اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی

ماخذ : فاران تجزیاتی ویب سائٹ
جمعرات

28 اپریل 2022

4:53:48 PM
1252740

ملک کی مکدر ہوتی فضا میں صبر و تحمل کی ضرورت اور ہم

الحمد للہ اس ماہ مبارک رمضان میں اب تک ہم نے بڑے صبر وتحمل سے کام لیا جیسا کہ ہم نے اب تک کیا آگے بھی ہمیں اسی طرح سوجھ سمجھ کے چلنا ہوگا جو حالات ہمارے سامنے بنائے جا رہے ہیں وہ اس جال کی طرح ہیں جس میں شکاری دانہ ڈال کر انتظار کرتا ہے ہمیں بھی یہ سوچ کر چلنا ہے کہ کہیں ایسا نہ ہو ہم تھوڑے سے ذاتی فائدے کی خاطر کوئی ایسا قدم اٹھا لیں کہ پھڑپھڑاتے رہ جائیں اور جال میں پھنس جائیں، ملک کے موجودہ حالات کے پیش نظر کچھ باتوں کی ہماری توجہ ضروری ہے ۔

اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی۔ابنا۔ خدا کا لاکھ لاکھ شکر ہے کہ ماہ مبار ک رمضان کی برکتوں کے سایے میں ہم اب تک دو عشرے کامیابی کے ساتھ اللہ کی بندگی میں گزارنے میں کامیاب ہوئے اب کچھ ہی دن بچے ہیں کہ یہ مہینہ بھی ہم سے رخصت ہو جائے گا اب تک ہم نے ماہ رمضان کو پورے امن و سلامتی کے ساتھ گزارا اور دشمنوں کے اکسانے کے باوجود ایسا کچھ نہیں ہونے دیا کہ ملک دشمن عناصر اور نفرتوں کے پچاریوں کو کوئی موقع مل سکے اس ماہ مبارک میں ہمیشہ کی طرح ایک بار پھر نفرتوں کے سوداگروں نے ماحول خراب کرنے کی کوشش کی لیکن الحمد للہ مسلمانوں نے بیداری کا ثبوت دیتے ہوئے ان عناصر کی کوششوں کو ناکام بنا دیا جو ہمیشہ فتنہ پروری و فتنہ انگیزی میں مشغول رہتی ہیں۔
الحمد للہ اس ماہ مبارک رمضان میں اب تک ہم نے بڑے صبر وتحمل سے کام لیا جیسا کہ ہم نے اب تک کیا آگے بھی ہمیں اسی طرح سوجھ سمجھ کے چلنا ہوگا جو حالات ہمارے سامنے بنائے جا رہے ہیں وہ اس جال کی طرح ہیں جس میں شکاری دانہ ڈال کر انتظار کرتا ہے ہمیں بھی یہ سوچ کر چلنا ہے کہ کہیں ایسا نہ ہو ہم تھوڑے سے ذاتی فائدے کی خاطر کوئی ایسا قدم اٹھا لیں کہ پھڑپھڑاتے رہ جائیں اور جال میں پھنس جائیں، ملک کے موجودہ حالات کے پیش نظر کچھ باتوں کی ہماری توجہ ضروری ہے ۔
یوں تو چاہے وہ کشمیر فائل جیسی نفرت انگیز فلم ہو یا پھر نوراتری کے موقع پر کچھ شر پسند عناصر کی اشتعال انگیزیاں، مسلمانوں نے بڑے ہی صبر و تحمل سے کام لیا ہے ، اور بہت ہی بردباری کے ساتھ اس مہینے میں کسی بڑے فساد کو نہیں ہونے دیا جس میں وہ یکسوئی کے ساتھ لگ کراپنے مالک کی بندگی میں مصروف ہوتے ہیں لیکن جو کچھ گزشتہ چند دنوں میں ہوا وہ بہت افسوس ناک اور باعث تشویش ہے ، مدھیہ پردیش میں جس طرح عدل و انصاف کا خون ہوا وہ ایک جمہوری ملک پر دھبے سے کم نہیں ہے ویسے تو کئی جگہوں پر شرپسند عناصر نے خاص طور پر مسلمانوں کے اکثریتی علاقوں میں گھس کر نفرتوں کا تانڈو کیا مساجد کے باہر ادھم چوکڑی منائی جس پر مسلمانوں نے بہت ہی سمجھداری سے کام لیتے ہوئے کسی رد عمل کا اظہار نہیں کیا لیکن کچھ مقامات پر شرپسندوں نے مسلمانوں کے گھروں کو آگ کے حوالے کر دیا یہ وہ چیز ہے جو بہت تشویش ناک ہے یقینا یہ وہ چیز ہے جو ملک کی سالمیت کے خلاف ہے ملک میں امن و بھائی چارے کی فضا مسموم کرنے کا خطرناک قدم ہے ، یہ سب اپنی جگہ ہے لیکن کتنے افسوس کی بات ہے کہ ایک طرف مسلمانوں کو چو طرفہ طورپر ہراساں کیا جاتا ہے ادھم چوکڑی مچا کر ناچ گا کرا نہیں مشتعل
