اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی

ماخذ : فاران تجزیاتی ویب سائٹ
ہفتہ

22 جنوری 2022

12:54:27 PM
1221352

شہید قاسم سلیمانی کی شہادت کے بعد خطے کے بدلتے حالات اور خون شہادت کی تاثیر (دوسرا حصہ)

امریکہ نے قاسم سلیمانی کو شہید کرنے کا خطرناک قدم کیوں اٹھایا؟

سامراج دیکھ رہا تھا کہ اگر اختلاف ڈال کر حکومت کرنے کی پالیسی کو کوئی شخص ناکام بنانے کی طاقت رکھتا ہے تو اسکا نام قاسم سلیمانی ہے لہذا اس نے ایسے فرد کو شہید کرنے کا منصوبہ بنایا جو سامراج کے منصوبوں کو عملی ہونے کے سامنے دیوار بن کر کھڑا ہو گیا تھا اس سے غافل کہ شہادت کے بعد شہید قاسم سلیمانی کا خون اب وہی کام کرے گا جو وہ خود زندہ رہ کر کر رہے تھے

اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی۔ابنا۔ گزشتہ سے پیوستہ
جو کچھ ہوا وہ اپنے اند ر بہت سے سوالات لئے ہوئے ہے اس پر پھر کبھی روشنی ڈالی جا سکتی ہے فی الحال تو اس بات کو بیان کرنا ہے کہ سامراج نے قاسم سلیمانی جیسی شخصیت کو نشانہ بنانے کی غلطی کیوں کی ؟ جب کہ اسے معلوم تھا اسکا انجام پورے خطے کو نا امنی کے دہانے میں جھونکنا ہوگا ۔ کیا امریکہ کو پتہ نہیں تھا کہ خطے میں لوگ اسکے لئے اپنے سینوں میں نفرت کی آگ دہکائے بیٹھے ہیں کہ کب موقع ملا اور اسکے خلاف نکل کر واضح طور پر پیغام دیں کہ ہمارے علاقوں سے واپس جاو اب ہمیں تمہاری ضرورت نہیں ہے، کیا امریکہ کو احساس نہیں تھا کہ قاسم سلیمانی کی شخصیت ایران میں ایک قومی ہیرو کی ہے اور یہ وہ شخصیت ہے جسے ہر فکر و زاویہ نظر سے ہٹ کر ایک سحر انگیز شخصیت کے طور پر ایران کا ہر طبقہ مانتا ہے بعید ہے کہ امریکہ کے پالیسی ساز افراد ان باتوں سے غافل ہوں لیکن بات تو یہ ہے کہ امریکہ کے پالیسی میکرز اور دیگر ماہرین سیاست کو پتہ ہی اس وقت چلا جب تیر کمان سے نکل چکا تھا اور صہیونی لابیوں کے زیر اثر امریکی صدر نے ایسی حماقت کر دی تھی جسکی امریکن کانگریس سے لے کر کسی بھی حکمت عملی طے کرنے والے سنجیدہ فرد کو توقع نہیں تھی اس سے بے خبر کہ قاسم سلیمانی کی شہادت کے دور رس نتائج کیا ہو سکتے ہیں، یہ تو شہید قاسم سلیمانی کی تشییع جنازہ اور لوگوں کی انکے سلسلہ سے عقیدت نے واضح کیا کہ شخصیت کے نقوش لوگوں کے دل و دماغ پر کس قدر گہرے تھے یقینا لوگوں کا شہادت پر رد عمل ایسا تھا کہ جسے دیکھ کر وہ بھی پچھتا رہے ہوں گے جو سوچ رہے تھے قاسم سلیمانی کی شہادت کے ذریعہ ہم ایک قوم کو اپنے سامنے جھکانے میں کامیاب ہو جائیں گے یہ اور بات ہے کہ ڈھیٹ بن کر اب بھی وہی پرانا راگ الاپ رہے ہیں جسے کوئی سننے کو تیار نہیں ہے ۔