اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی

ماخذ : شبستان
ہفتہ

18 فروری 2023

11:47:23 PM
1347237

حقیقی منتظر امام قائم کے حب دار؛

کچھ زاہدین و عابدین امام قائم (عج) کے نہیں، امام غائب کے چاہنے والے ہیں!

وہ جو زاہد و پارسا، علم و عمل کے میدان میں پیش پیش، میدان جہاد و شہادت میں حاضر، اور اپنے امام کی نصرت کے لئے اور دین کی سرحدوں اور قرآن و عترت کے حریم کے دفاع کے لئے تیار ہیں، غیر اللہ سے نہیں ڈرتے اور ہتھیار اٹھا کر، اللہ کے ساتھ راز و نیاز ، وہی امام قائم (ع) کے حقیقی منتظر اور حقیقی محب ہیں۔

عالمی اہل بیت(ع) خبر ایجنسی - ابنا - کے مطابق، مرجع تقلید اور مفسر قرآن آیت اللہ جوادی آملی اپنی کتاب "امام مہدی علیہ السلام موجودِ موعود" میں لکھتے ہیں:

ولی عصر (عَجَّلَ اللہُ فَرَجَہُ الشَّرِیفَ) کے حقیقی منتظرین، جو حقیقتا اولیا‏ء اللہ کی معرفت کے حامل ہیں، "إِحْدَى الْحُسْنَيَيْنِ" (دو بھلائیوں میں سے کوئی ایک بھلائی) کے فیض سے بہرہ ور ہیں کیونکہ یا تو وہ امام کے ظہور کا عملی ادراک کر لیں گے یا پھر ان لوگوں کی منزلت پر فائز ہونگے جو آنجناب کے قدموں میں جہاد کریں گے۔

امر مسلّم ہے کہ حضرت امام زمانہ (عَجَّلَ اللہُ فَرَجَہُ الشَّرِیفَ) کے منتظرین اور اصحاب و انصار کے مراتب و درجات، معرفت و پہچان، ایمان اور انتظار ظہور کے لحاظ سے، مختلف ہیں؛ لیکن وہ سب اپنی شان و مرتبت تناسب سے "إِحْدَى الْحُسْنَيَيْنِ" کے مقام پر ضرور فائز ہونگے۔

امام محمد باقر (علیہ السلام) منتظر مؤمنوں کے فضائل بیان کرتے ہوئے فرماتے ہیں:

"الْعَارِفُ مِنْكُمْ هَذَا اَلْأَمْرَ اَلْمُنْتَظِرُ لَهُ الْمُحْتَسِبُ فِيهِ الْخَيْرَ كَمَنْ جَاهَدَ فِي سَبِيلِ اللّٰهِ مَعَ اَلْقَائِمِ عَلَيْهِ السَّلاَمُ بِسَيْفِهِ ثُمَّ قَالَ بَلْ وَالِلَّهِ كَمَنْ جَاهَدَ مَعَ رَسُولِ اللّٰهِ صلى اللّٰهُ عَلَيهِ وَآله بِسَيْفِهِ ثُمَّ قَالَ الثَّالِثَةَ بَلْ وَاللّٰهِ كَمَنِ اسْتُشْهِدَ مَعَ رَسُولِ اللّٰهِ صَلَّى اللّٰهُ عَلَيْهِ وَآلِهِ فِي فُسْطَاطِهِ وَفِيكُمْ آيَةً مِن كِتابِ اللّٰهِ قِيلَ وَأَيُّ آيَةٍ قال قَولُ اللّٰهِ «وَٱلَّذِينَ ءَامَنُواْ بِٱللَّهِ وَرُسُلِهِۦٓ أُوْلَـٰٓئِكَ هُمُ ٱلصِّدِّيقُونَۖ وَٱلشُّهَدَآءُ عِندَ رَبِّهِمۡ لَهُمۡ أَجۡرُهُمۡ وَنُورُهُمۡۖ» (1)؛ ثُمَّ قالَ صِرْتُمْ وَاللّٰهِ صَادِقِينَ شُهَدَاءَ عِندَ رَبِّكُمْ؛ (1)

