اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی

ماخذ : ابنا خصوصی
جمعرات

15 جون 2023

6:03:57 PM
1373326

تشیّع افریقہ میں؛

نائجیرین خاتون جو 5 شہیدوں کی ماں ہیں / ایک مظلوم مگر پیش رَو مکتب کی داستان

ہم نے ظلم اور طاغوت کو "نہیں" کہا اور خدا کے احکامات پر عمل کرنا چاہتے ہیں؛ ظلم کی اسی مخالفت اور نائجرین اسلامی تحریک میں فعالیت کی پاداش میں ہم پر دہشت گرد کا لیبل لگایا گیا، تاکہ یوں ہمارے حقوق کو نظرانداز کر سکیں۔

عالمی اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی ـ ابنا ـ کے مطابق، نائجیریا ـ جس کا نام رسمی نام نائجیرین وفاقی جمہوریہ ہے ـ افریقہ کا گنجان آباد ترین ملک ہے۔ اس ملک کی نصف سے زیادہ آبادی مسلمانوں پر مشتمل ہے اور نائجیرین شیعہ براعظم افریقہ کی سب سے بڑی شیعہ آبادی کو تشکیل دیتے ہیں۔ 

نائجیریا کی شیعہ آبادی کے درست اعداد و شمار موجود نہیں ہیں، لیکن اندازوں سے معلوم ہوتا ہے کہ نائیجیریا میں 30 سے 70 لاکھ تک شیعہ سکونت پذیر ہیں۔ نائجیریا میں شیعہ مذہب قبول کرنے والوں کی 95 فیصد آبادی کا تعلق دوسرے مذاہب سے تھا؛ جو گذشتہ تین عشروں میں مکتب اہل بیت (علیہم السلام) کے دائرے میں داخل ہوئے ہیں؛ اور مستبصرین کے عنوان سے مشہور ہیں۔

نائجیرین شیعہ عاشورا اور اربعین کے موقع پر ہزاروں افراد پر مشتمل جلوسوں سمیت تمام مذہبی مراسمات اور شعائر کو پابندی سے انجام دیتے ہیں، اور ساتھ ہی وہ روزنامے، اخبارات، رسائل و جرائد اور کتابیں بھی شائع کرتے ہیں اور ویب گاہوں پر بھی اپنی تعلیمات نشر کرتے ہیں، اور مقامی زبان میں مکتب اہل بیت اور ائمہ معصومین (علیہم السلام) کے معارف و تعلیمات کی نشر و اشاعت کا اہتمام کرتے ہیں۔

نائیجیرین اسلامی تحریک کا تعلق اس ملک کے شیعیان اہل بیت(ع) سے ہے، جس کے قائد شیخ ابراہیم زکزکی ہیں۔ شیعیان نائجیریا لاگوس، زاریا اور کانو نامی شہروں رہائش پذیر ہیں۔ نائیجیرین پولیس نے کئی مرتبہ ـ بالخصوص زاریا اور کانو میں ـ پیروان اہل بیت(ع) پر خونریز حملے کئے ہیں جن میں بے شمار افراد شہید ہوئے ہیں، اور حسینیۂ بقیۃ اللہ سمیت ان کے کئی مذہبی مراکز کو منہدم کیا گیا ہے۔

زاریا شہر شمالی نائیجیریائی صوبے کادونا کے شہروں میں سے ایک ہے جو شیعیان اہل بیت(ع) کی سرگرمیوں کا مرکز سمجھا جاتا ہے۔ حسینیۂ بقیۃ اللہ نائیجیرین شیعوں کا مرکز تھا جہاں وہ سرگرم عمل رہتے تھے اور شیخ ابراہیم زکزکی وہاں ائمۂ معصومیں (علیہ السلام) کے میلاد پر محافل اور درس قرآن و نہج البلاغہ کا انعقاد کرتے تھے۔

دسمبر 2015ع‍ کے اواخر میں نائیجرین فوج نے شیعیان اہل بیت(ع) پر حملہ کیا اور نائیجرین سرکار نے حسینیۂ بقیۃ اللہ کو تعمیراتی اجازت نامہ نہ ہونے کے بہانے، گرا دیا۔

