اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی

ماخذ : ابنا خصوصی
منگل

25 جنوری 2022

3:40:35 PM
1222417

آیت اللہ رمضانی: شیخ عبداللہی ناصر مکتب اہل بیت(ع) کی تبلیغ میں فکرمند تھے/ علماء کرام حقیقی طور پر انبیاء کے وارث ہیں

مشرقی افریقہ میں قرآن و عترت کی تعلیمات کے مبلغ اور اہل بیت(ع) عالمی اسمبلی کی جنرل اسمبلی کے رکن مرحوم حاج شیخ عبد اللہی ناصر کے انتقال کے موقع پر اہل بیت(ع) اسمبلی کے کانفرنس ہال میں ایک تقریب کا انعقاد کیا گیا۔

اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی۔ابنا۔ مشرقی افریقہ میں قرآن و عترت کی تعلیمات کے مبلغ اور اہل بیت(ع) عالمی اسمبلی کی جنرل اسمبلی کے رکن مرحوم حاج شیخ عبد اللہی ناصر کے انتقال کے موقع پر اہل بیت(ع) اسمبلی کے کانفرنس ہال میں ایک تقریب کا انعقاد کیا گیا۔
اہل بیت(ع) عالمی اسمبلی کے سیکرٹری جنرل نے شیخ عبداللہی ناصر کی وفات پر مرحوم کے شاگردوں، ارادتمندوں اور اولاد کو تعزیت پیش کرتے ہوئے سماج کی دینی تربیت میں علماء کے کردار کی طرف اشارہ کیا اور کہا: علماء حقیقی معنی میں انبیاء الہی کے وارث ہیں۔
آیت اللہ رمضانی نے مزید کہا: جس طرح انبیاء حقیقی معلم اور مربی تھے اسی طرح حقیقی علماء بھی تعلیم و تربیت میں کردار ادا کرتے ہیں اور وہ معلم و مربی ہوتے ہیں اور لوگوں کو تعلیمات الہی سے آشنا کرتے ہیں۔
انہوں نے تاکید کی: دینداری کے لیے دین کی پہچان اور شناخت درکار ہے۔ جب ہم دین کی نسبت پہچان اور شناخت حاصل کریں گے تو دینی تعلیمات کے پابند ہوں گے لہذا دین کی معرفت اور شناکت بہت ضروری ہے۔ کہ علماء ہیں کہ جو معاشرے کی ہدایت کی ذمہ داری اپنے دوش پر اٹھاتے ہیں وہی ذمہ داری جو انبیائے الہی کے دوش پر تھی۔
حوزہ علمیہ قم کے استاد نے عقل و فطرت کو اللہ کی نعمتوں میں سے قرار دیتے ہوئے کہا: انسان ایک متلاشی اور اچھائی طلب موجود ہونے کے عنوان سے ایک بلند مقصد جو قرب الہی ہے تک رسائی کی توانائی رکھتا ہے۔ افریقی ممالک بشمول کینیا کے اندر یہ صلاحیت پائی جاتی ہے کہ وہاں کے لوگ اپنی فطرت کی طرف رجوع کریں، اس لیے کہ الہی تعلیمات فطری اور انسانی ضروریات کے مناسب ہیں اور دینی علماء کو چاہیے کہ ان فطری رجحانات سے پردہ ہٹائیں۔
انہوں نے یہ بیان کرتے ہوئے کہ قرآن کی آیات کے مطابق اللہ تعالیٰ نے تمام خیر و شر کو انسان کے لیے الہام کیا ہے، مزید کہا: آسمانی تعلیمات عقل اور فطرت کے اصولوں کے مطابق تعلیمات ہیں اور اسلام میں ایسا کوئی قانون نہیں ہےجو عقل و فطرت کے خلاف ہو۔ آج انسان کی فطرت سے استفادہ کرنے اور فطرت کے مطابق عقلی اور الہامی تعلیمات سکھانے کا بہترین موقع ہے۔ دین کا اصل مخاطب عقل اور فطرت ہے اور فطرت آج اور کل کو نہیں جانتی۔
آیت اللہ رمضانی نے مزید کہا: مرحوم علامہ طباطبائی فرماتے ہیں کہ قرآن میں تفکر، تدبر اور غور و فکر کے بارے میں 300 آیات ہیں۔ عدل، احسان، عبادت وغیرہ کی تعلیمات، جو انسانی رابطے کو فروغ دیتی ہیں، سب فطری ہیں۔
