اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی

ماخذ : ابنا خصوصی
جمعہ

11 فروری 2022

10:14:09 AM
1228319

"یمن پر جارحیت کے پہلؤوں کا جائزہ" سیمینار۔ 1

ڈاکٹر شہریاری: سعودی-نہیانی اتحاد کو مسلم کُشی سے پیشیمان ہونا پڑے گا

عالمی اسمبلی برائے تقریب مذاہب اسلامی، کے سیکریٹری جنرل حجت الاسلام و المسلمین ڈاکٹر حمید شہریاری نے سعودی-اماراتی اتحاد کی مذمت کی جنہوں نے کفار کو اپنا دوست قرار دیا ہے، انہوں نے سعودی و نہیانی حکمرانوں سے مخاطب ہو کر کہا: اللہ اور اس کے رسول (صلی اللہ علیہ و آلہ) کی اطاعت کرو اور جان لو کہ مسلمانوں کا قتل عام تمہیں تمہارے اہداف تک نہیں پہنچا سکتا۔

 اہل البیت(ع) نیوز ایجنسی - ابنا - کی رپورٹ کے مطابق، یمن کے مظلوم عوام پر عربی-مغربی-عبرانی جارحیت میں شدت آنے پر بین الاقوامی سیمینار بعنوان "یمن کے خلاف جارحیت کے پہلؤوں کا جائزہ" بروز ہفتہ 5 فروری 2022ع‍ کو اربعین انٹرنیشنل فاؤنڈیشن کے زیر اہتمام "اہل بیت(ع) عالمی اسمبلی" اور ہم فکر اداروں کے تعاون سے منعقد ہؤا۔
سیمینار کا آغاز کلام اللہ مجید کی تلاوت سے ہؤا اور بعد ازاں رہبر معظم امام خامنہ ای کے خطاب کا ایک ویڈیو کلپ نشر کیا گیا جس کے بعد عالمی اسمبلی برائے تقریب مذاہب اسلامی کے سیکریٹری جنرل نے پہلے مقرر کے طور پر خطاب کیا۔
حجت الاسلام و المسلمین ڈاکٹر حمید شہریاری نے اقوام عالم کے ہاں یمن کے مظلوم عوام کی صدا نہ سنائی دینے کے موجودہ رویے پر نکتہ چینی کرتے ہوئے کہا: ہم دیکھ رہے ہیں کہ ہر روز اس ملک کو خاک و خون میں تڑپایا جارہا ہے اور اس کے مظلوم باشندوں کو غیر روایتی ہتھیاروں (Unconventional weapons) کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔
عالمی اسمبلی برائے تقریب مذاہب اسلامی (مجمع جهانی تقریب بین مذاهب اسلامی) کے سیکرٹری جنرل نے مزید کہا: یمن کو معاشی ناکہ بندی نیز صحت، ایندھن کی بندش اور ہر قسم کی ناکہ بندیوں کا نشانہ بنایا گیا ہے اور مسلسل خانہ جنگی اس قوم کے کمزور اور نہیف جسم پر اپنے ظلم و ستم کے تازيانے برسا رہی ہے۔
ڈاکٹر شہریاری نے مشرق وسطیٰ میں جاری جنگوں اور جنگ کے خطرات اور سیاسی و سماجی تناؤ کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا: یہ جنگیں اور خطرات نے فتنوں کی آگ کو بدستور سلگائے رکھا رکھا ہے۔
انھوں نے عالم اسلام کی عدم یکجہتی پر تنقید کرتے ہوئے کہا: آج ہم خطے میں جتنا بھی ظلم و ستم دیکھ رہے ہیں وہ انیسویں صدی میں برطانیہ اور اکیسویں صدی میں امریکہ کی قیادت میں عالمی استکبار کے ظلم و جبر کی وجہ سے ہے اور اکیسویں صدی میں اس خطے میں برطانوی امریکی اتحاد کے ذریعے جاری رہا ہے۔
انھوں نے کہا: یمن کے عوام کو سانس لینے کے لئے ہوا، پینے کے لئے کھانا اور کھانے کے لئے غذا موجود نہیں ہے جو کہ باعث صد افسوس ہے۔ صہیونی، امریکی اور سعودی-نہانی ناکہ بندی نے یمنی عوام کو انتہائی ناقابل برداشت صورت حال سے دوچار کیا ہؤا ہے، لیکن یہ ثابت قدم قوم استقامت کررہی ہے اور محاذ جنگ میں اس کی کامیابیوں نے عالم جبر و استبداد کو تشویش میں ڈال دیا ہے، چنانچہ امید ہے کہ یہ ظالمانہ جنگ جلد از جلد یمنی عوام اور مقاومت اسلامی کے حق میں اختتام پذیر ہو۔
ڈاکٹر شہریاری نے یمن کے خلاف مغرب کے ہاتھوں غیر روایتی ہتھیاروں کے استعمال - جس کی وجہ سے بے شمار یمنی بے گھر ہوئے ہیں، ہزاروں شہید اور زخمی اور لاکھوں مختلف بیماریوں اور وبائی امراض کا شکار ہوئے ہیں – پر شدید تنقید کی اور کہا: یمنی عوام کا گناہ صرف یہ ہے کہ وہ اپنے مقدرات کو اپنے ہاتھ میں رکھنا چاہتے ہیں، لیکن بدقسمتی سے سعودی اور اماراتی اس علاقے میں اپنے جرائم کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہیں۔
