اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی

ماخذ : فاران تجزیاتی ویب سائٹ
جمعہ

7 جنوری 2022

12:33:16 PM
1216466

جنرل سلیمانی کی شہادت کے دو سال بعد؛

اسرائیل کا حال برا؛ یہودی عمائدین آگ پر حرمل کے دانوں کو چٹخ رہے ہیں، لیکن کیوں؟ (1)

آج ہم صہیونیوں کو چیختا چلاتا دیکھ رہے ہیں مگر چیخنا چلانا ہمیشہ طاقت کے اظہار کی علامت نہیں ہے؛ کونسی چلاہٹ ڈوبتے ہوئے شخص کی چیخ و پکار سے زیادہ روح فرسا ہوسکتی ہے؟ لیکن کیا کوئی اس چیخ و پکار کو ہمت و جرات کی علامت سمجھے گا؟

اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی۔ابنا۔ لیفٹننٹ جنرل الحاج قاسم سلیمانی کو دہشت گرد امریکہ نے دو سال قبل عراق کے سرکاری دورے پر بغداد ائیرپورٹ پہنچتے ہی شہید کر دیا اور مقصود امریکہ اور اسرائیل کو پرسکون ماحول فراہم کرنا تھا مگر ہؤا کچھ اور۔
آج ہم صہیونیوں کو چیختا چلاتا دیکھ رہے ہیں مگر چیخنا چلانا ہمیشہ طاقت کے اظہار کی علامت نہیں ہے؛ کونسی چلاہٹ ڈوبتے ہوئے شخص کی چیخ و پکار سے زیادہ روح فرسا ہوسکتی ہے؟ لیکن کیا کوئی اس چیخ و پکار کو ہمت و جرات کی علامت سمجھے گا؟ اسرائیلی حکام کئی مہینوں سے فوجی شخیاں بگھارتے رہے لیکن ایران میں لوگوں نے “وَاللَّهُ أَحَقُّ أَنْ تَخْشَاهُ” (سورہ احزاب 37) کو چراغ راہ بنائے رکھا ہے اور بالکل مطمئن ہیں لیکن دوسری طرف سے جب ایک ایرانی روزنامے (Tehran Times) جعلی ریاست اسرائیل کا جعلی نقشہ شائع کیا جس میں کچھ فوجی اہداف کی گرافیکی ترتیب (گرافک گول سیٹنگ) کا اہتمام کیا گیا تھا، تو یہی ایک نقشہ صہیونی ذرائع ابلاغ میں گولے کی طرح پھٹا اور اب دیمونا میں صہیونی ریاست کی ایٹمی تنصیبات پر میزائل حملے کی مشق کے بعد تل ابیب میں کچھ زيادہ ہی ہلچل مچی ہوگی جس کا اندازہ آپ خود ہی لگا سکتے ہیں۔
بےشک دقیق مار کرنے والے (Point hitting) جدیدترین ایرانی میزائل ہر دشمن کے لئے ڈراؤنا خواب ہیں۔ یہ میزائل مطلق پابندیوں کے دوران تیار کئے گئے اور ان میزائلوں نے امریکہ اور اسرائیل کی سلامتی کے بفر زون اور ان کے ارد گرد کی حفاظتی پٹی کو رونڈ ڈالا۔ طاقت سازی اور طاقت کے استعمال کا یہ عمل تہذیبی ترقی کے ضمن میں انقلابی عقلیت (revolutionary rationality) کا حامل ہے۔ اور صہیونی حکام اور فوجی افسران ایرانی جرنیلوں کے باہم بُنے ہوئے عزم و تدبیر سے کسی حد تک واقف ہیں۔
اسرائیل کی یہودی ریاست حالیہ شور و غل کے ذریعے ویانا میں جاری مذاکرات پر – جن میں ایران کو اعلیٰ پوزیشن حاصل ہے – اثر انداز ہو کر انہیں منحرف کرنا چاہتا تھا لیکن اس کے برعکس مقبوضہ فلسیطین کے علاقے دیمونا میں یہودی ریاست کی ایٹمی تنصیبات پر میزائل اور ڈرون جہازوں (1) کے حملے کی ایران افواج کی فوجی مشق کے بعد مغرب کا موقف کمزور تر ہوگیا اور ایران پر میزائل قوت اور علاقائی اثر و رسوخ کے حوالے سے بھی مذاکرات مسلط کرنے کے حوالے سے ان کا منہ بند ہو گیا۔ چنانچہ سوال یہ ہے کہ “صہیونی حکام کے رویوں میں حماقت کا ڈوز اتنا ہائی کیوں ہو رہا ہے؟”
جو کچھ اگلی سطروں میں صارفین و قارئین کی خدمت میں پیش کیا جارہا ہے وہ کوئی تجزیہ یا کوئی دور دراز کی خیال پردازی یا کوئی جائزہ نہیں بلکہ گذشتہ تین مہینوں کے دوران صہیونیوں اور مغربیوں اور دیگر ممالک کی ہزاروں ابلاغی رپورٹوں اور اخباری تحریروں کے اقتباسات کا مجموعہ ہے:
