اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی

ماخذ : ابنا خصوصی
جمعہ

4 فروری 2022

8:55:44 PM
1225973

صدر رئیسی کا دورہ روس؛

ایڈیٹر انچیف کیہان: عصائے موسیٰ (ع) کوئی لکڑی کی لاٹھی نہیں ہے

صدر رئیسی اپنے آپ کو انقلاب کے دو اماموں کا فرزند اور شاگرد سمجھنے ہیں چنانچہ انھوں نے اپنے تشخص کی بنا پر، اسلامی انقلاب کی ترسیم کردہ راہ پر گامزن رہنے سے حاصلہ برکتوں کا ایک مختصر جلوہ دکھایا ہے۔

اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی۔ابنا۔ روزنامہ کیہان کے ایڈیٹر انچیف، حسین شریعتمداری نے لکھا: امریکہ اور اس کے یورپی و علاقائی اتحادی جانتے تھے کہ صدر رئیسی کا دورہ روس، اور اس سفر کے نتائج و ثمرات اسلامی جمہوریہ ایران کی خارجہ پالیسی میں بہت اہم موڑ کی حیثیت رکھتے ہیں اور یہ دورہ خظے میں بلیک میلنگ پر مبنی مغربی پالیسی نیز مغرب کی موجودگی کو چیلنج کرے گا۔
جناب حسین شریعتمداری نے لکھا:
1۔ کلام اللہ مجید کی سورہ اعراف کی آیات 117 تا 123 میں حضرت موسیٰ (علیہ السلام) اور فرعون کے جادوگروں کے درمیان تقابل کی داستان بیان ہوئی ہے:
"وَأَوْحَيْنا إِلى مُوسى أَنْ أَلْقِ عَصاكَ فَإِذا هِيَ تَلْقَفُ ما يَأْفِكُونَ *
فَوَقَعَ الْحَقُّ وَبَطَلَ ما كانُوا يَعْمَلُونَ * فَغُلِبُوا هُنالِكَ وَانْقَلَبُوا صاغِرِينَ *
وَأُلْقِيَ السَّحَرَةُ ساجِدِينَ * قالُوا آمَنَّا بِرَبِّ الْعالَمِينَ * رَبِّ مُوسى وَهارُونَ * (اعراف - 117 تا 122)
اور ہم نے موسیٰ کی طرف وحی بھیجی کہ اپنا عصا پھینکو تو ایک دم وہ نگلنے لگا اس کو جو وہ جھوٹ موٹ ظاہر کر رہے ہیں * تو حق نمایاں ہو گیا اور جو کچھ وہ کرتب دکھایا کرتے تھے، وہ بےحقیقت ثابت ہؤا * تو اس طرح وہ لوگ مغلوب ہوئے اور ذلیل ہو کر رہ گئے * اور تمام جادوگر سجدہ ریز ہو گئے * [اور] کہا کہ ہم ایمان لائے تمام جہانوں کے پروردگار پر * [وہی] جو موسیٰ اور ہارون کا پروردگار ہے"۔
موسیٰ (علیہ السلام) کا مقابلہ کرنے کے لئے فرعون کی دعوت پر آنے والے جادوگر سمجھ رہے تھے کہ موسیٰ (ع) بھی ان ہی کی طرح کے ایک جادوگر ہیں، اورچونکہ وہ کسی بھی ساحر کو اپنے سے اعلیٰ و برتر نہیں سمجھتے تھے لہذا ان کو یقین کامل تھا کہ موسیٰ (علیہ السلام) پر غلبہ پائیں گے اور اس مقابلے کے فاتح وہی ہونگے۔ لیکن جب انھوں نے عصائے موسیٰ (ع) کو دیکھا جو اژدہا میں تبدیل ہوکر ان کی ان اشیاء کو نگل چکا ہے جو وہ سحر و جادو کے ذریعے لائے تھے، تو دل کی گہرائیوں سے حضرت موسیٰ (علیہ السلام) کی حقانیت اور خدائے احد و یکتا کی وحدانیت پر ایمان لائے اور بارگاہ ربّ متعال میں سجدہ ریز ہوئے۔
کیوں؟ اس لئے کہ بڑے فنکار تھے اور خالص اور ناخالص کو سمجھتے تھے اور جانتے تھے کہ جو کچھ موسیٰ (ع) لائے ہیں، جادو اور سحر کی رو سے نہیں ہے۔ وہ خود زبردست ترین جادوگر تھے اور سحر اور اعجاز کے درمیان فرق کو سمجھتے تھے۔
