اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی

ماخذ : ابنا
جمعہ

19 جنوری 2024

1:27:57 AM
1430457

دہشت گردی نامنظور؛

دہشت گرد ٹولے جیش الظلم پر حملہ؛ پاکستان کا کو ایران کا شکریہ ادا کرنا چاہئے تھا

توقع یہ ہے کہ پاکستان دہشت گردوں کے محفوظ اڈے اور ان کا شر مٹانے پر، سپاہ پاسداران کا شکریہ ادا کرے، کیونکہ دہشت گردی کے خلاف جنگ دو برادر ملکوں کا مشترکہ مقصد ہے۔ ایسے دو برادر ملک جن کے باہمی رشتے اس سے کہیں زيادہ گہرے اور مصبوط ہیں کہ جنہیں کوئی نقصان پہنجا سکے۔

اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی ـ ابنا ـ کے مطابق، اسلامی جمہوریہ کے تاریخی اخبار کیہان کے ایڈیٹر انچیف نے اپنے اداریے میں میں لکھا:

1۔ پاکستان میں جیش الظلم ـ جسے خلاف حقیقت جیش العدل کہا گیا ہے ـ کے دو محفوظ ٹھکانوں پر سپاہ کا میزائل ـ ڈرون حملہ حکومت پاکستان نے اپنا سفیر اسلام آباد بلوایا اور ایرانی سفیر کو پاکستان نہیں آنے دیا۔ حکومت پاکستان نے اعلان کیا کہ وہ اپنی سرزمین (پڑھئے: دہشت گردوں کے اڈوں) پر حولے کو غیر قانونی سمجھتی ہے اور جواب دینے کا حق اپنے لئے مجفوظ رکھتی ہے۔

2۔ دریں اثناء اسلامی جمہوریہ ایران کے وزیر خارجہ نے اپنے پاکستانی ہم منصب سے رابطہ کرکے کہا: ایک دہشت گرد ٹولے کے اڈے پر حملہ، ایک کالعدم دہشت گرد ٹولے پر حملہ تھا اور کسی بھی پاکستانی شہری پر حملہ نہیں ہؤا ہے، اسلامی جمہوریہ ایران اپنے دوست اور برادر ملک کی خودمختاری اور علاقائی سالمیت کے لئے احترام کا قائل ہے، اور پاکستانی وزیر خارجہ جلیل عباس جیلانی نے بھی باہمی دوستانہ تعلقات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ اسلامی جمہوریہ ایران کے وزیر خارجہ سے کہا کہ وہ مذکورہ دہشت گرد ٹولوں کی معلومات فراہم کریں۔

3۔ جیسا کہ ایرانی وزیر خارجہ پاکستانی ہم منصب کے ساتھ ٹیلیفونک گفتگو میں کہا ہے، جیش الظلم کے اراکین ایرانی ہیں اور اس دہشت گرد ٹولے نے اپنے درجنوں بیانات میں خود کو ایرانی کہا ہے اور اب بھی ایرانی کہلواتے ہیں۔ اب یہاں چند سوالات پیش آتے ہیں:

الف: کیا جیش الظلم کے اراکین پاکستانی حکومت کی طرف سے قانونی اجازت نامے کے تحت پاکستان میں آ موجود ہوئے ہيں؟ یا نہیں بلکہ ان کی موجودگی غیر قانونی ہے؟ اگر ان کی موجودگی قانونی ہے اور حکومت پاکستان نے انہیں باقاعدہ رہائشی اجازت نامہ (Stay Permit) دیا ہے! تو آگلا سوال اٹھتا ہے اور وہ یہ حکومت پاکستان نے اس دہشت گرد ٹولے کو ـ جس نے متعدد بار ایرانی عوام کے خلاف دہشت گردانہ کاروائیوں کی ذمہ داری قبول کی ہے ـ اپنی مٹی میں قیام اور رہائش کی اجازت کیوں دی ہے؟

ب۔ اگر حکومت پاکستان نے انہیں رہائش کی قانونی دستاویزات فراہم نہیں کی ہیں اور وہ غیرقانونی طور پر پاکستان میں قیام پذیر ہیں، تو حکومت پاکستان نے ایک عشرے سے زیادہ کے اس طویل عرصے میں انہیں پاکستان سے نکالنے سے پرہیز کیوں کیا ہے؟!

