اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی

ماخذ : ابنا خصوصی
جمعہ

11 فروری 2022

8:47:29 AM
1228264

حضرت حمزہ (ع) سیمینار کے مہتممین سے امام خامنه ای کا خطاب

قوت ادراک و شناخت اور عزم محکم جناب حمزہ کی دو نمایاں اور مثالی خصوصیات ہیں ۔۔۔ امام خامنہ ای

امام خامنہ ای نے فرمایا: رسول اللہ (صلی اللہ علیہ و آلہ) نے حضرت حمزہ (علیہ السلام) کی شہادت کے بعد، آنجناب کو سیدالشہداء کا لقب عطا کیا اور مدینہ کی خواتین کو آن جناب پر گریہ و بکاء کرنے کا فرمان جاری کیا۔

اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی۔ابنا۔ رہبر انقلاب امام خامنہ ای نے مورخہ 25 جنوری 2022ع‍ کو حضرت حمزہ (ع) بین الاقوامی سیمینار کے مہتممین سے خطاب کیا جسے قم میں منعقدہ اس سیمینار کے دوسرے روز جمعرات 3 فروری کو شرکاء کے لئے نشر کیا گیا۔
امام خامنہ ای نے ملاقات کے لئے آنے والے سیمینار کے مہتممین سے خطاب کرتے ہوئے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ و آلہ) کے چچا حضرت حمزہ (علیہ السلام) کی تکریم و تعظیم کا شکریہ ادا کیا اور اس سیمینار کے علمی اور تحقیقی مصادر و منابع کو اس عظیم شخصیت کے حوالے ثقافت سازی اور نمونہ سازی کے لئے مناسب تمہید قرار دیتے ہوئے فرمایا: اسلام - بالخصوص ہجرت مدینہ میں - جناب حمزہ (علیہ السلام) کے نمایاں کردار اور کفار کے خلاف جنگوں میں ان کی شجاعت اور کارناموں کے باوجود، یہ قابل قدر صحابی مسلمانوں کے ہاں انجانے ہیں چنانچہ فنکارانہ اور نمائشی (theatrical) سانچوں میں ان کی اور ان جیسے عظیم مگر انجانے صحابہ کرام - جیسے عمار یاسر، سلمان محمدی، مقداد بن اسود اور جعفر بن ابی طالب (علیہم السلام) - کی حیات طیبہ کی تصویر کشی کی جائے۔
امام خامنہ ای نے فرمایا: رسول اللہ (صلی اللہ علیہ و آلہ) نے حضرت حمزہ (علیہ السلام) کی شہادت کے بعد، آنجناب کو سیدالشہداء کا لقب عطا کیا اور مدینہ کی خواتین کو آن جناب پر گریہ و بکاء کرنے کا فرمان جاری کیا کیونکہ آپ اس بہادر اور فدا کار اور اسلام کی اس عظیم شخصیت کو پوری تاریخ اور تمام مسلمانوں کے لئے نمونۂ عمل سمجھتے تھے؛ جناب حمزہ (علیہ السلام) کی شخصیت میں دو اہم اور امتیازی خصوصیات اکٹھی ہوئی تھیں: ادراک و شناخت کی قوت اور عزم محکم۔
امام خامنہ ای نے امیرالمؤمنین (علیہ السلام) سے منقولہ ایک حدیث کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا کہ جناب حمزہ (علیہ السلام) "عہد خداوندی پر صادق مؤمنین" کے مصادیق میں سے تھے چنانچہ حوزات علمیہ کے مراکز اور تبلیغی اداروں پر لازم ہے کہ ایسی شخصیات کی تربیت پر توجہ مرکوز کریں جو معارف الٰہیہ اور اسلامی احکام کا مصداق ہوں کیونکہ اس طرح کی شخصیات ہی حساس مواقع پر معاشرے کو نجات دلا سکتی ہیں اور ان کے ہوتے ہوئے اسلامی تہذیب و تمدن کا قیام یقینی ہو سکے گا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
110