اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی

ماخذ : فاران تجزیاتی ویب سائٹ
پیر

30 مئی 2022

1:03:06 PM
1262302

امریکی زوال؛

عالمی نظام کی تبدیلی سے امریکہ خوفزدہ / چین کی نگرانی کے لئے نیا ادارہ قائم

امریکی وزارت خارجہ نے عالمی نظام کی تبدیلی کے بارے میں مغربی بڑھتے ہوئے خدشات کے بیچ، اس وزارت خانے میں چین پر نظر رکھنے اور اس کے منصوبوں سے نمٹنے کے لئے ایک نئے ادارے کے قیام کا اعلان کیا ہے۔

اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی۔ابنا۔ انتھونی بلنکن (Antony John Blinken) نے جمعرات 26 مئی 2022ع‍ کو امریکی وزارت خارجہ میں ہاؤس آف چائنہ (House Of China) نامی ادارہ قائم کرنے کا اعلان کیا جو امریکی ذرائع کے مطابق سفارتکاروں اور ماہرین پر مشتمل ہوگا اور چین سے نمٹنے کے لئے امریکی پالیسیوں کو مربوط بنائے گا۔
انتھونی بلنکن نے جارج جمعرات کو جارج واشنگٹن یونیورسٹی میں خطاب کرتے ہوئے چائنہ ہاؤس کے قیام کا اعلان کرتے ہوئے یہ دعویٰ بھی کیا کہ واشنگٹن چین کے ساتھ سرد جنگ کا خواہاں نہیں!!
بلنکن کا کہنا تھا کہ عوامی جمہوریہ چین کی طرف سے ہمیں درپیش چیلنجوں کی وسعت امریکی سفارت کاری کو اتنی بڑی آزمائشوں میں ڈال رہی ہے جنہیں ابھی تک ہم نے دیکھا نہیں ہے۔
امریکی وزیر خارجہ نے کہا: محکمہ خارجہ کو جدید بنانے کے اپنے منصوبے کے ایک حصے کے طور پر، میں اس چیلنج سے نمٹنے کے لئے اپنے سفارت کاروں کو درکار تمام تر وسائل فراہم کرنے کے لیے پرعزم ہوں۔
ان کا کہنا تھا کہ وزارت خارجہ میں اس ادارے کا قیام چین کے ساتھ تناؤ کو شدت دینے کے لئے عمل میں نہیں آیا ہے اور ہم چین کے ساتھ سرد جنگ شروع کرنے کے خواہاں نہیں ہیں بلکہ ہم چاہتے ہیں کہ ان دو قسموں کی کشمکش کا راستہ روک لیں۔
امریکہ اپنی زوال پذیر بالادستی کو عالمی نظام کا نام دیتا ہے چنانچہ بلنکن چین کو "عالمی نظام کے خلاف طویل المدت ترین چیلنج" قرار دیا اور کہا کہ امریکہ اپنے مفادات کے تحفظ کے لئے چین کا مقابلہ کرے گا؛ تاہم انھوں نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ امریکہ چین کا مقابلہ کرنے کے ساتھ اس کے ساتھ کے معاملات کے حوالے سے سفارت کاری پر یقین رکھتا ہے۔
بلنکن نے کہا: ہم، ہمیں ایک دوسرے سے دور کرنے والے اختلافات کو اپنی ان ترجیحات پر غور کی راہ میں رکاوٹ نہیں بننے دیں گے جو ہمارے عوام اور دنیا کے لوگوں کی بہتر زندگی کے لئے ضروری ہیں!