حارث بن مغیرہ کہتے ہیں: میں امام محمد باقر (علیہ السلام) کی خدمت میں حاضر ہؤا، امام نے فرمایا: تم میں سے جو بھی ہماری ولایت کو تسلیم کرے اور ہمارے امر کا انتظار کرے، اور اللہ کی خاطر صبر سے کام لے، وہ اس شخص کی طرح ہے جو قائم آل محمد (علیہم السلام) کے قدموں میں تلوار کے ساتھ، جہاد کرے؛ پھر فرمایا: ہاں! اللہ کی قسم! وہ اس شخص کی طرح ہے جو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ و آلہ) کے رکاب میں جہاد کے لئے تلوار اٹھائے۔ اور تیسری مرتبہ فرمایا: بلکہ، خدا کی قسم! وہ اس شخص کی طرح ہے جو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ و آلہ) کی راہ میں، آنحضرت کے خیمے میں جام شہادت نوش کرے؛ قرآن کی ایک آیت تمہاری شان میں اتری ہے۔ پوچھا گیا کہ وہ کونسی آیت ہے؟ فرمایا: وہ اللہ کا یہ ارشاد ہے کہ «اور جو ایمان لائے اللہ پر اور اس کے رسولوں پر، یہی وہ ہیں جو اپنے پروردگار کے یہاں صِدّیق اور شہید ہیں، ان کے لئے ان کا صلہ و پاداش اور ان کا نور ہے [جس کی مدد سے وہ سیدھا راستہ تلاش کرتے ہیں]»؛ اور پھر فرمایا: اللہ کی قسم! تم صدیق (اور سچے) اور شہید (گواہ) ہو اللہ کے یہاں"۔  

تو خدائے متعال نے انہیں قرآن کریم نے غیب پر پر ایمان لانے کا مصداق قرار دیا ہے اور پیغمبر اکرم (صلی اللہ علیہ و آلہ) نے ان کی تعریف فرمائی ہے، اور ارشاد فرمایا ہے:

"يَغِيبُ عَنهُمُ الحُجَّةُ، لَا يُسَمّىٰ حَتَّىٰ يُظهِرُهُ اللهُ، فَإِذَا عَجَّلَ اللهُ خُرُوجَهُ يَملَأُ الأَرضَ قِسطاً وعدلاً كَمَا مُلِئَت ظُلماً وَجَوراً"، ثمّ قال : "طُوبىٰ لِلصَّابِرِينَ فِي غَيْبَتِهِ؛ طُوبىٰ لِلْمُقِيمِينَ عَلىٰ مَحَجَّتِهِمْ أُولَئِكَ وَصَفَهُمُ اللَّهُ فِي كِتَابِهِ فَقَالَ: «الَّذِينَ يُؤْمِنُونَ بِالْغَيْبِ» وقال: «أُوْلَئِكَ حِزْبُ اللَّهِ أَلَا إِنَّ حِزْبَ اللَّهِ هُمُ الْمُفْلِحُونَ»؛ (3)

حضرت حجت ان سے غائب ہوجائیں گے اور اس وقت آپ کا نام نہیں لیا جائے گا جب تک کہ اللہ آپ کو ظاہر فرما دے، تو جب اللہ آپ کے ظہور میں تعجیل فرمائے گا تو آپ زمین کو عدل اور انصاف سے اس طرح سے بھر دیں گے، جس طرح کہ یہ ظلم و ستم سے بھری ہوئی ہوگی۔ اور پھر فرمایا: خوش نصیب ہیں وہ جنہوں نے آپ کی غیبت کے زمانے میں صبر و استقامت سے کام لیا [اور بھٹکے پھسلے نہیں] اور خوش نصیب ہیں وہ لوگ جو ان کے سچے راستے پر ثابت قدم ہیں؛ یہ وہی لوگ ہیں جنہیں اللہ تعالی نے اپنی کتاب میں متعارف کرایا اور فرمایا: "یہ وہ ہیں جو غیب پر ایمان رکھتے ہیں (بقرہ - 3)"؛ نیز فرمایا: "یہ اللہ کی جماعت ہے، یقینا اللہ کی جماعت والے، فلاح پانے والے [اور غلبہ پانے والے] ہیں"۔

بے شک امام عصر (علیہ السلام) کا ظہور اور "عدل مہدوی" کی حکومت کا قیام کے لئے وسیع پیمانے پر محنت اور جدوجہد درکار ہوگی، یوں کہ کفر اور بغاوت سرغنے امام عصر (عَجَّلَ اللہُ تَعَالَی فَرَجَہُ الشَّرِیف) کا عدل و انصاف پھیلانا والے پیغام اور حق کے محور پر دعوت، کو آسانی سے برداشت نہیں کریں گے اور آنجناب کے خلاف میدان جنگ میں اتر آئیں گے۔ چنانچہ امام قائم (علیہ السلام) کا قیام جہاد، جانفشانی، ایثار اور جان نثاری سے شروع ہوگا۔  

