اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی

ماخذ : فاران تجزیاتی ویب سائٹ
منگل

1 فروری 2022

4:34:17 PM
1224940

بنی نہیان کے پاس ایک ہی آپشن ہے: سرزمین یمن کو ترک کر دو

اگر امارات پر مسلط قبیلہ بنی نہیان تصور کرتا ہے کہ یمن کے جوابی حملوں کے جواب کے لئے اس کے پاس کئی آّپشن ہیں تو وہ یقینا غلطی ہے۔

اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی۔ابنا۔ اگر امارات پر مسلط قبیلہ بنی نہیان تصور کرتا ہے کہ یمن کے جوابی حملوں کے جواب کے لئے اس کے پاس کئی آّپشن ہیں تو وہ یقینا غلطی ہے۔
متحدہ عرب امارات کے پاس یمن کے جوابی حملوں کا جواب دینے کے لئے کوئی آپشن نہیں ہے، بلکہ اس کے پاس تو حتی جنگی مشقوں کے لئے بھی مزید کوئی فرصت نہیں ہے۔ یمن اگر اس سے پہلے متحدہ عرب امارات پر حملوں کی بندش کو “عمالقہ” نامی ملیشیا کے انخلاء سے مشروط کرتا تھا، اب ان حملوں کو ان کی پسپائی سے بھی مشروط نہیں کرتا بلکہ یمن کی پوری سرزمین اور تمام جزائر کے چپے سے چپے سے عرب امارات کی پسپائی ہی یمنی حملوں کے خاتمے پر منتج ہوسکے گی اور اگر وہ ایسا نہ کرے تو حملے جاری رہیں گے کیونکہ امارات نے اس سے قبل ایک بار انخلاء کا اعلان کیا تھا جس پر اس نے عمل نہیں کیا اور حال ہی میں اس نے اسرائیل اور امریکہ کے کہنے پر اپنی جارحیت میں اضافہ کیا۔ اور یمنی کہتے ہیں کہ “مؤمن ایک سوراخ سے دو بار نہیں ڈسا جاتا”۔
اماراتی حکام مزید اپنی ریاست کے لئے کوئی محفوظ علاقہ فراہم نہیں کرسکتے، کیونکہ وہ ایک بار یمن میں داخل ہوئے ہیں اور ایک بار پھر یمنیوں کا خون بہا چکے ہیں اور بہانہ یہ تراشا ہے کہ “ہم شبوہ اور مارب پر اخوان المسلمین کا قبضہ نہیں ہونے دیں گے” یا پھر امریکہ، سعودی عرب اور صہیونی ریاست نے اسے یمن کی جنگ میں ایک بار دھکیل دیا ہے!
امارات جیسی چھوٹی بندرگاہی ریاستوں کی عاقیت اسی میں ہوتی ہے کہ وہ عالمی اور علاقائی جنگوں میں غیر جانبدار رہیں مگر امارات نے امریکہ اور یہودی ریاست کو اپنے پیچھے دیکھ کر اچانک اپنے آپ کو بڑی طاقتوں کی طرح کی استعماری کاروائیوں کا حقدار سمجھنا شروع کیا اور اب اس نے اپنے ہاتھوں اپنے امن و سلامتی کو شدید خطرے میں ڈال دیا ہے اور یمنی افواج اب ان کی تیل کی صنعت اور انتہائی اہمیت کے حامل ٹھکانوں کو – ابوظہبی میں ہی نہیں بلکہ پوری ریاست میں – اپنے حملوں کا نشانہ بنا رہی ہیں اور اعلان کررہی ہیں کہ وہ بین الاقوامی نمائش ‘دبئی ایکسپو’ اور بُرج خلیفہ (Burj Khalifa Or Burj Khalifa Tower) پر حملوں کی دھمکیاں دے رہے ہیں اور عرب امارات کو غیر محفوظ قرار دے کر بیرونی صنعتکاروں، تاجروں اور باشندوں کو امارات سے چلے جانے کا مشورہ دے رہے ہیں۔
امارات اس وقت بین الاقوامی سطح پر مظلومیت کی اداکاری (victim playing) کی ناکام کوشش میں مصروف ہے، اور اس کے حکام اپنی چھوٹی سے زدپذیر سرزمین کو “سرزمین امن و سلامتی” قرار دے کر یمنیوں پر الزام لگا رہے ہیں کہ انھوں نے اس سرزمین کے امن کو خطرے میں ڈال دیا ہے، لیکن وہ اپنی اس ناکام کوشش سے بھی کچھ حاصل نہیں کرسکیں گے۔ نہیانیوں کو توقع ہے کہ دنیا آکر یمن کے حملوں سے نمٹنے میں ان کی مدد کرے گی اور اس سلسلے میں عرب سرزمینوں پر قابض غاصب صہیونیوں کے سوا کسی نے بھی ہمہ جہت حمایت کا وعدہ نہیں دیا ہے اور پھر اماراتی حکام جانتے ہیں کہ یمنیوں کے حملے اماراتیوں اور سعودیوں کے ہاتھوں بےگناہ یمنی بچوں اور خواتین کے قتل عام کے جائز اور قانونی جواب کے زمرے میں آتے ہیں۔ ان دو عرب ریاستوں نے یہودی ریاست کی خوشامد کے لئے چند ہی گھنٹوں میں 600 یمنیوں کو شہید کیا ہے۔ چنانچہ ہر عقلمند انسان سمجھتا ہے کہ اگر کوئی بھی ملک یمن کی موجودہ صورت حال جیسے حالات سے گزر رہا ہوتا تو اس کا رد عمل وہی کچھ ہوتا جو یمنی انجام دے رہے ہیں چنانچہ عرب امارات کو اسرائیل، امریکہ یا کسی بھی عرب یا غرب ملک کی حمایت پاکر بھی خوش فہمی میں مبتلا نہیں ہونا چاہئے اور اپنی سیاسی اور عسکری اوقات کے عین مطابق، جارجیت کے دانت اکھاڑ پھینکنے اور یمن سے اپنا بستر گول کرکے اپنی سرحدوں میں محدود ہونے کی ضرورت ہے، کیونکہ صرف اسی صورت میں ان کے شیش محل اور نام نہاد “امن و سلامتی کی سرزمین” کا تحفظ ممکن ہوگا۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

242