اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی

ماخذ : ابنا خصوصی
ہفتہ

2 اپریل 2022

9:17:36 AM
1243889

یوکرین جنگ کے پس پردہ حقائق؛

روس کے ساتھ بحران کو ہوا دینے کے لئے زیلینسکی کو سونپا گیا سی آئی اے کا مشن/ خفیہ ایجنسیوں کے ابلاغیاتی شعبے زیلینسکی کو ہیرو بنانے پر تلے ہوئے ہیں مگر کیوں؟

مغربی خفیہ ادارے ولودومیر زیلینسکی کو تیار کررہے ہیں کہ وہ یوکرین میں ایک کرشماتی نجات دہندہ (Charismatic Savior) کے طور پر، روسی سیکورٹی افواج کے خلاف طویل المدت اور خونریز بغاوت کی قیادت کریں۔


اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی۔ابنا۔ عالمگیریت تحقیقی مرکز (GRC) نے یوکرین کے عجیب و غریب یہودی سربراہ ولودومیر زیلینسکی کا مکمل تعارف اور ان کے تئیں مغرب کی عجیب تر حمایتوں کے پس پردہ حقائق کی تفصیل بیان کرتے ہوئے لکھا ہے: گذشتہ مہینے جب دنیا یوکرین پر روس کے قریب الوقوع حملے کے امکان کی وجہ سے خوف و ہراس اور اضطراب سے دوچار تھی، ایک "مرد" نے آہنی عزم کے ساتھ - زلزلے کے دوران مراقبہ کرنے والے بدھ راہب کی طرح - اپنا حوصلہ اور سکون بحال رکھا ہؤا تھا۔ ایک ایسا راہب، جس نے مغربی پالیسی سازوں پر زور دیا کہ وہ روس کے ممکنہ حملے کو بڑھا چڑھا کرنے سے اجنتاب کریں، ایسا نہ ہو کہ غیر ملکی سرمایہ کار اور سیاح اس کا ملک چھوڑ کر بھاگ جائیں، وہ یوکرین کے صدر کے سوا کوئی اور نہیں تھا۔



یہودی زیلینسکی سی آئی اے کے خفیہ ایجنٹوں کے زیر تربیت
یوکرین کے صدر ولودومیر آلکساندروویچ زیلینسکی اس سے کہیں زیادہ بھولے اور سادہ لوح تھے اور کسی صورت میں بھی روس کے ممکنہ حملے کے نتائج اور انجام کے ادراک سے عاجز تھے۔ حالانکہ انہیں نہ صرف پیشگی خبردار کیا گیا تھا بلکہ انھوں نے اپنے تین سالہ اقتدار کے دوران یوکرین میں روس [اور روسی نژاد یوکرینی باشندوں] کے خلاف جنگ کی ہدایت کاری میں اہم کردار ادا کیا تھا اور ایک خفیہ مشن کی تکمیل کے لئے کوشاں تھے جو انہیں مغربی انٹیلی جنس ایجنسیوں میں اپنے مرشدوں کی طرف سے سونپا گیا تھا۔


گلوبل ریسرچ کی رپورٹ کے اہم نکات

ولودومیر آلکساندروویچ زیلینسکی جنوری 1978ع‍ کو، یوکرین کے ایک مرکزی شہر - کریفئی ریہ (Kryvyi Rih‎) - کے ایک یہودی گھرانے میں پیدا ہوئے۔ ان کی زندگی کے ابتدائی سال پس پردہ ابہام ہیں۔ یوکرین میں سی آئی اے کے ایجنٹ زیلینسکی کو اس مشن کے لئے اس وقت سے تیار کر رہے ہیں جب وہ طالب علم تھے اور کریفئی قومی یونیورسٹی میں قانون کی تعلیم حاصل کر رہے تھے۔


مغربی خفیہ ایجنسیوں کی مدد سے سلسلہ وار ڈرامے "عوام کا خادم" میں کردار
زیلینسکی نے قانون کی تعلیم حاصل کرنے کے باوجود قانون کے شعبے میں مصروف عمل نہیں ہوئے بلکہ اپنے با اثر سرپرستوں کی ہدایت پر اداکاری کا پیشہ اختیار کیا تاکہ ملکی سطح پر مشہور ہوجائیں؛ اور انھوں نے اس سلسلے میں خاص طور پر سلسلہ وار ڈرامے "عوام کا خادم" (Servant of the People) میں "پیش گویانہ" [اور الہامی] طور پر انھوں نے اس ڈرامے میں "صدر یوکرین" کا کردار ادا کیا تھا!
