اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی

ماخذ : ابنا خصوصی
بدھ

9 اگست 2023

7:28:44 PM
1385925

تھائی امیرالحاج سے ملاقات؛

استکبار کا نیا منصوبہ مسلمانوں کو شریعت سے دور کرنا ۔۔۔ سیکریٹری جنرل عالمی اہل بیت(ع) اسمبلی

آیت اللہ رمضانی نے کہا: خدا کا شکر ہے کہ تھائی مسلمان اچھی استعداد رکھتے ہیں، اور اہم یہ ہے کہ اس استعداد کو درست طریقے سے بروئے کار لایا جائے اور مسلم راہنما بھی اپنی ذمہ داریوں سے بخوبی عہدہ برآ ہو جائیں۔

اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی ـ ابنا ـ کے مطابق، تھائی لینڈ کے مسلمانوں کے امیرالحاج اور اس ملک کے شیخ الاسلام کے نمائندوں نے سوموار [مورخہ 7 اگست 2023ع‍) کو عالمی اہل بیت(ع) اسمبلی کے کانفرنس ہال میں، اسمبلی کے سیکریٹری جنرل آیت اللہ رمضانی سے ملاقات اور بات چیت کی ہے۔

آیت اللہ رضا رمضانی نے مہمانوں کا خیر مقدم کیا اور اسلام میں حج کی منزلت کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا: امام محمد باقر(ع) نے حج کو ان ستونوں کے زمرے میں شمار کیا ہے جن پر کہ اسلام کی بنیاد استوار ہوئی ہے۔ حج وہ فریضہ ہے جو مسلم اقوام کے درمیان تعامل اور تعاون نیز مسائل و مشکلات کے حل کے سلسلے میں بین الاقوامی رابطہ قائم کرتا ہے۔

انھوں نے کہا مسلمین مِنیٰ میں اجتماع کرتے ہیں، اور اس مقام پر ان کے درمیان بہترین رابطے قائم ہو سکتے ہیں لیکن مسلمانوں کے مشترکہ دشمن مسلمانوں کے درمیان مکمل اتحاد و اتفاق کو نہیں چاہتے اور یہ اتحاد قائم نہیں ہونے دیتے۔

انھوں نے اتحاد بین المسلمین کی اہمیت اور ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا: مسلمانوں کے تئیں ہماری نگاہ حدیث ـ "المُؤمِنُ أَخُ المُؤمِنِ" ـ کی رو سے محبت اور تعاون پر استوار ہے، دوسری طرف سے امت مسلمہ کا اتحاد ہمارا عقیدہ اور تزویراتی حکمت عملی (اور ایک Strategy) ہے، چنانچہ یہ ایک عارضی اور قلیل مدتی تدبیر (اور tactic) نہیں ہے۔

ان کا کہنا تھا: مسلم اقوام اور حکومتوں پر لازم ہے کہ ماضی سے کہیں زیادہ، اپنی ثقافتی، سماجی اور سیاسی صلاحیتوں سے فائدہ اٹھائیں۔ ان صلاحیتوں اور قابلیتوں کو اکٹھا کیا جائے تو مسلمانان عالم استکبار کے مقابلے میں ایک عظیم قوت کے طور پر ابھریں گے۔ امام خمینی (رضوان اللہ تعالیٰ علیہ) نے فرمایا ہے: "اگر مسلمان متحد ہو جاتے اور ہر مسلمان ایک بالٹی پانی اسرائیل پر انڈیل دیتے تو اسرائیل سیلاب میں بہہ جاتا"، اور ہمیں یقین ہے کہ اگر مسلمین معیشت کے میدان میں متحد ہوتے تو دنیا کی عظیم ترین معیشت کو تشکیل دے سکتے تھے۔ نیز دینی راہنما اور مسلمانان عالم کو خیال رکھنا چاہئے کہ دشمن ہمارے معاشروں میں کسی طرح سے بھی [فکری، سیاسی، فوجی اور معاشی طور پر] دراندازی نہ کرنے پائیں۔

