اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی

ماخذ : ابنا خصوصی
بدھ

15 دسمبر 2021

5:39:10 PM
1208932

قم میں مقیم جرمن علماء کے ایک اجتماعی اجلاس میں؛

آیت اللہ رمضانی: سامعین کو اچھی طرح پہچانیں اور ان کی زبان میں انہیں صحیح اسلام سکھائیں/ اسلام کے روحانی، اخلاقی اور عرفانی جہتوں کو بیان کیا جائے

اسمبلی کے قم دفتر میں منعقدہ ہونے والی اس ملاقات میں اہل بیت(ع) عالمی اسمبلی کے سیکرٹری جنرل نے جرمنی کی یونیورسٹیوں اور تعلیمی اداروں میں طلاب کی موجودگی کو ضروری قرار دیا۔

اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی۔ابنا۔ حوزہ علمیہ قم میں زیر تعلیم جرمنی کے بعض طلاب نے آیت اللہ رضا رمضانی سے ملاقات اور گفتگو کی۔
اسمبلی کے قم دفتر میں منعقدہ ہونے والی اس ملاقات میں اہل بیت(ع) عالمی اسمبلی کے سیکرٹری جنرل نے جرمنی کی یونیورسٹیوں اور تعلیمی اداروں میں طلاب کی موجودگی کو ضروری قرار دیا۔

۔ حضرت زینب (س) کی زندگی سے سبق حاصل کریں
آیت اللہ رمضانی نے اس ملاقات میں حضرت زینب (س) کی ولادت باسعادت اور یوم پرستار کے موقع پر مبارکباد پیش کرتے ہوئے کہا: ہمیں حضرت زینب (س) کی زندگی سے سبق حاصل کرنا چاہیے۔ خاص طور پر واقعہ کربلا کی تشہیر کے مشن میں ایک تجزیہ کار کے عنوان سے آپ دنیا بھر کے خواتین کے لیے ایک نمونہ اور آئیڈیل قرار پائیں۔
انہوں نے ذمہ داری کی انجام دہی کو حضرت زینب (س) کی خصوصیت میں شمار کیا اور مزید کہا: اگرچہ کربلا کی مصیبت جانکاہ اور کمرشکن مصیبت تھی لیکن حضرت زینب (س) نے تمام مصائب کو خوبصورتی سے دیکھا اور یہ چیز ہم سب کے لیے ایک نصب العین اور نمونہ ہونا چاہئے۔

۔ اپنے سامعین کو اچھی طرح پہچانیں اور ان کی زبان میں انہیں صحیح اسلام کی تعلیم دیں
اہل بیت(ع) عالمی اسمبلی کے سکریٹری جنرل نے یہ بیان کرتے ہوئے کہ خالص اسلام کو متعارف کرانے کے لیے آج کے جیسا دور کبھی نہیں آیا، مزید کہا: یہ دور مکتب اہل بیت کی تبلیغ کے لیے بہترین دور ہے۔ ضروری ہے کہ ہم اپنے سامعین کو پہچانیں، اور ان کی زبان میں انہیں صحیح اسلام سے آگاہ کریں، اسلام کو متعارف کروانے کے لیے علاقے کی زبان کا جاننا ضروری ہے، اور الحمد للہ آپ لوگ جرمن زبان پر عبور رکھتے ہیں۔
انہوں نے جرمن زبان کو دنیا کی اہم ترین زبانوں میں سے ایک قرار دیا اور کہا: جرمن دنیا میں بہت اہم ہے اور الہیات، فلسفہ اور انسان شناسی کے شعبوں میں بہت سے نئے موضوعات جرمنوں نے اٹھائے ہیں۔ اسی طرح انگریزی کے بعد جرمن کتابیں دنیا میں سب سے زیادہ فروخت ہوتی ہیں۔ جرمن زبان میں مہارت رکھنے والے ایک شخص نے کہا کہ بہت سی زبانیں خود بخود وجود میں آئی ہیں لیکن جرمن زبان کو قواعد کے تحت وجود میں لایا گیا ہے اور اس زبان کے اساتذہ نے اس کے قواعد نکالے ہیں اور یہ ایک باقاعدہ زبان ہے۔