– یہودی-اسرائیلی وزیر دفاع: بینی گانٹز (Benny Gantz): ایران مذاکرات میں وقت کاٹنے (سمے کی ہتیا) کرنے میں مصروف ہے۔ ہم بہت جلد مختلف طریقوں سے سرکاری اور غیر سرکاری سطوح پر ایرانی کاروائیوں کے گواہ ہونگے۔
– گانٹز نے اس سے چند ہفتے قبل کہا تھا کہ: ہم ایران کے ساتھ وسیع تر، مستحکم تر اور طویل تر سمجھوتے کا خیر مقدم کریں گے۔
– ٹومربار (Tomer Bar)، صہیونی فضائیہ کمانڈر: اگر ضرورت پڑے تو کل ہی ایران کی ایٹمی تنصیبات کو تباہ کر دیتے ہیں! میرے کندھے ابھی سے اس بھاری ذمہ داری کے بوجھ کو محسوس کررہے ہیں۔ ایران پر حملے کی تکمیل کے فورا بعد حزب اللہ اور شام پر حملہ کریں گے!!! (مذاق کر رہے ہیں سیریس لینے کی ضرورت نہیں ہے)
ریڈیو اسرائیل کا چیف ایڈیٹر منوشے امیر: ایرانی ڈرون ہماری تشویش کا باعث ہیں، ایران کو کمزور نہیں سمجھا جاسکتا۔
– امریکہ کی سابقہ بش انتظامیہ میں نائب صدر ڈیک چینی کا کہنا ہے: ایران نے اسرائیل کو آگ کے ایک حلقے کے بیچ گھیر لیا ہے اور ہزاروں میزائلوں نے اسرائیل کو ٹھیک نشانے پر لے لیا ہے۔ آئرن ڈوم دفاعی نظام میں ایران کے صحیح نشانے پر لگنے والے میزائلوں کا مقابلہ کرنے کی اہلیت نہیں ہے۔ علاقے میں ایران کی بڑھتی ہوئی فوجی طاقت بہت زیادہ خوفناک ہے؛ ساڑھے آٹھ کروڑ آبادی کا ملک جو صحیح نشانوں پر لگنے والے میزائلوں کا مالک ہے اور اپنی جوہری قوت کو ترقی دے رہا ہے۔
– روسی میزائیل ٹیکنالوجی کی اکیڈمی کے نائب سربراہ، کنسٹانٹین سیوکوف کہتے ہیں: ایران ایک ترقی یافتہ فوجی طاقت ہے جو دنیا کے پہلے چار میزائل سسٹم تیار کرنے والے ممالک میں سے ایک ہے۔ ایرانی میزائل بالکل صحیح نشانے پر لگنے کی صلاحیت رکھتے ہیں اور ان کی یہ صلاحیت عراق میں امریکی اڈوں پر میزائل حملوں سے آشکار ہوئی۔ ان میزائلوں کا مقابلہ اسرائیل کے بس کی بات نہیں ہے۔ ایران کے میزائل حملے اسرائیل کو سکونت ناپذیر صحرا میں تبدیل کر سکتے ہیں۔
– یہودی ریاست کے اخبار ہا آرتص نے لکھا: ایران کی جوہری تنصیبات پر حملہ ممکن نہیں ہے۔ ایران کے خلاف کسی بھی قسم کے اقدام کے لئے جرات اور ہمت کی ضرورت ہے، اور یہ ایسی چیز ہے جو اسرائیل میں نہیں پائی جاتی۔
– ٹائمز آف اسرائیل: ایران پر کسی بھی حملے کے امکان کا موازنہ اس تباہ کن طاقت کی جوابی کاروائی کے ساتھ کرانے کی ضرورت ہے: ہزاروں میزائل اسرائیل کے سر گریں گے؛ سینکڑوں ہلاکتوں اور وسیع تباہ کاریوں کے ساتھ، اور کلیدی تنصیبات تک رسائی ناممکن ہوجائے گی۔
– نیویارک ٹائمز کے تھامس فریڈمین نے لکھا: ایران کے ساتھ ایٹمی معاہدے سے ٹرمپ کی علیحدگی – جو نیتن یاہو اور وزیر خارجہ مائیک پامپیو کی تحریک و ترغیب پر عمل میں آئی – سرد جنگ کے بعد سلامتی کے شعبے میں سب سے زیادہ بیوقوفانہ اور بےثمر امریکی اقدام تھا۔
– موشے یعلون، – جو ایٹمی معاہدے پر دستخطوں کے وقت صہیونی ریاست کا وزیر جنگ تھا اور اس معاہدے کی شدید مخالفت کرتا تھا – حال ہی میں یہ کہنے پر مجبور ہؤا ہے کہ “جتنا کہ ایران کے ساتھ ایٹمی معاہدہ برا تھا، نیتن یاہو کی ترغیب پر اس معاہدے سے امریکہ کی علیحدگی کا فیصلہ اس سے کہیں زیادہ برا اور حالیہ عشرے کے دوران سلامتی اور سفارتکاری کے حوالے سے بدترین فیصلہ تھا۔

جاری۔۔۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

242