اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی

ماخذ : ابنا خصوصی
پیر

13 دسمبر 2021

6:56:13 AM
1207980

عاشورہ بین الاقوامی فاؤنڈیشن کی علمی کونسل کے اراکین کے اجلاس میں؛

آیت اللہ رمضانی: قیام امام حسین (ع) نے اسلام کی حیات اور بقا میں نمایاں کردار ادا کیا ہے/ عالمی سطح پر عاشورہ کی مزاحمتی جہت پر توجہ دینے کی ضرورت ہے

عاشورا انٹرنیشنل فاؤنڈیشن کی علمی کونسل کے اراکین نے قم اہل بیت(ع) عالمی اسمبلی کے اجلاس ہال میں اسمبلی کے سیکرٹری جنرل سے ملاقات کی۔

اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی۔ابنا۔ عاشورا انٹرنیشنل فاؤنڈیشن کی علمی کونسل کے اراکین نے قم اہل بیت(ع) عالمی اسمبلی کے اجلاس ہال میں اسمبلی کے سیکرٹری جنرل سے ملاقات کی۔
اس ملاقات میں عاشورہ انٹرنیشنل فاؤنڈیشن کی علمی کونسل سے ملاقات کو اپنے لیے خوشی کا موقع قرار دیتے ہوئے آیت اللہ رمضانی نے کہا: عاشورہ بین الاقوامی فاؤنڈیشن کی علمی کونسل کی سرگرمیاں اعلیٰ اہداف کے ساتھ مختلف شعبوں میں موثر ثابت ہوں گی۔

۔ قیام امام حسین (ع) نے اسلام کی حیات اور بقا میں نمایاں کردار ادا کیا ہے
انہوں نے یہ بیان کرتے ہوئے کہ قیام امام حسین (ع) نے اسلام کی حیات اور بقا میں نمایاں کردار ادا کیا ہے، کہا: امام حسین علیہ السلام مذہبی اعتبار سے مسلمانوں کے امام ہیں اور ہمیں انہیں کسی خاص مذہب تک محدود نہیں کرنا چاہیے۔ لہذا زیارت کے متون میں ائمہ طاہرین کو سلام کرتے ہوئے ہم انہیں جن و انس کے امام متعارف کرواتے ہیں۔
اہل بیت(ع) عالمی اسمبلی کے سکریٹری جنرل نے اپنی بات کو جاری رکھتے ہوئے کہا: شیخ مفید نے کتاب "اوائل المقالات" میں امام کی تعریف میں جو کچھ کہا ہے وہ زیادہ دقیق ہے کہ امام، حکومتی پہلو کے علاوہ لوگوں کی تربیت اور دین کی پاسداری کی ذمہ داری بھی اپنے دوش پر رکھتا ہے۔
انہوں نے قیام عاشورہ پر عالمی توجہ کی اہمیت کے بارے میں کہا: "علماء اسلام بشمول شیعہ اور سنی، امام حسین (ع) سے عقیدت رکھتے ہیں اور چونکہ قیام عاشورہ کے طول و عرض بہت وسیع ہیں، لہذا ہم دیکھتے ہیں کہ غیر مسلم علماء جیسے جرج جرداق نے بھی امام علیہ السلام کے بارے میں گفتگو کی ہے۔
حوزہ علمیہ قم کے استاد نے قیام عاشورہ کے تاریخی پہلو کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا: قیام ابا عبداللہ (ع) کے بارے میں تین نکات قابل توجہ ہیں: پہلا نکتہ تاریخی روایت ہے کہ تاریخ نویسی صحیح اور غیر تحریف ہونا چاہیے۔ دوسرا نکتہ عاشورہ کے واقعہ کے تجزیہ و تحلیل سے متعلق ہے اور تیسرا نکتہ اس واقعہ کو کچھ مخصوص اجزاء اور خصوصیات پر منطبق کرنا ہے۔