عصر غیبت میں، جب مؤمنین کو امام معصوم (علیہ السلام) تک رسائی حاصل نہیں ہے، حقیقی منتظرین وہ ہیں جو ایک طرف سے اللہ کے اس ارشاد کا مصداق ہیں: "ٱلَّذِينَ يَذۡكُرُونَ ٱللَّهَ قِيَٰمٗا وَقُعُودٗا وَعَلَىٰ جُنُوبِهِمۡ وَيَتَفَكَّرُونَ فِي خَلۡقِ ٱلسَّمَٰوَٰتِ وَٱلۡأَرۡضِ؛ ([یہ وہ لوگ ہیں] جو اللہ کو کھڑے، بیٹھے اور کروٹ لیتے، یاد کرتے رہتے (اور ہمیشہ یاد رکھتے) ہیں اور آسمانوں اور زمین کی تخلیق میں غور و تدبر کرتے رہتے ہیں" [آل عمران - 191]) یعنی وہ معرفت رکھنے والے، فکر و ذکر کرنے والے ہیں اور دعاء و راز و نیاز اور غور و تدبر اور مناجات کے ساتھ اُنسیت رکھنے والے ہیں؛ اور دوسری طرف سے امام جعفر صادق (علیہ السلام) نے ارشاد فرمایا ہے کہ "ليعُدَّن أحدكم لخروج القائم ولو سهماً؛ تم میں سے ہر کوئی ضرور بہ ضرور، امام کے ظہور کے لئے تیاری کرے خواہ وہ ایک تیر کے برابر کیوں نہ ہو [4] جس کی رو سے) مؤمنوں کو ہر وقت جہاد، شہادت، حماسہ آفرینی، ایثار کرنے اور نثار ہونے کے لئے تیار ہیں۔

کچھ لوگ زاہد و عابد تو ہیں مگر ان کا نہ جہاد سے کوئی تعلق ہے، نہ شہادت سے کوئی ربط اور نہ ہی جدوجہد سے کوئی جوڑ، یہ لوگ وہ ہیں جو چاہتے ہوئے یا حتی نہ چاہتے ہوئے، "امام غائب" کو حب دار ہیں، نہ کہ امام قائم (علیہ السلام) کے منتظر۔ جب حضرت ولی عصر (علیہ السلام) ظہور فرمائیں گے، تو اس طرح کے لوگ سب سے پہلے آپ کے ظہور کے ساتھ ہی، آنجناب کے جہاد آموز احکامات اور خطروں بھری سیرت کو "غلط" قرار دیں گے۔ ان لوگوں کا مطلوبہ امام، "غائب آل محمد" (صلوات اللہ علیہم اجمعین) ہے نہ کہ "قائم آل محمد (صلوات اللہ علیہم اجمعین)"۔ (وہ چاہتے ہیں کہ امام ہمیشہ کے لئے غائب رہیں اور ان کی محافل و مجالس میں قیام کا تذکرہ نہیں ہوتا)۔

لیکن وہ جو زاہد و پارسا بھی ہیں، علم و عمل کے میدان میں بھی پیش پیش ہیں، میدان جہاد و شہادت میں بھی حاضر ہیں، اور اپنے امام کی مدد و حمایت کے لئے بھی اپنے آپ کو [خواہ ایک تیر بنانے کی حد تک] تیار کر چکے ہیں، دین کی سرحدوں اور قرآن و عترت کے حریم کے دفاع کے لئے تیار ہیں، غیر اللہ سے خائف نہیں ہوتے ہتھیا اٹھا کر اللہ کے ساتھ راز و نیاز اور مناجات کرتے ہیں، وہی ولی عصر (علیہ السلام) کے حقیقی منتظرین اور قائم آل محمد (علیہ السلام) کے حقیقی محب و مشتاق ہیں۔

اب جو کوئی اپنے "انتظار" کی حقیقت کو پرکھنا چاہے وہ دیکھ لے کہ "کیا امام غائب کا حب دار یا ہے یا امام قائم (عج) کا مشتاق!" تاکہ وہ جان لے کہ کیا وہ امام کا حقیقی منتظر ہے یا اس نے عصر کے امام کے انتظار کا جھوٹا لبادہ اوڑھ رکھا ہے!

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

1. سورہ حدید، آیت 19۔

2. امين الاسلام الفضل بن الحسن الطبرسي، مجمع البيان في تفسير القرآن، تحقیق: السيد محسن الأمين العاملي، منشورات مؤسسة الأعلمي بيروت - لبنان 1995ع‍

3۔ علامہ مجلسی، بحار الانوار، ج52، ص143۔

4۔ محمد بن ابراہیم النعمانی، الغیبۃ، ص335۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

ماخوذ از: آیت اللہ جوادی آملی، کتاب (امام مہدی علیہ السلام؛ موجود موعود)

ترجمہ: فرحت حسین مہدوی

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

110