اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی

ماخذ : ابنا
جمعہ

10 فروری 2023

10:53:59 AM
1345181

انقلاب اسلامی کی 44ویں سالگرہ؛

اسلامی انقلاب کی استمراریت و جاودانی کا راز

امام موسیٰ کاظم (علیہ السلام) فرماتے ہیں "قلب" سے مراد "عقل" ہی ہے۔ اس تعریف اور متذکرہ بالا مسائل کی بنیاد پر اسلامی انقلاب دنیا کا سب سے زیادہ عقلی اور سب سے کم تشدد والا انقلاب ہے۔ انقلاب اسلامی کے رہبر معظم امام سید علی خامنہ (دام ظلہ العالی) نے انقلاب اسلامی کی 44ویں سالگرہ کی آمد پر ہزاروں قیدیوں کے جرائم پر قلم عفو کھینچ لیا، اور یہی پدرانہ بخشش اس حقیقت کی دلیل اور علامت ہے کہ یہاں فیصلہ سازی عقلیت پر مبنی ہوتی ہے اور فتنوں کو شفقت آمیز انداز سے حل کیا جاتا ہے۔

عالمی اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی - ابنا – کے مطابق، مشہور تجزیہ نگار محمد کاظمی انبار لوئی نے اپنے کالم بعنوان "انقلاب اسلامی کی استمراریت و جاودانی کا راز"  میں لکھا:

پہلا نکتہ:

خداوند متعال نے قرآن کریم میں تین قسم کے قلوب کا تذکرہ کیا ہے:

1۔ قلب سلیم، جو شرک، کفر، منافقت اور کینہ و حسد سے خالی ہے۔

2۔ قلب منیب، جس کا حامل گناہ و لغزش کے بعد، درگاہ رب میں توبہ کرتا ہے۔

3۔ قلب مریض، وہ قلب یا دل ہے جو اللہ کی تعلیمات پر یقین نہیں رکھتا، اور کفر و شرک اور نفاق (منافقت اور ریاکاری) سے مالا مال ہے۔

ہمارے زمانے کی غنڈہ گردی اور بدمعشی کے خلاف اسلامی انقلاب اور کفر و شرک اور نفاق کے خلاف جدوجہد کے حوالے سے امام خمینی اور انقلاب اسلامی کے راہنماؤں کے کام کا میدان، ان انسانوں پر توجہ مرکوز کرنا ہے جو "قلب" سلیم - اور بطور خاص - "قلب منیب کے مالک ہیں، وہ تمام لوگ جو "قلب مریض" کے مالک ہیں اور اللہ کے بھیجے ہوئے پیغمبروں اور قرآنی راہنمائیوں سے اپنے قلب کا علاج کرنے کے روادار نہیں ہیں، وہ اسلامی انقلاب کے مد مقابل کھڑے ہوتے ہیں۔

دشمن کے ساتھ اسلامی انقلاب کی نرم جنگ اور ادراکی جنگ (cognitive warfare) کا نقطۂ آغاز یہی ہے۔ یہ نقطہ بنی نوع انسان کی سابقہ تاریخ اور حال اور مستقبل میں، ایک دشوار گذار گھاٹی ہے۔ امام خمینی نے اس گھاٹی میں راہنما تختہ (guide board) نصب کیا ہے۔ اس گھاٹی میں انسانوں کے دو گروہ مد مقابل آئے؛ ایک گروہ ان لوگوں کا ہے جن کا نصب العین ابدیت اور نجات انسان ہے اور شہداء اور صدیقین کے زمرے میں آتے ہیں اور دوسرا گروہ ان کا ہے جن کا دل دنیا کی دو روزہ زندگی پر خوش ہے اور لشکر حق کے خلاف ڈٹ کر کھڑے ہیں۔

دوسرا نکتہ:

اسلامی جمہوریہ کے بانی حضرت امام خمینی (قُدِّسَ سِرُّہُ) نے اس صف آرائی کی تشریح کے لئے راہنما بورڈ نصب کئے ہیں؛ دیکھئے:

- ملت ایران ایک صاعقے (بجلی) کی طرح امریکہ کے راستے میں اتری ہوئی ہے۔

- ہمارا ارادہ ہے کہ لا الہ الا اللہ کا پرچم عظمت و کرامت کی دنیا کی بلند چوٹیوں پر لہرائیں۔ ہماری جنگ میں جغرافیہ اور سرحدیں بے معنی ہیں، جب تک شرک اور کفر ہوگا، جب تک کہ جدوجہد ہوگی، ہم بھی [جم کر کھڑے] ہیں۔

- انقلاب اسلامی کے اصولوں پر یقین رکھنے والے، پوری دنیا میں، انقلاب کا ممکنہ سرمایہ ہیں۔

- اسلامی جمہوریہ دنیا کے حریت پسند مسلمانوں کی پناہ گاہ ہے۔

- ایران ایک فوجی اور ناقابل تسخیر قلعے کے طور پر اسلام کے سپاہیوں کی ضروریات پوری کرے گا۔

یہ اسلامی جمہوریہ کا سرکاری موقف ہے جو کئی مرتبہ اس کے بانی کے زبان پر جاری ہؤا ہے۔ ایران، خطے اور دنیا میں جتنے بھی "قلب سلیم" اور "قلب منیب" کے مالک ہیں، وہ امام کے لشکر سے آ ملے ہیں، اور خطے اور دنیا میں "جبہۃ المقاومہ" (محاذ مزاحمت) کے نام پر ایک دفاعی محاذ قائم کیا ہے۔ یہ محاذ یمن، مقبوضہ فلسطین، لبنان، عراق، افغانستان وغیرہ میں کفر و ایمان کی نہ ختم ہونے والوں جنگوں کے دوران اپنی افادیت دکھا چکا ہے۔