دہشت گردی سے شہید قاسم سلیمانی کے نام کو جوڑنا اپنی حماقت کو اور واضح کرنا ہے کیونکہ دنیا جانتی ہے شہید قاسم سلیمانی کون ہے دنیا با خبر ہے کہ داعش سے مقابلہ کے لئے آہنی عزم لئے قاسم سلیمانی اپنی عسکری حکمت عملی کو بروئے کار لاتے ہوئے دہشت گردوں کا قلع قمع نہ کرتے تو آج نہ یورپ میں ہی سکون ہوتا نہ دنیا کے ترقی یافتہ ممالک ہی ان کے شر سے محفوظ رہتے۔ ہر ایک جانتا ہے کہ شہید قاسم سلیمانی کو پورے علاقے میں ایک مسیحا کے طورپر تسلیم کیا جاتا ہے شہید قاسم سلیمانی صرف ایران کے کمانڈر نہیں تھے بلکہ انہوں نے سرحدوں سے ماوراء ہو کر انسانیت، اسلام اور توحید کی حفاظت کی تھی خاص کرجس وقت داعش کا عفریت پورے عراق کے دامن گیر ہوا چاہتا تھا اس وقت اسی شخصیت نے اپنی عسکری حکمت عملی سے داعش کو پیچھے کھدیڑ دیا تھا اور یہیں سے لگ رہا تھا شہید قاسم سلیمانی کو انسانیت کی اس عظیم خدمت کی بڑی قیمت چکانی ہو گی اور وہ انہوں نے اپنی شہادت کے ذریعہ چکائی۔
داعش کو ختم کرنے کا خراج:
کسی نے بڑی اچھی بات کی کہ سردار قاسم سلیمانی کو اس لئے شہید کیا گیا کہ انہوں نے عراق کو داعش سے بچایا تھا وہ داعش جسے وجود بخشنے میں سامراج نے زبردست گٹھ جوڑ کی تھی اور ۹۰ ممالک سے لوگوں کو لا کر لاکھوں ڈالر خرچ کئے تھے تاکہ اسلام کا ایک کریہہ چہرہ دنیا کے سامنے پیش کر کے اپنے مفادات کو حاصل کیا جا سکے لیکن شہید قاسم سلیمانی نے سامراج کے منصوبے پر داعش کو شکست دے کر پانی پھیر دیا یہی چیز اس بات کا سبب بنی کہ شہید قاسم سلیمانی سے وہ لوگ انتقام لیں جنکی سیاست کی تکمیل کے لئے یہ شخصیت ایک بڑی رکاوٹ بن گئی تھی، آپکی جنگی حکمت عملی اور قائدانہ صلاحیتوں کا ہر ایک معترف تھا سخت سے سخت مرحلہ میں آپ اپنی عسکری حکمت عملی سے پاسہ پلٹنے کی صلاحیت رکھتے تھے یہی وجہ ہے کہ عراق ہو یا شام یا پھر یمن اور لبنان ہر جگہ مزاحمتی محاذ آپ کو ایک ایسے کمانڈر کے طور پر دیکھتا تھا جسکی سربراہی میں وہ ہر دشمن سے ٹکر لے سکتا ہے اور اسلامی و حق پسند مزاج رکھنے والے افراد ملک و سرحد سے ماوراء آپ کے نام پر متفق نظر آتے تھے یہ وہ دوسری چیز تھی جو دشمن کی آنکھ کا کانٹا تھی دشمن دیکھ رہا تھا کہ کس طرح ہم پھوٹ ڈالو اور حکومت کرو کی پالیسی اختیار کر کے لاکھوں ڈالر خرچ کر کے اپنے اہداف کو حاصل کرنا چاہتے ہیں لیکن یہ ایک فرد ہر جگہ ہمارے منصوبوں پر پانی پھیر دیتا ہے، آپ عراق کے گزشتہ ماہ اور اس سے پہلے کے حالات دیکھ لیں کہ کس طرح ایک انتشار کی کیفیت تھی اور دشمن کس حد تک کامیاب ہو رہا تھا ایسے میں دشمن کے منصوبوں کی ناکامی اس وقت دکھی جب مختلف دھڑوں میں بنٹ جانے اور الگ الگ آوازیں نکالنے والوں کو شہید قاسم سلیمانی پر متحد دیکھا گیا اور دشمن نہیں چاہتا تھا کہ کوئی ایک