اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی

ماخذ : ابنا خصوصی
پیر

21 مارچ 2022

12:45:35 PM
1241223

جرمنی نے فضول الزامات کی بنا پر یورپ کا سب سے بڑا شیعہ مرکز بند کر دیا + تصویر

جرمنی کے المصطفی مرکز اور مسجد پر "لبنان کی حزب اللہ سے قریبی تعلقات کے ذریعے اسرائیلی حکومت کے خلاف دہشت گردی کو فروغ دینے" کا الزام عائد کیا گیا ہے، برمن حکام کی طرف سے جاری کردہ پریس ریلیز کے مطابق: "مرکز میں اسرائیل مخالف کتابیں اور تحریریں موجود تھیں۔"

اہل بیت (ع) نیوز ایجنسی۔ابنا۔ کے مطابق، جرمنی میں مقیم لبنانیوں اسلامی مراکز کے خلاف جرمن حکومت کے کریک ڈاؤن کا سلسلہ جاری ہے ، "برمن" شہر کی پولیس نے اس بار "المصطفی (ص) اسلامی مرکز" پر چھاپہ مارا اور اس کا بورڈ اتار کر اس کو بند کر دیا اور اس اسلامی ادارے کی جائیداد ضبط کر لی۔

المصطفی مرکز اور مسجد پر "لبنان کی حزب اللہ سے قریبی تعلقات کے ذریعے اسرائیلی حکومت کے خلاف دہشت گردی کو فروغ دینے" کا الزام عائد کیا گیا، برمن حکام کی طرف سے جاری کردہ پریس ریلیز کے مطابق: "مرکز میں اسرائیل مخالف کتابیں اور تحریریں موجود تھیں۔"

بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ المصطفی مرکز (ص) لبنان میں حزب اللہ کے لیے فنڈز جمع کرنے میں بھی ملوث ہے۔

 

المصطفی (ص) اسلامی مرکز یورپ کا سب سے بڑا شیعہ اسلامی مرکز ہے جہاں ہزاروں مسلمان بالخصوص لبنانی مختلف تقاریب کے لیے جمع ہوتے ہیں۔

  2020 میں۔ جرمنی میں حزب اللہ پر پابندی کے بعد، متعدد مراکز - بشمول المصطفی مسجد - جن کی سیکورٹی حکام نے حزب اللہ کے قریب ہونے کی نشاندہی کی تھی، کی بھی تلاشی کی گئی تھی۔

 تب سے ان مراکز پر دباؤ بڑھتا جا رہا ہے۔ چند ماہ قبل تین اسلامی مراکز اور چار دن پہلے مونسٹر شہر میں واقع مسجد امام مہدی (ع) کو بند کر دیا گیا۔

 جرمنی نے اب تک لبنانی شہریوں سے وابستہ پانچ اسلامی مراکز کو حزب اللہ کے قریب ہونے کے الزام میں بند کر دیا ہے، یہ ایسے حال میں ہے کہ حزب اللہ لبنان میں ایک قانونی تنظیم ہے اور عرب اور اسلامی ممالک میں اپنی مقبولیت کے علاوہ، حالیہ کئی کامیابیوں کی بنا پر حزب اللہ لبنان کے حالیہ انتخابات میں بھی کئی سیٹیں حاصل کرنے میں کامیاب ہوئی ہے۔

 دوسری جانب مسجد امام مہدی (عج) اور المصطفیٰ مرکز پر حملے کی ایک وجہ یہ بتائی جا رہی ہے کہ ان مراکز میں حزب اللہ کے شہداء کے اہل خانہ کے لیے امداد جمع کی جاتی ہے حالانکہ حزب اللہ کے یہ مجاہدین دنیا میں دھشتگردی کو پھیلنے سے روکنے کی راہ میں جہاد کرتے ہوئے شہید ہوئے ہیں اور ان کے اہل خانہ کی مدد کرنا کسی بھی قانون کے تحت جرم نہیں ہونا چاہیے۔

 ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

242