حقیقت یہ ہے کہ سٹوڈیو کوارٹل 95 (Studio Kvartal-95) نامی کمپنی، جس کا کام فلم سازی، ڈرامہ سازی، کارٹون فلم کی تیاری اور ٹی وی شوز ترتیب دینا، ہے۔ اس کمپنی کو مغربی خفیہ ایجنسیوں کی طرف سے فراخدلانہ مالی امداد فراہم کی جاتی ہے۔ "عوام کا خادم" ڈرامے میں یوکرینی سیاستدانوں اور امیر شاہی (oligarchy) کے ارکان کی بدعنوانیوں کو طنز و مزاح کے سانچے میں فاش کرکے رکھ دیا۔ یہ ڈرامہ 2015ع‍ سے 2019ع‍ تک ٹیلی ویژن سے نشر ہؤا اور عوام میں مقبول ہؤا۔
مغربی خفیہ ایجنسیوں نے نہ صرف زیلینسکی کی غیر معروف تشہیری ادارے کو [بھی] فراخدلی سے فنڈز فراہم کئے بلکہ انہیںں ہالی ووڈ کے مشہور پروڈیوسروں اور ہدایت کاروں کے ایک خفیہ گینگ سے بھی متعارف کرایا جو نفسیاتی جنگ اور تعلقات عامہ میں مہارت رکھتے تھے۔
"عوام کا خادم" کی تشہیری کامیابی - یکسان طور پر - "کوارٹل 95" کے عملے کی کوششوں اور عالمی سطح پر رائے عامہ کو تشکیل دینے میں مہارت رکھنے والے بین الاقوامی ابلاغی اداروں کی مہارت کی مرہون منت تھی۔


زیلینسکی کا روس کے ساتھ بحران کو ہوا دینے کا خفیہ منصوبہ
زلینسکی نے ابلاغی شہرت کے گھوڑے پر سوار ہوکر 2019ع‍ کے صدارتی انتخابات میں فیصلہ کن کامیابی حاصل کی۔ جس کے بعد ان کی سیاسی جماعت کو بھی "بالکل اتفاقیہ طور پر" "عوام کا خادم" (Servant of the People) کا نام دیا گیا؛ بالکل حادثاتی طور پر!؟ یہ جماعت صدارتی انتخابات کے بعد کے پارلیمانی انتخابات میں کامیاب ہوئی۔
بہرحال سنہ 2019ع‍ میں زیلنسکی مشکوک اور متنازعہ طریقوں سے صدر منتخب ہوئے جس کے بعد انھوں نے خفیہ طور پر روس کے ساتھ بحران کو ہوا دینے کے ایک خفیہ منصوبے پر کام کرنے میں مصروف ہوئے۔ انھوں نے نہ صرف تذلیل آمیز طریقے سے روس کی پیشکش کو ٹھکرا دیا بلکہ یوکرین کے خفیہ اور سکیورٹی اداروں کو روس کی ناک تلے بحیرہ اسود میں نیٹو افواج کے ساتھ مشترکہ فوجی اور بحری مشقوں میں حصہ لینے کی اجازت بھی دی۔ انھوں نے یوکرین کے عوام کو درپیش مصائب اور حالت زار کو نظرانداز کیا؛ روس کو مسلح تصادم پر اکسایا لیکن حقیقت یہ ہے کہ وہ ایک بڑی اسکرین پر محض ایک "مُہرے" کا کردار ادا کر رہے ہیں۔
بدنام زمانہ نیو نازی آزوف بٹالین کے ساتھ تعاون
نازی اور نیونازی یورپیوں کے دشمن ہیں اور یہودیوں نے تو ان پر ہالوکاسٹ میں بدیانی کردار ادا کرنے کا الزام بھی لگایا ہے، اور یورپی انہیں دشمن سمجھتے ہیں لیکن یوکرین کی جنگ میں یورپ اور امریکہ نیونازیوں کو داعش کی طرح اپنے مقاصد کے لئے استعمال کررہے ہیں اور ان کو امداد بھی فراہم کرتے ہیں چنانچہ گلوبل ریسرچ نے مزید لکھا ہے:
زیلنیسکی یہودی ہیں لیکن انھوں نے کبھی یہودیوں کے دشمن نیونازی آزوف بٹالین کے ساتھ تعاون میں کوئی ہچکچاہٹ محسوس نہیں کی، آزوف بٹالین سرکاری طور پر یوکرین نیشنل گارڈ کا ایک شعبہ ہے اور اس کو ایک رضاکار نیم فوجی ٹولہ سمجھا جاتا ہے۔ آزوف بٹالین کے یورپ اور امریکہ میں سفید فاموں کی بالادستی (white supremacism) کی قائل تنظیموں کے ساتھ قریبی تعلقات ہیں۔
