اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی

ماخذ : ابنا خصوصی
جمعرات

27 جنوری 2022

9:52:30 AM
1223037

کریملن میں دوسری نماز؛

کریملن ہاؤس، صدر رئیسی نے مذاکرات چھوڑ کر نماز ادا کی

صدر رئیسی نے کریملن ہاؤس میں نماز ادا کرکے ایک اعتقادی اور سیاسی کردار ادا کیا ہے، اسلام کا لاج رکھ لیا ہے، مسلمانوں کو عزت دی ہے، چنانچہ مسلمانوں کو چاہئے کہ اس عظیم اقدام کو نظرانداز نہ کریں اور اس عزتمندانہ کردار کی تائید و ترویج کریں۔

اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی۔ابنا۔ صدر رئیسی کا دورہ روس اپنی نوعیت کے لحاظ سے نہایت اہم دورہ تھا جس میں علاقائی اور بین الاقوامی حالات، ایٹمی معاہدے کے بارے میں جاری ویانا مذاکرات، افغانستان، خلیج فارس، عرب دنیا، قفقاز، یوکرین کے مسائل کے علاوہ دو طرفہ دلچسپی کے مسائل بھی زیر بحث آئے۔ فوجی اور انٹیلی جنس تعاون، فوجی تعاون - حتی کہ کچھ ذرائع کے مطابق روس سے جدید ایس یو 35 جنگی طیاروں کی خریداری - شمال-جنوب کوریڈور، مشترکہ جنگی مشقوں، دہشت گردی کے خلاف مشترکہ جنگ، امریکی پابندیوں کو ناکام بنانے وغیرہ، جیسے اہم مسائل پر بات چیت ہوئی لیکن بہت سے روسی اور ببن الاقوامی ذرائع نے بھی اور مسلم دنیا کے صارقین اور مبصرین نے بھی، کریملن ہاؤس میں آیت اللہ ڈاکٹر سید ابراہیم رئیسی کی نماز کو سب سے زیادہ اہم سمجھا اور اس کے بارے میں اپنے اپنے تبصرے لکھے۔ کچھ جملے البتہ تبصرے سے عاری تھے لیکن بجائے خود اہم تھے؛ دیکھئے:
- مذاکرات پورے جوبن پر تھے جب وقت اذان ہؤا، اور صدر رئیسی نے دنیا کی دوسری بڑی طاقت کے صدر کو بتا دیا کہ اب اللہ سے بات کرنے کا وقت ہے، اور اٹھ کر چلے گئے کریملن ہاؤس میں نماز ادا کرنے کے لئے۔۔۔ صدر رئیسی نے اپنے اس عمل کے ذریعے واضح کیا کہ "اہم صرف اللہ ہے، بڑا صرف اللہ ہے، لائق عبادت صرف اللہ ہے"۔
- صدر رئیسی نے کریملن ہاؤس میں صدر ویلادیمیر پیوٹن کے ساتھ انتہائی اہم مذاکرات کے بیچ، اللہ کی عبادت کے لئے اٹھ کر دنیا کو جتا دیا کہ اسلامی جمہوریہ ایران کی اصولی پالیسی "لا شرقیہ لا غربیہ" بدستور قائم و دائم ہے۔
- صدر رئیسی نے کریملن ہاؤس میں نماز ادا کرکے ایک اعتقادی اور سیاسی کردار ادا کیا ہے، اسلام کا لاج رکھ لیا ہے، مسلمانوں کو عزت دی ہے، چنانچہ مسلمانوں کو چاہئے کہ اس عظیم اقدام کو نظرانداز نہ کریں اور اس عزتمندانہ کردار کی تائید و ترویج کریں۔
