اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی

ماخذ : ابنا خصوصی
پیر

9 مئی 2022

4:50:15 AM
1255943

کیئف کی سڑکوں پر یہودی جارج سوروس کے قدموں کی آہٹ سنائی دے رہی ہے / رنگین انقلابات کا باپ یوکرین پراجیکٹ میں کیا ڈھونڈ رہا ہے؟

سوروس مایوسی کے ساتھ اپنی سازشوں کو اپنے تجارتی مفادات کے عین مطابق بیان کرتے ہیں اور انہيں سرمایہ کاری کا نام دیتے ہیں۔ ان کا کہنا ہے: "میں صرف پیسہ کماتا ہوں۔ میں اپنے کاموں کے منفی یا مثبت سیاسی اور سماجی انجام کے بارے میں نہيں سوچتا اور نہیں سوچ سکتا"۔

اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی۔ابنا۔ ایک تحقیقی ادارے کا دعویٰ ہے کہ یوکرین میں روسی خصوصی کاروائی کی تکمیل نہ صرف کیئف حکومت پر روس کی فتح ہوگی بلکہ کلاز شواب کی تجویز گریٹ ریسیٹ پر بھی ایک کاری ضرب ثابت ہوگی۔
سیاسی اور اقتصادی حکمت عملیوں کے بین الاقوامی انسٹی ٹیوٹ روس اسٹراٹ نے رپورٹ دی ہے:
یوکرین میں روسی خصوصی کاروائی کی تکمیل نہ صرف کیئف حکومت پر روس کی فتح ہوگی بلکہ کلاز شواب (Klaus Schwab) کی تجویز گریٹ ریسیٹ (The Great Reset) پر بھی ایک کاری ضرب ثابت ہوگی۔ یہ وہی صورت حال ہے جو گلوبلسٹوں اور سوروس کے تاش کے کھیل کو درہم برہم کرکے رکھ دے گی، جو کئی دہائیوں سے سابق سوویت جمہوریاؤں کو اپنے اصل دشمن - یعنی روس، جس کے لئے امریکی استعمار کے خیال میں جدید عالمی نظام کے اندر کوئی گنجائش نہیں ہے - کے خلاف لڑنے کے لئے ایک جمپ بورڈ کے طور پر استعمال کر رہا تھا؛ [گویا سوروس کی سرمایہ کاری سے رنگین انقلابوں کے نام پر بغاوتوں کی تمام تر سازشیں اس صورت حال کی وجہ سے خطرے میں پڑ گئیں ہیں]۔