آزوف بٹالین ابتدائی طور پر مئی 2014ع‍ میں رضاکاروں کے ایک گروہ نے تشکیل دی تھی اور اس انتہا پسند قوم پرست گروپ نے "یوکرین پیٹریاٹس" اور "قومی سماجی کونسل" نامی نیو نازی گروپ سے جنم لیا تھا۔ آزوف بٹالین مشرقی یوکرین کے علاقے دونباس کے اگلے مورچوں میں روس نواز علیحدگی پسندوں کے خلاف براہ راستے لڑی ہے۔
آزوف بٹالین روس نواز علیحدگی پسندوں سے ماریوپول کی تزویراتی بندرگاہ پر دوبارہ قبضے کے چند ماہ بعد مورخہ 12 نومبر 2014ع‍ کو یوکرین کے نیشنل گارڈ میں باضابطہ طور پر ضم کر دی گئی تھی، اور یوکرین کے اس وقت کے صدر پیٹرو پوروشینکو نے اس کی بہت زیادہ تعریف کی تھی؛ اور 2014ع‍ کے تقسیم انعامات کی تقریب میں کہا تھا: "یہ ہمارے بہترین جنگجو ہیں، ہماری بہترین رضاکار فورسز۔"
اس بٹالین کا کمانڈر آندرے بلیٹسکی (Andriy Biletsky) تھا۔ بلیٹسکی "یوکرین پیٹریاٹس" (سال تاسیس: 2005ع‍) اور "قومی سماجی کونسل" (سال تاسیس: 2008ع‍) (دونوں) کا سربراہ تھا۔ بلیٹسکی نے 2005 میں کہا تھا کہ یوکرین کا قومی ہدف "سامیوں [یہودیوں] کی قیادت میں "کمتر نسلوں" کے خلاف آخری جنگ میں دنیا کے سفید فام لوگوں کی قیادت کرنا ہے... ۔" بلیٹسکی 2014ع‍ میں پارلیمنٹ کے رکن منتخب ہؤا۔ وہ ازوف بٹالین سے علیحدہ ہو گیا کیونکہ عوامی منتخب اہلکار مسلح افواج یا پولیس کا حصہ نہیں بن سکتے تھے۔ وہ 2019ع‍ تک پارلیمان کا رکن رہا۔
اسرائیلی ارب پتی ایہور کولوموویسکی زیلینسکی کی انتخابی مہم کا مالی اسپانسر
ان قوتوں کو خفیہ طور پر امیر شاہی کے اراکین کی طرف سے مالی معاونت فراہم کی گئی تھی؛ جن میں مشہور ترین یوکرینی-اسرائیلی-قبرصی ارب پتی، توانائی کے شعبے کا بڑا یہودی تاجر، اور سیاست دان اور صوبہ دنیپروپیترووسک اوبلاست (Dnipropetrovsk Oblast) کا سابق گورنر ایہور والریو ویچ کولوموویسکی (Ihor Valeriyovych Kolomoyskyi) ہے۔ کولومویسکی آزوف بٹالین کے ساتھ Dnipro-1 اور Dnipro-2، آیدار، دونباس سمیت بعض دوسری رضاکار یونٹوں کی مالی معانت کرتا تھا۔ (1)
بائیں بازو کی امریکی آن لائن نیوز ویب گاہ "منٹ پریس نیوز" (MintPress News) کی حالیہ رپورٹ کے مطابق "زیلینسکی اپنی 2019ع‍ کی صدارتی انتخابی مہم میں کامیاب رہے جس کے نتیجے میں انھوں نے 73٪ ووٹوں سے کامیابی حاصل کی۔ وجہ یہ تھی کہ انھوں نے ملک میں بدعنوانی کے خلاف جدوجہد اور قیام امن کا نعرہ لگایا تھا، لیکن ان کے وہ نعرے حقیقت پر مبنی نہیں تھے اور "پنڈورا ڈاکومنٹس" کے نام سے فاش ہونے والی دستاویزات سے ظاہر ہوتا ہے کہ وہ خود بھی بیرونی بینکوں میں مالی وسائل جمع کرنے میں مصروف رہے تھے"۔
زیلینسکی کی انتخابی مہم کو اس وقت اسرائیلی-یوکرینی ارب پتی ایگور کولومویسکی کی حمایت حاصل تھی اور اسی نے اس مہم کے لئے مالی وسائل فراہم کئے تھے۔ کولومویسکی وہی شخص ہے جس پر اپنے ہی بینک سے ساڑھے پانچ ارب ڈالر چوری کرنے کا الزام ہے۔


آزوف بٹالین میں اسلامو فوبیا
