اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی

ماخذ : فارس
ہفتہ

11 فروری 2023

10:12:03 PM
1345583

انقلاب اسلامی کی 44ویں سالگرہ؛

تہذیب ساز انقلاب کی 44ویں سالگرہ / ملت ایران ظہور کی ماحول سازی کے لئے برگزیدہ قوم

اہل مغرب کی بالادستی اور جھوٹے پندار کا دور ختم ہو چکا ہے؛ اب چاہے یورپی یونین کا سربراہ کہہ ڈالے کہ "یورپ باغ اور باقی دنیا وحشی اور جنگلی ہے"، یا امریکہ کا بھلکڑ سربراہ کہہ دے کہ "دوسری اقوام کی حیثیت امریکیوں کی پتلون پر لگے پیوند کے برابر بھی نہیں ہے"، اہل مغرب کے درد کا مداوا نہیں ہو گا۔ مغرب کی روحانیت، اخلاق اور عدالت سے عاری تہذیب کا دور اختتام کو پہنچا ہے اور انسانی تاریخ کا ایک نیا باب کھل رہا ہے۔

عالمی اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی - ابنا - کی رپورٹ کے مطابق، سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی کے سیاسی بیورو کے سربراہ بریگیڈیئر جنرل یداللہ جوانی نے لکھا ہے:

اسلامی انقلاب - جو بیسویں صدی کی عظیم ترین تاریخی روداد ہے - وہ واحد انقلاب ہے جس کا مثالی مقصد تہذیب سازی اور نوع انسان کی ارتقاء اور کمال و سعادت کے لئے پلیٹ فارم اور میدان  فراہم کرنا ہے۔ آج، استکباری محاذ اور اس کی اندرونی اور بیرونی کٹھ پتلیوں کی تمام تر دشمنیوں کے باوجود - آج اپنی 44 سالگرہ منا رہا ہے؛ اور ملت ایران کے کروڑوں فرزندوں نے 22 بہمن (11 فروری 2023ع‍) کے یوم اللہ کو ایک عظیم، قابل دید اور حیرت انگیز کارنامہ رقم کیا ہے۔ یقینا انقلاب اسلامی اور ایران کی عظیم قوم کے ساتھ گذشتہ 44 سالوں میں تسلط پسند طاقتوں کی دشمنیوں کا راز تہذیب سازی کا وہی مثالی اور اعلیٰ ترین ہدف ہے جس کی بنیاد تین عناصر "روحانیت"، "عقلیت" اور "عدل" پر استوار ہے۔

اسلامی جمہوریہ ایران اور ملت ایران، اپنے انقلاب کی 44ویں سالگرہ کے موقع پر ایسے نقطے پر کھڑی ہے کہ اب اسلامی تہذیب کی تعمیر نو کے حوالے سے ایرانیوں کی بے پناہ صلاحیت پہلے سے کہیں زیادہ ثابت و آشکار ہو چکی ہے۔ اگرچہ دشمنوں نے اسلامی جمہوریہ کے خلاف نرم جنگ (Soft warfare) نیز ادراکی اور مرکب جنگ (Hybrid warfare) ادراکی جنگ (Cognitive warfare) پر مرکوز ہوکر یہ جتانے کی کوشش کرتے رہے ہیں کہ اسلامی جمہوریہ اور نظریۂ ولایت فقیہ پر استوار حکومتی نظام غیرکارآمد ہے، لیکن وہ خود بخوبی جانتے ہیں کہ حقیقت اس کے بالکل برعکس ہے جس کی وہ تصویر سازی اور تشہیر کر رہے ہیں۔ ان کی تصویر سازی اور تشہیر کا مقصد - نوجوان نسل کو گمراہ کرنے اور اسلامی انقلاب ولائی نظام کی بنیادوں اور ملک کے ذمہ داروں کی نسبت بدگمانی سے دوچار کرنا ہے تاکہ وہ اسلامی جمہوریہ کے سماجی سرمائے کو کمزور کر دیں؛ لیکن دشمن کی اصل فکرمندی کا سبب اسلامی جمہوریہ ایران کی بے انتہا کامیابیاں، ترقی، افادیت اور پیشرفت ہے۔

