اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی

ماخذ : ابنا خصوصی
جمعہ

28 جنوری 2022

8:42:18 PM
1223568

صدر رئیسی کا دورہ روس؛

دورہ روس کے دوران صدر رئیسی کا بڑا مشن / اہم نکات

روسی مسلمانوں کے مفتیوں کی کونسل کے سربراہ نے صدر رئیسی کے ساتھ ملاقات میں کہا: پیوٹن کے ساتھ آپ کی ملاقات روسی مسلمانوں کے لئے بھی بہت زیادہ اہم ہے۔ کریملین میں آپ کی نماز ایک معیار اور بہت بڑا نمونہ تھی؛ اور فن لینڈ سے دوستوں نے مجھے پیغام دیا کہ "کریملن میں برکت آ گئی"۔

اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی۔ابنا۔ سیاسی اہلیان نظر کا خیال ہے کہ وقت آگیا ہے کہ خارجہ پالیسی کو مضبوط کیا جائے، کثیر قطبی پالیسی کی تکمیل کی جائے اور تہران-ماسکو اسٹریٹجک تعلقات کی وضاحت کرتے ہوئے، عظیم یوریشین شراکتی اقدام (Eurasian Partnership Initiative) میں ضم ہو کر علاقائی تعلقات کو فروغ دیا جائے۔
- ایران اور روس اس وقت ایسے حالات سے گذر رہے ہیں کہ ایک دوسرے کو "تزویراتی راہداری اور برابر کی شراکت داری" کے دریچے سے دیکھتے ہیں۔ بین الاقوامی نظام کی موجودہ صورت حال نے بھی مشرقی قوتوں کے مابین تزویراتی شراکت داری کے محرکات میں اضآفہ کیا ہے کیونکہ پوری دنیا کو امریکی قیادت میں مغربی بالادستی سے جنم لینے والے بحران کا سامنا ہے۔
- روسی مسلمانوں کے مفتیوں کی کونسل کے سربراہ نے صدر رئیسی کے ساتھ ملاقات میں کہا: پیوٹن کے ساتھ آپ کی ملاقات روسی مسلمانوں کے لئے بھی بہت زیادہ اہم ہے۔ کریملین میں آپ کی نماز ایک معیار اور بہت بڑا نمونہ تھی؛ اور فن لینڈ سے دوستوں نے مجھے پیغام دیا کہ "کریملن میں برکت آ گئی"۔
- سیاسی مبصر، علی رضا تقوی نیا، نے لکھا: کریملن ہاؤس 70 برسوں تک مادہ پرستی پر مبنی کمیونسٹ آئیڈیالوجی برآمد کرنے کے لئے مرکز کا کردار ادا کرتا رہا ہے اور وہاں کے باسیوں کا خیال تھا کہ ماوراء الطبیعی حقائق کا وجود تک نہیں ہے چنانچہ [معاذ اللہ] خدا کا بھی کوئی وجود نہیں ہے؛ اسی مرکز میں صدر رئیسی کی نماز اور اسلامی جمہوریہ کے عہدہ داروں کی طرف سے متعلقہ تصویر کی ارادی اشاعت ایسی فکر کی دائمی شکست کا پیغام تھا جو کسی وقت اللہ پر ایمان نہ رکھنے کی بنیاد پر قائم ہوئی تھی۔
روسی ذرائع کے مطابق: صدر رئیسی دیندار اور غیر متزلزل شخصیت ہیں / پیوٹن نے نتائج کی پروا کئے بغیر کہہ دیا: ہم بین الاقوامی سطح پر ایران کے ساتھ قریبی تعاون کرتے ہیں / ابراہیم رئیسی پہلے انسان ہیں جنہوں نے [بیرونی سربراہ کی حیثیت سے] نماز کی خاطر مذاکرات کو روک دیا۔ صدر پیوٹن بھی صدر رئیسی کے ساتھ ملاقات کو نظر انداز نہیں کرسکتے تھے۔
- مشہور روسی اخبار کامرسانت (Коммерсантъ = Kommersant) نے بڑی میز کے پیچھے سے ایران اور روس کے سربراہوں کے مذاکرات پر تبصرہ کرتے ہوئے لکھا: دو سربراہ قرنطینہ میں نہیں تھے جبکہ کورونا پروٹوکولز برقرار تھے، چنانچہ ان کے درمیان فاصلہ برقرار رکھنا ضروری تھا۔۔۔ ایران اور روس کو امریکی پابندیوں کا سامنا ہے اور صدر پیوٹن نے اپنی بات کے بین الاقوامی نتائج کی پروا کئے بغیر صدر اسلامی جمہوریہ سے مخاطب ہوکر کہا: "ہم بین الاقوامی سطح پر ایک دوسرے کے ساتھ بہت قریبی تعاون کررہے ہیں۔۔۔ انھوں نے نمونے کے طور پر شام میں امریکی-صہیونی محاذ کے خلاف ایران اور روس کے تعاون کی طرف اشارہ کیا"۔ کامر سانٹ نے لکھا: "صدر پیوٹن بھی اس ملاقات کے حاجتمند تھے اور روسی صدر کی حاجتمندی ایرانی فریق کے احساسِ حاجت سے کم نہ تھی"۔