ولادمیر پیوٹن جارج سوروس کا اصل دشمن
جارج سورس نے کبھی بھی اس مسئلے کو چھپانے کی کوشش نہیں کی کہ ان کا دشمن ماسکو میں بیٹھا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ "میرا خیال ہے کہ یورپ روس کو کافی حد تک فیصلہ کن جواب نہیں دے رہا ہے۔ اسی بنا پر میں وضاحت کرنے کی کوشش کرتا ہوں کہ یہ رویہ کس قدر خطرناک ہے"۔
روس اسٹراٹ (RUSSTRAT) نامی انسٹی ٹیوٹ اپنی ویب گاہ میں لکھتا ہے: "بہرحال، روس قدامت پسندی اور روایتی اقدار سے وفاداری کے ساتھ "نئے عالمی نظام" کے تشکیل دہندگان کو سنجیدہ خطرے سے دوچار کرتا ہے۔ یاد کیجئے انتالیسویں امریکی صدر جمی کارٹر کے قومی سلامتی کے مشیر (سنہ 1977ع‍ تا سنہ 1981ع‍) زبیگنیو برژینسکی (Zbigniew Brzezinski)، کو جنہوں نے کہا تھا: «نیا عالمی نظام اقوام متحدہ کے زیر تسلط، روس کے خرچے پر روس ہی کے کھنڈرات پر تشکیل پائے گا؛»۔ ہمارے خیال میں یوکرین سوویت اتحاد کے احیاء کے مقابلے میں مغرب کا اڈہ ہے"۔
جارج سوروس تمام رنگین انقلابات نامی بغاوتوں میں ملوث
رنگین انقلابوں کا محرک 91 سالہ جرمن یہودی، جارج سوروس - جس کا اصل نام گیورگی شوراتز (György Schwartz) ہے، - سنہ 1930ع‍ میں مجارستان (Hungary) کے دارالحکومت بوداپست (Budapest) میں پیدا ہوا۔ اس نے ایک دفعہ گارڈین کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا تھا: "جو کچھ یوکرین میں ہو رہا ہے، در حقیقت یہ میرا بہترین منصوبہ ہے اور میں اعلانیہ طور پر اس سلسلے میں اپنی کامیابیوں پر فخر کرتا ہوں"۔ سوروس نے یہ الفاظ یوکرین میں روس کی خصوصی کاروائی کے آغاز سے تین سال قبل ادا کئے تھے، چنانچہ ان کی کچھ زیادہ عکاسی نہیں ہوئی تھی۔
لیکن حتی اس وقت بھی رنگین انقلابوں کے اس حامی نے اس نکتے کی طرف اشارہ کیا کہ "میں ابھی تک یوکرین میں مکمل سیاسی کامیابی حاصل نہیں کر سکا ہوں لیکن جو کچھ حاصل ہؤا ہے وہ حوصلہ افزا ہے"۔
[جارج سوروس "سیاسی ترقی" کے نام پر بغاوتوں کی حمایت کرتے ہیں اور] ان کی سیاسی ترقی کے منصوبوں کے نتائج دوسرے ممالک میں بڑے واضح ہیں۔
اس "خونی سرمایہ کار" کے پیسے سے یوگوسلاو اپوزیشن پارٹی "اتپور (Отпор)" کی مالی مدد ہوئی، اور اس نے اسلوبودان میلاسووچ (Slobodan Milošević) کے خلاف بغاوت کرکے صرف 70000 افراد کی حمایت سے اس کمیونسٹ یوگوسلاو صدر کو تخت اقتدار سے اتار دیا [اور بعدازاں میلوسووچ پر بوسنیا ہرزگوینا میں جنگی جرائم اور انسانیت کے خلاف کے جرائم پر ہیگ کی عدالت نے عمر قید کی سزا سنائی اور جیل ہی میں لاکھوں مسلمانوں کے خون کی ذمہ داری لے کر چل بسا]۔ دوسرے دو نمونوں کے طور پر یوکرین میں انتخابات کے بعد نارنجی انقلاب کے نام پر بغاوت ہوئی اور عوام کے منتخب صدر کو اقتدار چھوڑ کر بھاکنا پڑا اور جارجیا (یا گُرجستان) گلابی انقلاب (Rose Revolution) کے نتیجے میں، بغاوت کی قیادت کرنے والے میخیل ساکاشویلی (Mikheil Saakashvili) نے سوویت اتحاد کے سابق وزیر خارجہ اور جارجیا کے منتخب صدر کو ایڈورڈ شیورڈناڈزے (Eduard Shevardnadze) کو استعفیٰ دینے پر مجبور کیا۔
برطانوی براڈکاسٹر اور سیاستدان نائگل فراژ (Nigel Paul Farage) نے سوروس کو پوری مغربی دنیا کے لئے بدترین خطرہ قرار دیا ہے اور ترک صدر رجب طیب اردوگان نے بھی اس ارب پتی کو ممالک کی تباہی، ویرانی اور حصے بخرے کرنے کا [بجا] الزام لگایا ہے۔

جارج سوروس امریکی انٹیلی جنس اداروں کا لازمی جزو
یہ تصور ہی مشکل ہے کہ ایک "ذہین تاجر" اپنی سازشوں کو اکیلے ہی انجام دے گا۔ جیسا کہ روسی وفاق کی فوجی علوم کی اکیڈیمی رکن، سیاسی دانشور اور امریکی امور کے ماہر سرگئی سوداکوف، (Sergey Sudakov) نے بجا طور پر واضح کیا ہے کہ "کوئی بھی کشمکش ایسی نہیں ہے جس میں جارج سوروس کی فاؤنڈیشن ملوث نہ ہو؛ اور ہمیں اس حقیقت کا بھی ادراک کرنا پڑے گا کہ جارج سوروس امریکی انٹیلی جنس اداروں کا لازمی جزو ہیں"۔
سوداکوف حتیٰ کہ "سوروس اور ان کے اتحادی" کی اصطلاح کو بروئے کار لاتے ہیں اور امریکی وزارت خارجہ اور انٹیلی جنس اداروں کے ساتھ "ایک تاجر" کے تعاون کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہتے ہیں: وزارت خارجہ اور انٹیلی جنس ادارے تجویز دیتے ہیں، معلومات فراہم کرتے ہیں، ان کے اقدامات کے لئے منصوبے فراہم کرتے ہیں اور ان منصوبوں کو نشوونما دیتے ہیں"۔

سوروس کی موجودگی کا مطلب افراتفری
سوروس مایوسی کے ساتھ اپنی سازشوں کو اپنے تجارتی مفادات کے عین مطابق بیان کرتے ہیں اور انہيں سرمایہ کاری کا نام دیتے ہیں۔ ان کا کہنا ہے: "میں صرف پیسہ کماتا ہوں۔ میں اپنے کاموں کے منفی یا مثبت سیاسی اور سماجی انجام کے بارے میں نہيں سوچتا اور نہیں سوچ سکتا"۔ ایک دفعہ انھوں نے یہ بھی کہا تھا کہ وہ جیتنے کے لئے مقابلہ کر رہے ہیں"۔
آذربائیجانی تجزیہ نگار "زائور رسول زادہ" نے اس یہودی-امریکی ارب پتی کے بارے میں لکھا ہے: "جہاں بھی کسی ملک کے عوام نے جارج سوروس کی حمایت کی ہے وہاں افراتفری کا آغاز ہؤا ہے، بغاوتیں ہوئی ہیں اور عام طور پر اس کی بغاوتیں کامیاب رہی ہیں اور سوروس کے سرمائے میں کروڑوں کا آضافہ ہؤا ہے کیونکہ اس کے تمام منصوبوں کا مقصد تسخیر شدہ ممالک کی معیشتوں کے انتہائی منافع بخش شعبوں پر قبضہ رہا ہے۔