مقام ایسا ہو جہاں سے سب کو ایک ڈوری میں پرویا جا سکتا ہو اور سب متحد ہو سکیں اس لئے کہ اتحاد کا مطلب دشمن کی تباہی اور اسکے مفادات پر کاری ضرب اسے پتہ تھا کہ ہم حکومت اسی وقت تک کر سکتے ہیں جب تک یہ لوگ آپس میں لڑتے رہیں گے جب تک یہ لڑتے رہیں گے ہم انہیں لوٹ سکتے ہیں لیکن جب یہ ایک ہو گئے تو یہ ہمارے بارے میں سوچنا شروع کر دیں گے کہ ہماری سرزمین پربیرونی فورسز کا کیا مطلب ہے؟
سامراج کے اہداف کی تکمیل میں شہید قاسم سلیمانی بڑی رکاوٹ:
سامراج دیکھ رہا تھا کہ اگر اختلاف ڈال کر حکومت کرنے کی پالیسی کو کوئی شخص ناکام بنانے کی طاقت رکھتا ہے تو اسکا نام قاسم سلیمانی ہے لہذا اس نے ایسے فرد کو شہید کرنے کا منصوبہ بنایا جو سامراج کے منصوبوں کو عملی ہونے کے سامنے دیوار بن کر کھڑا ہو گیا تھا اس سے غافل کہ شہادت کے بعد شہید قاسم سلیمانی کا خون اب وہی کام کرے گا جو وہ خود زندہ رہ کر کر رہے تھے بلکہ شاید خون کے ذریعہ وہ کام بھی ہو سکے جو زندگی میں قاسم سلیمانی نہیں کرسکے اور ہم اسکی جھلکی کو دیکھ رہے ہیں کہ کس طرح قاسم سلیمانی کی شہادت کے بعد سامراج و عالمی استکبار کے سامنے ایک ہی راستہ بچا ہے کہ خطے کو چھوڑ کر واپس پلٹ جائے اور بہت سے مغربی ممالک نے اپنی فورسز کو بلانا بھی شرو ع کر دیا ہے اور ایران کے عراق میں موجود امریکی بیس پر حملے کے بعد دھیرے دھیرے جب اسکے نتائج سامنے آئیں گے تو ہم مزیددیکھیں گے کہ کس طرح قاسم سلیمانی کا خون وہ کام کر رہا ہے جو وہ خود بھی نہیں کر سکے تھے ، یقینا انکا وجود پورے مزاحمتی محاذ اور خاص کر ایران کے لئے ایک برا سرمایہ تھا ایسا سرمایہ جسکے چھن جانے کی بھرپائی آسانی سے ممکن نہیں ہے لیکن آپ دیکھیں کہ انکی زندگی میں عراق میں کتنا اتحاد تھا اور مختلف دھڑے کتنا آپس میں جڑے تھے اور اب صورت حال کیا ہے ،یقینا سردار شہیدقاسم سلیمانی کی ایک آرزو یہ تھی کہ یہ بیرونی افواج ملک سے باہر اپنی سرزمینوں پر واپس جائیں گرچہ شہید اپنی زندگی میں امریکہ اور دیگر اسکے حلیف فوجوں کی واپسی کو نہ دیکھ سکے اور تمام تر کوششوں کے بعد ایسا کچھ نہ ہوسکا کہ عراقی خود امریکہ و اسکے حلیفوں سے کہیں کہ تم ہماری سرزمین کو چھوڑ کر باہر نکلو، لیکن آج ایسا ہو رہا ہے اور عراقی پارلیمنٹ نے ایسا قانون پاس کر دیا ہے جس کے بموجب امریکہ کو عراق چھوڑنا ہوگا یہ امریکی فوجوں کے لئے کتنا ذلت آمیز ہے کہ گھر کا مالک بن بلائے مہمان سے کہے کے تم نکل جاو ہمارے گھر کو چھوڑ دو اور وہ ڈھٹائی پر اتر آئے کہ ہم نہیں جائیں گے آج یہ ذلت امریکہ کو قاسم سلیمانی کے خون کی بنیاد پر جھیلنا پڑ رہی ہے ۔

جاری

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

242