کیا جاتا ہے تو دوسری طرف انہیں کے گھروں کو بلڈوزر سے گرا دیا جاتا ہے جن پر الزام ہے کہ انہوں نے اپنے گھروں کی چھتوں سے پتھر پھینکے یہ وہ چیز ہے جو ایک جمہوری ملک کو زیب نہیں دیتی ، یقینا کسی بھی قوم کے کسی مذہبی تیہوار پر پتھر پھینکنا ایک ناقابل معافی جرم ہے جسے معاف نہیں کیا جا سکتا ہے لیکن عدالت میں ہر جرم کی تعزیرات ہیں ہر جرم کی الگ سزا ہے ، یوں اگر حکومت من مانے انداز میں سزا دینے لگے تو ملک میں کہیں پر بھی قانون نہیں بچے گا ، لہذا ضروری ہے کہ اس بات پر توجہ کی ضرورت ہے کہ ایسا نہ ہو وہ خوبصورت ملک جہاں ہزاروں تہذیبیں پروان چڑھ رہی ہیں ایک جنگل راج کے طور پر دنیا میں پہچانا جائے یہ ہماری ثقافت اور گنگا جمنی تہذیب کے لئے زہر ہلاہل ہے ۔
آپ دیکھیں اس با برکت مہینے میں کس طرح چو طرفہ اشتعال انگیزی ہوئی ہے اور ملک میں منظم فسادات کی سازش سامنے آئی ہے جسے آپ نے اپنے صبر و تحمل سے ناکام بنا دیا ایک طرف مدھیہ پردیش میں رام نومی کے جلوس میں شامل افراد کی شرانگیزی کے نتیجے میں پھوٹ پڑنے والے فساد کے نتیجے میں ۳۰؍ دکانیں اور مکان نذر آتش کر دیئے گئے جبکہ ۷۰ سے زاید خاندانوں کو بے گھر ہونا پڑا ۔ ایک طرف اس تمام ہنگامے میں ایک فرقے کی طرف ایک طرفہ کاروائی کی گئی اور اسے ملزم ٹہرایا گیا تو دوسری طرف دوسرے فریق کی باتوں کو نظر انداز کر دیا گیا جس پر جانچ ضروری ہے جبکہ اگر مقامی افراد کی بات کو سنا جائے تو رام نوی کا جلوس جب ایک مسجد کے قریب پہنچا تو لوگوں نے جلوس میں بجائے جارہے اشتعال انگیز نغموں پر اعتراض کیا جس کی وجہ سے فساد پھوٹ پڑا۔ اس سلسلے میں منظر عام پر آنے والے ویڈیوز میں دیکھا جاسکتا ہے کہ جلوس میں شامل افراد مسجد پر پتھراؤ کررہے ہیں۔
دوسری طرف مقامی افراد نے بتایا کہ جلوس جب تالاب چوک کی مسجد کے قریب پہنچا تو لوگوں نے جلوس میں بجائے جارہے اشتعال انگیز نغموں پر اعتراض کیا جس کی وجہ سے فساد پھوٹ پڑا۔ اس سلسلے میں منظرعام پر آنے والے ویڈیوز میں دیکھا جاسکتا ہے کہ جلوس میں شامل افراد مسجد پر پتھراؤ کررہے ہیں۔ رام نومی کے جلوس کی وجہ سے ہی گجرات کے ہمت نگر اور کھمباٹ میں ہونے والے فساد رونما ہوا اسی طرح جھارکھنڈ میں بھی رام نومی کے جلوس کے دوران شرانگیزی کے نتیجے میں فرقہ وارانہ ہم آہنگی بری طرح متاثر ہوئی مغربی بنگال کے ایک علاقے میں بھی ایک اشتعال انگیز تقریر کے بعد تشدد پھوٹ پڑا۔ پھر اس کے بعد دہلی میں ایک منظم فساد ہوا اور مسجد کی چھت سے پتھر پھینکے جانے کے الزام کے تحت نہ جانے کتنے ہی لوگوں کے گھروں پر بلڈوزر چلا کر انہیں بے گھر کر دیا گیا یہ سب کچھ اس ہندوستان میں ہو رہا ہے جو ہندوستان گاندھی جی کے بتائے اصولوں پر چلنے کی بات کرتا ہے جس کا قانون بھیم راو امبیڈکر جیسی شخصیت نے بنایا ہے جنکا ہم و غم یہی تھا کہ سب لوگ مضبوطی کے ساتھ مل جل کر ملک کی ترقی و فلاح کے لئے قدم بڑھائیں گے ملک کی ترقی کے لئے تمام مذاہب تمام فرقوں کا ساتھ ضروری ہے لیکن افسوس کچھ پست فطرت لوگ اس ملک کے امن و امان سے کھیل رہے ہیں ایسے میں ہم سب کی ذمہ داری ہے کہ بہت ہی سوچ سمجھ کر قدم آگے بڑھائیں اور کوشش کریں بلا وجہ کوئی تنازعہ کھڑا نہ ہو اور کسی کے ہاتھ کوئی بہانا نہ آنے پائے امید کہ ایک دن ہم نفرتوں کے خلاف اپنی محبت کے ذریعہ اہل وطن تک یہ پیغام پہنچانے میں کامیاب رہیں گے کہ ملک محبت و بقاء باہمی کے جذبے سے آگے بڑھتا ہے فرقہ واریت ہمیشہ ملک کو توڑنے کا سبب ہے لہذا ہم سب کو مل کر فرقہ واریت سے مقابلے کی ضرورت ہے ۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

242