اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی

ماخذ : ابنا
ہفتہ

31 دسمبر 2022

8:03:17 PM
1334907

کشمیر میں قومی سلامتی کے نام پر مودی کی غلط پالیسیوں کو بھی جائز قرار دیا جارہا ہے، محبوبہ مفتی

پی ڈی پی کی سربراہ نے کہا کہ اسٹین سوامی، سدھا بھردواج، صدیق کپن اور عمر خالد جیسے کارکنان اور صحافیوں جیسے معاملات میں ضمانت معمول کے بجائے مستثنیٰ بن گئی ہے۔

اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی۔ابنا۔ جموں و کشمیر پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی کی سربراہ محبوبہ مفتی نے ہفتہ کو چیف جسٹس آف انڈیا ڈی وائی چندرچوڑ کو لکھے گئے خط میں کہا کہ جموں و کشمیر کے شہریوں کے بنیادی حقوق 2019ء سے معطل ہیں اور مودی حکومت کی ’’آہنی پالیسیوں‘‘ کو قومی سلامتی کے نام پر جائز قرار دیا جا رہا ہے۔ جموں و کشمیر کی سابق وزیر اعلیٰ نے یہ خط مرکز کے زیر انتظام علاقے اور ملک کی موجودہ صورتحال کے بارے میں اپنی ’’گہری تشویش‘‘ کا اظہار کرنے کے لئے لکھا ہے۔ انہوں نے لکھا ہے کہ 2019ء کے بعد سے جموں و کشمیر کے ہر باشندے کے بنیادی حقوق کو من مانے طور پر معطل کر دیا گیا ہے اور جموں و کشمیر کے الحاق کے وقت دی گئی آئینی ضمانتوں کو اچانک اور غیر آئینی طور پر منسوخ کر دیا گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ 5 اگست 2019ء کو بھارتیہ جنتا پارٹی کی زیر قیادت مودی حکومت نے آئین کی دفعہ 370 کو منسوخ کر دیا تھا، جس سے جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کو ختم کر دیا گیا، جو اسے 1947ء میں اس ریاست کے بھارت کے ساتھ الحاق کے وقت دیا گیا تھا۔ بعد ازاں اسے دو مرکزی زیر انتظام علاقوں جموں و کشمیر اور لداخ میں تقسیم کر دیا گیا۔ پی ڈی پی اور نیشنل کانفرنس نے 5 اگست کے اس اقدام کو غیر آئینی قرار دیتے ہوئے اسے سپریم کورٹ میں چیلنج کیا ہے۔ مقبوضہ کشمیر کی سابق وزیر اعلیٰ نے صحافیوں فہد شاہ اور سجاد گل کو غیر قانونی سرگرمیاں (روک تھام) ایکٹ اور جموں و کشمیر پبلک سیفٹی ایکٹ کے تحت قید کرنے کا ذکر کیا۔ محبوبہ مفتی نے کہا کہ ان حالات میں عدلیہ ہی واحد ’’امید کا نشان‘‘ ہے۔ انہوں نے کہا کہ مجھے یہ کہتے ہوئے دکھ ہوتا ہے کہ اب تک عدلیہ کے ساتھ ہمارے تجربے نے ہم میں زیادہ اعتماد پیدا نہیں کیا۔ پی ڈی پی کی سربراہ نے کہا کہ اسٹین سوامی، سدھا بھردواج، صدیق کپن اور عمر خالد جیسے کارکنان اور صحافیوں جیسے معاملات میں ضمانت معمول کے بجائے مستثنیٰ بن گئی ہے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

242