اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی

ماخذ : ابنا خصوصی
اتوار

13 فروری 2022

7:24:10 AM
1228950

"یمن کے خلاف جارحیت کے پہلؤوں کا جائزہ" سیمینار - 5

حسینی کوہساری: یمنی عوام کے خلاف دشمن کے جرائم تاریخ میں بے مثال ہیں

حوزات علمیہ کے تعلقات و بین الاقوامی امور کے ڈائریکٹر سید مفید حسینی کوہساری نے یمنی عوام پر ہونے والے جنگی جرائم کو بے مثال قرار دیا اور کہا: یمنی قوم جانفشانی، ایثار، مقاومت، حوصلے اور استقامت کا درس پوری دنیا کو سکھا رہی ہے۔

اہل البیت(ع) نیوز ایجنسی - ابنا - کی رپورٹ کے مطابق، یمن کے مظلوم عوام پر عربی-مغربی-عبرانی جارحیت میں شدت آنے پر بین الاقوامی سیمینار بعنوان "یمن کے خلاف جارحیت کے پہلؤوں کا جائزہ" بروز ہفتہ 5 فروری 2022ع‍ کو اربعین انٹرنیشنل فاؤنڈیشن کے زیر اہتمام "عالمی اہل بیت(ع) اسمبلی" اور ہم فکر اداروں کے تعاون سے منعقد ہؤا۔
حوزات علمیہ کے مرکز برائے مواصلات و بین الاقوامی امور کے ڈائریکٹر حجت الاسلام سید مفید حسینی کوہساری نے سیمینار کے پانچویں مقرر کے طور پر خطاب کرتے ہوئے، یمن پر مغربی ممالک اور صہیونی-یہودی دشمن کی سرپرستی میں قائم سعودی اتحاد کی طویل المدت جارحیت کو باعث افسوس قرار دیتے ہوئے کہا: یمن کی مظلوم قوم ایک طرف سے برحق اور دوسری طرف سے مظلوم ہے اور اسی اثناء میں ایک طاقتور اور بہادر قوم ہے۔
انھوں نے یمنی عوام کی مظلومیت کے کچھ گوشوں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا: مغربی-عبرانی-عربی سازشی محاذ کی طرف سے یمن کی مظلوم قوم کے خلاف ہونے والے جرائم، بہت سے پہلؤوں سے تاریخ میں بےمثال ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ آج یمن کا صنعتی، تعلیمی و تربیتی اور علمی اور سائنسی ڈھانچہ جارح قوتوں کی وحشیانہ یلغار کا نشانہ بن چکا ہے؛ بہت سی یونیورسٹیاں، اسکول، مساجد، اسپتال، کارخانے اور زرعی زمینیں درندوں کے حملوں کا نشانہ بن چکے ہیں۔
حسینی کوہساری نے مزید کہا: جنگ کے ان سات برسوں کے دوران تین لاکھ پچاس ہزار انسانوں کو قتل کیا جا چکا ہے جبکہ ان شہیدوں کی غالب اکثریت کا جنگ سے کسی قسم کا کوئی تعلق نہیں بنتا تھا؛ اقوام متحدہ کے [شرمناک] اعترافات کے مطابق، یمن کے تین کروڑ عوام بھوکے ہیں، اور ایک کروڑ عوام کو [منصوبہ بند] قحط کا سامنا ہے اور یمنی عوام کو کم از کم غذائی مواد میسر نہیں ہیں۔
حوزات علمیہ کے مرکز برائے مواصلات و بین الاقوامی امور کے ڈائریکٹر نے اتنے افسوسناک حالات میں یمنی قوم کی ناکہ بندی پر کڑی تنقید کرتے ہوئے کہا: آج ایندھن تک اس قوم کو پہنچنے نہیں دیا جا رہا ہے؛ اگر یمن سے ملنے والی تصاویر کی طرف توجہ کریں تو اکثر گاڑیاں سڑکوں کے کنارے کھڑی نظر آئیں گی اور ان کی آمد و رفت ممکن نہيں ہے۔
انھوں نے یمن کے عوام کی فضائی اور بحری نقل و حرکت میں شدید تعطل کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا: سعودی ریاست اور اس کے گینگ کے ارکان آپس میں متحد ہوئے ہیں تا کہ ایک قوم کا خاتمہ کریں اور انہيں ان کے جائز اور فطری حقوق سے محروم کریں؛ اور قومی نجات حکومت اور حوثیوں کے تسلط سے نجات دلانے کے بہانے رقم ہونے والے یہ المیے اس وقت مزید تلخ ہوجاتے ہیں جب ہم دیکھتے ہیں کہ یمنی عوام کی غالب اکثریت قومی نجات حکومت اور انصار اللہ کی حمایت کرتی ہے۔
