اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی

ماخذ : ابنا
منگل

12 دسمبر 2023

11:25:26 AM
1419579

رہبر انقلاب کی شہرہ آفاق کتاب ڈھائی سو سالہ انسان کے بارے میں سب کا یہ تصور ہے کہ یہ فقط ایک جلدی کتاب ہے۔جبکہ یہ تین جلدوں پر مشتمل ہے۔

اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی ـ ابنا ـ 

ڈھائی سو سالہ انسان (جلد سوئم) کاتعارف

(تاریخ امامت کے چار ادوار)

از آیت اللہ العظمیٰ سید علی خامنہ ای مدظلہ العالی

مترجم:سید کوثر عباس موسوی

ناشر: العرفان پبلیکیشنز کراچی

رہبر انقلاب کی شہرہ آفاق کتاب ڈھائی سو سالہ انسان کے بارے میں سب کا یہ تصور ہے کہ یہ فقط ایک جلدی کتاب ہے۔جبکہ یہ تین جلدوں پر مشتمل ہے۔

1.جلد اول: نوجوانوں اور جوانوں کے لیے۔

2.جلد دوم: عام افراد کے لیے۔

3.جلد سوم :اہل علم، محققین اور اسکالرز کے لیے۔

اس کتاب کی کتاب دوسری جلد میں کئی بار چھپ چکی ہے۔زیر نظر تیسری جلد کااردو ترجمہ بھی حال ہی میں ہوکر منظر عام پر آچکاہے۔

 ڈھائی سو سالہ انسان

جلد سوم کا اردو ترجمہ شائع ہوگیا۔برادر کوثر عباس نے دوسری جلد کے ترجمہ کے بعد تقریبا چار سال کی مدت میں انتھک کوشش سے جلد سوم کا ترجمہ مکمل کیا ہے۔

دوسری جلد میں ہر معصوم کی زندگی اور سیرت کو عمومی انداز میں بیان کیاگیا ہے۔لیکن تیسری جلد میں انتہائی گہرائی کے ساتھ تجزیہ وتحلیل موجود ہے جو کہ محققین اور اہل علم کے لیے سودمند ہے۔

یہ کتاب ایک مقدمہ اور چار ابواب پر مشتمل ہے۔

مقدمہ میں رہبر انقلاب نے غدیر رسالت کا تسلسل،رسالت کی میراث،امامت کا فلسفہ،ائمہ کی صحیح معرفت،جہاد وجدوجہد کے تصور اور امامت کے چار ادوار کی تقسیم بندی پر گفتگو کی ہے۔

اس کے بعد ائمہ کی زندگی کو چار ادوار اور ابواب میں تقسیم کیا ہے۔

1.تاریخ امامت کاپہلا دور: خاموشی وتعاون

2.دوسرا دور: مظلومیت کے ساتھ اقتدار

3۔تیسرا دور:قلیل المدتی تعمیری کوشش

4.چوتھا دور:طویل المدتی تعمیری کوشش۔

ائمہ علیہم کے کردار اور جدوجہد کو حالات کے تناظر میں زمانے کے تقاضوں سے آہنگ اور بہترین حکمت عملی قرار دیاہے۔جس اصل مقصد اسلام کاتحفظ اور اسلامی معاشرہ میں اسلامی اقدار کو بچاناتھا۔

جلد دوم کے بعد یہ تیسری جلد ائمہ معصومین کی سیرت وزندگی کو مزید گہرائی کے ساتھ سمجھنے میں مفید ثابت ہوگی۔سیرت ائمہ کو ایک ہی انسان کے مختلف حالات میں ایک ہی مقصد کے لیے گوناگوں حکمت عملی ہمارے معاشرے کے دینی وسیاسی شخصیات کے لیے بہترین راہنما ہے۔کہ وہ اپنے بنیادی نظریات و مقاصد پر کاربند رہتے ہوئے کس طرح لچکدار اور مناسب اسلوب عمل اختیار کریں۔

اس سے فکر وعمل میں موجود تضاد کاحل بھی ممکن ہوگا۔کہ بعض افراد نظریہ اور مقاصد کی جانب توجہ دیتے ہیں۔مگر اسلوب عمل کونظر انداز کرتے ہیں۔جبکہ بعض تحریکیں وشخصیات کی نظر صرف طریقہ کار پر ہوتی ہے اور لیکن اصل روح ومقصد کو بھول جاتے ہیں۔

مذکورہ دونوں قسم کے افراد کے لیے اس کتاب میں ایسے نکات موجود ہے کہ نظریہ اور اسلوب عمل دونوں ضروری ہے۔

ساتھ ہمارے معاشرے میں ائمہ معصومین کے حوالے سے یہ غلط ہے کہ ائمہ معصومین کا دنیاوی امور اور سیاست سے کوئی تعلق نہیں۔رہبر انقلاب نے واضح انداز میں ائمہ کی زندگی کے سیاسی پہلو کو بیان کیا ہے۔کہ ائمہ کی زندگی کا سب سے بڑا مقصد الٰہی ودینی سیاست کا احیاتھا۔جو کہ مکتب اہل بیت میں مغفول واقع ہواہے۔۔

سکندر علی بہشتی
۔۔۔۔۔۔۔۔

110