شیخ "عبداللہی ناصر" کی خصوصیات کے بارے میں انہوں نے کہا: "اس عظیم عالم دین نے 90 سال کی بابرکت زندگی گزاری اور ہر میدان میں حقیقت کی طرف جانے کی کوشش کی۔ وہ اپنی تعلیم کے دور میں ایک بہترین طالب علم تھے اور اپنے اچھے اخلاق کی وجہ سے اپنے اساتذہ کو اپنی طرف متوجہ کرتے تھے۔
اہل بیت(ع) عالمی عالمی کے سکریٹری جنرل نے مزید کہا: شیخ "عبداللہی ناصر" نے الہی تعلیمات سے آشنا ہونے کے بعد ان تعلیمات کی تبلیغ کی اور موثر انداز میں کام کیا۔ آپ تبلیغ کے ساتھ ساتھ تدریس بھی کرتے تھے اور مفید کتابیں تالیف بھی کرتے تھے۔ 1500 سے زیادہ کیسٹ ٹیپس اور 400 سے زیادہ ویڈیو ٹیپس درس و تدریس کے موجود ہیں۔
انہوں نے یہ کہتے ہوئے کہ شیخ عبداللہی ناصر کی گفتگو کا افریقہ کے مختلف شہروں میں خیرمقدم کیا گیا، مزید کہا: یہ قابل قدر بات ہے کہ مرحوم کی گفتگو کا خیر مقدم کیا گیا اور وہ اس آیت کی مصادیق میں سے قرار پائے "إِنَّ الَّذِينَ آمَنُوا وَعَمِلُوا الصَّالِحَاتِ سَيَجْعَلُ لَهُمُ الرَّحْمَٰنُ وُدًّا" ۔
آیت اللہ رمضانی نے ثابت قدمی کو شیخ "عبداللہی ناصر" کی ایک اور خصوصیت کے طور پر متعارف کرایا اور مزید کہا: "مرحوم بہت محنتی اور اپنے مقاصد کے حصول میں ثابت قدم تھے۔ انہوں نے ہمت نہیں ہاری اور حقیقت تک پہنچنے کے لیے ہر ضروری کام کیا۔
انہوں نے مزید کہا: شیخ عبداللہی ناصر کی ایک اور خصوصیت اخلاص تھی۔ اخلاص ہر جگہ جواب دیتا ہے۔ ایک روایت کے مطابق اخلاص خدا کا راز ہے اور خدا ان بندوں کو عطا کرتا ہے جو اس سے محبت کرتے ہیں۔ مرحوم مخلص تھے اس لیے ہر جگہ اثرانداز ہو رہے تھے۔
اہل بیت(ع) عالمی اسمبلی کے سکریٹری جنرل نے شیخ "عبداللہی ناصر" کی دیگر خصوصیات کو بیان کرتے ہوئے مزید کہا: ان کے پاس حق کی زبان تھی اور "حق گوئی" تبلیغ کے میدان میں کارگر ثابت ہو سکتا ہے۔ وہ تبلیغی مسائل اور مکتب اہل بیت (ع) کے بارے میں بہت فکر مند تھے۔ لوگوں کو اہل بیت (ع) کے کلام کے فضائل سے آشنا کرنے کی کوشش کی اور اگر لوگ اہل بیت (ع) کے کلام کے فضائل کو جان لیں تو سب ان کی پیروی کریں گے۔
انہوں نے مزید کہا: "یہ تمام خصوصیات شیخ "عبداللہی ناصر" کو ساری زندگی صحیح راستے پر گامزن کرنے کا سبب بنیں۔ خدا نے ان پر یہ عنایت فرمائی کہ ان کی تبلیغ موثر واقع ہوئی۔ وہ لوگوں میں مقبول تھے اور لوگ ان سے محبت کرتے تھے اور خلوص، فکرمندی، پرکشش تبلیغ، تدریس، تحریر وغیرہ باعث بنی کہ وہ تعلیم و تربیت کے میدان میں موثر کردار ادا کر سکیں۔
آخر میں آیت اللہ رمضانی نے کہا: ہمیں اور ان کے طلباء کو اخلاص سیکھنے کی کوشش کرنی چاہیے اور اس مکتب کو آگے بڑھاتے رہنا چاہیے۔ کینیا میں موجود فطری اور فکری صلاحیت کو دیکھتے ہوئے، وہاں کے طلباء کا فرض ہے کہ وہ اس راستے پر چلیں اور ثابت قدم رہیں، اور استاد کی طرح اہل بیت (ع) کی تعلیمات کو عام کریں، اور تعلیمی کردار ادا کریں؛ لوگوں سے آشنا ہوں اور اہل بیت (ع) کے کلام کے فضائل سے لوگوں کو آشنا کرنا۔ نیز رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ کے حکم کے مطابق لوگوں کو قرآن اور عترت دونوں سے آشنا کرنا۔

...........

242