۔ جرمن تعلیمی مراکز میں طلاب کی موجودگی کی ضرورت
آیت اللہ رمضانی نے جرمن یونیورسٹیوں اور تعلیمی اداروں میں علماء اور طلاب کی موجودگی کی ضرورت پر بھی تاکید کی اور کہا: بدقسمتی سے ایسے لوگ بہت کم ہیں جو علمی مراکز میں حاضر ہو سکتے ہیں۔ ایک میٹنگ میں، میں نے جرمن یونیورسٹی کے ایک کارکن سے کہا کہ آپ ایسے لوگوں کو مدعو کرتے ہیں جن کے پاس شیعت کے بارے میں زیادہ معلومات نہیں ہیں۔ آپ کو حوزے سے ایسے لوگوں کو مدعو کرنا چاہیے جو مذہب کے بارے میں زیادہ سے زیادہ معلومات رکھتے ہوں۔ کیونکہ اسلام کے معاشرتی احکام اس کے انفرادی قوانین سے زیادہ ہیں۔
انہوں نے قم میں مقیم جرمن طلباء کو مخاطب کرتے ہوئے کہا: "آپ مکتب اہل بیت (ع) کے فارغ التحصیل ہیں اور آپ کو اپنے رویے اور اعمال سے یہ ظاہر کرنا چاہیے۔ جب ہم بات کریں تو کہیں کہ یہ امام صادق علیہ السلام کے مکتب کے تربیت یافتہ ہیں۔

حوزہ علمیہ قم کے استاد نے عقلانیت اور سمجھداری پر توجہ دینے کو ضروری سمجھتے ہوئے اور کہا: ضروری ہے کہ یہ دونوں اصول ہمارے انفرادی اور سماجی رویوں جیسے صبر، وفاداری، رواداری وغیرہ میں ظاہر ہوں۔

۔ اپنے آبائی ملک واپس جانے کے بعد جرمن طلباء کے فرائض
اپنے ملک واپس آنے کے بعد جرمن طلباء کے فرائض کے بارے میں انہوں نے کہا: جب آپ قم سے اپنے ملک واپس جاتے ہیں تو آپ کا ماضی اور حال مختلف ہونا چاہیے، تاکہ یہ کہیں کہ یہ تربیت حاصل کر کے آئیں ہیں، آپ کا بولنا، چلنا، کھانا پینا سب کچھ مختلف ہونا چاہیے۔ آپ کو چاہیے کہ لوگوں کو خدا سے آشنا کریں۔ بہت سے لوگوں نے خدا کے نام کو مٹانے کی کوشش کی لیکن آپ ان کو اہل بیت (ع) کے گھر تک لے جائیں اور امانت دار اور دیندار بنیں۔ دین بطور امانت ہمارے سپرد گیا ہے۔ مرحوم آیت اللہ بہجت سے ایک ملاقات میں انہوں نے فرمایا کہ "میں خدا کو آپ کے سپرد کرتا ہوں"۔ یعنی کچھ لوگ خدا کے نام اور اس کے ذکر کو مٹانا چاہتے ہیں اور ہمیں اسے زندہ کرنا چاہیے۔
اہل بیت(ع) عالمی اسمبلی کے سکریٹری جنرل نے مبلغین کے انفرادی اور سماجی فرائض کے بارے میں اشارہ کیا اور کہا: ہمیں چاہیے کہ پہلے دین کو اپنے اندر نافذ کریں تب دوسروں کو تبلیغ کریں۔ پہلے ہم خود عمل کریں، اچھی تربیت حاصل کریں، اور اپنے بارے میں، دوسروں اور خدا کے بارے میں ادب سیکھیں، یعنی اپنے آپ کے ساتھ ادب، مخلوق کے ساتھ ادب اور خدا کے ساتھ ادب۔
انہوں نے یہ کہتے ہوئے کہ آج مغرب میں اسلام کو الٹا متعارف کرایا جاتا ہے، انہوں نے مزید کہا: بعض اسلام کو شریعت کے بغیر متعارف کرواتے ہیں، یعنی اس طریقے سے کہ امربالمعروف، حج، خمس، زکات وغیرہ اسلام کا حصہ نہیں ہیں، اور بہانے کی تلاش میں رہتے ہیں تاکہ وہ دینی فرائض ادا نہ کریں۔ جرمنی میں ایک لیبرل مسجد میں بنائی گئی ہے جس میں ایک خاتون امام جامعت ہے! وہ اس طریقے سے اسلام کا چہرہ بگاڑ رہے ہیں۔