امریکی وزیر خارجہ کے یہ خیالات ایسے حال میں بنیان ہوئے ہیں کہ بہت سے نانشوروں، تبصرہ نگاروں اور سیاستدانوں کے تجزیوں سے ثابت ہوتا ہے کہ ریاست ہائے متحدہ امریکہ - جو سوویت اتحاد کے خاتمے کے بعد واحد عالمی طاقت بنا ہؤا تھا - مزید ایک غیر متنازعہ سوپر پاور اور بالادست قوت نہیں رہا ہے اور اس کی طاقت اور اثر و رسوخ میں ہر روز کمی آ رہ ہے۔ یہ مسئلہ امریکہ کے اندر اور اس کے اپنے باشندوں اور دانشور طبقے کے اندر بھی یہ نظریہ بہت قوی ہے کہ یہ ملک زوال پذیری کے مرحلے سے گذر رہا ہے۔ مثال کے طور پر 2021ع‍ میں ہونے والی ایک رائے شماری میں شرکت کرنے والے 1019 افراد میں سے 79٪ لوگوں نے خیال ظاہر کیا ہے کہ امریکہ ٹوٹ رہا ہے۔
امریکی نیشنل ڈیفنس اسٹریٹجی کمیشن نے سنہ 2019ع‍ کو 98 صفحات پر مشتمل رپورٹ شائع کی جس میں بیان ہؤا ہے: "امریکہ کی دیرینہ فوجی بالادستی ختم ہو چکی ہے اور اس کی تزویراتی غلطی کی گنجائش (Strategic Margin of Error) میں خوفناک حد تک اضافہ ہؤا ہے۔ دشمنوں کو روکنے - اور اگر ضروری ہو تو ان پر غلبہ پانے نیز واشنگٹن کی عالمی ذمہ داریوں اور وعدوں پر قائم رہنے کے سلسلے - میں امریکی صلاحیت کے بارے میں شکوک و شبہات بہت زيادہ حد تک بڑھ گئے ہیں"۔
اس رپورٹ کے مطابق "سیاسی نااہلی" اور "کم بجٹ" وہ عوامل و اسباب ہیں جن کی وجہ سے امریکہ سلامتی کے سلسلے میں انتہائی تیزرفتاری سے معرض وجود میں آنے والے خطرات سے ہم آہنگ ہونے کی امریکی صلاحیت محدود ہو چکی ہے۔
نیز افغانستان سے امریکی افواج کے بھاگ جانے کے بعد ہونے والی ایک رائے شماری سے ظاہر ہوتا ہے کہ امریکی افواج پر اس ملک کے باشندوں کا اعتماد بہت نچلی سطح تک پہنچ گیا ہے۔ اس سروے کے مطابق صرف 45٪ امریکیوں نے اس ملک کی فوج پر "بہت زیادہ اعتماد" ظاہر کیا ہے۔ یہ تعداد تین سال پہلے کے 70٪ کی نسبت تقریباً 25٪ کم ہو چکی ہے۔ مزید 10٪ نے کہا کہ انہیں فوج پر کچھ زیادہ اعتماد نہیں ہے۔
نیز امریکی معاشرے میں تعارضات و تضادات کی وسعت اور شدت جو امریکہ کے زوال کی رفتار میں اضافہ کر رہی ہے اور اس کی مثالیں درج ذیل ہیں:
- دولت کی تقسیم کے حوالے سے مختلف طبقوں کے درمیان عظیم دراڑیں پائی جاتی ہیں، بطور مثال امریکہ کی ایک فیصد صاحب ثروت آبادی کی دولت کل آبادی کے 50٪ سے زیادہ ہے؛
- امریکی سیاست میں کالے دھن کا کردار بہت زیادہ ہے: ترغيب کاری (Lobbying)، سیاسی بدعنوانی اور انتخابی چندہ (Political Corruption and Electoral Funding)؛ اور اصل دھارے کے ذرائع ابلاغ کی ہیرا پھیری؛
- منظم نسل پرستی: سیاہ فاموں کے خلاف پولیس تشدد کی کاروائیوں کی کثرت اور ایشیائی نژاد امریکیوں کے ساتھ بدسلوکی؛
- معاشرے میں شدید دھڑے بندیاں، اور تضادات قائم کرنا۔
اور یہ سب اس حقیقت کا عملی ثبوت ہے کہ امریکہ بطور سوپر پاور زوال کے دور سے گذر رہا ہے۔

 ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

242