اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی

ماخذ : ابنا خصوصی
اتوار

13 مارچ 2022

6:39:42 PM
1238910

تکفیری شام سے یوکرین تک؛ "زرخرید بِلا سرحد"!

جو کچھ اب تک ذرائع ابلاغ اور اخبارات نے یوکرینیوں کے ساتھ مل کر روس کے خلاف لڑنے کے لئے مسلح جنگجؤوں اور سفید ٹوپیوں والے دہشت گردوں کی یوکرین منتقلی کے بارے میں فاش کیا ہے اس سے ثابت ہوتا ہے کہ 11 برسوں کے عرصے سے شام کو ایک تباہ کن جنگ میں پھنسانے والے مسلحین، مجاہدین نہیں بلکہ دہشت گرد ٹولے اور کرائے کے قاتل ہیں جنہیں امریکہ، یورپ اور یہودی ریاست نے پالا ہے اور انہیں شام، عراق، آذربائیجان، لیبیا، یمن اور اب یوکرین اور یورپ میں ان ہی کے مفاد کے لئے استعمال کیا جا رہا ہے۔

اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی۔ابنا۔ مغربی ممالک - بالخصوص بڈھے سامراج برطانیہ - کی حمایت یافتہ بدنام زمانہ تنظیم "سفید ٹوپیاں" تنظیم کے سربراہ رائد صلاح نے امریکی اخبار واشنگٹن پوسٹ کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ اس کی تنظیم کے اراکین مبینہ طور پر اپنے "یوکرینی بھائیوں اور بہنوں" کو مدد پہنچانے کے لئے یوکرین جانے کے لئے تیار ہیں۔
"سفید ٹوپیاں" تنظیم (The White Helmets) نے اس سے پہلے کئی مرتبہ شام پر مغربی حملوں کے لئے ماحول سازی کرتے ہوئے شامی افواج کے ہاتھوں"عوام" کے خلاف کیمیاوی ہتھیار استعمال کے لئے جھوٹی ویڈیوز وائرل کی ہیں اور اس کا بجٹ برطانیہ کی طرف سے آتا ہے۔
رائد صلاح نے یوکرین کے ساتھ اپنی ہمدردی کا جواز پیش کرتے ہوئے دعوی کیا کہ "روسی فوج کسی اصول کی پابند نہیں ہے، انسانی حقوق کو محترم نہیں سمجھتی اور کسی اخلاقی قاعدے کی پیروی نہیں کرتی"۔
وائٹ ہیلمٹ تنظیم کے رضاکاروں کی یوکرین منتقلی کی خبر ایسے حال میں شائع ہوئی ہے کہ اس سے پہلے شام کے شمال میں ترکی کے زیر کنٹرول علاقے ادلب میں محصور تکفیری دہشت گردوں کو ترک صدر اردوگان کی ہدایت پر یوکرین بھجوایا گیا ہے جو یوکرین کے یہودی صدر زیلینسکی کے قائم کردہ "بین الاقوامی لشکر (International Legion)" سے جاملے ہیں۔ زیلینسکی کے کہنے کے مطابق یہ لیجن دنیا بھر سے آنے والے 16000 کرائے کے فوجیوں پر مشتمل ہوگا اور اس میں شامل کرائے کے سپاہیوں کو روس کے خلاف لڑنا پڑے گا۔ زیلینسکی نے ان جنگجؤوں کے لئے ماہانہ دو سے چار ہزار ڈالر تک کی تنخواہ کا اعلان بھی کیا ہے اور بعض ذرائع کا کہنا ہے کہ اگر وہ اگلے مورچوں میں روس کے خلاف لڑیں تو انہیں روزانہ کے حساب سے 2000 ہزار ڈالر اور مہینے میں 60 ہزار ملیں گے۔ ان افواہوں کو البتہ یوکرین کے لئے جو بائیڈن کی منظور کردہ ساڑھے تیرہ ارب ڈالر کی امداد نیز یورپی ممالک کی امداد کے تناظر میں دیکھا جاسکتا ہے۔ یہ بھی رپورٹ ہے کہ یوکرین میں آنے والے کرائے کے قاتلوں میں سے صرف چار فیصد کسی عقیدے کے لئے آتے ہیں ہیں؛ جبکہ باقی 96٪ ڈالر چننے کے لئے۔