2۔ جب سپاہ پاسداران کا Ponit-hittinhg میزائل پروگرام نتیجہ خیز ثابت ہؤا تو عسکری اور میزائل انڈسٹری کے ایک صہیونی ماہر نے کہا: اگرچہ سپاہ اسرائیل کی دشمن ہے مگر میں ایک کہنہ مشق ماہر کے طور پر کہنا چاہوں گا کہ جو کچھ ایرانی پاسداروں نے بنایا ہے یہ ایک بڑی کامیابی اور بڑی حصول یابی ہے اور میں ایرانی ماہرین اور سائنسدانوں کو خرید تحسین پیش کرنے کے لئے اپنی ٹوپی سر سے اٹھاتا ہوں؛ یاد رہے کہ اس طرح کے بہت سارے صہیونی اور مغربی ماہرین نے سائنسی، فنی، طبی وغیرہ میں ایرانی سائنسدانوں اور ڈاکٹروں کو خراج تحسین پیش کیا ہے۔
3۔ صدر پیوٹن نے کئی مرتبہ صدر سید ابراہیم رئیسی کو روس کے دورے کی دعوت دی تھی اور آخرکار یہ دورہ انجام کو پہنچا اور اس دورے کے دوران جناب رئیسی کے پُر وقار رویے اور موقف نے اسلامی جمہوریہ ایران کی خارجہ پالیسی میں نیا باب کھول دیا۔ نئی پیشرفت امریکہ اور اس کے عبرانی اور عرب متحدین کے منہ پر بڑا تمانچہ تھی اور یہ اعلان کہ: اسلامی جمہوریہ کو پابندیوں کی زنجیروں میں جکڑ لینا اور تنہا کر لینا ممکن نہیں ہے؛ اور یہ جتانا کہ اسلامی جمہوریہ ایران خود ایک طاقتور قطب اور مرکز میں بدل چکا ہے جس کو نہ صرف دوسری طاقتوں کا تابع قرار نہیں دیا جاسکتا بلکہ خود ہی نقشہ کش اور نقش آفرین ہے۔
امریکہ اور اس کے یورپی و علاقائی اتحادی جانتے تھے کہ صدر رئیسی کا دورہ روس، اور اس سفر کے نتائج و ثمرات اسلامی جمہوریہ ایران کی خارجہ پالیسی میں بہت اہم موڑ کی حیثیت رکھتے ہیں اور یہ دورہ خظے میں بلیک میلنگ پر مبنی مغربی پالیسی نیز مغرب کی موجودگی کو چیلنج کرے گا۔
4۔ اب آپ صدر رئیسی کے دورے پر امریکہ اور اس کے تابع مہمل اتحادیوں کے رد عمل کو دیکھئے تو کیا نظر آتا ہے؟ بہت ساری فکرمندیاں، غیظ و غضب اور عاجزی و مایوسی اور شدید اداسی کے سوا کچھ بھی نہیں۔ اور ہاں وہ ایران پر مزید دباؤ بڑھانے کا عندیہ بھی دے چکے ہیں، جس کی مزید گنجائش نہیں ہے؛ آخر کیوں؟، اس لئے کہ وہ بھی فرعون کے جادوگروں کی طرح جانتے ہیں کہ کیا واقعہ رونما ہؤا ہے اور جانتے ہیں کہ ایک طاقتور قطب تشکیل پا رہا ہے جو ان کے وجود تک کو خطرے سے دوچار کئے ہوئے ہے۔ گوکہ یہ جادوگر قلبی طہارت سے عاری ہونے کی بنا پر فرعونی جادوگروں کی طرح اللہ پر ایمان لانے کی توفیق سے محروم ہیں۔
صدر رئیسی اپنے آپ کو انقلاب کے دو اماموں کا فرزند اور شاگرد سمجھنے ہیں چنانچہ انھوں نے اپنے تشخص کی بنا پر، اسلامی انقلاب کی ترسیم کردہ راہ پر گامزن رہنے سے حاصلہ برکتوں کا ایک مختصر جلوہ دکھایا ہے، ایسا عظیم انقلاب جس نے - صہیونی ریاست کے اُس وقت کے وزیر اعظم آیا ایبان کے بقول - دنیا پر لرزہ طاری کیا ہے۔
اور آخری بات یہ کہ ایک دفعہ تیسرے چینل کے پروگرام "سمتِ خدا" کے صاحب دانش میزبان نجم الدین شریعتی نے امام خامنہ ای کا ایک جملہ نقل کیا جو کچھ یوں تھا: "ذرائع ابلاغ ٹیلی ویژن عصائے موسیٰ (ع) ہے لیکن ایسا نہ ہو کہ اسے ایک لاٹھی کے طور پر استعمال کیا جائے"۔
۔۔۔۔۔۔۔۔
ترجمہ: فرحت حسین مہدوی

۔۔۔۔۔۔۔۔

110