اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی

ماخذ : ابنا خصوصی
ہفتہ

28 مئی 2022

5:07:07 PM
1261851

معرب کا ظاہر و باطن؛

اس ہاتھی کے بھی کھانے کے دانت اور ہیں، دکھانے کے اور

مغرب کی ایک صورت ظاہری ہے اور ایک باطنی۔ مغرب کی ظاہری صورت جاذب نظر، رنگت مقبول، لباس دیدہ زیب، مہذب، بردبار، انسانی حقوق پر یقین رکھنے والا، آزادی اظہار کا حامی، غربت سے بالکل دور اور درجنوں دوسری مثبت خصوصیت کا حامل؛ لیکن اس کا باطن بھرپور ہے تشدد، ظلم و جبر، استبدادیت و آمریت، طبقاتی دراڑوں اور ان جیسی درجنوں نفرت انگیز صفات سے متصف ہے: نفرت انگیز۔

اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی۔ابنا۔ مغرب کی ظاہری صورت جاذب نظر، رنگت مقبول، لباس دیدہ زیب، مہذب، بردبار، انسانی حقوق پر یقین رکھنے والا، آزادی اظہار کا حامی، غربت سے بالکل دور اور درجنوں دوسری مثبت خصوصیت کا حامل، لیکن اس کا باطن بھرپور ہے تشدد، ظلم و جبر، استبدادیت و آمریت، طبقاتی دراڑوں اور ان جیسی درجنوں نفرت انگیز صفات سے متصف ہے۔
ایک ایسے معاشرے کا تصور کریں جس میں تورات اور بائبل کو اکثر پولیس کی حمایت میں نذر آتش کیا جاتا ہو؛ پناہ گزینوں کو ان کی جلد کی رنگت کے لحاظ سے بالکل مختلف رویوں کا سامنا کرنا پڑتا ہو؛ معاشرتی طبقوں اور غریب اور امیر کے درمیان زمین و آسمان کا فاصلہ ہو، اور مثال کے طور پر اپنی 90 سالہ ملکہ کی پیدائش کی سالگرہ منانے پر ناقابل تصور اخراجات اٹھائے جاتے ہوں، کسی کو بھی حق حاصل نہ ہو کہ وہ فلسطینی قوم کے پامال شدہ حقوق کی خاطر صہیونیوں جیسے کسی فرقہ پرست اور نسل پرست فرقے کے خلا کچھ نہ بول سکے اور نہ لکھ سکے، اور یہ معاشرہ آزادی اور انسانی حقوق کے خلاف بےشمار دوسرے اقدامات کا ارتکاب کرتا رہے ساتھ ہی وہ مغرب کے خلاف بھی ہو۔
مغرب اس طرح کے معاشرے اور ملک کے ساتھ کیا برتاؤ روا رکھتا ہے؟
اگر مغرب کو [البتہ یورپ اور شمالی امریکہ سے باہر] کہیں مذکورہ خصوصیات کا حامل ملک نظر آئے تو یقینی طور پر اس کے خلاف درجنوں بیانات، قراردادیں منظور کرے گا، آزادی اور انسانی حقوق کے تحفظ کے نام پر قائم سینکڑوں تنظیمیں، اس پر فرد جرم ‏عائد کریں گے، ریڈیو سروسز اور ٹی وی چینلز اس ملک کی کردار کشی کے لئے ہم اہنگ ہونگے، پروگرام بنائیں گے، ہالی ووڈ میدان میں آئے گا ۔۔۔
لیکن عجب ہے کہ آج تقریبا تمام مغربی ممالک ان ہی خصوصیات کے حامل ہیں لیکن لیکن کبھی ان میں سے کوئی کسی دوسرے کے خلاف اس طرح کا کوئی اقدام بجا نہیں لائے گا اور کسی قسم کی مخالفت نہیں کرے گا۔ اور انسان دشمن صہیونی ریاست بھی جو ان ہی خصوصیات کی حامل قابض و غاصب ریاست ہے لیکن نہ صرف مغرب اس کی مخالفت نہيں کرتا بلکہ اسے تمام چھوٹے بڑے مغربی طاقتوں کی حمایت حاصل ہے!
کچھ ہی دن پہلے راسموس پالودان نے سویڈن میں میں مسلمانوں کے - علاقے اور پولیس کی موجودگی میں - قرآن کریم کو نذر آتش کیا! لیکن کیا اس کو یہ حق حاصل تھا کہ مسلمانوں کی مقدس کتاب کی توہین کرے، جبکہ مسلمانوں نے دریا میں کود کر قرآن سوزی کے اس شنیع عمل کو روکنے کی کوشش کی!
یہ کہ مغرب میں زندگی اور سیاست کے تمام شعبوں اتنے سارے دوہرے اعمال کیوں رائج ہیں، تو اس کا جواب مغرب کی "خود غرضی" میں تلاش کرنا چاہئے۔
یورپ اپنے آپ کو دنیا کا مرکز سمجھتا ہے اور دنیا کو تسلط پسندانہ نگاہ سے دیکھتا اور حقیر سمجھتا ہے۔ یورپ کی اس نگاہ کو آپ جغرافیائی تقسیمات میں بھی دیکھ سکتے ہیں؛ "مشرق بعید"، "مشرق وسطیٰ" اور "مشرق قریب" جیسی تقسیمات اسی خودغرضانہ نگاہ کی بنیاد پر انجام پائی ہیں۔
مغربیوں کے ہاں کی اپنی دستاویزات کی رو سے، یورپ نے اس سے بھی آگے بڑھ کر اصل نقشوں میں براعظم یورپ کو اپنے سائز سے بڑھا کر پیش کیا ہے!
جی ہاں! مغرب کی ایک صورت ظاہری ہے اور ایک باطنی۔ مغرب کی ظاہری صورت جاذب نظر، رنگت مقبول، لباس دیدہ زیب، مہذب، بردبار، انسانی حقوق پر یقین رکھنے والا، آزادی اظہار کا حامی، غربت سے بالکل دور اور درجنوں دوسری مثبت خصوصیت کا حامل؛ لیکن اس کا باطن بھرپور ہے تشدد، ظلم و جبر، استبدادیت و آمریت، طبقاتی دراڑوں اور ان جیسی درجنوں نفرت انگیز صفات سے متصف ہے: نفرت انگیز۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
تحریر: مہدی فضائلی، ایم فل ابلاغیات، اخبار نویس اور رہبر معظم انقلاب کی تالیفات و تصنیفات کے تحفظ اور اشاعت کے ادارے کے رکن۔
ترجمہ: فرحت حسین مہدوی
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
110