انھوں نے یمنی عوام کی مقاومت (مزاحمت) کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا: یمن کے عوام مؤمن ہیں، یہاں اللہ کا نام جاری و ساری ہے جو اس قوم کی بقاء اور دوام کا باعث ہے، خدائے متعال نے مؤمنین کو مدد و نصرت کا وعدہ دیا ہے، جب تک کہ روئے زمین پر ایسے لوگ موجود ہوں جو اللہ کو پکارتے ہیں اور اسی سے مدد و نصرت کی امید رکھتے ہیں، اللہ ان کی مدد فرماتا ہے اور اللہ نے وعدہ دیا ہے کہ ایسے لوگوں کو مسند اقتدار پر بٹھائے گا اور عالمی حکمرانی عطا کرے گا جو اللہ کے صالح بندے ہوں۔
عالمی اسمبلی برائے تقریب مذاہب اسلامی نے کہا: جو لوگ اللہ کے رسول (صلی اللہ علیہ و آلہ) کے ساتھ ہیں اور اللہ پر ایمان لائے ہیں، اللہ ان سے خطاب کرکے ارشاد فرماتا ہے: کہ کفار کو اپنا دوست نہ بنانا، ان کے ساتھ اپنی حائل [اعتقادی] لکیر کو قائم رکھنا؛ ایسا نہ ہو کہ تم کفار کے ساتھ خاندانی، ثقافتی، سماجی اور معاشی رشتے قائم کرو، کیونکہ جو بھی ایسا کرے گا اللہ تعالیٰ روز قیامت اسے مسلمانوں کے زمرے میں شمار نہیں کرے گا۔ اللہ کی ہدایت میں وہ لوگ شامل نہیں ہیں جو ظلم و جبر روا رکھتے ہیں۔
انھوں نے سوال اٹھا کر کہا: مسلمانوں کی دولت کو برطانیہ میں ایک فٹ بال کلب یا امریکہ میں کسی صہیونی کمپنی کے حصص خریدنے پر خرچ کیا جاتا ہے؟ یہ دولت مسلمانوں کی ہے، ہم مسلم ممالک کے سربراہوں کو مشورہ دیتے ہیں کہ اسلامی معاشرے اور اسلامی امت واحدہ کے دامن میں پلٹ آئیں اور کفار کی حمایت سے پیچھے ہٹیں۔ جبکہ ہم آج دیکھ رہے ہیں کہ مسلم ممالک کے حکمران مسلمانوں اور مسلمانوں کی مقدس سرزمینوں اور امت مسلمہ کے خلاف کفار کے محاذ میں جا کھڑے ہوئے ہیں۔
انھوں نے کہا: اللہ تعالیٰ قرآن میں ارشاد فرماتا ہے: "وَلَا تَرْكَنُوا إِلَى الَّذِينَ ظَلَمُوا فَتَمَسَّكُمُ النَّارُ وَمَا لَكُمْ مِنْ دُونِ اللَّهِ مِنْ أَوْلِيَاءَ ثُمَّ لَا تُنْصَرُونَ؛ اور خبردار! ظالموں کی طرف مت جھکنا ورنہ (ان کی طرح) تمہیں بھی آتشِ دوزخ چھو لے گی اور اللہ کے سوا تمہارے لئے حامی و سرپرست نہ ہونگے اور نہ ہی تمہاری کوئی مدد کی جائے گی"۔ (سورہ ہود، آیت 113)
اور قرآن کریم کی یہ آیت بہت لرزہ خیز ہے اور اس کے باوجود کہ ہم دیکھتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ ان لوگوں کو اس طرح کی دھمکیاں دیتا ہے جو ظالموں کے ہمراہ اور ہم گام ہیں اور استکبار کے ساتھ تعاون اور سازباز کررہے ہیں؛ دشمن کی بندوق میں گولیاں بھر رہے ہیں، اف ہے ان امیروں، شیخوں، بادشاہوں اور حکمرانوں پر، جو ظالموں، عالمی مستکبروں اور بالخصوص طفل کُش اور غاصب صہیونی ریاست کے ساتھ، سازباز اور معمول پر آنے کو اپنی حکمرانی کے اصولوں کا حصہ بنائے ہوئے ہیں۔
انھوں نے کہا: یہودی ریاست نے ایک بار نہیں بلکہ کئی بار مسلمانوں کو ان کی سرزمینوں سے نکال باہر کیا ہے اور ہم یہاں اعلان کرتے ہیں کہ صہیونی ریاست کے تعلقات معمول پر لانے کے مذموم عمل کا نتیجہ عالم اسلام میں فتنہ و فساد اور تمہارے لئے تباہی اور بربادی کے سوا کچھ بھی نہیں ہوگا۔
ڈاکٹر شہریاری نے کہا یمنی عوام کے دشمن ان کے خلاف ہر قسم کے ہتھیار استعمال کرتے ہیں اور ان کی خواتین، بچوں اور بوڑھوں کے قتل سے بھی دریغ نہیں کرتے اور ہم تمہیں مشورہ دیتے ہیں کہ جیسا کہ اللہ کا فرمان ہے کہ "أَطیعُوا اللّهَ وَأَطیعُوا الرَّسُول؛ (اور فرماں برداری کرو رسول کی۔۔۔ سورہ نساء، آیت 59) تم [بھی] اللہ اور رسول اللہ (صلی اللہ علیہ و آلہ) کی فرمانبرداری کرو، مسلمانوں کے قاتل انجام بخیر نہیں ہوتے، تم یمنی عوام کے قتل عام کے ذریعے ان کی سرزمین کے مالک نہيں بن سکتے ہو، یمنی باوقار، طاقتور اور ثابت قدم ہیں، اور اس کے باوجود کہ ان کے پیٹ خالی ہیں اور ان کے گھر تمہارے جیسے ہتھیاروں سے خالی ہیں لیکن مقاومت و مزاحمت کریں گے اور جم کر لڑیں گے اور تمہیں شکست دیں گے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
110