اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی

ماخذ : فاران تجزیاتی ویب سائٹ
منگل

8 مارچ 2022

12:25:33 PM
1237287

آئرش ایم پی یورپی حکمرانوں سے؛

جس زبان سے پیوٹن کی مذمت کرتے ہو اسی زبان سے 70 سالہ اسرائیلی مظالم کی مذمت کیوں نہیں کرتے ہو

رچرڈ بائیڈ برٹ کا کہنا تھا: "فلسطینیوں پر غاصب اسرائیلی ریاست کے مظالم اور اذیت و آزار کو کئی عشرے ہو رہے ہیں اور پندرہ سال کے طویل عرصے سے غزہ کی ناکہ بندی ہوئی جو ہنوز جاری ہے اور غزہ پر اسرائیل کے حملے بھی جاری ہیں؛ فلسطینیوں کی اراضی کو غصب کیا جارہا ہے، نسلی بنیادوں پر فلسطینی آبادی کا صفایا کیا جارہا ہے، آپارتھائیڈ اور نسلی تعصب پر مبنی اسرائیلی اقدامات جاری ہیں مگر تم [یورپی حکمران] نسلی امتیاز اور آپاتھائیڈ کا الزام پیوٹن پر لگا رہے ہو اور روس پر جنونی انداز سے پابندیاں لگا رہے ہو مگر کسی صورت میں بھی اسرائیل کے مظالم و جرائم کا تذکرہ نہیں کرتے ہو، ان کی مذمت نہیں کرتے ہو اور اسرائیل پر پابندی لگانے کی بات نہیں کرتے ہو"۔

اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی۔ابنا۔ رچرڈ بائیڈ برٹ (Richard Boyd Burt) نے یوکرین کی جنگ میں یورپی حکمرانوں کی منافقت پر شدید تنقید کی اور ان سے کہا کہ یوکرین کی جنگ کے ساتھ ساتھ فلسطین میں ستر سالہ اسرائیلی مظالم کو بھی تھوڑی سی توجہ دیں اور ان کی مذمت کریں۔
یوکرین میں نیٹو کی 30 سالہ شرانگیزیوں کے بعد روس سے سوویٹ اتحاد کی گود میں پلنے والی اس ریاست پر حملہ کیا تو مغرب نے روس کے ساتھ دشمنی کی بدترین مثالیں قائم کرلیں چنانچہ نیٹو ممالک کے سربراہوں پر تنقید اور نکتہ چینی کا ایک نیا سلسلہ بھی شروع ہؤا ہے اور انہیں دوہرے معیاروں اور اپنے ہی بنائے ہوئے قوانین کی خلاف ورزی کے حوالے سے مورد الزام قرار دیا جا رہا ہے۔
یورپ اور امریکہ نے گذشتہ سات برسوں میں یمن پر سعودی جارحیت کی نہ صرف کوئی مذمت نہیں کی ہے بلکہ جارح قوتوں کو اربوں ڈالر کے ہتھیار بھی فراہم کئے ہیں، جبکہ فلسطین کے سلسلے میں بھی ان کا یہی رویہ ہے اور گذشتہ ستر برسوں کے دوران غاصب ریاست کو ہر قسم کی امداد فراہم کی ہے اور فلسطینیوں کی نسل کشی اور ان کے گھر بار پر تارکین وطن یہودیوں کے تمام تر مظالم کی تائید کی ہے۔ یا یوں کہئے کہ مغربی ممالک نے عالم اسلام میں ہمیشہ آمروں، بادشاہوں، مطلق العنان حمکرانوں، اور ان کے ہاتھوں عوام پر ظلم و ستم پر خاموشی اختیار کی ہے بلکہ انہیں ہتھیار بھی فراہم کئے ہیں بلکہ اس سے بھی بڑھ کر یہ ظالم و جابر حکمران اور غاصب صہیونی ریاست کو مغرب ہی نے مسلم ممالک پر مسلط کیا ہے اور یہ در حقیقت اس علاقے میں مغربی جبر و استعمار کے نمبرداروں کا کردار ادا کررہے ہیں۔ اس سے بھی بڑھ کر مغربی ممالک مختلف اشکال میں ان ممالک کے عوام کے کچلنے میں براہ راست کردار بھی ادا کرتے رہے ہیں۔ اور اب جبکہ روس نے اپنی سلامتی کو درپیش خطرات کے پیش نظر یوکرین میں سپیشل آپریشن کا آغاز کیا ہے تو یہی ظالم اور ظالموں کے حامی حکمران اچانک عام شہریوں کی جان و مال کے لئے فکرمند ہوگئے ہیں، حالانکہ ان ہی کے لکھے ہوئے بین الاقوامی قوانین کی رو سے یمنی اور فلسطینی، افغانی اور عراقی، لیبیائی اور شامی اور ہندوستانی و پاکستانی مسلمان بھی انسان ہیں اور ان کی جان بھی اتنی ہی قابل قدر ہے جتنی کہ یوکرینیوں کی جان اور اس سلسلے میں نسل، لسان، رنگ و قوم اور حتی کہ دین و مذہب کو معیار قرار دینا غلط ہے۔ ہر رنگ و نسل اور ہر دین و مذہب کا پیرو انسان ہے، مگر یوکرین کے معاملے میں مغربیوں نے اپنے ہی لکھے ہوئے ان قوانین کو بھی پاؤں تلے روند ڈالا ہے۔
اسی حوالے سے آئرلینڈ کے رکن پارلیمان رچرڈ بایڈ برٹ (Richard Boyd Burt) نے یوکرین کی جنگ میں یورپی حکمرانوں کی منافقت اور دکھاوے پر شدید تنقید کی ہے اور ان سے مخاطب ہو کر کہا ہے: “جس زبان سے تم یوکرین میں پیوٹن کے مبینہ مظالم و جرائم کی مذمت کرتے ہو، اسی زبان سے تم فلسطین میں 70 سال سے جاری اسرائیلی جرائم و مظالم کی مذمت کیوں نہیں کرتے ہو؟ حالانکہ انسانی حقوق کے کم از کم دو اداروں نے اسرائیل کے جرائم کو اپنی طویل دستاویزی رپورٹوں میں مستند کیا ہے اور ان رپورٹوں کو درجنوں سرکاری اور غیر سرکاری اداروں نے ان رپورٹوں اور ان میں مندرجہ حقائق کی تصدیق بھی کی ہے”۔
واضح رہے کہ یوکرین میں شروع ہونے والی روسی کاروائی کو ابھی دو ہفتے بھی نہیں ہوئے چنانچہ یوکرین میں روسی افواج کے جرائم کے دعوے تو – عالمی میڈیا پر مغرب کے تسلط کی وجہ سے – مسلسل آرہے ہیں مگر ان دعؤوں کے اثبات کے لئے ابھی تک کوئی ثبوت فراہم نہیں کیا سکا ہے۔ جبکہ یوکرین کے روسی نژاد باشندوں پر یوکرینی نژاد حکمرانوں کے ڈھائے ہوئے مظالم کی داستانیں بھی میڈیا کی زینت بنتی آرہی ہیں جو مغرب کے لئے کچھ زیادہ دلچسپ نہیں ہیں گویا۔
رچرڈ بائیڈ برٹ کا کہنا تھا: “فلسطینیوں پر غاصب اسرائیلی ریاست کے مظالم اور اذیت و آزار کو کئی عشرے ہو رہے ہیں اور پندرہ سال کے طویل عرصے سے غزہ کی ناکہ بندی ہوئی جو ہنوز جاری ہے اور غزہ پر اسرائیل کے حملے بھی جاری ہیں؛ فلسطینیوں کی اراضی کو غصب کیا جارہا ہے، نسلی بنیادوں پر فلسطینی آبادی کا صفایا کیا جارہا ہے، آپارتھائیڈ اور نسلی تعصب پر مبنی اسرائیلی اقدامات جاری ہیں مگر تم [یورپی حکمران] نسلی امتیاز اور آپاتھائیڈ کا الزام پیوٹن پر لگا رہے ہو اور روس پر جنونی انداز سے پابندیاں لگا رہے ہو مگر کسی صورت میں بھی اسرائیل کے مظالم و جرائم کا تذکرہ نہیں کرتے ہو، ان کی مذمت نہیں کرتے ہو اور اسرائیل پر پابندی لگانے کی بات نہیں کرتے ہو”۔
انھوں نے کہا: یوکرین پر روس کے حملے کو ابھی چند ہی روز ہوئے ہیں اور تم کسی بھی سند و ثبوت کے بغیر دنیا کی تمام برائیاں روسی صدر سے منسوب کرتے ہو، جبکہ فلسطینوں پر غاصب اسرائیلوں کے حملے اور ظلم و ستم کو 70 سال کا غرصہ ہؤا ہے لیکن اسرائیلیوں کو امریکہ اور یورپ کی ہمہ جہت حمایت کے سائے میں کسی مقاطعے اور سزا کا سامنا نہیں کرنا پڑ رہا ہے”،
منافق مغربی حکمران اور ان کے تابع مہمل مشرقی حکمران جانتے ہوئے بھی اس حقیقت پر اپنی آنکھیں بند کئے بیٹھے ہیں کہ غاصب یہودی ریاست کسی بھی بین الاقوامی قانون کی پروا کئے بغیر جو چاہتے ہیں کر گذرتے ہیں اور یہی نہیں بلکہ اس کو فلسطینی عوام پر ظلم و جبر کے عوض مغرب کی طرف سے انعام و اکرام سے نوازا جاتا ہے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

242