۔ اسلام کی روحانی، اخلاقی اور عرفانی جہتوں کو اجاگر کرنے کی ضرورت
آیت اللہ رمضانی نے اسلام کی روحانی، اخلاقی اور عرفانی جہتوں کو اجاگر کرنے کی ضرورت پر تاکید کی اور کہا: اسلام کی روحانیت، اخلاقیات اور عرفان شریعت سے حاصل ہوتا ہے اور وہ شریعت جو مسلمانوں کے لیے ایک پروگرام فراہم کرتی ہے بہت اہم ہے۔
انہوں نے مزيد كہا: ايسا نہ ہو كہ ہم تبلیغ كے ميدان صرف چند جملے کہیں اور چلے جائیں، ہمیں تعلیمات کو مخاطبین کے دل و جان میں اتارنا چاہیے۔ قرآن کے مطابق ہم "بلاغ" (پہنچانے) پر مامور ہیں ہمیں چاہیے کہ لوگوں کے دلوں پر اثرانداز ہوں۔
اہل بیت(ع) عالمی اسمبلی کے سکریٹری جنرل نے قم میں مقیم جرمن طلاب سے خطاب کرتے ہوئے کہا: نوجوانوں سے انسیت حاصل کریں اور ان کے کیمپوں میں شرکت کریں اور ان کے سوالات کے جوابات دیں، کیونکہ یورپ میں جوانوں کے لیے مسائل اور شکوک و شبہات بہت زیادہ ہیں۔ ہمیں تزکیہ نفس کی راہ میں دین و روحانیت سے مستفید ہونے کی کوشش کرنی چاہیے۔
انہوں نے یہ کہتے ہوئے کہ ہمیں سائنسی اور روحانی عظمت حاصل کرنی چاہیے، کہا: سامعین کے ساتھ کس طرح پیش آنا ہے یہ جاننا ضروری ہے اور قرآن نے حکمت، نصیحت اور جدال احسن سے پیش آنے کا طریقہ بتایا ہے۔ اخلاقی خوبیوں سے خود کو آراستہ کریں تاکہ اس راہ میں کامیاب ہوں۔
اہل بیت(ع) عالمی اسمبلی کے سیکرٹری جنرل نے اپنی گفتگو کے دوسرے حصے میں جرمن طلاب کو اسمبلی کے مختلف شعبوں میں تعاون دینے کی تاکید کی اور کہا: اہل بیت(ع) انٹرنیشنل یونیورسٹی 16 شعبوں میں فعال ہے، اور 14 ممالک کے طلباء اس میں زیر تعلیم ہیں۔ الثقلین سیٹلائیٹ چیل کے 18 ملین مخاطب ہیں، اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی 25 زبانوں میں سرگرم ہے۔ دنیا کے کونے کونے میں مبلغین پائے جاتے ہیں اور تاحال دوہزار سے زیادہ کتابیں دنیا کی 61 زبانوں میں منظر عام پر آ چکی ہیں۔ اس کے علاوہ ویکی شیعہ 12 زبانوں میں کام کر رہی ہے اور دنیا میں کافی دیکھی جا رہی ہے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

242