اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی

ماخذ : اسلام ٹائمز
بدھ

13 اپریل 2022

5:19:15 PM
1247751

مردہ باد امریکہ۔۔۔۔ دل کی بات

جب دشمن کی ایک سازش ناکام ہو جاتی ہے تو وہ دوسری سازش تیار کرتا ہے اور دوسرے راستے سے نفوذ کرتا ہے۔ دشمن آپ کو اپنے ویژن اور نظریئے سے ہٹانے کے لئے دن رات کام کر رہا ہے۔ اس کام کے پپچھے پوری ایک لابی اور مشینری کام کر رہی ہے، کیونکہ ہر کام ایک نظریئے کی بنیاد پر انجام پاتا ہے

بقلم عارف بلتستانی

اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی۔ابنا۔ گذشتہ کالم تو آپ کی نظروں سے گزرا ہوگا۔ موضوع تھا "مردہ باد امریکہ۔۔۔ حلق سے نیچے۔" آج "مردہ باد امریکہ ۔۔۔ دل کی بات " پر نظر ڈالتے ہیں۔ جو بات دل سے نکلتی ہے اثر رکھتی ہے۔ جو بات دل سے نکلے اس بات اور موقف پر پوری زندگی گزارنا ناممکن نہیں تو مشکل ضرور ہے۔ انسانی اقدار کے احیاء اور ظلم و بربریت کے خاتمے کے لئے قیام کرنا خود ہی "اپنی جگہ" ایک انقلاب ہے، جو دشمن کے راستے میں کانٹے کی مانند ہے۔ انقلابی موقف پر ڈٹے رہنے کی بات وہی لوگ کرسکتے ہیں، جن کے پاس کوئی ویژن ہو۔ ویژن ایسے خواب کو کہتے ہیں، جو عملی تعبیر کے امکانات سے بھرپور ہو۔ عام آدمی کے پاس خواب تو ہوتا ہے پر ویژن نہیں۔ جن کے پاس ویژن ہو، وہی لوگ عوام میں شعور پیدا کرسکتے ہیں۔ جیسے پاکستان کے کچھ محبِ وطن، مخلص اور دور اندیش جوان ہیں، جن کے پاس ویژن، نظریہ اور موقف موجود ہیں۔ جن پر جان تو قربان کرسکتے ہیں، لیکن اپنے موقف اور نظریئے سے ایک انچ بھی پیچھے ہٹنے کو تیار نہیں ہیں۔

یہ ان جوانوں کی حب الوطنی کی علامت ہے۔ یہ نوجوان ہمیشہ وطن عزیز کی جغرافیائی اور نظریاتی سرحدوں کی پاسداری اور حفاظت کے لئے اپنی جان دینے سے بھی دریغ نہیں کرتے ہیں۔ یہ ان کے مکتب کا خاصہ ہے، جو ان کو ہمیشہ حب الوطنی اور انسانی اقدار کے احیاء کے لئے ابھارتا ہے۔ مظلوم و مستضعفین چاہے کسی بھی انسانی طبقے سے ہوں، ان کی حمایت کرنے پر تاکید کرتا ہے۔ ہر ظالم و جابر اور خونخوار چاہے وہ اپنا بھائی ہی کیوں نہ ہو، مذمت کرنے کا درس دیتا ہے۔ یہی ان کے مکتب کا خاصہ اور ان کے بزرگوں کی سیرت ہے کہ سادہ اور عقلی استدلال کے ذریعے فطری راہوں پر چلنے کی ترغیب دیتا ہے، تاکہ کامیابی کے ساتھ کمال تک پہنچ سکیں۔