"مسلمان آزوف بٹالین کے لئے ایک بڑی مشکل سمجھے جاتے ہیں۔ اسلام ہراسی (Islamophobia) نہ صرف آزوف بٹالین میں بلکہ یوکرین کے نیشنل گارڈ میں بھی زوروں پر ہے اور یوکرین کے ذرائع ابلاغ میں بھی وسیع پیمانے پر اس کی تشہیر ہوئی اور نیشنل گارڈ کی ویب گاہ نے ایک ویڈیو شائع کردی جس میں آزوف بٹالین کے افراد اپنی گولیوں کو سور کی چربی میں ڈبو رہے ہیں، اور اس بٹالین کی تعریف و تقدیس ہو رہی ہے۔ اس ویڈیو پیغام کا خطاب چیچن جمہوریہ کے مسلمان سپاہی ہیں جو روس کے ساتھ مل کر لڑ رہے ہیں، اور یوکرین نیشنل گارڈ نے انہيں اپنے ٹویٹر پیغام میں "آدمخور بھوتوں" سے تشبیہ دی ہے"۔
جولائی سنہ 2015ع‍ میں کینیڈا اور امریکہ نے اعلان کیا کہ وہ "آزوف کی حمایت نہیں کریں گے اور اس کو تعلیم نہیں دیں گے"، اور اس سلسلے میں ان کے نیو نازی رابطوں کی طرف اشارہ کیا۔ لیکن امریکی حکومت نے وزارت دفاع پینٹاگون کے دباؤ کے تحت ایک سال بعد یہ پابندی ہٹا دی۔ اکتوبر 2019ع‍ میں در ماه اکتبر 2019، کانگریس کے 40 اراکین نے میکس روز (Max Rose) کی قیادت میں، وزارت خارجہ سے درخواست کی کہ آزوف بٹالین کو دہشت گرد جماعتوں کی فہرست میں درج کرے لیکن وہ اس کوشش میں ناکام رہے۔
امریکہ نے یوکرینی انتہا پسندوں کی حمایت کی اور انہیں ہتھیاروں سے لیس کیا
فروری 2019ع‍ کو ریاستہائے متحدہ کے قدیم ترین اور مسلسل شائع ہونے والے ہفتہ وار میگزین "دی نیشن" (The Nation) نے لیو گالنکن (By Lev Golinkin) کے قلم سے اپنے ایک تجزیئے بعنوان "نیو نازی اور انتہائی دائیں بازو کے کارکنان یوکرین میں مارچ کررہے ہیں" (2) میں یوکرین کے انتہائی دائیں بازو کے جنگجو گروپوں کے بدیسی ہڑک (اجانب بیزاری xenophobia) اور سفید فاموں کی بالادستی کے قائل یوکرینیوں کے سیاسی نظریئے کی تشریح کی۔
"پارلیمنٹ کے اس وقت کے چیئرمین آندرے پاروبی (Andriy Parubiy) دو نیو نازی تنظیموں کی مشترکہ مالی معاونت اور قیادت کرتے رہے؛ یوکرین کی نیشنل سوشلسٹ [نازی] پارٹی (جس کا نام بعد میں سووبودا [Svoboda] رکھ دیا گیا) اور یوکرین پیٹریاٹس، جن کے اراکین نے بالآخر ازوف بٹالین کا بنیادی خدوخال تشکیل دیا"۔
"زیادہ تشویش کی بات یہ ہے کہ انتہائی بائیں بازو کے دھڑے قانون نافذ کرنے والے اداروں میں بہت اثر و رسوخ رکھتے ہیں۔ سنہ 2014ع‍ میں یوکرین کی منتخب حکومت کے خلاف بغاوت کے بعد، امریکہ نے - یوکرین میں جمہوریت کو مستحکم کرنے کے لئے ایک مبینہ تاریخی پروگرام کی آڑ میں یوکرین کی نئی تشکیل یافتہ قومی پولیس کو تربیت دی اور اس کو مختلف وسائل سے لیس کیا۔ آزوف بٹالین اور یوکرینی پیٹریاٹس کا سابق رکن اور یوکرین کا نائب وزیر داخلہ وادیم ترویان (Vadym Troyan) (3) قومی پولیس کا کمانڈر ہے۔
"سنہ 2015ع‍ میں یوکرینی پارلیمان نے ایک قانون منظور کرکے دوسری جنگ عظیم کے زمانے کی دو تنظیموں "یوکرینی قوم پرستوں کی تنظیم (OUN)" (4) اور یوکرینی باغی فوج (UPA) (5) کو قومی ہیروز کا عنوان عطا کیا اور ان کے کارناموں کے انکار کو جرم قرار دیا۔ یوکرینی قوم پرستوں کی تنظیم نے دوسری عالمی جنگ میں نازیوں کے ساتھ تعاون اور مبینہ ہالوکاسٹ میں شرکت کی تھی؛ اور [آج کی یوکرین کی باغی فوج نے پولینڈ کے ہزاروں باشندوں اور 70 ہزار سے ایک لاکھ تک یہودیوں کو اپنی مرضی سے قتل کیا تھا"۔
