اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی

ماخذ : ابنا خصوصی
منگل

28 دسمبر 2021

12:31:40 PM
1213196

فارن پالیسی: سعودی عرب مغربی ایشیا میں منشیات کا مرکز "سعودی عرب!"

امریکی میگزین فارن پالیسی نے لکھا: جہاں سعودی ولی عہد ایم بی ایس (محمد بن سلمان) سعودی عرب کی ثقافت اور عقائد و افکار بدلنے کی کوششیں کررہے ہیں وہیں سعودی عرب کی حدود میں منشیات کے استعمال میں بےتحاشا اضافہ ہؤا ہے۔

اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی۔ابنا۔ فارن پالیسی نے اپنی رپورٹ میں سعودی معاشرتی صورت حال اور سعودی معاشرے - بالخصوص نوجوان نسل میں - منشیات کے بڑھتے ہوئے استعمال کے بارے میں لکھا: ملک کے روایتی معاشرے میں بڑے پیمانے پر تبدیلیوں اور منشیات کے استعمال کو کم کرنے کی امید میں تفریحی سرگرمیوں میں اضافے کے باوجود، منشیات کی مختلف اقسام کے استعمال کی شرح میں شدید اضافہ ہوا ہے۔
رپورٹ کے اہم نکات:
۔ کیپٹاگون (Captagon or Fenethylline) (1) منشیات کی دوسری اقسام کی سعودی عرب میں درآمد معمول کا کاروبار بن چکی ہے، یہاں تک کہ آج سعودی بادشاہی کو مغربی ایشیا میں منشیات کا دار الحکومت قرار دیا جاسکتا ہے۔
- حقیقت یہ ہے کہ سعودی عرب میں منشیات کا بحران نہایت خطرناک مرحلے تک پہنچ چکا ہے، یہاں تک کہ سعودی اداروں نے گذشتہ ایک مہینے کے مختصر عرصے میں صرف تین کاروائیوں میں تین کروڑ چالیس لاکھ کیپٹاگون کی گولیاں برآمد کی ہیں۔
۔ نیز سعودی عرب میں بڑے پیمانے پر کیپٹاگون کے ساتھ ساتھ منشیات کی دوسری قسموں، بشمول چرس اور قات، (2) کا کاروبار ہورہا ہے نیز ان مواد کی طرف رجحان میں شدید اضافہ ہورہا ہے۔ چرس افغانستان میں سے مختلف راستوں سے گذر کر سعودی عرب پہچائی جاتی ہے۔ لیکن کیپٹاگون کم حجم ہے اور اس کی تیاری بہت آسان ہے چنانچہ اس کی سعودی عرب اسمگلنگ بہت زیادہ ہے۔ شام میں سعودیوں اور اماراتیوں سے وابستہ دہشت گردوں میں بھی کیپٹاگون کا استعمال روزافزوں ہے اور حال ہی میں شام کے صوبہ حلب میں واقع دہشت گردوں سے آزاد کردہ علاقے میں کیپٹاگون کی تیاری کا ایک بڑا ورکشاپ شامی افواج کے ہاتھوں منکشف ہؤا ہے۔ کہا جاتا ہے کہ اس کارخانے میں تیار کردہ پینٹاگون کی گولیاں سعودی عرب بھجائی جاتی تھیں۔ شام پر صہیونی-مغربی-سعودی جارحیت کے دوران مغربی-عبرانی-عربی محاذ سے وابستہ دہشت گرد ذہنی حالت بدلنے والی ان دواؤں کا وسیع استعمال کرتے تھے تاکہ محاذ پر جم کر لڑ سکیں۔
- سعودی حکام کی پریشانی کا سب سے بڑا سبب یہ ہے کہ اس ملک میں کیپٹاگون کا استعمال بہت ہی زیادہ ہے۔ اقوام متحدہ کے دفتر برائے انسداد منشیات و جرائم (3) کی ایک رپورٹ کے مطابق سنہ 2015ع‍ سے سنہ 2019ع‍ کے درمیان مشرق وسطیٰ سے برآمد ہونے والی نصف منشیات کا تعلق سعودی عرب سے تھا۔
سعودیہ میں بڑھتی ہوئی تفریحی سرگرمیوں اور روایتی تانوں بانوں کی تبدیلی کی ایم بی ایس کی کوششوں کے باوجود، کیپٹاگون نیز چرس اور قات کی مانگ میں بھی اضافہ ہؤا ہے۔ (4)
- ایم بی ایس کو توقع تھی کہ معاشرے کی ثقافت میں تبدیلی، پرانی [دینی] روایات کی منسوخی اور تفریحی سہولیات میں اضافے کی صورت میں منشیات کے استعمال میں کمی آئے گی لیکن کوئی کمی نہ آئی بلکہ نئی پالیسیاں منشیات کے استعمال میں اضآفے کا سبب بنی ہوئی ہیں۔