ملت ایران نے دو قطبی نظام کے دور میں - جب دنیا دو مشرقی اور مغربی بلاکوں میں بٹی ہوئی تھی اور مشرقی اشتراکی تفکر اور مغربی لبرل تفکر کی مطلق حکمرانی کا دور دورہ تھا - اپنے انقلاب میں اسلام کا پرچم لہرایا، اور اپنے اسلامی انقلاب کو - انقلاب کے سلسلے میں تمام تر نظریات اور مغربی اور مشرقی ماہرین عمرانیات کے خیالات کے برعکس، ایرانی عوام نے اسی پرچم تلے، امام خمینی (قَدَّسَ اللہُ الزَّکِیَّۃَ) کی دینی اور الٰہی قیادت میں، - معجزانہ طور پر، کامیابی سے ہمکنار کیا۔ اسلامی انقلاب کے عظیم قائد اور اسلامی جمہوریہ کے بانی نے اسلامی انقلاب کو "نور پھوٹنے" (انفجار نور) سے تعبیر کیا ہے اور اسے "صدی کا معجزہ" قرار دیا ہے۔ انقلاب اسلامی کے بارے میں حضرت امام کی اس الٰہی نگاہ نگاہ کا ادراک دو قسم کے لوگوں نے پورے وجود سے، سمجھ لیا ہے:

1۔ وہ گروہ، در حقیقت ملت ایران کی غالب اکثریت اور انقلابی دھاروں پر مشتمل ہے، جو اپنی پوری طاقت سے انقلاب کی حمایت میں جم کر کھڑے ہیں، اور انقلاب کی بقاء و جاودانی اور تہذیب سازی کے اعلیٰ مثالی ہدف کے حصول کے لئے کوشاں ہیں اور اس راہ میں وہ مال، جان اور شہرت اور ساکھ کی قربانی دینے سے نہیں جھجھکتے ہیں۔ یہ لوگ حقائق پر مبنی، امید بھری نگاہ سے، اسلامی تہذیب کی تعمیر کے سلسلے میں ملت ایران اور اس کے ولائی نظام کی صلاحیتوں پر یقین کامل رکھتے ہیں اور انہیں سنت الٰہیہ کی رو سے، مستقبل کو ایمان والوں کے لئے ہے، اور دشمن کی دھمکیوں اور تہمتوں کے مقابلے میں وہ خود کو اللہ تعالی کے اس ارشاد کا کا مُخاطَب پاتے ہیں کہ:  "وَلَا تَهِنُوا وَلَا تَحْزَنُوا وَأَنْتُمُ الْأَعْلَوْنَ إِنْ كُنْتُمْ مُؤْمِنِينَ؛ اور کمزوری نہ دکھاؤ اور رنجیدہ نہ ہو اور تم برتر و سربلند ہو اگر تم ایمان رکھنے والے ہو۔" (سورہ آل عمران - آیت 139)۔

2۔ دوسرا گروہ اس انقلاب اور اسلامی جمہوری نظام اور ملت ایران کے دشمنوں پر مشتمل ہے جو انقلاب اسلامی اور اس کے تہذیب سازی کے ہدف سے واقف ہیں، وہ ایرانیوں کے تاریخی پس منظر کی بنا پر تہذیب سازی کے سلسلے میں ان کے ایمان و یقین اور صلاحیتوں سے بھی آگاہ ہیں، چنانچہ وہ بھی اپنی تمام تر ناکامیوں اور شکستوں کے باوجود، اپنے انقلاب اسلامی کی نابودی، اسلامی جمہوریہ کی تباہی اور ایران کی خودمختاری اور عزت و عظمت کے ازالے کا مقصد لے کر ڈٹ کر کھڑے ہیں اور 44 سالوں سے اس راستے میں سرمایہ صرف کر رہے ہیں۔

اس مختصر مضمون میں انقلاب اسلامی کے خلاف دشمنوں کے دباؤ اور سازشوں کی فہرست پیش کرنا ممکن نہیں ہے، لیکن اختصار کے ساتھ کہا جا سکتا ہے کہ انقلاب اسلامی 44 سال کی عمر میں کس مقام پر کھڑا ہے۔

