اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی

ماخذ : فاران تجزیاتی ویب سائٹ
اتوار

9 جنوری 2022

10:22:04 AM
1217094

جنرل سلیمانی کی شہادت کے دو سال بعد؛

اسرائیل کا حال برا؛ یہودی عمائدین آگ پر حرمل کے دانوں کو چٹخ رہے ہیں، لیکن کیوں؟ (2)

آج ہم صہیونیوں کو چیختا چلاتا دیکھ رہے ہیں مگر چیخنا چلانا ہمیشہ طاقت کے اظہار کی علامت نہیں ہے؛ کونسی چلاہٹ ڈوبتے ہوئے شخص کی چیخ و پکار سے زیادہ روح فرسا ہوسکتی ہے؟ لیکن کیا کوئی اس چیخ و پکار کو ہمت و جرات کی علامت سمجھے گا؟

اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی۔ابنا۔ گزشتہ سے پیوستہ

– یہودی ریاست کا ایک سابق سینئر کمانڈر گادی آئزنکوت کا کہنا تھا: “ایٹمی معاہدے سے امریکی کی علیحدگی نے ایران کو تمام پابندیوں سے آزاد کر دیا اور ایران کے جوہری پروگرام کو زیادہ ترقی یافتہ پوزیشن تک پہنچایا۔
– امریکی میگزین فارن افیئرز نے لکھا: ایران پسپائی کا ارادہ نہیں رکھتا؛ اس نے اپنے تمام انڈے ایٹمی معاہدے کی ٹوکری سے اٹھا لیئے ہیں؛ ایران نے 2015 میں ایٹمی معاہدے کے ساتھ ہی، وعدے کے مطابق فوائد حاصل کیے بغیر اپنا جوہری بیرم (lever) کھو دیا تھا۔
– مشرق وسطیٰ کے امور کا ایرانی نژاد یہودی-اسرائیلی تبصرہ نگار مائیر جاودانفر کا کہنا ہے کہ “اسرائیلی اقدامات نے حالات کو بد سے بدتر کر دیا اور ایرانیوں کو اپنے جوہری پروگرام میں تیزی لانے کا سبب بنا”۔
– غاصب یہودی ریاست کے وزیر اعظم نفتالی بینیٹ کا کہنا ہے: “ایرانیوں نے اسرائیل کو اس وقت میزائلوں سے گھیر لیا جب وہ تہران میں محفوظ اور سلامت بیٹھے تھے”۔
– اسرائیلی وزیر جنگ بینی گانٹز کا گھریلو نوکر عُمری گورن (Omri Goren) کو ایران کے لئے جاسوسی کے الزام میں گرفتار کیا گیا۔ گورن سے تفتیش کے دوران معلوم ہؤا کہ انھوں نے بینی گانٹس کے گھر کے سازوسامان نیز اس کے ذاتی کمپیوٹر سے تصویریں لے کر کالا سایہ (Black Shadow) نامی سائیر گروپ کے لئے بھجوائی ہیں۔ گورن نے بلیک شیڈو سائیر گروپ سے یہ بھی کہا تھا کہ “میں پیسوں کے عوض امداد اور معلومات حاصل کرسکتا ہوں اور یہ کہ اگر مجھے ایک کمپیوٹر وائرس دے دیا جائے تو میں اسے کانٹز کے کمپیوٹر میں داخل کر سکتبا ہوں۔ گورن اور ان کی بیوی کئی سالوں سے گانٹز کے گھر میں خدمت کر رہے تھے۔
– صہیونی ریاست کے سابق وزیر دفاع لیبرمین نے کہا: ایران اسرائیل سے 74 گنا بڑا ہے اور اس کی آبادی 9 گنا بڑی ہے۔ اسرائیل میں ہر چیز گنجان ہے جبکہ ایران میں تہران اور مشہد کے دو شہروں کے درمیان 900 کلومیٹر کا فاصلہ ہے۔ ہماری صورت حال کا ایران سے موازنہ نہیں کیا جا سکتا۔
– اسرائیل ہیوم نامی اخبار نے اعلی سیکورٹی اہلکاروں کے حوالے سے لکھا: “اسرائیل باضابطہ طور پر شام میں اپنی شکست کا اقرار کرتا ہے اور جانتا ہے کہ ڈاکٹر بشار اسد کی برطرفی مزید ایجنڈے پر نہیں ہے”۔