یوکرین میں سوروس کا 25 سالہ پروجیکٹ دونباس میں نسل کشی کے لئے
سوروس نے یوکرین کے رینیسانس فنڈ میں سرمایہ کاری کی۔ حکمت عملیاں سنہ 1990ع‍ کی دہائی کے روس کی طرح کی تھیں، جب روسی سائنسدان کو ترس کھا کر 500 ڈالر کی ناچیز امداد دی گئی اور انہیں اسکولوں کے نصاب کے لئے تاریخ کی نصابی کتابیں دوبارہ لکھنے پر مجبور کیا گیا۔
سوروس زور دے کر کہتا ہے کہ "پچیس سال کا عرصہ لگتا ہے کہ یوکرین جیسا کامیاب پراجیکٹ تیار کیا جا سکے"۔
سوروس فاؤنڈیشن نے نہ صرف روس اور یوکرین کے تعلقات کی تاریخ کو توڑ مروڑ کر دوبارہ لکھوایا ہے بلکہ روس کے ماضی اور حال کی تضحیک و تذلیل بھی کی ہے اور نوجوانوں کے درمیان "یورپی اقدار اور [لبرل] ڈیموکریسی" کو بھی فروغ دیا ہے، جس کا نتیجہ فتنہ اور آشوب اور دونباس کے [روسی نژاد] عوام کی نسل کشی تھی۔ سوروس کو اس کے بدلے کیا ملا؟ املاک، ابلاغیاتی کمپنیوں اور اراضی کی خریداری۔ ماہرین کا خیال ہے کہ اس نام نہاد تاجر کو "یوکرین کی فروخت" کا اصلی حصہ دار بننے کی توقع ہے۔
سوروس نے اپنے منافع بخش آدمی اور ڈریگن کیپیٹل (Dragon Capital) کے بانی اور مینیجنگ ڈائریکٹر اولیگارچ ٹامس فیالا (Tomas Fiala) کے ذریعے صرف سنہ 2016ع‍ اور 2018ع‍ کے درمیان مشترکہ منصوبوں کے ذریعے یوکرین میں 350,000 مربع میٹر تجارتی املاک خرید لیں۔ ڈریگن کیپیٹل 400 ملین ڈالر سے زیادہ کی سرمایہ کاری کے ساتھ، یوکرینی مارکیٹ میں املاک اور اراضی نیز اخبارات و رسائل کی سب سے بڑی خریدار کمپنی بن چکی ہے۔ نیز ذرائع ابلاغ تک سوروس کی رسائی معلومات کے شعبے پر مکمل کنٹرول کے مترادف ہے۔
اب مکمل طور پر واضح ہوجاتا ہے کہ جارج سوروس - جو "عوامی ارادے کی حفاظت" اور "جمہوریت کے بچاؤ" کے بارے میں ہمدردانہ اور شفقت بھرے الفاظ کے استعمال کیا کرتے تھے - اچانک ذیل کے نہایت تند و تلخ الفاظ تک کیسے پہنچے ہیں:
"ہم روس کے خلاف جنگ میں تارپیڈو کے طور پر یوکرین کی ضروت ہے؛ اور اس ملک کے عوام کا انجام کا ہم سے بالکل ہی کوئی تعلق نہیں ہے"۔

یوکرین کی مبینہ نجات کے منصوبے کے لئے سوروس اور برنارڈ لوئس کا بہانا
روس اسٹراٹ نے آخر میں لکھا ہے:
یوکرین میں خصوصی کاروائی پرانے سودخور اور یوکرین جدید سازی ایجنسی (Agency for the Modernization of Ukraine) کے بانی، برنارڈ لوئس، ہنری لوئس اور اس کے برطانوی سرمایہ کاروں، جی ایم او (genetically modified organisms) کی کثیر قومی کمپنیوں، مونسانٹو کمپنی (Monsanto Company) اور دوسرے کئی کاروباری لوگوں کے خلاف ہے جنہیں جارج سوروس نے "یوکرین کی [مبینہ] نجات کے منصوبے" کے لئے سرمایہ خرچ کرنے کے عوض "نیا روس پیوٹن کے بغیر" (New Russia without Putin) کا وعدہ دیا ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ترجمہ: فرحت حسین مہدوی
۔۔۔۔۔۔۔۔۔
110