شیعیان نائجیریا، بالخصوص اسلامی تحریک کے ارکان، میں سے ہر ایک ان مصائب اور مسائل کے راوی ہیں، اور ان کوششوں کے ترجمان ہیں جو ان برسوں میں اہل بیت رسول (صلی اللہ علیہ و آلہ) کے نام اور یاد کو زندہ رکھنے کے حوالے سے عمل میں لائی گئی ہیں، اور آج یہ مکتب اہل بیت نائجیریا میں، ایک تناور اور مستحکم درخت بن گیا ہے۔

عالمی اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی ـ ابنا ـ نے عالمی اہل بیت(ع) اسمبلی کی مجلس عمومی کی نائجیرین رکن ـ جو نائجیرین اسلامی تحریک ـ کی رکن بھی ہیں، محترمہ "جومای احمد کاروفی" کے ساتھ مختصر مکالمے کا اہتمام کیا ہے۔ وہ اسکول کی استانی، مصنفہ، اور اسلامی تحریک کی سرگرم رکن ہیں اور انگریزی زبان اور کتاب داری (Librarianship) میں گریجویشن کر چکی ہیں۔ اس شیعہ خاتون نے اسلام و تشیّع کی راہ میں اپنے پانچ بیٹوں کا نذرانہ پیش کیا ہے اور خود بھی کئی گولیوں کا نشانہ بنی ہیں، اور اسلام کی راہ میں جانبازی کا اعزاز رکھتی ہیں۔

مکالمے کا متن:

ابنا: نائیجیریا میں آپ کی سرگرمیاں کیا ہیں؟

جواب: میں نائیجیریا ماں تدریس، تالیف و تصنیف میں مصروف عمل ہوں۔ اور اسلامی مسائل میں متعدد کتب لکھ چکی ہوں۔ شہید آیت اللہ سید محمد باقر الصدر کی ہمشیرہ شہیدہ بنت الہُدٰی صدر کی کتابیں میرے لئے بہت متاثر کن اور حوصلہ افزا تھیں اور میں اپنا کام ان کاوشوں کے ترجمے سے شروع کیا۔ چونکہ یہ کتابیں عرب مصنفین نے عرب ممالک کی ثقافت کو مد نظر رکھ کر لکھی تھیں، چنانچہ میں نے نائیجیریا کی ثقافت اور اس ملک کے عوام کی زبان میں کتابیں لکھنے کی کوشش کی اور اپنی کتابوں کی تالیف میں قرآن اور حدیث کا سہارا لیا تا کہ مطلوبہ مفاہیم کو اپنی کتب کے قارئین کو منتقل کر سکوں۔ ان کتابوں میں مطلوبہ حقائق کے علاوہ ان حقائق کو بھی زیر بحث لایا گیا جو دنیا میں وقوع پذیر ہو رہے ہیں۔ گوکہ اسلامی تحریک میں رکنیت اور ثقافتی، علمی اور سماجی سرگرمیوں کی وجہ سے، میری کتابوں کی فروخت روک لی گئی ہے۔  

ابنا: ہمیں نائیجیریا کی اسلامی تحریک کے بارے میں بتا دیجئے

جواب: ہم نے نائیجیریا کی اسلامی تحریک میں تبلیغ و ابلاغ کے علاوہ بھی بہت سے کام انجام دے چکے ہیں۔ میری اور تحریک کے دوسرے اراکین کی سرگرمیوں میں سے ایک دوسروں کو مذہب تشیّع اور اہل بیت (علیہم السلام) کے انسان ساز معارف و تعلیمات سے واقفیت کی دعوت دینا ہے۔ ابتداء میں یہ سارا کام صرف شہیخ زکزکی کے کندھوں پر تھا، لیکن اس وقت ہم ملینوں افراد نائجیریا کی اسلامی تحریک میں ہیں، وہ ہمیں شہید کرتے تھے لیکن ہماری آبادی میں اضافہ ہؤا۔

میرے پانچ بیٹے نائیجیریا کی اسلامی تحریک میں کام کرنے کی پاداش میں اس ملک کی حکومت کے ہاتھوں شہید ہوئے؛ حتیٰ کہ جب نائیجیرین فوج نے حسینیۂ بقیۃ اللہ پر حملہ کیا تو مجھے بھی کئی گولیاں لگیں: ایک گولی سینے میں دل کے قریب، ایک گولی پشت پر ریڑھ کی ہڈی کے قریب اور ایک گولی ران میں۔