– صہیونی عسکری مؤرخ مارٹن وین کریویلڈ (Martin van Creveld) کا کہنا ہے: “اسرائیل ٹوٹ جائے گا؛ فلسطینیوں کے خلاف اسرائیلی جنگ شکست پر منتج ہوگی اور اس کے نتیجے میں اسرائیل ٹوٹ کر نابود ہوجائے گا۔ فوج، کمانڈروں کی نادانی اور حماقت کی وجہ سے بدترین صورت حال کا شکار ہوگی، بڑے پیمان پر جوان اور افسر اسرائیلی فوج سے بھاگ رہے ہیں، فوجیوں کے درمیان منشیات کی بھرمار ہے اور فوجی ہی منشیات کی اسمگلنگ میں ملوث ہیں اور یہ فوج اس وقت ٹوٹنے کے مرحلے سے گذر رہی ہے”۔
– سابق وزیر اعظم نیتن یاہو کے مشیر یاکوف آمیدرور (Yakov Amidrror) نے کہا ہے: “ٹرمپ اور بائیڈن کے پاس ایران کے خلاف کوئی فوجی آپشن نہیں تھا۔ ایرانی اس حقیقت سے آگاہ ہیں۔ امریکہ کہتا ہے کہ ایٹمی معاہدے میں واپسی کے بعد وہ ایران کے ساتھ مذاکرات اور بہتر اور طویل تر سمجھونے کا خواہاں ہے؛ لیکن اس طرح کے کسی سمجھوتے کا امکان نہ ہونے کے برابر ہے، کیونکہ امریکہ کے پاس ایران پر دباؤ ڈالنے کا کوئی بھی ذریعہ نہیں ہے”۔
– اسرائیلی ملٹری انٹیلی جنس کے ڈیٹا بیس کو ہیک کیا گیا۔ عصائے موسیٰ سائبر گروپ (Moses Staff Cyber Group) نے 8200 کے نام سے اسرائیلی سائبر آرمی کے کارکنوں کی فہرست شائع کردی۔ نیز اس گروپ نے صہیونی سائبر سسٹم کے ڈھانچے میں گھس کر اسرائیلی مراکز کی پہلی 3D تصاویر 5 سینٹی میٹر کی درستگی کے ساتھ جاری کیں۔ صہیونی سیکورٹی پر لگائی جانے والی تباہ کن ضربوں کی وجہ سے موساد کے تین نائبین: ڈپٹی ڈائریکٹر ریکرُوٹمنٹ، ڈپٹی ڈائریکٹر ٹیکنالوجی اور ڈپٹی ڈائریکٹر انسداد دہشت گردی کو مستعفی ہونا پڑا ہے۔
– اسرائیلی دفاعی افواج کے سابق چیف آف اسٹاف ڈان ہالوٹز (Dan Halutz) نے ایک خفیہ میٹنگ میں کہا ہے کہ “ایران کے ساتھ امریکہ کا برا سمجھوتہ ایسی جنگ سے کہیں بہتر ہے جس کا نتیجہ شکست ہو”۔
– سابق صہیونی وزیر اعظم بنیامین نیتان یاہو نے کہا: “ایران اچھی طرح جانتا ہے کہ ہم [اسرائیلی] کمزور ہیں اسی لئے مسلسل پیش قدمی کر رہا ہے۔ موجودہ وزیر اعظم نفتالی بینیٹ اسرائیل کی ترقی کے بارے میں شیخیاں بگھارتا ہے؛ وہ جدید زمانے کے سب سے بڑے چوروں میں سے ایک ہے۔ ایران تمہاری [یعنی نفتالی کی] کمزوریوں سے واقف ہے”۔
– تحقیقاتی مرکز برائے اندرونی سلامتی میں ایران ڈیسک کی سربراہ سیما شائن (Sima Shine) کا کہنا ہے: “ایران کے ساتھ مذاکرات میں امریکہ کا ہاتھ خالی ہے؛ امریکہ جوہری معاہدے کے سلسلے میں ہونے والے مذاکرات میں کم معیار کے کارڈ استعمال کر رہا ہے”۔
– صہیونی ریزرو افواج کے سینئر کمانڈر اسحاق برک (Itzhak Brik) نے کہا: “اسرائیلی افواج اس سے کہیں زیادہ کمزور ہیں جو اسرائیلی حکام دکھا رہے ہیں۔ یہ افواج ایران کے ساتھ میدان جنگ میں کودنے کی اہلیت اور آمادگی نہیں رکھتیں۔ جنگ کی صورت میں 3000 میزائل اور سینکڑوں ڈرون اسرائیل پر برسیں گے۔ اسرائیل کے شہریوں کو اس صورت میں ایسے حالات سے گذرنا پڑے گا جن سے وہ کبھی نہیں گذرے۔ اسرائیلی افواج کئی محاذوں پر بیک وقت لڑنے کی صلاحیت نہیں رکھتیں۔ جنگ اسرائیل کو کئی عشرے قبل کے ایام میں پلٹائے گی۔ اسرائیل زوال اور فنا کے راستے پر گامزن ہے۔ یہ پیشنگوئی ناراضگی یا غصے پر مبنی نہیں ہے بلکہ یہ ایک ناقابل انکار حقیقت ہے”۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

242