اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی

ماخذ : اسلام ٹائمز
اتوار

27 مارچ 2022

1:16:49 PM
1242600

پاکستان کا سیاسی بحران حل ہوگیا؟

عمران خان نے اپنے خطاب میں کہا کہ وہ کبھی نہیں کہتے کہ امریکا اور یورپی یونین سے تعلقات خراب کریں، تعلقات اچھے کرنے اور ان کے جوتے پالش کرنے میں فرق ہوتا ہے، جن کا چوری کا پیسہ باہر ملکوں میں پڑا ہے، وہ کبھی آزاد خارجہ پالیسی نہیں بننے دیں گے۔

اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی۔ابنا۔ پاکستان میں جاری سیاسی بحران میں ٹھہراو آنیوالا ہے۔ مقتدر قوتیں متحرک ہوچکی ہیں اور فریقین کے درمیان معاہدہ کروا رہی ہیں۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ حالیہ سیاسی بحران کا انجام بہت خطرناک اور خونیں تھا۔ لیکن قبل از وقت ہی مقتدر حلقوں نے فعالیت دکھائی ہے اور معاملات حل کر لئے گئے ہیں۔ آج شام تک یا کل صبح تک کشیدگی کی گرد بیٹھ جائے گی۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ پاکستان کے دفاع کی ضامن قوتوں نے اس موقع پر بھی اپنا ’’فرض‘‘ نبھایا ہے اور اپوزیشن جماعتوں کے حکومت کیساتھ معاہدے کیلئے زمینہ سازی کی ہے۔ اس حوالے سے دلچسپ بات یہ ہے کہ دونوں فریق اپنی اپنی فتح کا جشن منائیں گے۔ حکومت قبل از وقت الیکشن کروانے کا اعلان کر دے گی اور اپوزیشن اپنی عدم اعتماد کی تحریک واپس لے لے گی۔

اس صورتحال عمران خان خوش ہو جائیں گے کہ تحریک عدم اعتماد کو نکال باہر پھینکا ہے اور حکومت بچ گئی ہے جبکہ اپوزیشن جماعتیں اس بات کی خوشی منائیں گی کہ حکومت نے الیکشن کا اعلان کر دیا ہے۔ اس سے الیکشن میں تمام سیاسی جماعتوں کو اپنی اپنی مہم چلانے کا موقع فراہم کیا جائے گا اور الیکشن کے بعد جس کی حکومت بنے گی، وہی اقتدار میں رہے گا۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ نئے انتخابات میں عمران خان اپنی پوزیشن قائم رکھ پاتے ہیں یا اپوزیشن جماعتیں ہی اقتدار میں آئیں گی؟ عمران خان کے حالیہ جلسے تو ان کی مقبولیت میں اضافے کی داستان سنا رہے ہیں، جبکہ اپوزیشن جماعتوں کو بندے جمع کرنے میں مشکلات کا سامنا رہا۔

مریم نواز نے لاہور سے روانگی کا وقت دوپہر ایک بجے دیا گیا تھا، لیکن کارکنوں کے انتظار کے باعث قافلہ ماڈل ٹاون سے شام ساڑھے 6 بجے روانہ ہوا۔ مریم نواز رات 12 بجے شاہدرہ پہنچیں۔ ان کی سست رفتاری کا مقصد صرف کارکنوں کا انتظار تھا۔ دوسری جانب بعض واقفان حال کہتے ہیں کہ ملک دشمن قوتیں بھی اس ’’تصفیئے‘‘ سے پریشان ہوچکی ہیں، اور انہوں نے بھی اپنی سرگرمیاں مزید تیز کر دی ہیں۔ ملک دشمن نہیں چاہتے کہ پاکستان میں سیاسی استحکام آئے۔ اس لئے ملک دشمن قوتیں بھی اپنا کارڈ تبدیل کریں گی اور نئے طریقے سے بدامنی پھیلانے کی کوشش کی جائے گی۔ عوام بھی سیاسی ٹکراو نہیں چاہتے، عوام پہلے ہی پریشان ہیں۔ لیکن پاکستانی عوام کی اکثریت اس بات کو تسلیم کرتی ہے کہ حالیہ سیاسی بحران بیرونی سازش ہی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ عوام کی اکثریت عمران خان کو نجات دہندہ سمجھتی ہیں۔