زیلینسکی کی حفاظتی ٹیم کے اراکین کا تعلق امریکی CIA اور NSA سے ہے
سی آئی اے اور امریکی نیشنل سیکیورٹی ایجنسی سے ہے
بہرصورت زیلینسکی کی یف میں "بہادری سے جم کر رہنے" اور مغربی میڈیا کے ذریعے تعلقات عامہ کے شعبے میں "بہادرانہ حملہ" کرنے کی باتیں کر رہے ہیں اور باوجود اس کے کہ کی یف روس کے محاصرے میں ہے، کسی بھی قسم کا خطرہ محسوس نہیں کرتے! واشنگٹن پوسٹ نے 5 مارچ 2022ع‍ کو رپورٹ دی تھی کہ "کی یف پر روس کے ممکنہ قبضے کے پیش نظر امریکی وزارت خارجہ، وزارت دفاع اور بقیہ امریکی ایجنسیوں میں کچھ اضطراری منصوبہ بندیوں کا آغاز کیا گیا ہے۔ کیونکہ ممکن ہے کہ زیلینسکی کی حکومت کو دارالحکومت یا ملک سے بھاگنا پڑے۔ امریکی حکومت کے ایک اعلی اہلکار نے بھی نام ظاہر نہ ہونے کی شرط پر، کہا کہ "اب ہم کسی بھی صورت حال کے لئے منصوبہ بندی کر رہے ہیں، جن میں پولینڈ میں زیلینسکی کی جلاوطن حکومت کی تشکیل کا منظر نامہ بھی شامل ہے"۔ (6)
"زیلینسکی، جن کا کہنا ہے کہ وہ روس کا ہدف نمبر 1 ہیں؛ [گویا] کی یف میں قیام پذیر ہیں اور اپنے شہر کو چھوڑ نہیں رہے ہیں۔ اس نے امریکی حکام سے مغرب کی طرف منتقل ہونے اور پولینڈ کی سرحد کے قریب یوکرینی شہر لیویو (Lviv) کے قصبے میں محفوظ مقام پر تعیناتی کے بارے میں بات چیت کی ہے۔ یوکرین کے ایک سینئر اہلکار کے مطابق زیلنسکی کے حفاظتی گارڈ نے ان کی اور ان کی کابینہ ممبران کی فوری طور پر نقل مکانی کے لیے منصوبہ تیار کر لیا ہے؛ لیکن <اس نے اب تک نقل مکانی سے انکار کر رکھا ہے>۔"
"شواہد سے معلوم ہے کہ زیلینسکی کی حفاظتی ٹیم میں نہ صرف یوکرینی سیکیورٹی سروس (SUB) کے ارکان شامل ہیں بلکہ سی آئی اے اور امریکی نیشنل سیکیورٹی ایجنسی سمیت متعدد مغربی سیکیورٹی ایجنسیوں کے اسپیشل آپریشنز یونٹوں کے انتہائی ماہر اراکین بھی اس میں شامل ہیں۔ جیسے ہی یہ واضح ہو جائے گا کہ روسی افواج یوکرین کے دارالحکومت پر قبضہ کرنے والے ہیں، یہ فورسز فوری طور پر زیلنسکی کو پولینڈ منتقل کریں گی"۔
سی آئی اے اور زیلینسکی کے لئے پولینڈ کی اہمیت
حقیقت یہ ہے کہ نجی فوجی ٹھیکیدار، سی آئی اے اور مغربی انٹیلی جنس کے ایجنٹوں کے قریبی تعاون اور مشاورت سے، نہ صرف یوکرینی جبری بھرتی کئے ہوئے سپاہیوں کو امریکہ، جرمنی اور دیگر یورپی ممالک کی طرف سے یوکرین کو فراہم کئے جانے والے قابِلِ اِنتِقال (portable) فضائی دفاعی نظاموں کے استعمال کی تربیت دے رہے ہیں بلکہ وہ یوکرین کی مجموعی دفاعی حکمت عملی کی قیادت بھی کرتے ہیں اور شمالی کی یف اور خارکیف اور ڈونباس کے بعض علاقوں میں روسی افواج کے خلاف شدید ترین لڑائیوں میں جنگی کارروائیوں میں فعال کردار ادا کرتے ہیں۔