انھوں نے عالمی اہل بیت(ع) اسمبلی کے مقاصد پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا: عالمی اہل بیت(ع) اسمبلی دنیا میں عقلیت، معنویت و اخلاق اور عدالت و انصاف کے فروغ کے درپے ہے اور اپنے تمام فرائض اور ذمہ داریوں کے ضمن میں اسی فکری اور عملی روش پر کاربند ہے۔


انھوں نے اسمبلی کی حصول یابیوں کی تشریح کرتے ہوئے کہا: سائبر انسائیکلوپیڈیا "ویکی شیعہ" 22 زبانوں میں اور اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی 26 زبانوں میں، سرگرم عمل ہیں، بین الاقوامی اہل بیت(ع) یونیورسٹی میں 29 ممالک کے طلباء تعلیم حاصل کر رہے ہیں، اور ہم نے 58 بانوں میں دو ہزار تحقیقی کاوشیں شائع کر دی ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ اسلام کو تحریف اور افراط و تفریط (زیادہ روی اور کوتاہی = Two extremes) کے بغیر فروغ دینا چاہئے؛ دشمن مسلمانوں کے درمیان انتشار اور انہیں ایک دوسرے سے لڑانے کے لئے کوشاں ہیں اور گذشتہ تین عشروں میں امت مسلمہ کے درمیان تشدد کا شکار ہونے والے اور قتل ہونے والے، اسلام کے نام پر نشانہ بنے ہیں۔

انھوں نے تکفیریوں کے جرائم کی طرف اشارہ کیا اور کہا: داعش اور تکفیری اسلام کے نام اور اللہ اکبر اور لا الہ الہ اللہ کے نعرے لگا کر انسانوں کے سر قلم کرتے تھے حالانکہ ان اعمال کا اسلام سے کوئی تعلق نہیں ہے؛ یہاں ضرورت اس امر کی ہے کہ عالم اسلام اور محور مقاومت کے ان سرداروں اور جرنیلوں کو یاد کریں جنہوں نے ان لوگوں کا شرّ مسلمانوں کے سروں سے دور کر دیا۔

انھوں نے کہا: دینی اداروں کو اسلام کا جامع، درست اور گہرا تعارف کرانا چاہئے، کیونکہ دشمن کا نیا منصوبہ یہ ہے کہ مسلم نوجوانوں کو شریعت اسلام سے دور کریں۔ وہ اس منصوبے کو اپنے معاشروں میں نافذ کر چکے ہیں اس لئے کہ عیسائی نوجوان گرجا گھروں سے دور ہو جائیں اور اب اسی منصوبے کو مسلم معاشروں میں نافذ کر رہے ہیں، اس لئے مسلم نوجوان مساجد میں حاضر نہ ہوں۔

انھوں نے سائپر اسپیس میں، مسلمانوں کے دینی اعتقادات کے خلاف عالمی استکبار کی سرگرمیوں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا: مغرب سائپر اسپیس پر اپنا طرز زندگی اور اپنی ثقافت کا پرچار کر رہا ہے، لہٰذا ہمارا ہنر یہ ہوگا کہ سائپر اسپیس کی سہولت کو خالص محمدی اسلام کی ترویج و تبلیغ کی غرض اپنے ہاتھ میں لیں۔ اور اس فضا اور سشول میڈیا کی ویب گاہوں میں مناسب متون و محتویات و معطیات کو اس فضا میں شائع کر دیں اور ضروری ہے کہ اس سلسلے میں بطور خاص نوجوانوں کے لئے خصوصی منصوبہ بندی کا اہتمام کیا جائے۔

سیکریٹری جنرل عالمی اہل بیت(ع) اسمبلی نے تھائی لینڈ میں مرحوم شیخ احمد قمی کی تاریخی کوششوں پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا: شیخ احمد قمی مسلمانوں کے درمیان وحدت و تقریب کے خواہآں تھے اور آج 400 سال گذرنے کے بعد بھی ہم انہیں خیر اور نیکی کے ساتھ یاد کرتے ہیں۔

انھوں ںے آخر میں کہا: خدا کا شکر ہے کہ تھائی مسلمان اچھی استعداد رکھتے ہیں، اور اہم یہ ہے کہ اس استعداد کو درست طریقے سے بروئے کار لایا جائے اور مسلم راہنما بھی اپنی ذمہ داریوں سے بخوبی عہدہ برآ ہو جائیں۔

..........

110