انہوں نے کہا کہ 5 اگست 2019ء کو بھارتیہ جنتا پارٹی کی زیر قیادت مودی حکومت نے آئین کی دفعہ 370 کو منسوخ کر دیا تھا، جس سے جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کو ختم کر دیا گیا، جو اسے 1947ء میں اس ریاست کے بھارت کے ساتھ الحاق کے وقت دیا گیا تھا۔ بعد ازاں اسے دو مرکزی زیر انتظام علاقوں جموں و کشمیر اور لداخ میں تقسیم کر دیا گیا۔ پی ڈی پی اور نیشنل کانفرنس نے 5 اگست کے اس اقدام کو غیر آئینی قرار دیتے ہوئے اسے سپریم کورٹ میں چیلنج کیا ہے۔ مقبوضہ کشمیر کی سابق وزیر اعلیٰ نے صحافیوں فہد شاہ اور سجاد گل کو غیر قانونی سرگرمیاں (روک تھام) ایکٹ اور جموں و کشمیر پبلک سیفٹی ایکٹ کے تحت قید کرنے کا ذکر کیا۔ محبوبہ مفتی نے کہا کہ ان حالات میں عدلیہ ہی واحد ’’امید کا نشان‘‘ ہے۔ انہوں نے کہا کہ مجھے یہ کہتے ہوئے دکھ ہوتا ہے کہ اب تک عدلیہ کے ساتھ ہمارے تجربے نے ہم میں زیادہ اعتماد پیدا نہیں کیا۔ پی ڈی پی کی سربراہ نے کہا کہ اسٹین سوامی، سدھا بھردواج، صدیق کپن اور عمر خالد جیسے کارکنان اور صحافیوں جیسے معاملات میں ضمانت معمول کے بجائے مستثنیٰ بن گئی ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
242