اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی

ماخذ : ابنا خصوصی
پیر

4 اپریل 2022

12:18:17 PM
1244588

عرب غداروں اور یہودی ریاست کا ہنی مون اختتام پذیر ہوچکا ہے، عبدالباری عطوان

عبدالباری عطوان نے مقبوضہ فلسطینی علاقوں میں حالیہ استشہادی کاروائیوں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے لکھا ہے کہ اگرچہ یہ کاروائیاں صہیونی ریاست کے خلاف ہیں مگر یہ کاروائیاں سازباز کرنے والے عرب غداروں کو بھی اہم پیغام دے رہی ہیں اور وہ یہ ہے کہ "ان کاروائیوں کا مقصد فلسطین کاز کو اس کے اصلی مقام پر پلٹانا ہے"۔

اہل بیت(ع) نیوز ایجسنی۔ابنا۔ اخبار رأیُ الیوم کے چیف ایڈیٹر اور عالم عرب کے جانے پہچانے تجزیہ نگار نے اپنے تازہ کالم میں مقبوضہ سرزمین کے مختلف علاقوں میں فلسطینی مجاہدین کی حالیہ مسلسل استشہادی کاروائیوں کا جائزہ لیتے ہوئے لکھا ہے: فلسطین کے مختلف علاقوں - خواہ مغربی پٹی میں، خواہ 1948ع‍ کی مغصوبہ سرزمینوں - میں چار فلسطینی نوجوانوں کے ہاتھوں انجام پانے والی استشہادی کاروائیاں، سابقہ مرحلے کے خاتمے اور نئے مرحلے کے آغاز کی دہائی دیتی ہیں؛ اور یہ ایک بالکل مختلف مرحلہ شروع ہوچکا ہے۔
عبدالباری عطوان کے کالم کے اہم نکات:
اب فلسطینی قوم اور ان کی نئی اور عظیم نسل کے نوجوانوں نے فیصلہ کیا ہے کہ اپنی صلاحیتوں پر بھروسہ کریں اور موجودہ افسوسناک صورت حال کے خلاف اٹھ کھڑے ہوں اور اپنے ان غدار راہنماؤں نیز عرب دنیا کے خائن حکمرانوں سے نمٹ لیں جو صرف زور کی زبان سمجھتے ہیں۔ اس سلسلے میں کئی نکات ایسے ہیں جو فلسطینی مقاومت کے تاریخ میں ایک پیشرفتہ اور جدید عمل میں کو ظاہر کرتے ہیں؛ اور مقبوضہ فلسطین میں ہونے والی حالیہ کاروائیاں اس تبدیلی کا عملی ثبوت ہیں۔
- پہلے مرحلے میں، پہلی بار، ایک فلسطینی نوجوان نے بئرالسبع کے علاقے میں چار صہیونی آبادکاروں کو آتشین اسلحے سے نہیں بلکہ چاقو گھونپ کر مار ڈالا؛ اور اس واقعے نے صہیونیوں کو بہت زیادہ غضبناک کیا حالانکہ اگر یہ اسلحہ آتشین اسلحے سے انجام پاتا تو صورت حال مختلف ہوتے۔
- دوسری اور تیسری کاروائیاں الخضیرہ اور بنی براک کے علاقوں میں ہوئیں اور یہ دونوں علاقے غاصب یہودی ریاست کے دارالحکومت تل ابیب کے قریب واقع ہیں؛ ان دو کاروائیوں نے واضح کر دیا کہ ہلاک شدگان صہیونیوں کی اکثریت کا تعلق غاصب اسرائیلی فوج، پولیس اور سرحدی گارڈ سے تھا۔ یا یوں کہئے کہ اگر کاروائی کرنے والے مجاہدین چاہتے تو وہ 11 افراد کے بجائے درجنوں افراد کو ہلاک کر سکتے تھے۔ یہاں سوشل میڈیا میں شائع ہونے والے ویڈیو کلپ میں ایک صہیونی آبادکار عورت کی باتیں سننے سے یہ حقیقت واضح ہوجاتی ہے کہ تل ابیب میں کاروائی کرنے والے فلسطینی مجاہد نے اعلان کیا کہ "ہم عورتوں کو نہیں مارتے"؛ اور یہی نکتہ اس مزاحمت کی اخلاقی اقدار کا منہ بولتا ثبوت ہے۔
- فلسطینی مجاہدین کی استشہادی کاروائیاں محض بِلا اِرادہ اور بےساختہ کاروائیاں نہیں تھیں بلکہ یہ پیشگی منصوبہ بندی کے ساتھ کی گئی تھیں۔
- اگلا نکتہ یہ ہے کہ صہیونی حکام نے فلسطینی مجاہدین کی استشہادی کاروائیوں کو دہشت گرد ٹولے داعش سے جوڑنے کی کوشش کی تاکہ فلسطینی مجاہدین کو بدنام کریں اور پھر صہیونیوں کے لئے بین الاقوامی ہمدردیاں حاصل کریں لیکن حقیقت بالکل مختلف ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔
ترجمہ: فرحت حسین مہدوی
۔۔۔۔۔۔
110