اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی

ماخذ : ابنا خصوصی
پیر

14 فروری 2022

12:55:33 PM
1229522

"یمن کے خلاف جارحیت کے پہلؤوں کا جائزہ" سیمینار - 8

شیخ عبداللہ الدقاق: یمنی عوام نے امریکی استکبار کا دبدبہ خاک میں ملا دیا ہے

ایک بحرینی عالم دین نے کہا کہ امریکہ زیادہ تر عرب حکمرانوں کا آقا ہے لیکن یمن کے مظلوم عوام نے امریکی، یورپی، عبرانی اور سعودی-نہیانی اتحاد کے دانت کھٹے کرکے استکبار کا دبدبہ خاک میں ملا دیا ہے۔

اہل البیت(ع) نیوز ایجنسی - ابنا - کی رپورٹ کے مطابق، یمن کے مظلوم عوام پر عربی-مغربی-عبرانی جارحیت میں شدت آنے پر بین الاقوامی سیمینار بعنوان "یمن کے خلاف جارحیت کے پہلؤوں کا جائزہ" بروز ہفتہ 5 فروری 2022ع‍ کو اربعین انٹرنیشنل فاؤنڈیشن کے زیر اہتمام "عالمی اہل بیت(ع) اسمبلی" اور ہم فکر اداروں کے تعاون سے منعقد ہؤا۔
بحرینی عالم دین حجت الاسلام و المسلمین شیخ عبداللہ الدقاق نے سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ یمن پر سات سال سے جاری جارحیت مذہبی، تزویراتی اور نفسیاتی پہلؤوں کی حامل ہے؛ مذہبی لحاظ سے بالکل واضح ہے کہ سید یمانی آخرالزمان میں اسی سرزمین سے ظاہر اور خارج ہونگے؛ جب خراسانی کا پرچم ظہور کے لئے ماحول سازی کا مشن سنبھالے گا اور یمانی کا پرچم امام مہدی (علیہ السلام) کے عالمی انقلاب کو نصرت پہنچائے گا۔
شیخ دقاق نے کہا: عالمی استکبار ایران اور یمن کو دینی اور مذہبی نگاہ سے دیکھتا ہے، وہ کچھ دینی عقائد اور بعض دینی واقعات کو اپنی پالیسیوں میں مد نظر رکھتے ہیں اور جانتے ہیں کہ ان دو علاقوں پر امام زمانہ (علیہ السلام) کی نظر ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ یمن کے مسئلے کا دوسرا پہلو اس کا تزویراتی محل وقوع ہے؛ یمن بحر احمر، بحیرہ عرب اور [آبنائے] باب المندب تک رسائی کے لحاظ سے بہت اہم علاقہ ہے اور تجارتی جہازرانی باب المندب کے راستے سے انجام پاتی ہے۔ علاوہ ازیں جدید تحقیقات سے ظاہر ہوتا ہے کہ افریقہ کے زیادہ تر قدرتی وسائل یمن کے جنوب میں باب المندب کے اس پار صومالیہ اور جبوتی (Djibouti) میں واقع ہیں اور یمن اس علاقے کے بالکل قریب واقع ہے۔
حجت الاسلام والمسلمین الدقاق نے مزید کہا: اس عظیم دولت تک رسائی یمن کو بہت طاقتور ملک میں تبدیل کرسکتی ہے اور امارات جیسی چھوٹی ریاست جو ان عظیم قدرتی ذخائر کی بو سونگھ چکی ہے، اس وقت صہیونی-امریکی محاذ کی حمایت میں باب المندب اور مذکورہ دو افریقی ممالک پر تسلط جمانا چاہتی ہے۔