ان دور اندیش جوانوں کے مکتب کا ایک بنیادی طرہ امتیاز یہ ہے کہ تمام آزاد منش انسانوں کو ہر طرح کی غلامی سے نکل کر بندگی و آزادی کی طرف آنے کی دعوت دیتا ہے۔ غلامی چاہے نفس کی ہو یا بندوں کی ہو۔ ویسے بھی بندوں کی غلامی کا طوق پہننے والے ہمارے معاشرے میں کم نہیں ہیں۔ آمریت سے لے کر جمہوریت کے بڑے بڑے لیڈروں تک خود کو بھکاری کہتے ہیں۔ ان کا شعار یہی ہوتا ہے کہ استعمار کے بغیر ہم کچھ نہیں کرسکتے ہیں۔ ہم بھکاری قوم ہیں۔ ایسے ماحول میں جہاں پر بوڑھے استعمار برطانیہ نے کئی غلام نسلوں کی تربیت کی ہو اور نئے استعمار امریکہ نے بڑے شاطرانہ انداز میں اپنا شیطانی پنجہ گاڑ رکھا ہو، وہاں آئی ایس او جیسی مزاحمتی و مقاومتی نہضت کا وجود میں آنا اور پھر ریاستی اداروں کی چیرہ دستیوں، استعمار کے سازشی ہتھکنڈوں اور تمام تر نامساعد حالات کا مقابلہ کرتے ہوئے مسلسل پچاس سال اپنے اہداف کی جانب گامزن رہنا کسی معجزے سے کم نہیں ہے۔

محب وطن، مخلص اور دور اندیش جوانوں کی حب الوطنی، اخلاص، محنت اور کوشش کا نتیجہ ہے کہ نصف صدی تک اپنے موقف پر قائم رہ کر مشروعیت کو مقبولیت میں بدلنے میں کامیاب ہوگئے۔ لیکن مسلم امہ کے جوانوں کو یہاں ہوشیار رہنے کی ضرورت ہے۔ موقف، ویژن اور نظریئے کو کمزور کرنے کے لئے دشمن مختلف حربے استعمال کرتے ہیں۔ دشمن آپ کی ہاں میں ہاں ملا کر آپ کو اپنا ہمنوا بنانے کی کوشش کرتا ہے۔ ایسا نہ ہو کہ دشمن آپ جیسے نظریاتی لوگوں سے اپنے ایک مزدور کی تعریف کروانے لگے۔ دشمن یہی چاہتا ہے کہ آپ اپنے اصل ہیروز کی بجائے ان لوگوں کو ہیرو بنائیں، جو دشمن کے آلہ کار ہوں۔ ہمارے ہیروز اور قابل تقلید شخصیات وہی ہیں، جنہوں نے خون کا آخری قطرہ تک بہا دیا، لیکن اپنے نظریئے سے ایک انچ بھی پیچھے ہٹنے کو تیار نہیں ہوئے۔

جب دشمن کی ایک سازش ناکام ہو جاتی ہے تو وہ دوسری سازش تیار کرتا ہے اور دوسرے راستے سے نفوذ کرتا ہے۔ دشمن آپ کو اپنے ویژن اور نظریئے سے ہٹانے کے لئے دن رات کام کر رہا ہے۔ اس کام کے پپچھے پوری ایک لابی اور مشینری کام کر رہی ہے، کیونکہ ہر کام ایک نظریئے کی بنیاد پر انجام پاتا ہے۔ نظریہ ایک قوتِ محرکہ کا نام ہے، جو انسان کو حرکت میں رکھتا ہے۔ دشمن کے حربوں میں سے ایک اپنائیت کا حربہ ہے۔ یہ حربہ دشمن کا خطرناک ترین ہتھیار اور منحوس حربہ ہے، جو مضبوط ترین نظریئے کو بھی موم کی طرح پگھلا دیتا ہے۔ اس سے ہر ایک کو ہوشیار رہنے کی ضرورت ہے۔ ہمارا کل بھی شعار یہی تھا، آج بھی یہی شعار ہے۔
ڈاکٹر کا نعرہ یاد ہے
امریکہ مردہ باد ہے

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

242