انھوں نے کہا: یمنی پارلیمان فیصلہ کن انداز سے قومی نجات حکومت کی حمایت کرتی ہے اور مستعفی صدر منصور ہادی کی معزول حکومت کو جنوبی علاقوں میں اکثریتی آراء اور عوامی حمایت حاصل نہیں ہے۔
انھوں نے منصور ہادی کے بیرونی سرپرستوں سے مخاطب ہوکر کہا: اگر تمہارے ہاں کا قاعدہ اکثریتی آراء پر استوار ہے تو یمنی عوام کی اکثریت کی حمایت قومی نجات حکومت کو حاصل ہے؛ اور اگر یمن کے علماء اور دانشوروں کی حمایت کو بنیاد قرار دیا جائے تو یمن کے تمام گروپوں کے دانشور طبقے کی آراء بھی اور دل بھی قومی نجات حکومت اور انصار اللہ کے ساتھ ہیں۔
انھوں نے کہا: ملت یمن کا جرم یہ ہے کہ وہ اپنے پاؤں پر کھڑا ہونا چاہتی ہے اور اپنے عزم و ارادے کے مطابق اپنے مقدرات کو اپنے ہاتھ میں رکھنا چاہتی ہے۔ یہ قوم اپنے اندرونی مسائل میں بیرونی مداخلت کو برداشت نہیں کرنا چاہتی اور اسی ارادے اور اسی عزم کی بنا پر آج اسے اس کے فطری حقوق سے محروم کیا گیا ہے؛ آج یمن کے فرزند تعلیم کے حصول سے محروم ہیں، وہ یونیورسٹیوں میں نہیں جا سکتے اور وہاں کے مریضوں اور زخمیوں کو علاج معالجے کی سہولتوں اور اسپتالوں سے محروم کیا گیا ہے۔ چنانچہ یمنی عوام پر ڈھائے جانے والے اتنے سارے مظالم پر عالم اسلام اور دنیا کے قائدین اور اہل دانش و فکر طبقات نیز عالمی میڈیا کی مجرمانہ خاموشی اور ان کی طرف سے مظلوم کی عدم حمایت افسوسناک ہے۔
حسینی کوہساری نے کہا: یمنی قوم نے ثابت کرکے دکھایا ہے کہ اپنے ایمان، خدا پر توکل اور اپنے قومی عزم و ہمت کے سہارے، ننگے پاؤں اور خالی ہاتھ، اجنبیوں کی یلغار سے نمٹنے کی صلاحیت رکھتی ہے۔ اور آج وہ جانفشانی، قربانی، صبر اور استقامت کا سبق پوری دنیا کی قوموں کو سکھا رہی ہے اور ان سے کہہ رہی ہے کہ "اگر ہم چاہیں تو اپنے پاؤں پر کھڑے ہوسکتے ہیں اور دشمنوں کے مکر و فریب اور سازشوں پر غلبہ پا سکتے ہیں"۔
انھوں نے ملت یمن کی مقاومت (یا مزاحمت) کو عالمی استکبار اور صہیونی منصوبوں کے مد مقابل عالم اسلام کی دوسری مقاومتی تنظیموں کی مقاومت کے برابر قرار دیا اور کہا: فتح یقینی طور پر قریب ہے کیونکہ اللہ نے ارادہ فرمایا ہے کہ ہر اس شخص اور ہر اس قوم کی مدد کرے جو اس کی مدد کرتی ہے اور اللہ کی مشیت اور نصرت یمن کی مظلوم قوم کے ساتھ ہے اور اللہ اسے فتح و کامیابی سے ہم کنار کرے گا۔
حوزات علمیہ کے مرکز برائے مواصلات و بین الاقوامی امور کے ڈائریکٹر حجت الاسلام سید مفید حسینی کوہساری نے اپنے خطاب کے آخر میں کہا: اگرچہ یمنی قوم مظلوم ہے مگر حق بجانب ہے اور اپنی حقانیت پر جم کر کھڑی ہے اور طاقت و استقامت سے تمام سازشوں پر غلبہ پائے گی اور یمن پر جاری جارحیت - جارح ریاستوں، ان کے مغربی آقاؤں اور آزادی، امن اور انسانی حقوق کی دعویدار عالمی تنظیموں کے ماتھے پر - کلنک کا ٹیکہ بن کر رہے گی؛ اور وہ اس سوال کو اپنے دامن پر لئے پھریں گے کہ یمنی قوم کے کروڑوں انسانوں پر ڈھائے جانے والے اتنے واضح مظالم پر خاموش کیوں رہے؟ اور یہ استقامت یمنی قوم کے لئے فخر و اعزاز کا باعث ہوگی۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
110