ادھر انسانی قتل عام کا وسیع تجریہ رکھنے والے تین ہزار سابق امریکی فوجی بھی زیلینسکی کی اعلان کردہ تنخواہ کے سامنے نہ ٹہھر سکے اور اس جنگ میں یوکرین کی طرف سے لڑنے کا اعلان کیا؛ گوکہ ان کے آنے یا نہ آنے کے بارے میں تا حال کوئی خاص خبر شائع نہیں ہوئی ہے۔
جو کچھ اب تک ذرائع ابلاغ اور اخبارات نے یوکرینیوں کے ساتھ مل کر روس کے خلاف لڑنے کے لئے مسلح جنگجؤوں اور سفید ٹوپیوں والے دہشت گردوں کی یوکرین منتقلی کے بارے میں فاش کیا ہے اس سے ثابت ہوتا ہے کہ 11 برسوں کے عرصے سے شام کو ایک تباہ کن جنگ میں پھنسانے والے مسلحین، مجاہدین نہیں بلکہ دہشت گرد ٹولے اور کرائے کے قاتل ہیں جنہیں امریکہ، یورپ اور یہودی ریاست نے پالا ہے اور انہیں شام، عراق، آذربائیجان، لیبیا، یمن اور اب یوکرین اور یورپ میں ان ہی کے مفاد کے لئے استعمال کیا جا رہا ہے۔
سفید ٹوپیوں والا حقیقی چہرہ
یہاں ان کرائے کے قاتلوں، جنگجؤوں اور سفید ٹوپیوں والے کا مختصر تعارف کرایا جاتا ہے:
"سفید ٹوپیاں" (The White Helmets) نامی تنظیم کا تعلق القاعدہ کی شامی شاخ "جبہۃ النصرہ" کی ذیلی شاخ ہے جس کو برطانوی انٹیلیجنس کے افسر جیمز لی میسورئیر (James Le Mesurier) نے تشکیل دیا۔ یہ افسر شام میں دہشت گرد ٹولے جبہۃ النصرہ اور دوسری دہشت گرد تنظیموں کے زیر قبضہ علاقوں میں سرگرم تھا۔ میسورئیر کو 2019ع‍ ميں، ترکی میں مشکوک انداز سے ہلاک کیا گیا؛ قاتل بظاہر نامعلوم ہے۔
مشرقی غوطہ، درعا، قُنَیطَرَہ اور جنوبی دمشق میں شام کی قومی افواج کی فتوحات اور تکفیری دہشت گردوں کی بھاری شکست کے بعد، صہیونی-یہودی ریاست نے ان علاقوں میں سرگرم سفید ٹوپیوں والے دہشت گردوں کو مقبوضہ فلسطین اور وہاں سے انہیں اردن، کینیڈا، جرمنی اور برطانیہ منتقل کیا اور اس وقت کے یہودی ریاست کے وزیر ا‏عظم بنیامین نیتن یاہو نے دعوی کیا کہ اسرائیل نے سفید ٹوپیوں والوں کو مبینہ "انسانی بنیادوں" اور امریکہ کی درخواست پر شام سے منتقل کیا ہے۔ انسان دشمن یہودی ریاست کی "انسان دوستی" کی انتہا تو دیکھئے۔
رائد صلاح نے ایک ٹیلی ویژن انٹرویو میں انکشاف کیا ہے کہ امریکہ، فرانس، برطانیہ، جرمنی اور قطر اس تنظیم کی مالی ضروریات کے لئے بجٹ فراہم کرتے ہیں۔
رائد صلاح نے یہ بھی دعوی کیا کہ یہودی ریاست کے ساتھ سفید ٹوپیوں والی تنظیم کا تعاون ان کی مجبوری ہے لیکن شاید وہ بھول گیا ہے کہ قبل ازیں اسی تنظیم نے سینکڑوں زخمی دہشت گردوں کو علاج معالجے کے لئے مقبوضہ فلسطین منتقل کرکے غاصب صہیونیوں کے سپرد کیا تھا جہاں صہیونی وزیر اعظم نے اسپتال میں ان کی عیادت کی تھی۔
چنانچہ بالکل واضح ہے کہ سفید ٹوپیوں والے، داعشی، جبہۃ النصرہ کے اراکین، القاعدہ اور دوسری دہشت گرد تنظیمیں "عرب افغانوں" سے بھی بڑھ کر دہشت گرد بِلا حدود (Terrorists without frontiers) یا بلا سرحد زرخرید کے فوجی (Mercenaries without borders) ہیں کیونکہ یہ لوگ آج عراق، لیبیا، عراق، آذربائی جان، یمن اور یوکرین میں مغرب کے مقاصد کی تکمیل کے لئے لڑ رہے ہیں تو کل انہیں دنیا کے دوسرے علاقوں میں بھی استعمال کیا جا سکتا ہے؛ تاکہ ممالک کی قومی افواج کے بجائے "اجرت لے کر" دین و انسان کے دشمنوں کی حمایت لڑیں۔
ایک نکتہ یہ بھی ہے کہ ان سرحدوں کے بغیر زرخرید قاتلوں کی ایک خصوصیت یہ ہے کہ انہیں جس ملک ميں بھی بھیجا جاتا ہے ان کا مشن یہ ہوتا ہے کہ اس ملک کی اینٹ سے اینٹ بجا دیں اور اس کے بنیادی ڈھانچے کو منہدم کریں، اور اب مغرب نے انہیں اسلامی ممالک کے انہدام کے بعد یوکرین میں منتقل کیا ہے جس سے یہ اندازہ لگانا مشکل نہیں ہے کہ مغرب یوکرین کو نیٹو کا حصہ بنانے سے مایوس ہوچکا ہے لہذا اب نیٹو کے تمام رکن ممالک اس کو بھی ایک ویرانے اور جلی ہوئی زمین میں تبدیل کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ترجمہ و تکمیل: فرحت حسین مہدوی
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

110