اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی

ماخذ : ابنا
جمعرات

15 ستمبر 2022

5:14:58 PM
1305853

عراق میں رہبر انقلاب اسلامی کے نمائندے نے کی عراقی موکبوں کی قدردانی/ اربعین کی میلین مارچ عصر حاضر کا معجزہ ہے

عراق میں رہبر معظم انقلاب اسلامی کے نمائندے نے اپنی اور رہبر معظم کی جانب سے ایک ویڈیو پیغام میں عراقی موکبوں کا شکریہ ادا کیا جنہوں نے امام حسین علیہ السلام کی راہ میں اپنی جائیدادیں عطیہ کی ہیں۔

اہل بیت (ع) نیوز ایجنسی - ابنا - کے مطابق عراق میں رہبر معظم انقلاب اسلامی کے نمائندے نے اپنی اور رہبر معظم کی جانب سے ایک ویڈیو پیغام میں عراقی زائرین کا شکریہ ادا کیا جنہوں نے اپنی جائیدادیں امام حسین علیہ السلام کی راہ میں عطیہ کیں۔

آیت اللہ سید مجتبی حسینی نے کہا: امام حسین علیہ السلام کا راستہ امت اسلامیہ کے اتحاد کی علامت ہے۔ اربعین کی پیدل مارچ میں مختلف ممالک، فرقوں اور مذاہب کے لوگ شرکت کرتے ہیں اور اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ یہ راستہ ہم سب کو اسلامی اور انسانی اتحاد کی طرف رہنمائی کرتا ہے۔

انہوں نے اربعین مارچ کو زمانے کا معجزہ قرار دیا اور مزید کہا: اربعین کی مارچ وقار، عزت، کرامت، سخاوت اور بھائی چارے کی علامت ہے۔ ہم اپنی آنکھوں سے دیکھ سکتے ہیں کہ اس کی کوئی مثال نہیں ہے۔ اربعین مارچ اہل بیت(ع) کی تسلی اور مدد کا ایک طریقہ ہے اور اس میں زائرین کے لیے روحانی ثمرات ہوں گے۔

عراق میں رہبر معظم انقلاب اسلامی کے نمائندے نے مزید کہا: اربعین مارچ حضرت زینب، امام سجاد اور اہل بیت علیہم السلام کا راستہ ہے۔ اس طرح انہوں نے سب کے سامنے اسلام کی عزت و وقار اور باطل کی نابودی اور غداروں کی خیانت کا اعلان کیا۔

انہوں نے اس بات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہ امام حسین علیہ السلام کی تحریک ختم نہیں ہوئی بلکہ یہ ایک ایسا راستہ ہے جس کی کوئی انتہا نہیں ہے، مزید کہا: حضرت زینب (س) اور امام سجاد (ع) کے لشکر کی حیثیت سے ہمارا راستہ اور مشن وہی ہونا چاہیے جو ان کا راستہ ہے۔ ہمارا راستہ تولی اور تبری کا راستہ ہونا ضروری ہے۔ متکبرین اور وقت کے یزیدوں، امریکہ اور مسلمانوں کے حق میں برا کرنے والوں سے اظہار نفرت۔ تولی کا مطلب ہے خدا کے اولیاء سے محبت کرنا اور جو اللہ کی وحدانیت اور محمد کی رسالت کے قائل ہیں۔ تولی ان لوگوں سے جو دوسروں کی عزت و سربلندی کی کوشش کرتے ہیں۔ اس لیے ہماری تحریک امام حسین، حضرت زینب اور امام زین العابدین علیہم السلام کی راہ میں ہے۔

آیت اللہ حسینی نے عاشورہ کے قیام کے نتائج کے بارے میں کہا: امام سجاد اور حضرت زینب سلام اللہ علیہما نے دشمن کی ضابطے کو بدل دیا۔ اس طرح کہ اہل کوفہ کو یہ سمجھ میں آگیا کہ انہوں نے اپنی بیعت توڑی ہے اور اہل بیت (ع) سے خیانت کی ہے۔ اس لیے وہ شرمندہ اور پشیمان ہوئے۔ اسی وجہ سے حضرت زینب (س) نے ان کی سرزنش کی۔ شام میں بھی ایسا ہی ہوا۔ اہل شام اہل بیت (ع) کو نہیں جانتے تھے اور سمجھتے تھے کہ امام حسین (ع) کا کوئی دین نہیں ہے اور امام علی (ع) نماز نہیں پڑھتے تھے! لیکن حالات ایسے بن گئے کہ یزید کو اپنے محل میں امام حسین علیہ السلام کی مجلس برپا کرنا پڑی اور شام کا ماحول بدل گیا۔

انہوں نے کہا: امام حسین علیہ السلام اور ان کے وفادار ساتھیوں اور اصحاب کا خون پوری دنیا اور اسلامی ممالک میں پھیلا ہوا ہے۔ خاص طور پر عراق میں اربعین کے ایام میں اور کربلا اور نجف کے شہروں میں اور جہاں جہاں لوگوں کے دل سید الشہداء سے جڑے ہوئے ہیں وہاں حسینی جوش و خروش پیدا ہوتا ہے۔

آخر میں عراق میں رہبر معظم انقلاب اسلامی کے نمائندے نے ایک بار پھر عراقی عوام اور موکب داروں کا زائرین کے استقبال پر شکریہ ادا کیا۔

.....................................................

242