ج۔ یقینا حکومت پاکستان کی طرف سے یہ ممکنہ جواز قابل قبول نہیں ہو سکتا کہ اس کو اس دہشت گرد ٹولے کی پاکستان میں موجودگی کی کوئی خبر نہیں تھی۔ کیونکہ اس ٹولے کے دہشت گردوں نے ہر بار ایران میں تخریبکاری اور دہشت گری کی کاروائی کے بعد فوری طور پر بیانات جاری کئے ہیں اور اپنی دہشت گردانہ کاروائیوں کا دھڑلے سے اعلان کیا ہے، اور جب ایرانی فورسز ان کا تعاقب کرتے ہیں تو یہ سیدھے پاکستان میں پہنچ جاتے ہیں۔

د۔ اور ہاں اگر اس دہشت گرد ٹولے کے ارکان پاکستانی باشندے ہوں (جو نہیں ہیں) تو کیا یہ سوال نہیں اٹھے گا کہ کیا حکومت پاکستان نے نہ چاہتے ہوئے بھی اسلامی جمہوریہ ایران کے خلاف دہشت گردانہ کاروائیوں کی ذمہ داری قبول نہیں کی ہے؟

4۔ پاکستان کے سابق وزیر اعظم عمران خان ـ جنہیں ان کے منصب سے معزول ہو کر جیل بھیج دیا گیا ـ نے جیل کی سلاخوں کے پیچھے سے ایک مستند مضمون لکھا تھا جس کے کچھ نکات پاکستان کے محترم حکمرانوں کے لئے فائدے سے خالی نہیں ہیں۔

انھوں نے لکھا تھا: مجھ پر دو بار قاتلانہ حملہ ہؤا اور میری جماعت پاکستان تحریک انصاف (PTI) ـ جس کی مقبولیت بین الاقوامی سروے رپورٹوں کے مطابق مقبولیت 66% ہے ـ کو انتخابات میں شرکت سے محروم کیا گیا اور لکھتے ہیں کہ "امریکی وزارت خارجہ کے ایک اعلیٰ اہلکار نے میری حکومت کے دوران، واشنگٹن میں پاکستانی سفیر سے ملاقات کرکے دھمکی دی تھی کہ اگر عمران خان اقتدار سے الگ ہوجائے تو امریکہ پاکستان کی تمام کوتاہیوں کو بخشے گا"،۔۔۔

تو ان حقائق کے پیش نظر یہ سوال بجا نہ ہوگا کہ کیا پاکستان کے بعض حکام امریکی دباؤ کے تحت، جیش الظلم کا قلع قمع کرنے میں کوتاہی نہیں کی ہوگی؟

5۔ اور آخری بات یہ سطور بالا کی رو سے، توقع یہ تھی کہ پاکستانی حکومت دہشت گرد ٹولے کے محفوظ اڈے پر حملے اور ان کا شر ختم کرنے کے سلسلے میں ایرانی اقدام سے خوش ہو جاتے، کیونکہ دہشت گری اور دہشت گردوں کے خلاف جنگ ایران اور پاکستان کے دو برادر ملکوں کا مشترکہ مقصد ہے۔ ایسے دو ممالک جن کے مشترکہ رشتے اس سے کہیں زیادہ اور مستحکم تر ہیں کہ کوئی انہیں نقصان پہنچا سکے۔

پی۔این: دشمن کی چالوں اور اشتعال انگیزیوں سے ہوشیار رہنا عقل و بصیرت کا تقاضا ہے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔

بقلم: حسین شریعتمداری، ایڈیٹر انچیف روزنامہ کیہان

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

110