انقلاب اسلامی دو قطبی  (Bipolar) عالمی نظام کے زمانے میں برپا اور کامیاب ہؤا۔ اسلامی جمہوریہ نے مشرق اور مغرب کی سازشوں کے مقابلے میں کامیاب استقامت دکھائی اور ملت ایران نے اپنے انقلاب کے پہلے عشرے میں ہی اپنی آنکھوں سے دیکھ لیا کہ "اشتراکیت (Socialism) کو تاریخی عجائب گھر کے سپرد کیا گیا"؛ اور آج دنیا والے ملت ایران کے ساتھ مل کر لبرلزم کی جانکنی کا تماشا دیکھ رہے ہیں، اور اس حقیقت کے شاہد ہیں کہ کئی صدیاں بعد لبرلزم کی موت اور طاقت کی مغرب سے ایشیا کی طرف منتقلی کا عمل عرصے سے شروع ہو چکا ہے۔ طاقت کے مرکز کی مغرب سے مشرق کی طرف منتقلی کے اس عمل میں انقلاب اسلامی اور ملت ایران کا حصہ، اصلی اور برتر ہے۔

تشکیل کے مرحلے سے گذرنے والا طاقت کا ایشیائی مرکز نیا عالمی نظام متعارف کرائے گا اور اس جدید عالمی نظام میں وہ واحد طاقت - جو بنی نوع انسان کی سعادت و خوشبختی کو اپنا نصب العین سمجھتی ہے - اسلامی جمہوریہ ایران ہے جو روحانیت، عقلیت اور عدل (یا عدالت = Justice) کی بنیاد پر جدید اسلامی تہذیب کے قیام کے ہدف کے حصول کے لئے کوشاں ہے۔

اہل مغرب کی بالادستی اور جھوٹے پندار کا دور ختم ہو چکا ہے؛ اب چاہے یورپی یونین کا سربراہ کہہ ڈالے کہ "یورپ باغ اور باقی دنیا وحشی اور جنگلی ہے"، یا امریکہ کا بھلکڑ سربراہ کہہ دے کہ "دوسری اقوام کی حیثیت امریکیوں کی پتلون پر لگے پیوند کے برابر بھی نہیں ہے"، اہل مغرب کے درد کا مداوا نہیں ہو گا۔ مغرب کی روحانیت، اخلاق اور عدالت سے عاری تہذیب کا دور اختتام کو پہنچا ہے اور انسانی تاریخ کا ایک نیا باب کھل رہا ہے۔ البتہ دشمن بھی عالمی انتظام میں ان گہری تبدیلیوں کو بھانپ گئے ہیں، اور جوزپ بوریل اور جو بائیڈن کے اقوال سے اس نئی صورت حال کے سامنے مغرب کی بے بسی کا اظہار ہو رہا ہے۔

 جب ایک نامہ نگار نے جعلی اسرائیلی ریاست کے مکرر در مکرر وزیر اعظم بنیامین نیتن یاہو سے پوچھا کہ "آپ کا اہم ترین ڈراؤنا خواب کونسا ہے؟" تو اس نے تین مرتبہ کہا: "ایران، ایران، ایران"۔ پوچھا گیا کہ "ایران کیوں؟" تو بولا "کیونکہ ایران ایک سلطنت  بن رہا ہے!" اور اس کے معنی یہ ہیں کہ وہ سمجھ گئے ہیں کہ دنیا بدل رہی ہے اور قطعی طور پر کوئی بھی طاقت، انقلاب اسلامی سے شروع ہونے والے تبدیلی کے عمل کا راستہ نہیں روک سکے گی، اور ملت ایران - رہبر معظم امام سید علی خامنہ ای (دام ظلہ العالی) کی قیادت میں - جدید اسلامی تہذیب کے قیام اور ہمارے سید و مولا حضرت امام مہدی (علیہ السلام) کے ظہور کی ماحول سازی کے لئے منتخب اور برگزیدہ ملت ہے۔ ان شاء اللہ

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

بقلم: بریگیڈیئر جنرل ید اللہ جوانی

ترجمہ: فرحت حسین مہدوی

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

110