتا رہا ہے، پھر ہمارا آرمی چیف جاتا تھا، وہ تو خیر کم آتے تھے، لیکن آرمی چیف جاتا تھا اور انہیں سمجھاتا تھا اور ہمیشہ انھوں نے درگذر کی۔

آپ کے ہاں پاکستانی طالبان جرائم پیشہ جو ہیں وہ افغانستان سے حملہ کرتے ہیں تو ان کو جواب نہیں دیتے کیا؟ مجھے یہ بتایئے۔ یہ جب انڈیا کہتا تھا کہ آپ [پاکستان] کی طرف سے ہمارے ہاں مداخلت ہو رہی ہے تو انڈیا بھی آپ کو کہہ اقدام کے لئے کہتا تھا اور ایکشن بھی لیا انہوں نے۔ یہ اور بات ہے کہ آپ نے اس کا جہاز گرا دیا۔

تو اب ایران [کی بات ہے تو] یہ بہت دفعہ ہو چکا ہے، کئی دفعہ ہو چکا ہے، اور یہ ہمارے فوجیوں کو ملٹری کے لوگوں کو پتہ ہونا چاہئے، تاریخ بھری پڑی ہے ان واقعات سے۔

تو یہ جو واقعہ ہؤا ہے، میں سمجھتا ہوں کہ ایران کا حق بنتا تھا؛ کیونکہ یہ جو آپ کہہ رہے ہیں، یہ کچھ گروپ ایسے ہیں جنہیں امریکہ نے وہاں لانچ کیا ہؤا ہے۔ امریکہ سپورٹ کرتا ہے ان کو۔ تو ظاہر ہے کہ امریکہ کو تو ایران نے خطے سے نکال دیا، کم از اپنے ملک سے نکال دیا گوکہ خطے سے [ابھی] نہیں نکال سکے۔ وہ تو ہر خطے میں موجود ہیں، ہمارے خطے میں بھی موجود ہیں۔

تو میں یہ کہنا چاہتا ہوں کہ ایران ایک آزاد ملک ہے بلکہ مسلم دنیا کا واحد آزاد ملک ہے، باقی سارے پٹھو ہیں امریکہ کے اور مغرب کے۔

اس وقت جو صورت حال ہے ایران اور پاکستان کے درمیان عام دو طرفہ تناظر میں نہیں دیکھنا چاہئے؛ اس وقت خطے میں نافذ کی جانی والی پالیسیوں میں اسرائیل ملوث ہے، امریکہ ملوث ہے، تو اس وقت جو کچھ ہو رہا ہے، یہ ایران کو دباؤ میں لانے کے لئے ہمارا علاقہ پہلے استعمال کیا گیا ہے، اور ایران کبھی برداشت کر ہی نہیں سکتا، کہ اس نازک موقع پر، ایک برادر ملک پاکستان کا علاقہ استعمال کرکے اس پر حملہ کیا جائے، تو اس نے ایک اشارہ دے دیا آپ کو کہ کوئی فرق نہیں پڑتا ہے کہ کیا وجہ ہے, ہم یہ برداشت نہیں کریں گے، جو امریکہ آپ سے کروا رہا ہے ایران کے خلاف، جو اسرائیل آپ سے کروا رہا ہے، ایران کے خلاف۔

تو میں یہی کہتا ہوں کہ میں ایک سفارتکار ہوں، میں اگر ہوتا دفتر خارجہ میں، تو کبھی بھی اس کاروائی کی اجازت نہ کرنے دیتا جو ہمارے لوگوں نے کی ہے۔ ہم اپنے ہم منصب کے ساتھ کم از کم تعلقات رکھتے، اور ایران کے ساتھ تو ہمیشہ ہم نے رکھے، ہمیشہ ہمارا کوئی نہ کوئی رابطہ رہتا تھا اور ہماری دو طرفہ لائن ہمیشہ کھلی رہتی تھی۔

۔۔۔۔۔۔

110