- گوکہ جناب رئیسی کے اس عمل کا کوئی جواب نہیں ہے لیکن یہ در حقیقت ایک تاریخی نماز کی یاددہانی بھی ہے، جب جنرل الحاج قاسم سلیمانی شہید، نے صدر پیوٹن کے ساتھ تاریخی ملاقات کے بیچ، وقت نکال کر اسی کریملن ہاؤس میں نماز ادا کی تھی۔ وہ پہلی نماز تھی اور یہ دوسری، لیکن وہ ایک خفیہ ملاقات تھی اور یہ اعلانیہ بات چیت تھی اور وہ ملاقات ایک جنرل نے جنگی تعاون کے سلسلے میں کی تھی اور یہ ملاقات اسلامی جمہوریہ ایران کے صدر نے کی ہے چنانچہ اس نماز کو زیادہ اہمیت دی جاتی ہے اور یہ بالکل ایک بجا امر ہے۔
- کریملن ہاؤس کم از 70 برس تک کمیونزم، الحاد، خدا دشمنی اور دین کی نفی کا مرکزی ہیڈکوارٹر تھا۔
- کمیونزم اور اللہ کے انکار کے سابق مرکز کریملن میں نماز؛ خدا رحمت کرے پہلے اور دوسرے نمازگزار [شہید سلیمانی اور سید ابراہیم رئیسی] پر۔۔۔ کسی وقت اسی کریملن میں ایران پر قبضے کی سازشیں ہؤا کرتی تھیں۔
- امام خمینی (رضوان اللہ تعالیٰ علیہ) نے - تین عشرے قبل سابق سوویت اتحاد کے سربراہ میخائیل گورباچوف کے نام خط لکھ کر کمیونزم کے خاتمے کی پیشنگوئی کی تھی جبکہ اس زمانے میں کریملن کے باسی سوچ بھی نہیں سکتے تھے کہ کسی دن دنیا کے سب سے بڑے دینی نظریئے کا نمائندہ یہاں نماز پڑھے گا اور "سیاسی اسلام" کی عظمت دنیا کو جتائے گا۔
- یہ کریملن میں پڑھی جانے والی پہلی نماز نہیں تھے بلکہ یہ ایک نماز کی یاددہانی بھی کررہی تھی جو شقی ترین دشمن اسلام کے ہاتھوں شہید ہونے والے مسلمان کمانڈر نے ادا کی تھی؛ آج سے کئی سال قبل امریکی دہشت گردی کا نشانہ بن کر جام شہادت نوش کرنے والے سپاہ قدس کے کمانڈر جنرل قاسم سلیمانی بھی کریملن ہاؤس میں صدر پیوٹن سے ملاقات کی تھی اور جب وقت اذان ہؤا تھا تو ملاقات کو وقتی طور پر چھوڑ کر نماز کے لئے کھڑے ہو گئے تھے۔ [قابل غور بات ہے کہ صدر پیوٹن نے جنرل سلیمانی اور صدر رئیسی کی نماز پر اعتراض نہیں کیا تھا اور انھوں نے ان کی نماز مکمل ہونے تک انتظار کیا تھا]۔
- جو نماز جنرل سلیمانی نے کریملن میں ادا کی تھی وہ آج ایک عملی نمونے کے طور پر، ایک کتاب کی صورت میں لاطینی امریکی نوجوانوں کے ہاتھ میں ہے؛ گویا کہ شاید یہ واقعہ ہمارے لئے معمولی سا واقعہ ہو مگر دوسری اقوام کے لئے "انسان ساز اور سبق آموز" ہے۔
- روسی مسلمانوں کی مفتیوں کی کونسل کے سربراہ نے صدر سید ابراہیم رئیسی کے ساتھ بات چیت کرتے ہوئے اس واقعے پر رد عمل ظاہر کرتے ہوئے کہا: "کریملن میں آپ کی نماز ایک معیار اور بہت بڑا نمونہ تھی"۔

- صدر پیوٹن اور مفتیوں کی کونسل کے سربراہ نے صدر رئیسی سے - الگ الگ – کہا: "ہمارا سلام رہبر انقلاب اسلامی امام سید علی خامنہ ای کو پہنچا دیجئے"۔
- ہم نے سوشلزم اور کمیونزم کے مرکز میں ایک [جنرل سلیمانی] کی نماز کے بارے میں سنا تھا مگر اب ہم نے اسے اپنی آنکھوں سے دیکھ لیا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ترتیب و ترجمہ: فرحت حسین مہدوی

۔۔۔۔۔۔۔۔۔

110