اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی

ماخذ : ابنا خصوصی
جمعرات

10 مارچ 2022

11:27:29 AM
1237879

اسرائیل نے اپنی موت کے سرٹیفکیٹ پر دستخط کر لئے ہیں، صرف وقت کا انتظار کرے

صہیونی تجزیہ نگار راگل آلپر (Rogel Alper) نے ہاآرتص کے لئے لکھی یادداشت میں لکھا ہے کہ "اسرائیلی ریاست نے اپنی موت کے سرٹیفیکٹ (Death certificate) پر دستخط کر لئے ہیں اور اب اسے وقت کا انتظار کرنا چاہئے"۔ آلپر نے بعدازاں اپنے دعوے کے اثبات کے لئے کئی دلیلیں پیش کی ہیں۔

اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی۔ابنا۔ اسرائیل کا زوال آج کل ایک اہم موضوع میں بدل چکا ہے جس پر حالیہ برسوں میں صہیونی حکام بھی اور مغربی اہلکار بھی، مسلسل تاکید کرتے رہے ہیں۔ حال ہی میں ایک سبکدوش امریکی کرنل اور آنجہانی وزیر خارجہ کالین پاول (Colin Luther Powell) کے دور میں امریکی دفتر خارجہ کے ڈائریکٹر نے کہا ہے کہ صہیونی ریاست کو وجودی بحران (Existential crisis) کا سامنا ہے اور اگلے 20 برسوں میں ٹوٹ جائے گی؛ بعدازاں صہیونی خفیہ ایجنسی شاباک (Shabak = Shin Bet) کے ایک سابق رکن نے بھی اس حقیقت کا اعتراف کیا اور کہا: "اسرائیل کا مستقبل تاریک ہے"۔ اسرائیل کے دوسرے وزیر اعظم موشے شاریت (Moshe Sharett) کے 94 سالہ بیٹے یعقوب شاریت (Yaacov Sharett) نے بھی اخبار "ہا آرتص" کو انٹرویو دیتے ہوئے یہ کہا: میں صہیونیت کا مخالف ہو گیا ہوں اور یہودیوں کو فلسطین چھوڑنے کی ترغیب دلاتا رہوں گا۔
ادھر صہیونی مؤرخ و محقق یوسی ہالیوی (Yossi Klein Halevi) نے بھی معاریو (معارف) نامی صہیونی اخبار میں چھپنے والی یادداشت میں لکھا تھا کہ "ماضی میں قاعدہ یہ تھا کہ اسرائیل کی جنگیں دشمن کے میدان میں لڑی جاتی ہیں لیکن یہ قاعدہ اب بدل چکا ہے اور سیکورٹی اداروں کی رپورٹوں کے مطابق اگلی جنگ اسرائیل کے قلب میں لڑی جائے گی"۔ اسی رائے کے تسلسل میں صہیونی تجزیہ نگار راگل آلپر (Rogel Alper) نے ہاآرتص کے لئے لکھی یادداشت میں لکھا ہے کہ "اسرائیلی ریاست نے اپنی موت کے سرٹیفیکٹ (Death certificate) پر دستخط کر لئے ہیں اور اب اسے وقت کا انتظار کرنا چاہئے"۔ آلپر نے بعدازاں اپنے دعوے کے اثبات کے لئے کئی دلیلیں پیش کی ہیں۔
آلپر کی چھ دلیلیں:
1۔ پہلی دلیل یہ ہے کہ صہیونی ریاست ایک "نسلی امتیاز پر (Apartheid) مبنی دو قومی" ریاست ہے۔ اس ریاست کی اکثریتی آبادی یہودیوں پر مشتمل ہے اور یہ یہودی نہ صرف فلسطین پر قبضہ جاری رکھنے کی حمایت کرتے ہیں بلکہ اس سلسلے میں غاصب ریاست کے ساتھ تعاون بھی کرتے ہیں؛ وہ نظریاتی اور عملی طور پر اپنی حمایت جاری رکھیں گے۔
2۔ دوسری دلیل سابق وزیر ا‏عظم بنیامین نیتن یاہو کی حمایت کے لئے شروع ہونے والی تحریک ہے جو ایک نسل پرست، فسطائی (نسلی برتری، آمریت، شدید قوم پرستی پر کاربند) اور جمہوریت دشمن تحریک ہے اور سنگین جرائم کے ملزم نیتن یاہو کی حمایت کرتی ہے، ایسا شخص جو اپنی استبدادیت اور مطلق العنانیت پر مبنی نظریات کو چھپاتا بھی نہیں ہے۔ اور دائیں بازو کے صہیونی اپنی دوڑ اپنی محویت تک جاری رکھیں گے۔