عمران خان کا ’’ایبسلوٹلی ناٹ‘‘ کا نعرہ اور ’’ہم کوئی غلام ہیں‘‘ کا بیان آج بھی زبان زدعام ہے۔ پاکستان کے عوام خوددار ہیں، بدقسمتی سے انہیں حکمران ایسے ملے ہیں، جنہوں نے ہمیشہ ملکی وقار پر ذاتی مفاد کو ترجیح دی ہے اور اسی وجہ سے ملک مسلسل بحرانوں کا شکار رہا ہے۔ غریب غریب تر ہوا ہے اور امیر امیر تر ہوگیا۔ عمران خان پہلے حکمران آئے ہیں، جس کی ذات درمیان میں نہیں۔ وہ جو فیصلہ کرتے ہیں، ملکی مفاد میں کرتے ہیں اور عوام سمجھتے ہیں کہ عمران خان انہیں (پاکستانی عوام کو) بحرانوں اور امریکی غلامی سے نجات دلا سکتے ہیں۔ عمران خان بارہا کہہ چکے ہیں کہ وہ تمام ممالک کیساتھ تعلقات قائم رکھنا چاہتے ہیں، مگر یہ برابری کی سطح پر ہی قائم رہ سکتے ہیں، جبکہ اب بھی امریکی غلام اشرافیہ قوم کو یہ کہہ کر خوفزدہ کرتی دکھائی دیتی ہے کہ ہم امریکہ جیسی سپرپاور کی کیسے برابری کرسکتے ہیں؟ یہ فکری غلامی کا ثبوت ہے۔

دنیا میں ایسے ممالک بھی ہیں، جو مالی و دفاعی لحاظ سے امریکہ سے بہت کمزور ہیں، لیکن وہ امریکہ کیخلاف ڈٹے ہوئے ہیں۔ وینزویلا کے صدر ہوگوشاویز کی اقوام متحدہ میں تقریر ابھی تک گونج رہی ہے۔ ایران کا جذبہ پوری دنیا کیلئے مثال ہے، کہ ایران نے اقتصادی پابندیوں کے باوجود پیٹ پر پتھر باندھ کر امریکی پابندی اور جارحیت کا مقابلہ کیا اور آج ایران اپنا سر فخر سے اُٹھائے کھڑا ہے۔ ایران نہ صرف امریکی محاذ پر جارحیت کا سامنا کر رہا ہے، بلکہ اسرائیل اور بعض مسلم ممالک میں امریکہ کے پیدا کردہ دہشتگرد گروہوں داعش وغیرہ کا بھی مقابلہ کر رہا ہے اور استقامت کیساتھ کھڑا ہے۔ بات ہو رہی تھی سیاسی بحران کی، تو عمران خان نے گذشتہ روز ضلع ٹوبہ کے شہر کمالیہ میں جلسہ عام سے خطاب کیا اور ایک بار پھر واضح کیا کہ "یورپی یونین کے سفیروں پر تنقید کیوں نہ کروں، انہوں نے سفارتی پروٹوکول توڑا تھا، شہباز شریف نے کہا عمران خان کو ایبسلوٹلی ناٹ نہیں کہنا چاہیئے تھا۔

عمران خان نے اپنے خطاب میں کہا کہ وہ کبھی نہیں کہتے کہ امریکا اور یورپی یونین سے تعلقات خراب کریں، تعلقات اچھے کرنے اور ان کے جوتے پالش کرنے میں فرق ہوتا ہے، جن کا چوری کا پیسہ باہر ملکوں میں پڑا ہے، وہ کبھی آزاد خارجہ پالیسی نہیں بننے دیں گے۔ عمران خان نے عوام سے کہا کہ کبھی اس کو ووٹ نہ دیں، جس کا پیسہ ملک سے باہر پڑا ہو۔ یہ پیغام واضح تھا کہ یہ لوگ ملک سے جو لوٹ مار کرتے ہیں، اس کا پیسہ بیرون ملک رکھتے ہیں، جن ملکوں میں ان کا پیسہ پڑا ہے، یہ ان ممالک کیخلاف کبھی نہیں جائیں گے، بلکہ یہ ان کے مفادات کا خیال رکھیں گے، جب یہ حکمران دیگر ممالک کے مفادات کو ترجیح دیں گے تو عوام کے مفادات متاثر ہوں گے۔ عمران خان نے کورونا کے دوران بھی اچھی پالیسیاں دیں، جن سے مالی معاملات دیگر ممالک کی نسبت پاکستان میں بہت کم متاثر ہوئے اور پاکستانی قوم اس بحران میں سرخرو رہی اور اب عمران خان نے اپنے جلسے کو ’’پاکستان کیلئے جنگ‘‘ قرار دیا ہے اور کارکنوں کو اسلام آباد پہنچنے کی ہدایت کی ہے۔ دونوں فریق اسلام آباد میں اپنے کارکنوں کو جمع کرکے اپنی اپنی کامیابی کا ڈھول بجا کر گھروں کو رخصت ہو جائیں گے۔

بقلم تصور حسین شہزاد

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

242