اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی

ماخذ : فاران تجزیاتی ویب سائٹ
ہفتہ

22 جنوری 2022

11:45:57 AM
1221289

جب تمہارا گھر شیشے کا ہے تو دوسروں کے گھر پر پتھر مت پھینکو!

ایسا لگتا ہے کہ اماراتی حکمران اس کہاوت کو بھول چکے ہیں کہ "اگر تمہارا گھر شیشے کا ہے تو دوسرے کے گھر پر پتھر نہ پھینکو"۔

اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی۔ابنا۔ دو انتہائی خطرناک واقعات نے یمن کی صورتحال کو مزید کشیدہ کر دیا۔ پہلا اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کا بیان تھا جس میں متحدہ عرب امارات پر یمنی مسلح افواج کے حملے کی مذمت کی گئی تھی جس میں جارحین کے لیے یمنی شہریوں کے خلاف اپنے جرائم کو جاری رکھنے کے لیے گرین سیگنل تھا، اور دوسرا الحدیدہ میں ایک مواصلاتی عمارت پر حملہ تھا جو ملک میں انٹرنٹ کے منقطع ہونے اور بیرون ملک رابطہ ختم جانے کا سبب بنا۔ تاکہ سعودی اماراتی اتحاد کے ذریعے انجام پانے والے بہیمانہ جرائم کو غیر ملکی میڈیا کی نظروں سے دور رکھا جا سکے۔

فاران تجزیاتی ویب سائٹ کے مطابق سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات کی جانب سے گزشتہ چند دنوں میں جو بہیمانہ کاروائیاں کی گئی ہیں اور گھناؤنے جرائم کا ارتکاب کیا گیا ہے ان میں سے ایک صنعا کی جیل پر حملہ ہے جس میں تقریبا 80 قیدی شہید اور 223 قیدی زخمی ہوئے ہیں۔ الحدیدہ میں دوسرا بڑا جارحانہ اقدام عام شہریوں پر وحشیانہ بمباری تھا جس کے نتیجے میں درجنوں افراد بشمول خواتین اور بچوں کے شہید ہوئے ہیں۔
سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات امریکہ اور اسرائیل کی حکمت عملی پر عمل پیرا ہیں جو براہ راست یمنی عوام کو نشانہ بناتے ہیں۔ کیونکہ ان پر ثابت ہو چکا ہے کہ یمنی قوم یمن کی طاقت کی علامت ہے اور انہوں نے ہی یمن پر سات سالہ جارحیت کو شکست دی ہے۔ اس لیے ان کا خیال ہے کہ طاقت کی اس علامت کو براہ راست نشانہ بنایا جانا چاہیے۔
یہی وہ چیز ہے جس نے سعودی عرب اور امارات کو بہیمانہ حملے کرنے پر اکسایا اور مظلوم یمنی عوام بارش کے عالم میں سڑکوں پر آنے پر مجبور ہوئے اور یمنی عوام نے ملک کے مختلف شہروں خصوصا صنعا میں احتجاجی مظاہرے کر کے یہ ثابت کیا کہ ملت یمن امریکی اور اقتصادی جارحیت کا سخت جواب دیں گے، انہوں نے یہ ثابت کر دیا کہ یہ یمنی قوم ہے جو یمن کی فوج اور عوامی رضاکاروں کی حمایت کرتی ہے اور خون کے آخری قطرے تک ان کے ساتھ ہے۔ وہ فوج جو گزشتہ سات سال سے جارحین کا مقابلہ کر رہی ہے وہ یمن کے آزاد فرزند ہیں۔ اور جیسا کہ سعودی اماراتی میڈیا جھوٹے دعوے کر رہا ہے یہ ملیشیا اور دھشتگرد نہیں ہیں یمن کے عوام اپنی فوج کی اس وقت تک حمایت جاری رکھیں گے جب تک اپنے ملک کو مکمل طور پر دشمن کی چنگل سے واپس نہیں لے لیتے اور ان کا عزم و ارادہ جارحین کی جنایتوں سے کمزور نہیں ہو گا۔
یمنی عوام نے گزشتہ سات سالوں میں اور خاص طور پر پچھلے دو دنوں میں مغرب کی منافقت اور دوروئی کو محسوس کیا ہے۔ یہی وہ وقت تھا جب مغرب نے ذلیلانہ طریقے سے اپنے منافقانہ چہرہ سے نقاب ہٹائی۔ مغرب نے اقوام متحدہ کی تمام سہولیات کو یمن میں امریکی اور اسرائیلی منصوبوں کی تکمیل کے لیے استعمال کیا تاکہ متحدہ عرب امارات کے کرائے کے فوجیوں کے جرائم پر یمنی مسلح افواج کے رد عمل کی مذمت کریں۔ یہ اقدام سلامتی کونسل کے اس بیان کی صورت میں سامنے آیا، جس میں یمنی ردعمل کو “بزدلانہ دہشت گردی کی کارروائی” قرار دیا گیا اور کہا گیا کہ اس کے مرتکب افراد کو سزا ملنی چاہیے۔
یہ ایسے حال میں ہے کہ صعدہ اور الحدیدہ میں سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات کے گھناؤنے جرائم نے 400 کے قریب یمنی شہریوں کو ہلاک اور زخمی کردیا ہے۔ اس صورتحال کے پیش نظر ہم دیکھ رہے ہیں کہ منافق مغرب صرف یمنیوں کے ردعمل کو کو ناقابل قبول قرار دیتا ہے۔
مغرب کی اس منافقت اور دوروئی کے مقابلے میں یمنیوں نے یہ نعرہ لگا کر کہ “ملت یمن اس فوجی اور اقتصادی جارحیت کا منہ توڑ جواب دے گی” ، بڑے پیمانے پر احتجاجی جلوس نکال کر جارحین کے ذریعے عام شہریوں کے قتل عام کی پرزور مذمت کی اور یمن کی مسلح افواج سے مطالبہ کیا کہ امریکہ، صہیونی ریاست اور ان کے چیلے چانٹھے سعودیہ و امارات کی درندگی کا منہ توڑ جواب دیں۔ اور یہ پیغام انہیں فورا وصول بھی ہو گیا۔
یمنی مسلح افواج کے ترجمان یحیی سریع نے ایک ٹویٹ میں متحدہ عرب امارات میں غیر ملکی کمپنیوں کو خبردار کیا ہے کہ اگر متحدہ عرب امارات کے حکمرانوں نے یمن پر حملے میں شرکت جاری رکھی تو انہیں امارات چھوڑ دینے کی صلاح دیتے ہیں۔
یمنیوں کی اس تاکید کے بارے میں کہ وہ سعودیوں، اماراتیوں اور ان کے حامیوں کا بہرصورت دندان شکن جواب دیں گے یمن کی قومی اسمبلی کے سربراہ محمد عبدالسلام نے بھی ٹویٹر پر لکھا: “جو لوگ ان جارحیتوں کے مقابلے میں خاموشی اختیار کیے ہوئے ہیں، جب سعودیہ، امارات اور ان کے ایجنٹوں کی چیخیں بلند ہوئیں تو اس وقت بھی اپنی زبانیں بند رکھیں۔”

ایسا لگتا ہے کہ اماراتی حکمران اس کہاوت کو بھول چکے ہیں کہ “اگر تمہارا گھر شیشے کا ہے تو دوسرے کے گھر پر پتھر نہ پھینکو”۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

242