3۔ تیسری دلیل، مقبوضہ فلسطین اور غاصب ریاست کی حدود کے اندر "مذہبی اور نظریاتی طور پر انتہا پسند یہودیوں کی خودمختاری کا خطہ" ہے۔ یہ لوگ نہ تو کام کاج کے ہیں اور نہ ہی پیداواری قوت کے زمرے میں آتے ہیں بلکہ یہ صہیونی ریاست کے دوش پر ایک بوجھ ہیں۔
4۔ چوتھی دلیل - جو دنیا کے نقشے پر سے اسرائیل نامی ریاست کی محویت میں باقی دلیلوں کے ساتھ مل کر اپنا کردار ادا کرتی ہے - فلسطین میں ماحولیاتی آلودگی ہے۔ یہ سرزمین بہت ہی زیادہ گنجان آباد، کوڑے کرکٹ سے مالامال اور انتہائی گرم ہے۔
5۔ پانچویں دلیل فلسطین میں آ بسنے والے صہیونی-یہودی معاشرے میں ثقافتی تضادات، مکالمے اور بات چیت کے ماحول کا فقدان ہے۔ یہاں تک کہ اس معاشرے کے افراد سماجی رابطے کی ویب گاہوں پر بھی آپس میں مفاہمت کے لئے بات چیت کے لیے تیار نہیں ہیں۔ صہیونی ٹی وی چینلوں پر بھی انتہائی مہمل تفریحی پروگراموں نے تنقید و اصلاح کے ماحول کو مکمل طور پر تباہ کردیا ہے۔
6۔ آلپر کے خیال میں، عاصب اسرائیلی ریاست کی نابودی کی ایک دلیل یہ ہے کہ اسے مسلسل جنگ کے لئے پر تولنا پڑ رہے ہیں اور اصولی طور پر اس کی حیات جنگ میں ہے؛ اور اگر اسے وسیع پیمانے پر جنگ کا سامنا کرنا پڑے تو اسے محور مقاومت کی طرف سے ہزاروں میزائلوں کی بوچھاڑ کا سامنا کرنا پڑے گا جس کے سامنے یہ بالکل جم نہ سکے گی۔
۔۔۔۔۔
اسی سلسلے کا دوسرا نکتہ یہ ہے کہ غاصب اسرائیل کا ریاستی کمپٹرولر (Matanyahu Engelman) نے یکم نومبر 2021ع‍ کو ایلات کے علاقے میں ایک پریس کانفرنس میں صہیونی ریاست پر ہونے والے سائبر حملوں اور اس ریاست کی حدود میں آب و ہوا اور ماحولیات کے سلسلے میں کئی سوالات کا جواب دینا پڑا اور عبرانی اخبار "معاریو" کی رپورٹ کے مطابق انھوں نے کہا کہ اس ریاست کے وسائل بڑے پیمانے پر ہونے والے سائبر حملوں کا جواب دینے کی صلاحیت نہیں رکھتے۔ انھوں نے اس سلسلے میں خبردار کرتے ہوئے غاصب صہیونی ریاست کے اعداد و شمار کے مرکز کی 2019ع‍ کی رپورٹوں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا: سائبر کرائم کے 245,000 واقعات صرف مقبوضہ علاقوں میں ہوئے ہیں جن میں معلومات کی چوری، جنسی طور پر ہراساں کرنا اور بہت کچھ شامل ہے۔
صہیونی حکام کے یہ اعترافات ایسے حال میں سامنے آ رہے ہیں کہ صہیونی اخبار "یدیعوت آحارونوت" نے حال ہیں ایک رپورٹ دی ہے کہ "عصائے موسی (Moses Staff) نامی گروپ نے صہیونی فوج کے ڈیٹا مرکز کو ہیک کرنے کے بعد ایک فائل شائع کی ہے جو صہیونی ریاست کی جنگی یونٹوں کی نفری کے تمام تر کوائف پر مشتمل تھی۔ اس سے پہلے بھی صہیونی ذرائع نے مقبوضہ اراضی میں کئی اہم کمپنیوں پر سائبر حملوں پر مبنی خبریں شائع کی تھیں۔ اس سے پہلے مورخہ 21 ستمبر 2021ع‍ کو عبرانی اخبار "یدیعوت آحارونوت" نے خبر دی تھی کہ صہیونی ریاست کی بڑی مواصلاتی کمپنیوں میں سے ایک سائبر حملے کا نشانہ بن گئی ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ترتیب و ترجمہ: فرحت حسین مہدوی
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
110