اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی

ماخذ : فاران تجزیاتی ویب سائٹ
جمعرات

30 دسمبر 2021

4:28:31 PM
1213900

ایران کو درپیش صہیونی اور امریکی دھمکیوں کی حقیقت

جب تک ایران کا ایٹمی پروگرام جاری رہے گا، اس ملک کو مشترکہ امریکی-صہیونی دھمکیاں جاری رہیں گی/ امریکی قومی سلامتی کے مشیر کے دورہ تل ابیب کا مقصد فریقین کے درمیان ہم آہنگی ہے / دریں اثنا صہیونی ذرائع ابلاغ کا کہنا ہے کہ ویانا مذاکرات پر اسرائیل اور امریکہ کے درمیان تنازعہ جاری ہے۔

اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی۔ابنا۔ صہیونی مسائل کے ماہرین کا خیال ہے کہ ایران کو جوہری ہتھیار حاصل کرنے کا حق حاصل ہے؛ یہ ایک قانونی حق ہے جس کی جڑوں کو ایرانی قوم اور عرب اقوام کے افکار و نظریات میں پیوست ہونا چاہئے۔

تجزیئے کے اہم نکات:

– واشنگٹن نے کسی کی رائے لئے بغیر ایران کو جوہری ہتھیار حاصل کرنے سے روک کر خود کو دنیا والوں کے سرپرست کی جگہ بٹھا دیا ہے۔ اسی لئے جوہری ہتھیار حاصل کرنا ایران کا ناقابل تنسیخ حق ہے اور اسے ایرانی عوام اور عرب اقوام کی سوچ میں شامل ہونا چاہئے۔

– ایران کے جوہری پروگرام پر امریکہ کے تمام کھیل تماشوں کا مقصد صرف عرب ممالک کے عوام اور ایرانی معاشرے کے حوصلوں کو مجروح اور پست کرنا ہے تاکہ انہیں ایران کے نظام حکومت سے الگ کیا جا سکے۔

– صہیونی ریاست مسلسل تشویش میں مبتلا ہے؛ اور اس تشویش کا سبب صرف یہی نہیں ہے کہ آیا ایران جوہری ہتھیار حاصل کرسکتا ہے یا نہیں، بلکہ یہ بھی ہے کہ ایران چین اور روس کی قیادت میں ایک نئے بلاک کی اگلی صف میں شامل ہؤا ہے۔ خاص بات یہ ہے کہ صہیونی ریاست اس بلاک میں داخل نہیں ہوسکتی ہے اور چین کے ساتھ تعلقات کی صف میں ایران کی جگہ نہيں لے سکی ہے؛ اور چین کو امریکہ کے متبادل کے طور پر قابل اعتماد دوست نہیں بنا سکی ہے جبکہ امریکی ہر روز اس یہودی-صہیونی ریاست سے دور سے دورتر ہوتے جا رہے ہیں۔

– صہیونی ریاست کی مستقل تشویش خطے میں ایران کے کردار کی وجہ سے ہے؛ اور یہی کردار اسے ہمیشہ ایران کو دھمکیاں دینے پر مجبور کرتا ہے۔ سب جانتے ہیں ان دھمکیوں میں کوئی حقیقت نہیں بلکہ یہ تو صہیونیوں کی نفسیاتی جنگ ہے جس کا مقصد مقبوضہ فلسطین میں آ ٹپکنے والی یہودی آبادی کو مطمئن رکھنا اور اندرون ریاست حالات کو پرسکون رکھنا ہے۔

– نفتالی بینیٹ کی حکومت، نیتن یاہو کی حکومت کی طرح، غاصب ریاست کے اندرونی محاذ کے سامنے پیش کرنے کی غرض سے کچھ حاصل کرنے کے لئے کوشاں رہتی ہے؛ اسی بنا پر وہ اس وجہ سے ایران کے خلاف اپنی دھمکیوں میں روز بروز اضافہ کر رہا ہے۔ جبکہ حقیقت یہ ہے کہ اگر یہ صہیونی ریاست میں ایران پر حملہ کرنے کی طاقت ہوتی تو وہ بہت پہلے یہ کام کر دیتی۔

