اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی

ماخذ : ابنا
منگل

11 جولائی 2023

4:01:14 PM
1378750

ایران سعودی تعلقات اور یمن کا مستقبل

من کے تمام خطوں سے اس بات پر زور دیا جاتا ہے کہ بیرونی مداخلت ختم ہونی چاہیئے۔ سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات کیجانب سے حضرموت اور مارب کے صوبوں میں انصاراللہ کی پیش قدمی کو روکنے اور اس ملک پر قبضے کو جاری رکھنے کی حالیہ حرکتیں پانی میں مدھانی چلانے کے سوا کچھ نہیں۔

 بقلم ڈاکٹر راشد عباس نقوی

اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی۔ابنا۔ ایران سعودی تعلقات کی بحالی کے بعد عمومی طور پر یہ تصور کیا جا رہا تھا کہ اب یمن سمیت خطے کے دیگر متنازعہ مسائل آسانی سے حل ہو جائیں گے۔ بظاہر کشیدگی کی فضا کم ہوچکی ہے، لیکن مسائل جوں کہ توں محسوس ہو رہے ہیں۔ ان متنازعہ مسائل میں ایک یمن کا مسئلہ ہے، جس پر سب کی نگاہیں ہیں۔ یمن کے مختلف علاقوں سے موصولہ رپورٹوں سے پتہ چلتا ہے کہ صورت حال نہ صلح نہ جنگ کی ہے، بلکہ بعض جگہوں سے جھڑپوں کی خبریں بھی سامنے آتی ہیں۔ یوں تو یمن کی تحریک انصاراللہ نے گذشتہ سال جارح سعودی اتحاد کے خلاف کوئی سنجیدہ اقدام نہیں کیا، البتہ صرف تنازعات کے خاتمے کے لیے اپنی آمادگی کا اعلان کیا ہے۔ ظاہری دعوے کے باوجود سعودیوں میں اس خود ساختہ بحران کو حل کرنے کی خواہش نہیں ہے۔ تیل کی دولت سے مالا مال صوبے مارب کو کنٹرول کرنے کے لیے "حدزالموت نیشنل کونسل" کی تشکیل کے بعد اب صوبہ مارب میں بھی سعودی عرب سے وابستہ کرائے کے فوجیوں کی چالیں سامنے آرہی ہیں، اس صورتحال نے صنعاء کی حکومت کے سامنے ایک نیا چیلنج کھڑا کر دیا ہے۔

ماریب کی اسٹریٹجک اہمیت اخوان المسلمون  کی طرف سے ماریب کو اپنے اثر و رسوخ کے علاقے کے طور پر منتخب کرنے کی وجہ اس کی اسٹریٹجک اہمیت ہے، جو اخوان کو اپنی تنظیمی طاقت اور عسکری طاقت کو از سر نو تعمیر کرنے کا موقع فراہم کرسکتی ہے۔ مارب اپنی تیل اور گیس کی دولت، تاریخ اور اس کے قبائلی ڈھانچے کی ہم آہنگی کی وجہ سے یمن کی سیاسی، اقتصادی اور فوجی مساوات میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔ ماریب میں گیس برآمد کرنے والے سب سے بڑے فیلڈ شامل ہیں، جو پورے ملک کے لیے گیس کی فراہمی کا ذریعہ ہیں۔ اس میں بجلی کی پیداوار کے لیے سب سے بڑا گیس اسٹیشن ہے اور اس کی آئل ریفائنری کی پیداواری صلاحیت 10,000 بیرل یومیہ ہے۔ صباح یوتھ کونسل کے جنرل سیکرٹری کے مطابق، ماریب یمنی اخوان المسلمین کی نظر میں ایک بہت بڑا مال غنیمت اور قیمتی خزانہ ہے، جسے محفوظ رکھنا ضروری ہے، خاص طور پر جب اس کے ٹیکس دوگنا ہو کر 200 فیصد کی بلند سطح پر پہنچ گئے ہیں۔