- کامر سانٹ کے ایڈیٹر انچیف نے صدر رئیسی کی نماز کی طرف بھی اشارہ کیا اور لکھا: صدر رئیسی نے مذاکرات کو روک دیا اور کہا "نماز کا وقت ہو گیا ہے"۔ وہ ساتھ والے کمرے میں چلے گئے اور نماز ادا کی۔ حالانکہ اس سے قبل کسی سربراہ نے کریملن میں ایسا اقدام نہیں کیا تھا گوکہ شاید کہ جمہوریہ چیچنیا کے صدر رمضان قدیروف (جو صدر پیوٹن کے معتمدین میں سے ہیں) اگلی ملاقات میں اسی طرح کا کوئی اقدام کر لیں۔ تاہم روسی صدر کے پروٹوکول افسران نے مجھے بتایا کہ صدر قدیروف نے اس سے پہلے ایسا نہیں کیا ہے۔ چنانچہ پہلے صدر جس نے یہ عمل انجام دیا صدر رئیسی کے سوا کوئی بھی نہ تھا"
۔۔۔۔۔
نیویارک ٹائمز کی رپورٹ
- ادھر نیویارک ٹائمز نے صدر ابراہیم رئیسی اور صدر ولادیمیر پیوٹن کی ملاقات کو امریکہ کے مقابلے میں طاقت کا مظاہرہ قرار دیا ہے۔۔۔ ایران اور روس کے درمیان بہت سے مسائل میں اختلاف رائے بھی پایا جاتا ہے لیکن یہ دونوں واشنگٹن کے شدید مخالف ہیں۔۔۔ صدر رئیسی نے پیوٹن سے کہا: ایران 40 سال سے بھی زائد عرصے سے امریکہ کے مقابلے میں جم کر کھڑا ہے۔۔۔ انھوں نے ایک ٹیلی ویژن خطاب میں بھی صدر پیوٹن سے کہا: اب جبکہ روس اور امریکہ کے درمیان اختلافات کی خلیج گہری ہوچکی ہے، وہ وقت آن پہنچا ہے کہ دونوں ممالک زیادہ سے زیادہ باہم تعاون کرکے امریکہ سے اس کی طاقت چھین لیں۔
- نیویارک ٹائمز نے مزید لکھا: واشنگٹن اور اس کے مخالفین ایک حساس دور سے گذر رہے ہیں اور ایسے میں کریملن میں ہونے والی یہ ملاقات در حقیقت ایک جغ-سیاسی (Geo-Political) نمائش تھی۔ صدر رئیسی نے مشترکہ دشمن یعنی ریاست ہائے متحدہ کے مقابلے میں ماسکو کا دورہ کیا جس کا مقصد چین کے ساتھ ساتھ روس کے ساتھ بھی دو طرفہ تعاون میں اضآفہ کرنا تھا۔
- نیویارک ٹائمز کے مطابق، صدر پیوٹن کے لئے بھی - جو یوکرین کے معاملے میں امریکہ کے ساتھ دست بہ گریبان ہوچکے ہیں اور جنہیں شدید ممکنہ پابندیوں کا سامنا ہے - یہ ملاقات بہت اہم تھی اور ان کے لئے یہ جتانے کا موقع تھا کہ "روس کے ایسے دوست ہیں جن پر وہ مغرب کے ساتھ جھگڑے کی صورت میں، بھروسہ کرسکتا ہے"۔
- اس رپورٹ کے مطابق، اسلامی جمہوریہ ایران کے وزیر خارجہ حسین امیرعبداللٰہیان نے کہا کہ دو سربراہوں نے باہم مشاورتوں کے ضمن میں ماسکو-تہران معاشی اور فوجی تعاون بڑھانے کے لئے دائرہ کار پر اتفاق کرلیا ہے۔
- اس ملاقات میں صدر پیوٹن نے صدر ر‏ئیسی سے کہا: دو ملک شام اور افغانستان سمیت بین الاقوامی سطح پر قریبی تعاون کررہے ہیں۔
- نیویارک ٹائمز نے بین الاقوامی امور کے ایک روسی مبصر گریگوری لوکیانوف کے حوالے سے لکھا: روسی حکام حالیہ برسوں میں ایرانی حکام کے امریکہ مخالف موقف کے ساتھ متفق ہوچکے ہیں اور ایرانی صدر نے روس کے ساتھ قریب تر تعلقات کی خواہش کا اظہار کیا ہے۔