پولینڈ امریکی سی آئی اے کے خفیہ اڈوں کا میزبان ہے، ایسے خفیہ اڈے جہاں، القاعدہ اراکین کی خلیج گوانتامو کے [ٹارچر] کیمپ میں منتقل ہونے سے پہلے، انا دم پانی سے مصنوعی طور پر گھونٹا جاتا تھا اور ٹارچر کیا جاتا تھا۔ حال حاضر میں پولینڈ میں 10000 امریکی فوجی موجود ہیں کیونکہ گذشتہ ماہ یورپ بھیجے جانے والے 15000 امریکی فوجیوں میں سے 6000 کو پولینڈ بھجا گیا ہے اور یہ افراد وہاں پہلے سے تعینات 4000 امریکیوں سے جا ملے ہیں۔ پولینڈ کے سرحدی علاقوں میں فوجی ہوائی اڈے اور تربیتی کیمپ ہتھیاروں اور [دہشت گرد] جنگجوؤں کی مغربی یوکرین میں یوکرینی شہر لیویو (Lviv) میں منتقلی کے اڈے بن چکے ہیں۔ ان ہتھیاروں اور جنگجوؤں کو پھر وہاں سے کی یف اور مشرقی یوکرین کے جنگی میدانوں میں منتقل کیا جاتا ہے۔
واشنگٹن پوسٹ نے لکھا ہے کہ " یوکرین کی اسپیشل کاروائیوں کے ایک کمانڈر نے یوکرین کے باضابطہ دورے پر آئے ہوئے (ریاست فلوریڈا سے ریپبلکن رکن کانگریس) مائیکل والٹز (Michael Waltz) اور (ریاست میساچوسٹس (Massachusetts) سے ڈیموکریٹ رکن کانگریس) سیتھ مولٹن (Seth Moulton) اور دیگر قانون سازوں سے کہا کہ "یوکرین میں روس کے خلاف مسلح مزاحمت کو شکل دینے کے لئے، باغیوں کی طرح کی حکمت عملیوں پر انحصار کرکے، تربیت اور منصوبہ بندیوں کو مربوط بنا رہے ہیں"۔
"مولٹن اور والٹز نے الگ الگ انٹرویوز میں کہا تھا کہ یوکرینی حکام نے امریکی قانون سازوں سے کہا ہے کہ روس کے بحری جہازوں اور طیاروں کو نشانہ بنانے کے لئے ہارپون اور اسٹنیگر میزائل بھیجنے میں امریکہ کی ناکامی نے انہیں مایوس کر دیا ہے"۔
روس کے لئے لاجسٹک مسائل پیدا کرنے کی کوششیں
"ایک ایسے وقت میں جب [مبینہ طور پر] روسی مسلح افواج ایندھن اور خوراک کی قلت سمیت لاجسٹک چیلنجز سے نبرد آزما ہیں۔ والٹز کا کہنا ہے کہ یوکرینی روس کی رسد کے راستوں پر مسلسل حملے کریں گے اور انہیں اس مہم کے لئے ہتھیاروں کی مسلسل فراہمی اور سڑکوں کے کنارے بموں کی تنصیب کی مہارت حاصل کرنے کی ضرورت ہے۔ "مذکورہ بالا سپلائی لائنیں بہت، بہت کمزور ہیں، اور ان کے ذریعے روسی فوج عملی طور پر بھوک سے مر سکتی ہے"۔"
"والٹز نے کہا: ہم انہیں آخری لمحات میں یوکرین نہیں بھیجا جا سکتا اور توقع نہیں کی جاسکتی کہ نیشنل گارڈ اسٹنگر میزائل لے کر ہوائی جہاز کو مار گرائے گا۔ مزاحمتی تحریک کو جاری رکھنے کے لیے چھوٹے ہتھیاروں، گولہ بارود، دھماکہ خیز مواد اور یہاں تک کہ موسم سرما کے لئے موزون فوجی لباس کی خفیہ اور مسلسل ترسیل کی ضرورت ہوتی ہے۔ "ان چیزوں کے بارے میں سوچو کہ تخریب کار کیا استعمال کر رہے ہیں، یہ نہیں کہ فوج سرحدی جارحیت کو پسپا کرنے کے لئے کیا استعمال کر رہی ہے"۔
نیٹو کا بیئر ٹریپ [ریچھ کا جال] پراجیکٹ
ظاہر ہے کہ [جنگ سے پہلے سے] روس کو جھانسا دے کر نیٹو کے بیئر ٹریپ [ریچھ کا جال] میں پھنسانے کے منصوبے پر عمل ہو رہا ہے /[تھا]۔ یہ اصطلاح [بیئر ٹریپ] 1980ع‍ کے عشرے میں افغان-سوویت جنگ سے مستعار لی گئی ہے۔ اُس زمانے میں مغربی قوتوں نے پاکستان کی خفیہ ایجنسیوں اور خلیج فارس کی عرب ریاستوں کی فراخدلانہ مالی امداد، گوریلا جنگی تربیت اور ہلاکت خیز ہتھیاروں کے ذریعے افغان جہادیوں کی پشت پناہی کی تا کہ اس طویل جنگ میں "سابق سوویت سیکورٹی افواج" کو "گھائل کرسکیں"۔