صوبے کے بڑے وسائل میں نہ صرف گیس کی فروخت شامل ہے، بلکہ اضافی ٹیکس بھی ہیں، جو عدن میں قائم یمن کے مرکزی بینک کو فراہم نہیں کیے جاتے، لیکن یہ تمام وسائل مارب کے حکام ذاتی سرمایہ پیدا کرنے اور غیر ملکی سرمایہ کاری کے لیے استعمال کرتے ہیں۔ اس کے علاوہ، اخوان المسلمین مارب کے وسائل کا استعمال جماعتوں اور قبائل کے رہنماؤں کو بھرتی کرنے اور رشوت دینے کے لیے کرتی ہے، تاکہ اس گروپ کے غیر قانونی اقدامات سے آنکھیں بند کی جا سکیں اور مرکزی بینک کو مالیاتی رپورٹ بھی پیش نہ کرنی پڑے۔ دوسری جانب انصاراللہ اور جارح اتحاد کے لیے سیاسی طور پر مارب خاص اہمیت کا حامل ہے۔ ماریب کو صنعاء کا مشرقی دروازہ سمجھا جاتا ہے۔ اسی لئے انصاراللہ اس علاقے کو کنٹرول کرکے سعودی کرائے کے فوجیوں کو دارالحکومت سے دور رکھنے کے علاوہ  مرکزی علاقوں پر اپنا کنٹرول مضبوط کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔

اس شہر کی آزادی اس لیے اہم تھی کہ دو سال قبل جب بھی انصاراللہ کو کامیابی حاصل ہوئی تو سعودی حکام نے اقوام متحدہ کے نمائندے کی ثالثی سے جنگ بندی کا بہانہ بنا کر پیش رفت کو سست کرنے کی کوشش کی، کیونکہ مارب کو اہم  توانائی کی اہم شریان سمجھا جاتا ہے۔ یمن میں جارحیت کرنے والے اگر اسے کھو دیتے ہیں تو وسطی علاقوں کے دوسرے مقبوضہ صوبے بھی زوال کا شکار ہو جائیں گے۔ چونکہ ماریب کی سرحدیں حضرموت اور شبوہ صوبوں سے ملتی ہیں، اس لیے اگر یہ علاقہ سعودی کرائے کے فوجیوں کے قبضے سے آزاد ہو جاتا ہے تو تیل کی دولت سے مالا مال مشرقی صوبوں کی آزادی کی راہ ہموار ہو جائے گی۔ پچھلے ایک سال میں سعودی عرب اور امریکہ نے حضرموت اور المحرہ پر مکمل قبضہ کرنے کے لیے بہت سی چالیں چلیں۔ انصار اللہ کے خطرات کو کم کرنے کے لیے مارب میں  اخوان کی افواج کو اقتدار میں لانے کی کوشش کی جا رہی ہے۔

مارب پر صنعا کے کنٹرول سے یمنی عوام اور انصاراللہ کے جنگجوؤں کے حالات بہت بہتر ہو جائیں گے اور صنعا کے زیر کنٹرول صوبوں کا زمینی محاصرہ ختم کیا جائے گا۔ دوسری جانب یمن کے شمال میں مارب کو مستعفی حکومت کا آخری گڑھ سمجھا جاتا ہے اور انصاراللہ کے ہاتھوں مارب کی آزادی سعودی عرب سے وابستہ حکومت کا خاتمہ ہوگا۔ نیز، اس اسٹریٹیجک شہر پر انصاراللہ کا کنٹرول صنعاء کو اپنے تیل اور گیس کے وسائل کو استعمال کرنے کی اجازت دیتا ہے، کیونکہ ایندھن کا بحران حالیہ برسوں میں قومی نجات حکومت کے لیے سب سے بڑا چیلنج بن گیا ہے اور یہ قابضین کے مفادات سے متصادم ہے۔ جو تیل اور گیس کے وسائل سے انصاراللہ کا ہاتھ کاٹنے کی کوشش کر رہے ہیں۔

عرب میڈیا کے مطابق مارب میں اخوان المسلمون سے وابستہ "اصلاح پارٹی" نے اس خطے کے قبائل سے امن چھین لیا ہے اور وہ اس شہر کو یمن میں اپنے اڈے میں تبدیل کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔ کہا جاتا ہے کہ اخوانی تحریک مارب کے ان شیخوں(قبائلی سرداروں) کو قتل کر رہی ہے، جو اصلاح پارٹی کے خلاف ہیں، تاکہ ان کے قبضے کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ کو دور کیا جاسکے اور اسی سلسلے میں حال ہی میں مارب قبائل کے رہنماء شیخ مبارک بن طالب کو نام نہاد "سکیورٹی فورسز" کے ارکان نے ہلاک کیا ہے۔ اخوان المسلمون سے وابستہ افراد اس قتل کے ذمہ دار سمجھے جا رہے ہیں۔ مارب کی سکیورٹی کو کنٹرول کرنے کے بہانے اخوان المسلمون کی حرکتیں کشیدگی میں اضافے کی نشاندہی کرتی ہیں اور مقامی لوگ اخوان کے قبضے کو روکنے کی کوشش کر رہے ہیں۔

