اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی

ماخذ : ابنا خصوصی
پیر

14 مارچ 2022

2:40:59 PM
1239075

امریکی-اردوگانی جہاد بے نقاب؛

ترک صدر اردوگان روس کے خلاف لڑنے کے لئے "جہادی لشکر" یوکرین بھیج رہے ہیں

یہ خبر ایسے حال میں شائع ہوئی جب ترک صدر روس اور یوکرین کے درمیان ثالثی کی پیشکش کئی مرتبہ دہرا چکے تھے اور طے پایا تھا کہ روس اور یوکرین کے وزرائے خارجہ باہمی ملاقات اور امن مذاکرات کے لئے انقرہ کے دورے پر آئیں گے اور یہ ملاقات حالیہ جمعرات (10 مارچ 2022ع‍) کو انجام پائی گو کہ نتیجہ خیز ثابت نہ ہوئی۔

اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی۔ابنا۔ ہم نے اپنی آنکھوں سے دیکھا کہ اخوانی تکفیریوں نے نظریۂ ضرورت کے تحت اپنے دشمنوں - یعنی وہابی تکفیریوں اور دیوبندیوں کے تکفیری ٹولوں - کو ساتھ ملا کر جہاد کا جو ڈھونگ رچا رکھا تھا اور حتی کہ سنی علماء اور دانشوروں تک کو بہکا دیا تھا، ہر روز فاش سے فاش تر اور رسوا سے رسوا تر ہورہے ہیں؛ یہاں تک کہ اب جبکہ روس نے مغربی دنیا کی آرزؤوں کے مرکز "یوکرین" کے خلاف خصوصی کاروائیوں کا آغاز کیا ہے تو جو لوگ اخوانیت اور وہابیت کے پرچم تلے اور ترکی، سعودیہ، امارات اور غاصب اسرائیلی دشمن کی سرپرستی میں شام، لبنان، عراق، یمن، افغانستان اور پاکستان کے خلاف مبینہ "جہادی کاروائیوں" اور ان ممالک کے امن و سلامتی کو تہہ و بالا کرنے میں مصروف تھے، آج یوکرین جا رہے ہیں، شام اور ترکی سے بھی، لیبیا اور یورپ سے بھی اور امارات اور سعودیہ سے بھی، اور اب وہ جاکر یورپ اور امریکہ کی براہ راست نگرانی میں یوکرین کی یہودی صدر اور صہیونی-یہودی کابینہ کے تحفظ کے لئے روس کے خلاف لڑیں گے۔
ایک روسی ذریعے نے شام کے ایک مخالف ذریعے کے حوالے سے رپورٹ دی ہے کہ ایسے حال میں کہ رجب طیب اردوگان - جنہوں نے روس اور یوکرین کی جنگ کو مبہم اپنایا ہے؛ ایک طرف سے یوکرین کو ہتھیار دے رہے ہیں اور دوسری طرف سے روس کے ساتھ دوستی کے دعوے کررہے ہیں، ایک طرف سے روسی اور یوکرینی وزرائے خارجہ کے باہمی مذاکرات کے میزبان تھے اور دوسری طرف سے اسلام اور مسلمانوں کے بدترین دشمن یہودی ریاست کے وزیر اعظم نفتالی بینیٹ کی میزبانی کرنے اور اس کو بھائی اور ناقابل انکار حقیقت کہنے کی تیاری کررہے تھے، - اپنے پروردہ ہزاروں دہشت گردوں کو شام کے شمال اور استانبول میں کہیں کسی خفیہ اڈے سے ہزاروں دہشت گرد یوکرین بھجوا رہے ہیں؛ وہی مجاہدین جو کبھی تکبیر کا نعرے لگا کر اسلام کے نام پر مسلمانوں کے گلے کاٹ رہے تھے، جہاد النکاح نامی بدعت کو رائج کرکے مسلمانوں کی ناموس کو بھنبھوڑ رہے تھے اور اسلامی سرزمینوں کو تباہ و برباد کررہے تھے، اب وہ جاکر براہ راست مغربی مقاصد کے لئے روس کے خلاف لڑیں گے۔
روس کی سرکاری خبر ایجنسی ریانوووستی (RIA Novosti) نے شام کے ایک مخالف ذریعے کے حوالےسے رپورٹ دی ہے کہ ترکی شام میں لڑنے والے بیرونی جنگجؤوں کو روس کے خلاف لڑنے کے لئے یوکرین بھجوا دیا ہے۔
اس رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ سنہ 2020ع‍ میں ترکی نے ارمینیا کے خلاف آذربائی جان کی جنگ میں 2000 دہشت گرد شام سے نگورنو قرہ باغ بھجوایا تھا اور یہ لوگ جنگ کے خاتمے کے بعد وہیں رہ گئے تھے۔
شام مخالف ذریعے نے ریانوووستی کو بتایا کہ ان جنگجؤوں کو - جن کا تعلق شام اور دوسرے کئی ممالک ہیں سے ہے - ترک صدر اردوگان کی ہدایت پر یوکرین روانہ کیا گیا ہے جو یوکرین کے یہودی صدر زیلنیسکی کے قائم کردہ "بین الاقوامی لشکر (International Legion)" سے جا ملیں گے۔
ایک رپورٹ یہ بھی ہے کہ 52 ممالک سے تقریبا 40 ہزار جنگجو زیلینسکی کے بین الاقوامی لشکر میں شامل ہوئے ہیں۔ فرق یہ ہے کہ انہیں دہشت گرد نہیں بلکہ "رضاکار" کہا جائے گا۔
یہ خبر ایسے حال میں شائع ہوئی جب ترک صدر روس اور یوکرین کے درمیان ثالثی کی پیشکش کئی مرتبہ دہرا چکے تھے اور طے پایا تھا کہ روس اور یوکرین کے وزرائے خارجہ باہمی ملاقات اور امن مذاکرات کے لئے انقرہ کے دورے پر آئیں گے اور یہ ملاقات حالیہ جمعرات (10 مارچ 2022ع‍) کو انجام پائی گو کہ نتیجہ خیز ثابت نہ ہوئی۔
اس سے قبل شام کے وزیر خارجہ فیصل المقداد نے گذشتہ پیر (7 مارچ 2022ع‍) المیادین نیوز چینل کو انٹرویو دیتے ہوئے دہشت گردوں کے یوکرین بھجوانے کے سلسلے میں ترکی کے ارادوں کو فاش کر دیا تھا اور کہا تھا کہ "مغرب نے شام میں دہشت گردی کی حمایت کی چنانچہ آج شام روس کے ساتھ کھڑا ہے۔
المقداد نے مزید کہا کہ کچھ ادارے شام کے شمال میں محصور دہشت گردوں کو بھرتی کرکے یوکرین بھجوا رہے ہیں۔
رجب طیب اردوگان، جو صہیونی صدر کے استقبال کی تیاری بھی کررہے تھے، نے بدھ کے روز کہا تھا کہ "ترکی اپنا فرض سمجھتا ہے کہ یوکرینی عوام کے مسائل و مصائب کا ازالہ کرے چنانچہ وہ جنگ کے فریقین کے درمیان سفارتی رابطہ قائم کرنا چاہتے ہیں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ترجمہ: ابو اسد 110