یہ تمام اقدامات اس لئے ہیں کہ ہم نے ظلم اور طاغوت کو "نہیں" کہا اور خدا کے احکامات پر عمل کرنا چاہتے ہیں؛ ظلم کی اسی مخالفت اور نائجرین اسلامی تحریک میں فعالیت کی پاداش میں ہم پر دہشت گرد کا لیبل لگایا گیا، تاکہ یوں ہمارے حقوق کو نظرانداز کر سکیں، اور وہ سب کچھ زور زبردستی ہم سے چھین لیں جس کا تعلق ہم سے ہے۔

ابنا: کیا نائجیرین شیعوں کے خلاف اس ملک کی حکومت کے اقدامات باضابطہ اور منظم ہیں؟

جواب: جی ہاں! اہل تشیّع کے خلافات دباؤ رائج انداز سے بڑھایا جاتا ہے۔ نائیجیریا کے حکام شیعیان اہل بیت(ع) سے نفرت کرتے ہیں، اور ان کی زندگی کو جہنم میں بدلنے کے لئے ہر ممکنہ اقدام کرتے ہیں۔

ابنا: اس وقت شیخ ابراہیم زکزکی کا کیا حال ہے؟

جواب: نائیجیریا کی حکومت کا دعویٰ ہے کہ شیخ زکزکی آزاد ہیں، لیکن حقیقت میں ایسا نہیں ہے، اور شیخ زکزکی گھر میں رہنے پر مجبور ہے اور نائیجیرین حکومت نے ان کا پاسپورٹ بھی ضبط کر لیا ہے اور حکومت انہیں ـ حتّیٰ کہ علاج معالجے کے لئے، بیرون ملک سفر کرنے کی اجازت نہیں دیتی۔ دوسری طرف سے نائیجیرین حکومت نے شیخ زکزکی کے قتل کے لئے کافی کوششیں کیں اور انہیں مسموم بھی کرنا چاہا۔

ابنا: شیخ زکزکی نے اس راہ میں وسیع پیمانے پر کوششیں کی ہیں، اور بہت ساری صعوبتیں جھیل لی ہیں۔ آپ اور اسلامی تحریک کے دوسرے اراکین سے جو سب سے بڑا درس حاصل کیا ہے، وہ کیا ہے؟

جواب: زاریا کے المیے میں حکومت نے ہمارے بیٹوں، بھائیوں اور بہنوں کو افسوسناک انداز سے شہید کیا؛ شیخ زکزکی کی بہن کو بھائی اور اہل خانہ کی آنکھوں کے سامنے زندہ جلایا گیا، ان کے تین بیٹوں کو والدین کی آنکھوں کے سامنے شہید کر دیا؛ اور انہیں شدت سے زد و کوب اور زخمی کرنے کے بعد گرفتار کرکے بیٹوں کی لاشوں پر سے گذارا گیا اور انتہائی توہین آمیز انداز سے گھر سے نکالا گیا اور نامعلوم مقام پر منتقل کیا گیا۔ لیکن اس کے باوجود، شیخ زکزکی نے ہمیں سکھایا کہ اپنے مقاصد کے حصول کے لئے پر آسائش زندگی سے گذرنا پڑے گا، اور اپنے مال و دولت کو اسلام اور مکتب اہل بیت(ع) کی سربلندی کی راہ میں صرف کریں۔ اگر ہمارا مقصد اسلام کی خدمت کرنا ہے تو اپنے پورے وجود کو اس کے لئے وقف کرنا پڑے گا؛ جیسا کہ نائیجیرین اسلامی تحریک کے اخراجات، تحریک کے ارکان خود برداشت کرتے ہیں۔

ابنا: دنیا کے مختلف علاقوں میں شیعہ کارکنوں کے ساتھ آپ کے رابطے کا ذریعہ کیا ہے؟  

جواب: ہمارے مؤثر رابطوں میں سے ایک اسی عالمی اہل بیت(ع) اسمبلی کے ذریعے قائم رہتا ہے جو میرے لئے بھی ایک بہت اچھا تجربہ تھا۔ مختلف ممالک سے آئے ہوئے شیعہ مبلغین ایک دوسرے سے ملتے ہیں، اور اپنی قوت اور ضعف کے نقاط پر تبادلہ خیال کرتے ہیں، اور ایک دوسرے کو تجاویز دیتے ہیں کہ پہلے بہتر انداز سے کام کریں اور کامیابی حاصل کریں۔

ابنا: وقت دینے پر آپ کے بہت شکرگزار ہیں۔

ـــــــــــــ

باہتمام: محمد امین سعادت

ترجمہ: فرحت حسین مہدوی

ـــــــــــــ

110