اس رپورٹ کے مطابق، "مراد، جہم، الجیدان اور بنی جبر" قبائل کی غداری کے باوجود جنہوں نے اخوان کے قبضے کی راہ ہموار کی، "عبیدہ قبیلہ"، جو سبا کے گھونسلے کا محافظ ہے، اخوان کے ساتھ لڑائی جاری رکھے ہوئے ہے، بہرحال اس گروہ کی موجودگی کو اکثر قبائل مارب کی سلامتی کے لیے خطرہ سمجھتے ہیں۔ ایک دوسرے سے بنیادی اختلافات رکھنے والے قبائل کے درمیان تنازعات نے اصلاح پارٹی کی افواج کو اس افراتفری کے بازار میں یمن کے ایک حصے پر قبضہ کرنے کا موقع فراہم کیا ہے۔ اگرچہ مارب کے قبائل اس علاقے میں اخوان کے اقتدار حاصل کرنے کے سخت خلاف ہیں، لیکن دوسری طرف ان میں سے بعض کے انصاراللہ کے ساتھ اچھے تعلقات نہیں ہیں اور یہ مسئلہ اس علاقے کے بعض حصوں میں اخوان کے اثر و رسوخ کو بڑھانے کا سبب بنا ہے۔

اگرچہ ماریب کے بعض قبائل کے صنعاء کی قومی سالویشن حکومت کے ساتھ اچھے تعلقات نہیں ہیں اور بعض ذرائع کے مطابق انہیں خدشہ ہے کہ اگر وہ اخوان المسلمون کے ساتھ جنگ ​​میں اترے تو یمن کے وسطی علاقوں میں طاقت کا توازن بگڑ جائے گا اور انصار اللہ کے حق میں تبدیلی آئی گی، لیکن حالیہ برسوں کے تجربے سے ثابت ہوا ہے کہ صنعاء کی افواج کی قبائل سے کوئی خاص دشمنی نہیں ہے اور یہاں تک کہ اس علاقے کے لوگوں کو حملہ آوروں کے ہاتھوں سے بچانے کے لئے انصار اللہ نے بارہا کوشش کی ہے۔ حالیہ برسوں میں مارب انصار اللہ کی افواج اور سعودی اتحاد کے کرائے کے فوجیوں کے درمیان تنازعات کا ایک اہم علاقہ تھا اور انصاراللہ کے افراد اس اسٹریٹیجک شہر کے ایک حصے کو آزاد کرانے میں کامیاب ہوگئے تھے۔

مارب میں سعودی عرب کے قریبی ذرائع کا کہنا ہے کہ اس صوبے کے قبائل کے انصاراللہ کے ساتھ تعلقات کشیدہ ہیں، حالانکہ گذشتہ سال مارب میں بڑھتے ہوئے تنازعات کے درمیان "جبل مراد اور "عبدیہ" قبائل کے افراد انصاراللہ کے عہدیداروں کے ساتھ مذاکرات ​​کے لیے صنعاء گئے تھے۔ یہ ملاقات مارب میں سکیورٹی کے قیام اور سعودی کرائے کے فوجیوں کو بھگانے کے لیے دونوں فریقوں کے درمیان فوجی ہم آہنگی کے مقصد سے منعقد ہوئی تھی اور اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ اس خطے کے عوام قومی نجات حکومت میں شامل ہونے میں دلچسپی رکھتے ہیں۔ انصاراللہ کا بنیادی نقطہ نظر علاقائی سالمیت کا تحفظ اور سعودی اور اماراتی جارحیت پسندوں کو نکال باہر کرنا ہے۔

یمن کے تمام خطوں سے اس بات پر زور دیا جاتا ہے کہ بیرونی مداخلت ختم ہونی چاہیئے۔ سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات کی جانب سے حضرموت اور مارب کے صوبوں میں انصاراللہ کی پیش قدمی کو روکنے اور اس ملک پر قبضے کو جاری رکھنے کی حالیہ حرکتیں پانی میں مدھانی چلانے کے سوا کچھ نہیں۔ کیونکہ حالیہ مہینوں کے حالات اس بات کی نشاندہی کرتے ہیں کہ جارح سعودی اتحاد اپنے اختتام کو پہنچ چکا ہے اور مارب میں اخوان کی تمام سرگرمیاں نتیجہ خیز نہیں ہونگی۔  

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

242