دریں اثنا 6 دسمبر 1992 کو قتل کیے جانے والے مسلمانوں کے لیے مساجد میں قرآن خوانی کا پروگرام منعقد کیا جا رہا ہے۔ کئی شہروں میں آج کے دن کو یوم دعا کے طور پر منایا جا رہا ہے اور ملک میں موجود دوسری مساجد کی حفاظت کے لیے دعائیں کی جا رہی ہیں۔
جبکہ کچھ دائیں بازو کی ہندو تنظیموں کی طرف سے 6 دسمبر کو روایتی پروگرام منعقد کرنے کے اعلانات کے پیش نظر متھرا میں بھی سیکورٹی بڑھا دی گئی ہے۔
یاد رہے کہ 6 دسبمر 1992 کو ایودھیا میں تاریخی بابری مسجد کو شہید کر دیے جانے کے بعد سے مسلمانوں کی سیاسی، مذھبی، سماجی اور ملّی تنظیموں کی جانب سے ہر سال اس دن کو یوم غم، یوم دعاء اور یوم سیاہ کے طور پر منایا جاتا ہے۔
30 سال پہلے آج ہی کے دن یعنی 6 دسمبر 1992 کو کارسیوک نامی ہندو انتہا پسندوں کی بھیڑ نے بابری مسجد کو شہید کردیا تھا۔ چھ دسمبر ایودھیا کی تاریخ میں ایک ایسی تاریخ کے طور پر درج ہوگیا ہے، جس کا الگ الگ طبقے پر الگ الگ اثر پڑا ہے۔ اس کی وجہ سے طویل عرصے تک ایودھیا کو لے کر کشیدگی رہی، اس لئے کہ 6 دسمبر 1992 کو ایودھیا میں وہ سب ہوگیا جو کسی نے نہیں سوچا تھا۔ اس سانحہ کی تلخ یادیں آج بھی تازہ ہیں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
242