انھوں نے کہا: متحدہ عرب امارات شمالی یمن کی طرف بالکل توجہ نہیں دیتا، بلکہ اس علاقے پر اپنی توجہ مرکوز کرچکا ہے جو جغرافیائی لحاظ سے بھی اس کے قریب واقع ہے۔ کیونکہ وہ سمجھتا ہے کہ اس علاقے پر تسلط پا کر بڑی آسانی سے باب المندب پر قابو پا سکتا ہے اور اس علاقے تک رسائی کے ذریعے وہ عظیم دولت کے ذخیرے تک رسائی حاصل کرسکتا ہے! [گوکہ فی الحال مغرب اور اسرائیل کی حمایت پاکر وہ اپنے چھوٹے پن اور کمزوری سے غافل ہے!]۔
انھوں نے یمن کے خلاف ہونے والے جرائم کو اس غم انگیز داستان کا تیسرا پہلو قرار دیا اور کہا: موجودہ بادشاہ کے باپ عبدالعزیز آل سعود نے اپنے کنبے کو وصیت کی تھی کہ "اگر تم چاہو کہ تمہاری حکومت طاقتور ہو تو یمن کو کمزور رکھو"؛ چنانچہ سعودی حکمران اپنے اوپر لازم سمجھتے ہیں کہ یمن کو کمزور کریں اور کمزور رکھیں؛ سعودی حکام نے اسی مقصد کے حصول کے لئے یمن کے تین شمالی صوبوں "عسیر، نجران اور جیزان" کو یمن کے سابق آمر علی عبداللہ صالح کو پانچ ارب ڈالر دے کر کرائے (لیز) پر لے لیا تھا، لیز کی میعاد ختم ہونے کے بعد، سعودی حکام نے ان تینوں صوبوں کو جزیرہ نمائے عرب میں ضم کر لیا اور علی عبداللہ صالح کو خاموش کرانے کے لئے 15 ارب ڈآلر کی رقم ادا کی۔ اور یہ ایک حقیقت ہے کہ سعودی حکمران کبھی بھی یمن کی آزادی اور خودمختاری کو برداشت نہیں کریں گے۔
شیخ الدقاق نے استکبار کا تسلط توڑ دینے کو اس مسئلے کا چوتھا پہلو قرار دیا اور کہا: زیادہ تر عرب ممالک کے آقا اور مالک امریکی ہیں، لیکن یمن نے اس مسئلے کو تسلیم نہیں کیا اور اب وہ امریکی اور استکباری تسلط سے نکل رہا ہے؛ یمن میں یہ اہلیت موجود ہے کہ مستقل اور خودمختار رہے اور اس حقیقت نے خطے میں امریکہ کی طرف جھکے ہوئے ممالک اور ان کے آقاؤں کو خوفزدہ کر دیا ہے۔
انھوں نے کہا: پانچواں پہلو یمن کا وجود قرار دیا جو ایک طاقتور قوم کا مسکن اور ایک حساس اور تزویراتی سرزمین کا مالک ہے؛ یہ ملک جغرافیائی لحاظ سے بہت اہم اور عظیم ہے، جو زبردست معاشی استعداد رکھتا ہے اور آبادی کے لحاظ سے بھی اس ملک کی استعداد بہت اہمیت کی حامل ہے۔ جزیرہ نمائے عرب کے ممالک میں سب سے بڑی آبادی یمن کی ہے اس کے پاس زراعت کے لئے وسیع اراضی بھی ہیں اور گیس اور تیل کے ذخائر بھی جبکہ جغرافیائی لحاظ سے اس کا رقبہ اور تنوع بھی بہت قابل ذکر ہے۔
بحرینی عالم دین حجت الاسلام و المسلمین شیخ عبداللہ الدقاق نے اپنے خطاب کے آخر میں کہا: سعودی عرب اور دوسرے ممالک یمن کی اس پوزیشن سے ڈرتے ہیں؛ یمن پر جارحیت سعودیوں یا اماراتیوں کی طرف سے نہیں بلکہ امریکہ اور غاصب صہیونی دشمن کی طرف سے ہے، یمن کے پہلے نمبر کے دشمن امریکہ اور غاصب صہیونی ریاست ہیں، اور سعودی اور اماراتی ان کی طرف کے کرائے کے قاتل ہیں؛ لیکن بہرحال ہم بہت جلد دیکھ ہی لیں گے کہ یمن فتح و نصرت سے ہم کنار ہوگا اور اس اہم علاقے میں اپنی پوزیشن حاصل کر ہی لے گا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
110