روس کی طرف سے ایک تیز رفتار اور ناگہانی یلغار کی صورت میں کی یف پر روس کا قبضہ اس شہر کا حتمی انجام ہے، اور یہاں تک کہ مغربی پالیسی ساز بھی تسلیم کرتے ہیں کہ یوکرین کی جبری سپاہیوں سے بنی ہوئی فوج اور ان کے غیر منظم اتحادی جنگجو [دہشت گرد] ایک باضابطہ جنگ میں روس کی پیشہ ور سکیورٹی افواج کے ساتھ برابری کے قابل نہیں ہیں۔
مورخہ 24 فروری کو شروع ہونے والے روسی حملے کے پہلے تین ہنگامہ خیز ہفتے صرف ایک طویل اور دکھی جنگ کا آغاز تھے، جسے مغربی طاقتوں کی حمایت یافتہ کثیر تعداد میں کیل کانٹے سے لیس عسکریت پسند گروپوں کی ایک بڑی تعداد نے ان کے عالمی اور علاقائی دشمنوں کے خلاف چھیڑا ہے؛ بالکل اسی طرح جس طرح کہ انھوں نے افغانستان، عراق، لیبیا اور شام میں بھی ایسا ہی کیا۔


زیلینسکی کو ہیرو بنانے پر کی مغربی خفیہ اداروں کی کی کوششیں
مغربی خفیہ ادارے ولودومیر زیلینسکی کو تیار کررہے ہیں کہ وہ یوکرین میں ایک کرشماتی نجات دہندہ (Charismatic Savior) کے طور پر، روسی سیکورٹی افواج کے خلاف طویل المدت اور خونریز بغاوت کی قیادت کریں؛ لیکن فوجی وردی میں ایک پرکشش چہرہ پیش کرنے اور اپنے ہم وطنوں کو روس کے خلاف ہتھیار اٹھانے پر زور دینے کے لئے جذباتی تقاریر اور نیٹو میں اپنے نیٹو حامیوں سے فوجی امداد اور روس کے خلاف سخت پابندیاں عائد کرنے کی بھیک مانگنے کے سوا ولودومیر زیلینسکی نے ایسا کونسا شاندار اور غیر معمولی کام کیا ہے؟ کیا وہ کبھی یوکرین روس جنگ کے اگلے مورچوں پر حاضر ہؤا ہے؟
گلوبل ریسرچ نے آخر میں لکھا ہے:
مغربی ذرائع ابلاغ کا مرکزی دھارا، جلدی یقین کرنے والے [زود اعتقاد] ناظرین، سامعین اور قارئین کی سادہ لوحی سے فائدہ اٹھا کر زیلینسکی کو ایک حریف طاقت کے خلاف لڑنے والے نجات دہندہ مسیحا اور سورما کے طور پر پیش کر رہا ہے، جو فطری طور پر ہیروز (سورماؤں) کی ثناء گوئی کی طرف مائل ہیں؛ وہ انہیں ایسے جری سورما بنا پیش کرنا چاہتے ہیں؛ ایسا سورما جس نے روس جیسی طاقت کے خلاف لڑنے کی ہمت ہے؛ ایک ایسی طاقت جس نے مشرق میں اپنے روایتی دائرہ اثر میں نیٹو کی مزید توسیعی کوششوں سے نمٹنے کے لئے اٹھ کھڑے ہونے کی کی ہمت کی ہے۔ یورپی اور امریکی پارلیمانوں میں ان کی نفرت انگیز اور پرتشدد تقاریر کی براہ راست نشریات کے پیچھے کارفرما منطق یہ ہے کہ مغربی قوتیں ایک قربان کرنے کے قابل کٹھ پتلی کردار کو مشہور کرنا اور ساتھ ہی ساتھ ایک دیرینہ دشمن کو بین الاقوامی سطح پر بدنام کرنا اور تنہائی سے دوچار کرنا ہے۔ (7)
رسانه های جریان اصلی با بهره برداری از مخاطبان زودباوری که ذاتاً میل به قهرمان ستایی دارند، زلنسکی را در قامت مسیحایی به تصویر می کشند که دست به پیکار ضد یک قدرت رقیب زده است، قدرتی که به خودش جرأت داده تا در برابر گسترش بیش از پیش ناتو به سمت شرق و به داخل حوزه نفوذ سنتی روسیه قد علم کند. منطق ورای پخش زنده سخنرانی های نفرت برانگیز و خشونت بار او نزد پارلمان های اروپا و آمریکا همانا معروف ساختن یک چهره دست نشانده فداکردنی و در عین حال افترازنی و منزوی سازی بین المللی یک دشمن دیرین در عرصه جهانی است.
