اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی

ماخذ : ABNA خصوصی
پیر

15 جون 2009

7:30:00 PM
132702

اسلام کے لئے خطرہ ہو تو شیعہ اور سنی کا مسئلہ اٹھانا درست نہیں

فلسطین کی مسئلے میں شیعہ اور سنی کا مسئلہ حقیقی مسائل سے انحراف کے لئے اٹھایا گیا ہے

اشارہ: شیعہ غزہ کے مظلوموں کی حمایت کیوں کرتے ہیں ؟

یہ ایک ایسا سوال ہے کہ بہت سے معاشروں میں اہل سنت کے لئے سوال ہے اور بعض انتہاپسند وہابیوں نے اسی بنا پر اسرائیلیوں کی حمایت کو ترجیح دی ہے کیونکہ ان کے خیال میں شیعہ حمایت کا مطلب یہ ہے کہ حماس والے – جو اخوانی مکتب کے نہایت متعصب سنی ہیں – شیعہ ہوگئے ہیں یا پھر شیعہ ہو رہے ہیں!! اسی وجہ سے مناسب ہے کہ مذکورہ سوال کا جواب ہم کسی شیعہ عالم دین سے مانگیں.

اسی سوال کا جواب مشہد مقدس کے ایک شیعہ عالم دین کے زبانی:

ابنا کے مطابق رسا نیوز ویب سائٹ نے رپورٹ دی ہے کہ حوزہ علمیہ خراسان کے استاد اور مشہد میں آیت اللہ العظمی سیستانی کے نمائندے حجت الاسلام والمسلمين مرواريد نے فقہ کے درس خارج کے دوران کہا: جب اسلام کے لئے خطرہ درپیش ہو تو شیعہ اور سنی کا مسئلہ اٹھانا درست نہیں ہے اور اس طرح کے مسائل کو ہوادینے کا مطلب یہ ہے کہ بعض قوتیں مسلمانوں کی رائے عامہ کو ایک حقیقی مسئلے سے منحرف کرنا چاہتی ہیں. اور حقیقی مسئلہ یہ ہے کہ اس وقت فلسطین میں پورا کفر پورے اسلام کے مدمقابل آکھڑا ہوا  ہے.

انہوں نے کہا: بعض لوگ کہتے ہیں کہ فلسطین اور غزہ کے عوام اہل سنت ہیں یا ناصبی ہیں پس ان کی دفاع کے سلسلے میں ہماری کوئی ذمہ داری نہیں بنتی! اور ہم ان افراد کی جواب میں کہتے ہیں کہ شیخ الفقہاء و المجتہدین شیخ مرتضی انصاری (رہ) نے اپنی کتاب «المکاسب المحرمہ» کی باب «اعانة الظالم» میں ایک روایت سے استناد کیا ہے جس کا بغور مطالعہ کرکے ایسے حالات میں ائمہ معصومیں علیہم السلام اور ان کے تابع علماء اور فقہاء کے رویّے سے آگہی حاصل ہوسکتی  ہے.

دور اول میں جب بھی اسلام کو خطرہ پیش آتا حضرت امیرالمؤمنین علیہ السلام کا خلفاء کے ساتھ رویہ بالکل واضح اور روشن تھا. جب بھی محسوس ہوتا کہ اسلام خطرے میں ہے شیعہ اور سنی کا مسئلہ چھیڑنا بند ہوتا اور حقوق وغیرہ کے مطالبات معطل ہوکر رہ جاتے اب بھی جب اسلام کو خطرہ ہے تو شیعہ اور سنی کا مسئلہ قابل بحث نہیں  ہے.

انہوں نے الکافی کی جلد 5 میں مروی ایک حدیث کی طرف اشارہ کیا جس میں ایک شیعہ تاجر نے امام علیہ السلام سے سوال کیا: کیا میں اہل شام (امویوں) کو ہتھیار بیچ سکتا ہوں؟

امام (ع)  نے فرمایا: شامی اس وقت رومیوں کے خلاف برسر پیکار ہیں اور اہل روم ہمارے مشترکہ دشمن ہیں لہذا اہل شام کو ہتھیار بیچنے میں کوئی حرج نہیں  ہے.

انہوں نے کہا: اس زمانے کا روم موجودہ زمانے کا امریکہ ہے اور امریکہ اسلام دشمنی کا اڈا ہے اور امریکیوں کی عداوت ایران اور لبنان کے خلاف – جو شیعہ ہیں – کہیں زیادہ شدید  ہے.

انہوں نے کہا کہ فلسطین کا مسئلہ بہت ہی روشن اور حساس ہے اور فلسطین کے مظلومین کے لئے وسیع سطح پر مدد ہونی چاہئے اور ہمیں ذاتی طور پر بھی ان کی مدد کے لئے اقدام کرنا چاہئے اور ان کے لئے دعا کرنی چاہئے اور حتی مناسب ہے انسان ان کےمسائل حل ہونے کے لئے توسل کرے اور نذر و منت مانے.