- سعودی حکمرانوں کو خوف ہے کہ منشیات کے کاروبار سے حاصل ہونے والی آمدنی کہیں سعودی قبیلے کی حکمرانی کے خلاف استعمال میں نہ لائی جائے۔
- سعودی عرب میں منشیات کی لت میں مبتلا زیادہ افراد کی عمریں 12 سے 22 سال تک ہیں اور سعودی عرب میں منشیات کے عادی چالیس فیصد افراد کیپٹاگون استعمال کرتے ہیں۔
- منشیات کا استعمال کم کرنے کے لئے ابلاغیاتی کوششیں بھی بے اثر ہیں۔ سب سے زیادہ مشکل کام ان قبائل سے نمٹنا ہے جن کا منشیات درآمد کرنے والوں کے ساتھ قریبی تعلق ہے اور اسے "مناقع کمانے کا اچھا ذریعہ" سمجھتے ہی اور درآمد شدہ نشہ آور مواد خرید کر شہری اور دیہی علاقوں میں بیچ ڈالتے ہیں۔
- لبنان سے زرعی مصنوعات کی درآمد پر پابندی بھی منشیات کی سعودی عرب اسمگلنگ کا سد باب کرنے میں ناکام رہی ہے اور اسمگلرز کیپٹاگون کو گھریلو سامان میں چھپا کر اسمگل کرتے ہیں اور ذہنی حالت بدلنے والی ان دواؤں کی اسمگلنگ کے لئے نت نئے طریقے استعمال کرتے ہیں۔
سعودی اپوزیشن راہنماؤں کا خیال ہے کہ ایم بی ایس کی طرف سے گناہ آلود تفریحی سرگرمیوں کی ترویج - جن میں مرد اور عورتیں کسی بھی اخلاقی اور مذہبی ضابطے اور خدا و رسول (صلی اللہ علیہ و آلہ) کے احکامات کو خاطر میں لائے بغیر، شرکت کرتے ہیں اور روک ٹوک کے بغیر مخلوط تقریبات میں شراب نوشیاں کرتے ہیں، اور مغربی گلوکاروں کو دعوت دے کر مغربیت کی تقلید کا عملی مظاہرہ کرتے ہیں - ہی جزیرہ نمائے عرب کے نوجوانوں کی گمراہی اور برائیوں اور فحاشیوں میں ڈوب جانے کا اصل سبب ہے۔
اپنا سوال یہ ہے کہ وہابیت کے پرچارک - جو اعتقادات و نظریات میں اختلاف کرنے والوں کے گلے کاٹنے کے فتوے دیتے تھے اور ملکوں اور قوموں کی تباہی کا سبب بنے ہوئے تھے، ان دنوں ایم بی ایس کے طوفان بدتمیزی کے سامنے کیوں خاموش ہیں، کیا وہ زندہ ہی اور رشوت لے کر کہیں دبک گئے ہیں یا پھر وہ بھی وہابی اسلام میں سعودی ترمیم کی حمایت کرتے ہوئے تقوی داری کی قبائیں اتار کر تفریحی کلبوں کا رخ کئے ہوئے ہیں؟
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ترجمہ و ترتیب: فرحت حسین مہدوی
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
پاورقی وضاحتیں اور یاددہانیاں:
1۔ یہ نشہ آور مادہ مغربی ایشیا کی عرب ریاستوں میں عام ہے اور سعودی عرب سمیت خلیج فارس کی دوسری عرب ریاستوں میں بوفور استعمال ہورہا ہے اور لیبیا، شام اور یمن وغیرہ میں مغرب، یہودی ریاست اور عرب ریاستوں کے پراکسی دہشت گردوں میں بھی یہ مادہ بہت مقبول ہے۔ جسے بظآہر جنت کی دوا کے طور پر استعمال کیا جاتا ہے تاکہ مسلمانوں کے خلاف لڑنے والے یہ حضرت زیادہ بےجگری سے لڑ کر مسلمانوں کا مؤثر انداز سے قتل عام کرسکیں۔
2۔ قات (Khat or qat = Catha edulis) قرن افریقہ اور جزیرہ نما عرب کا ایک مقامی پھول دار پودا ہے۔ ان علاقوں کے لوگوں میں قات چبانے کی تاریخ ہزاروں سال پرانی ہے۔
3۔ United Nations Office on Drugs and Crime [UNODC]

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

242