– بےشک صہیونی ریاست نہ خود ایران کے ساتھ جنگ میں الجھنا چاہے گی اور نہ امریکہ کو الجھانے کی کوشش کرے گی کیونکہ: یا تو اس طرح کے کسی حملے کے لئے تیار نہیں ہے، یا پھر صہیونی ریاست کے سیاسی اور فوجی راہنماؤں کے درمیان اس سلسلے میں اختلاف پایا جاتا ہے یا پھر امریکہ ہری بتی دکھانے کے لئے تیار نہیں ہے۔ ادھر امریکی قوم بھی ایران یا کسی بھی ملک پر حملے کے خلاف ہے۔

– ریپلکن جماعت ایران کے ساتھ ایٹمی معاہدے کے خلاف اور ایران کی ایٹمی تنصیبات پر حملے کی حامی ہے۔ جبکہ ڈیموکریٹ جماعت (بظاہر) متفقہ طور پر ایٹمی معاہدے میں واپسی کے حق میں ہے۔ (1)

– موجودہ صدر جو بائیڈن کے کارگزار، کانگریس اور وائٹ ہاؤس کے اراکین کے درمیان اختلافات کی وجہ سے ایران کے جوہری معاہدے کے بارے میں بہت کم ہی کچھ کرنے کے قابل ہیں [عاجز و قاصر]۔

– ایٹمی معاہدے میں واپسی کے سلسلے میں بائیڈن انتظامیہ کے نعرے، دعوے اور وعدے بجائے خود، لیکن اس نے تقریبا ایک سال کے عرصے میں اس حوالے سے کوئی عملی اقدام نہيں کیا اور بائیڈن نے ٹرمپ کی پالیسیوں کو بدستور جاری رکھا چنانچہ آج بھی بہت سوں کا خیال ہے کہ [دو جماعتی] امریکہ اگر ایٹمی معاہدے میں واپسی کے حوالے سے سنجیدہ ہوتا تو یقینا وہ پابنیدیوں کو اٹھا لیتا۔

– ایران کا مطالبہ یہ ہے کہ صرف اسی صورت میں ایٹمی معاہدے کے تحت ضوابط کی پابندی کی طرف پلٹے گا جب امریکہ اس ملک پر لگی پابندیوں کو غیر مشروط اور مکمل طور پر اٹھا لے گا۔

عسکری ماہرین و مبصرین کے خیالات

– ایران کے خلاف امریکی اور صہیونی دھمکیاں محض زبانی شیخیاں اور نفسیاتی جنگ کا حصہ ہیں جو کبھی بھی عملی جامہ نہ پہنیں گی۔

– ایران کو دی جانے والی ریاست ہائے امریکہ کی جنگی دھمکیاں کبھی بھی میدانی صورت میں عملی جامہ نہ پہن سکیں گی بلکہ معاشی اور سائبر و نفسیاتی جنگ کی حد تک محدود ہونگی کیونکہ واشنگٹن اچھی طرح جانتا ہے کہ ایران کے خلاف میدانی لڑائی اس ملک کی سرحدوں تک محدود نہ رہے گی بلکہ پورا خطہ ایک تباہ کن جنگ کی لپیٹ میں آئے گا۔

– ایران کا جغرافیائی محل وقوع نہایت اہم ہے، چنانچہ صہیونی ریاست بھی ایران پر یلغار کی ہمت نہيں رکھتی۔ البتہ تزویراتی محل وقوع کے ساتھ ساتھ، یہودی ریاست ایران کی فوجی اور جنگی صلاحیتوں سے بھی کسی حد تک واقف ہے چنانچہ وہ بھی امریکہ کی طرح اس طرح کی غلطی نہیں کرے گی۔ ایران نے کہا ہے کہ اگر صہیونیوں نے حملہ کیا تو فلسطین کی سرزمین کو ان کے لئے ناقابل سکونت بنا دے گا۔

عسکری ماہرین کہتے ہیں کہ ایران پر ممکنہ امریکی یا صہیونی جارحیت کی صورت میں ایران انہیں کئی گنا بڑا جواب دے گا کیونکہ ایران کے پاس کافی وافی تسدیدی طاقت نیز زبردست عسکری سہولیات موجود ہیں۔

العالم نیوز چینل

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

1۔ نکتے کی بات صرف یہ ہے کہ گذشتہ تین دہائیوں میں کئی مرتبہ ثابت ہؤا ہے کہ امریکہ کی دونوں جماعتیں، نیز صہیونی ریاست ایران کی ایٹمی تنصیبات پر حملہ کرنے کی خواہاں ضرور ہیں مگر ایسا کرنا ان کے لئے ممکن نہیں ہے کیونکہ وہ ایران کے رد عمل کو جانتے ہیں۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

242