- امریکی اخبار نے لکھا کہ دو سربراہ ایک بڑی میز پر ایک دوسرے سے کافی فاصلے پر بیٹھے تھے جس کا مقصد کرونا وائرس کی نئی قسم آمیکرون کے پھیلاؤ کے مقابلے میں احتیاطی تدابیر کا پاس رکھنا تھا۔
- اخبار نے مزید لکھا: ایرانی حکام کے مطابق، صدر رئیسی اور صدر پیوٹن نے ایک 20 سالہ سمجھوتے پر بھی بات چیت کی ہے جس کے ضمن میں ایران روس سے ٹیکنالوجی برآمد کرے گا، دو ملک دفاعی شعبے میں تعاون کریں گے اور روس ایران میں توانائی کے شعبے میں سرمایہ کاری کرے گا۔۔۔ روس میں بہت سے مبصرین کا خیال ہے کہ امریکہ مخالف ممالک کے ساتھ روس کا دفاعی تعاون در حقیقت واشنگٹن پر روسی دباؤ میں شدت آنے کا سبب ہے۔ دوسری طرف سے ایران بھی دنیا کو پیغام دے رہا ہے کہ اگر مغرب پابندیاں نہ اٹھائے تو اس ملک کے پاس دوسرے متبادل بھی ہیں۔
۔۔۔۔۔
فارس نیوز ایجنسی
روسی تجزیہ نگار: ماسکو ایران کو ایک شریک سے بڑھ کر، ایک متحد سمجھتا ہے
- فارس نیوز ایجنسی کے مطابق، ایک روسی تجزیہ نگار آندرے اونتیکوف نے اس خبر ایجنسی سے بات چیت کرتے ہوئے صدر رئیسی کے دورہ روس کو دو ملکوں کے درمیان مستحکم تعلقات اور طاقتور اتحاد کی علامت اور بہت زیادہ اہم قرار دیا اور کہا: ایرانی صدر کا یہ دورہ روسی ہم منصب سے ان کی بات چیت تک محدود نہ رہا بلکہ انھوں نے روسی پارلیمان "دوما" میں بھی خطاب کیا اور یہ ایک بہت نادر ہی نہیں بلکہ انتہائی غیر معمولی واقعہ تھا۔
- انھوں نے کہا: روسی حکام ایران کو اپنا متحد سمجھتے ہیں اور یہ تفکر بھی بجائے خود نادر اور غیر معمولی ہے کیونکہ روس اپنے دوستوں کو "شریک" سمجھتا ہے اور متحد سمجھنے کا مطلب یہ ہے کہ ماسکو-تہران تعلقات کی نوعیت ہی مختلف ہے۔
- اونتیکوف کا کہنا تھا کہ دونوں ممالک نے بہت سے مسائل پر اتفاق کرلیا جبکہ دو ملکوں کے درمیان مسلسل تعاون موجود ہے اور یہ تعاون وسیع تجارتی لین دین کی صورت میں جلوہ فگن ہورہا ہے۔۔۔ شام میں باہمی تعاون ایک بڑی مثال ہے جس میں دمشق، تہران اور ماسکو نے باہمی تعاون کے ساتھ مغرب کی پروان چڑھائی ہوئی دہشت گردی کا کامیاب مقابلہ کیا اور شام کا اقتدار اعلی محفوظ رہا۔
- ان کا کہنا تھا کہ روس اور چین ویانا مذاکرات میں مغربی چیلنجوں کے مقابلے میں ایک ڈھال کا کردار ادا کررہے ہیں کیونکہ یہ دونوں ملک ایران کے ساتھ کھڑے ہیں۔
- اونتیکوف نے ایران، روس اور چین کی مشترکہ بحری مشقوں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا: یہ مشقیں تین ملکوں کے درمیان قریبی روابط کی گہرائی کی عکاسی کرتی ہیں، نیز شنگھائی تعاون تنظیم میں ایران کی شمولیت علاقائی سطح پر بھی اور روس اور چین کے ساتھ تعلقات میں بھی اس ملک کی غیر معمولی اہمیت کو ظاہر کرتی ہے۔
- اونتیکوف کا کہنا تھا کہ شام کے معاملے میں ایران اور روس کے موقف کا اشتراک عمل نیز ایران کے ایٹمی معاملے میں چین کے ساتھ ایران اور روس کا مشترکہ موقف، ویانا مذاکرات کی کامیابی میں مدد دےگا اور کسی بھی ملک کو بھی ایٹمی سمجھوتے سے علیحدگی کی اجازت نہیں رے گا اور ٹرمپ کا عمل دوبارہ نہیں دہرایا جاسکے گا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ترتیب و ترجمہ: فرحت حسین مہدوی

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

۱۱۰