سنہ 1960ع‍ کے عشرے سے آج تک انقلاب اسلامی کی ترقی، توسیع اور پھیلاؤ کا خریطہ (Chart) بتاتا ہے کہ اصحاب ایمان کی فتوحات اور کامیابیوں میں روز بروز اضافہ ہو رہا ہے اور اس کی کامیابیوں کی رفتار میں کمی کا امکان نہیں ہے۔

ملت ایران کی نرم اور ادراکی جنگ - بالخصوص سخت شعبوں میں - خدائے تبارک و تعالیٰ کی پشت پناہی سے بہرہ مند ہے۔

یہ ایک ناقابل انکار حقیقت ہے اور گذشتہ 44 سالوں کے تاریخی واقعات و حادثات اور رودادوں نے اس کو وضوح کامل کے ساتھ دکھا دیا ہے۔

تیسرا نکتہ:

گذشتہ چار دہائیوں کے عالمی واقعات اور دنیا میں طاقت کے قواعد کی تبدیلی، مشرقی اور مغربی طاقتوں کا زوال اس تاریخی مڈبھیڑ میں اسلامی جمہوریہ کی توفیق اور کامیابی کا عکاس ہے۔

یہ ایک انتہائی اہم اور فیصلہ کن تزویر (Strategy) ہے کہ ہم "قلب" کے راستے "ذہن اور مغز" تک پہنچ سکیں، اور "محاذ کفر" کے خلاف "محاذ ایمان" کا انتظام و انصرام کر سکیں۔ اس اسٹراٹیجی کے اپنا طریق کار اور اپنی حکمت عملی اور تدبیر ہے جس سے آج تک استفادہ کیا گیا ہے اور نتیجہ خیز ثابت ہوئی ہے۔ شہید جنرل الحاج قاسم سلیمانی عظیم جرنیل اور ایران کے فوق الفطرت فوجی افسر - جو خود بھی "قلب سلیم اور قلب منیب" کے مالک تھے - نے اس طریق کار اور تدبیر کے ایک گوشے کو، علاقے میں مقاومت کی فوج تیار کرکے [خطے میں اسرائیل کی بالادستی قائم کرنے، خطے کے ممالک کے حصے بخرے کرنے اور 30 سالہ مذہبی جنگ کا آغاز کرنے کی مغربی-صہیونی سازش کو ناکام بنا کر]، بروئے کار لاکر دکھایا اور دنیا کو حیرت زدہ کردیا۔

آج ایران اسلامی انقلاب کی برکت سے، دنیا کا واحد ملک ہے جس کے پاس مثالیت پر مبنی دور رس مقاصد امت کے تحفظ اور کفر و شرک کی قوتوں سے نمٹنے اور اپنے دین و مذہب اور عقائد کے تحفظ کے لئے دو قسم کی "فوجیں" ہیں۔ اس سخت مرکزے (Hard Nucleus) کے ساتھ ساتھ، انقلاب کے دفاع کے میدان میں کروڑوں "ہر دم تیار انسان" ہمارے دوش بدوش کھڑے ہیں جن میں نہ صرف کمی نہیں آئی ہے بلکہ اس کمیت اور کیفیت میں روز بروز اضافہ ہو رہا ہے۔ یہ اس انقلاب کا نرم مرکزہ ہے جو اب تک دشمن کی مسلط کردہ چار نرم اور ادراکی جنگوں میں دشمن پر فتح پا چکا ہے اور سرخرو ہو کر دکھایا ہے۔

اس سال ہم ایسے حال میں انقلاب اسلامی کی 44ویں سالگرہ کا جشن منا رہے ہیں کہ کفر و شرق اور نفاق کے محاذ کے مقابلے میں پہلے سے کہیں زیادہ مستحکم، استوار، مضبوط ہیں۔ دنیا میں طاقت کے قواعد ملت ایران، مقاومت اسلامی اور اسلامی جمہوریہ ایران کے حق میں تیزی سے بدل رہے ہیں، ایسی حقیقت جس کا ہمارے دشمن بھی انکار نہیں کر سکتے۔

آخری نکتہ:

امام موسیٰ کاظم (علیہ السلام) فرماتے ہیں "قلب" سے مراد "عقل" ہی ہے۔ اس تعریف اور متذکرہ بالا مسائل کی بنیاد پر اسلامی انقلاب دنیا کا سب سے زیادہ عقلی اور سب سے کم تشدد والا انقلاب ہے۔ انقلاب اسلامی کے رہبر معظم امام سید علی خامنہ (دام ظلہ العالی) نے انقلاب اسلامی کی 44ویں سالگرہ کی آمد پر ہزاروں قیدیوں کے جرائم پر قلم عفو کھینچ لیا، اور یہی پدرانہ بخشش اس حقیقت کی دلیل اور علامت ہے کہ یہاں فیصلہ سازی عقلیت پر مبنی ہوتی ہے اور فتنوں کو شفقت آمیز انداز سے حل کیا جاتا ہے۔

ایک لفظ میں انقلاب اسلامی "بنی نوع بشر کا فرار ہے اللہ کی طرف"۔ کوئی بھی طاقت کفر و الحاد سے اللہ کی طرف فرار کے اس عمل کا سد باب نہیں کر سکتی۔ یہی حقیقت، انقلاب اسلامی کی استمراریت اور جاودانی کا راز ہے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

ترجمہ: فرحت حسین مہدوی

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

110