۔۔۔۔۔۔۔۔
1۔ واضح رہے کہ یہودی تشہیری مہم میں نازیوں اور نیو نازیوں کو یہود دشمن یا سامی دشمن سمجھا جاتا رہا ہے اور اب پتہ چل رہا ہے کہ ہٹلر سے لے کر آج تک نازی اور نیو نازی ابتدا ہی سے یہودی صہیونیوں کی بساط پر کھیلتے رہے ہیں۔
2۔ Neo-Nazis and the Far Right Are On the March in Ukraine = https://www.thenation.com/article/politics/neo-nazis-far-right-ukraine/
3۔ یوکرین کا نائب وزیر داخلہ وادیم ترویان (Vadym Troyan) نے 2017ع‍ میں مقبوضہ فلسطین کا دورہ کرکے غاصب صہیونی ریاست کے وزیر داخلہ اَریه مخلوف درعی کے ساتھ "مفید تعاون" اور اسلحے کی خریداری کے سلسلے میں بات چیت کی تھی۔
4۔ The Organization of Ukrainian Nationalists یا OUN یعنی "یوکرینی قوم پرستوں کی تنظیم" ایک انتہاپسند قوم پرست یوکرینی تنظیم تھی جو سنہ 1929ع‍ میں ویانا میں قائم ہوئی۔
5۔ Ukrayins'ka povstans'ka armiya [UPA] = Ukrainian Rebel Army ایک یوکرینی متعصب قوم پرست نیم فوجی گوریلا تنظیم تھی۔
6۔ https://www.washingtonpost.com/national-security/2022/03/05/russia-ukraine-insurgency/
7۔ مذکورہ مضمون اگرچہ مغربی رویوں پر تنقید پر مبنی ہے مگر اس میں ضمنی طور پر - چاہتے ہونے یا نہ چاہتے ہوئے - یہ بات منوانے کی کوشش ہوئی ہے کہ چونکہ یوکرین کی جنگ کے اصل کرتے دھرتے مغربی ممالک ہیں چنانچہ روس اس جنگ میں دھکیل دیا گیا ہے اور کچھ مضامین میں تو روس کے خاتمے کی پیشنگوئیاں بھی ہوئی ہیں اور اس بات کو بالکل نظرانداز کیا گیا ہے کہ عین ممکن ہے کہ روس نے بھی اس جنگ کے لئے کوئی منصوبہ بندی کی ہوگی! حالانکہ روس نے بارہا کہا کہ یہ جنگ مغربی طاقتوں کو زیر کرنا اور دنیا پر مسلط مغربی نظام کا خاتمہ ہے اور وہ اگلے ایام میں ایسے اقدامات کا ارادہ رکھتا ہے جن سے نیٹو اور مغربی طاقتیں حیرت زدہ ہونگی۔ روس میں ایندھن اور غذائی مواد کی کمی سے معلوم ہوتا ہے کہ گویا مغربی طاقتیں بہت جلد حملے کی پوزیشن سے ہٹ کر دفاعی پوزیشن پر آنے والی ہیں یہاں تک کہ وہ مستقبل میں یورپ کی خوراک اور ایندھن کی ضروریات کی ترسیل کے عوض نیٹو کے رکن یورپی ممالک کے ایٹمی ترکِ اسلحہ (Nuclear disarmament) کا مطالبہ بھی کر سکتا ہے۔ یعنی یہ کہ اگرچہ جنگ کے نتائج کا اندازہ لگانا ہنوز قبل از وقت ہے مگر نشانے بتا رہے ہیں کہ روس آنکھیں بند کرکے اس جنگ میں نہیں اترا ہے، مغرب کی گرتی ساکھ بتا رہی ہے کہ موجودہ حالات سنہ 1980ع‍ کے عشرے جیسے نہیں ہیں اور وقت کی گاڑی مغربی بالادستی کے تحفظ کے راستے پر گامزن ہوتی نظر نہیں آتی۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ترجمہ و تکمیل: فرحت حسین مہدوی
۔۔۔۔۔۔۔۔۔
110