۔ قیام کربلا کا دنیا کے لیے نمونہ ہونا
انہوں نے قیام کربلا کو دنیا کے لیے ایک نمونہ ہونے کے حوالے سے کہا: آج امام حسین علیہ السلام کی تحریک بلاشبہ نہ صرف شیعوں کے لیے بلکہ پوری دنیا کے لیے ایک نمونہ ہے۔ سید الشہداء (ع) شیعوں کے لیے واجب الاطاعہ ہونے کے عنوان سے ایک نمونہ ہیں جبکہ مسلمانوں کے لیے ایک علمی اور معنوی مرجع ہونے کے اعتبار سے آئیڈیل ہیں اور دیگر ادیان ابراہیمی کے ماننے والوں کے لیے خدا کی طرف دعوت دینے والے کے عنوان سے نمونہ ہیں۔ اور اس کے علاوہ حریت، آزادی اور اخلاقی اصولوں جیسے مفاہیم میں تمام بشریت کے لیے نمونہ عمل ہیں۔ لہذا امام حسین علیہ السلام کو ان تمام جہتوں سے دنیا میں متعارف کروانا چاہیے۔
اہل بیت(ع) عالمی اسمبلی کے سیکرٹری جنرل نے یہ بیان کرتے ہوئے کہ امام حسین (ع) عالم انسانیت کے لیے ایک بااثر شخصیت ہیں کہا: ویانا میں ہم قیام امام حسین (ع) کے اہداف کے حوالے سے تقریر کر رہے تھے کہ امام حسین نے بشریت کے لیے قیام کیا، تو اس شہر کے دو باشندوں نے بعد میں ہم سے کہا کہ اگر ایسا ہے تو امام حسین ہمارے بھی امام ہیں۔
انہوں نے تاکید کی: قیام کربلا کا درس، ظلم و استبداد کے خلاف آزادی کی صدا بلند کرنا ہے اور آج دنیا امام حسین کے اس پہلوں اور اہداف کی پیاسی ہے۔
آیت اللہ رمضانی نے مزید کہا: قیام عاشوراہ کو انیمیشن، کتاب اور دیگر مختلف طریقوں سے اس کے اخلاقی، علمی اور عرفانی جہتوں کو متعارف کروایا جا سکتا ہے۔
انہوں نے قیام عاشورا کی تاریخی جہت پر توجہ دینے کی ضرورت کا ذکر کرتے ہوئے کہا: "عاشورہ کے تاریخی مسائل کو بیان کرنا بہت ضروری ہے، لیکن اگر اس سے مذہبی اختلافات میں شدت آتی ہے تو یہ طریقہ بین الاقوامی میدان میں معقول نہیں ہے۔"
اہل بیت(ع) عالمی اسمبلی کے سیکرٹری جنرل نے اپنی بات جاری رکھتے ہوئے کہا: ہم امام کو بین الاقوامی زبان اور بین الاقوامی میدان میں اس طرح متعارف کروا سکتے ہیں کہ ابراہیمی اور غیر ابراہیمی ادیان کے ماننے والے بھی امام حسین کو پہچانیں اور انہیں اپنا رول ماڈل بنائیں۔

۔ عالمی میدان میں عاشورہ کی مزاحمتی جہت پر توجہ دینے کی ضرورت
اپنی تقریر کے دوسرے حصے میں انہوں نے کہا: قیام عاشورہ میں مزاحمت کی جہت ان مسائل میں سے ایک ہے جسے بین الاقوامی سطح پر بیان کرنے کی ضرورت ہے۔ کیونکہ مزاحمت کی ضرورت عقل اور فطرت پر مبنی ہے اور روایت اس کی تصدیق کرتی ہے۔ جب کوئی تسلط پسند قوت ہو اور وہ ہر چیز کو اپنے تسلط میں رکھنا چاہتی ہو اور توقع رکھتی ہو کہ ہر چیز اس کے تابع رہے، اور وہ طاقت و قوت ستمگر، ظالم اور خود پرستی کا شکار ہو تو ایسے میں اس کے مقابلے میں مزاحمت ہی نجات کا واحد راستہ ہے لہذا امام حسین علیہ السلام نے بھی ایسا ہی کیا۔
حوزہ علمیہ قم کے استاد نے قیام عاشورہ کے مزاحمتی پہلو پر توجہ دینے کی ضرورت کو بیان کرتے ہوئے کہا: عاشورہ بین الاقوامی فانڈیشن اس پہلو کو اجاگر کر سکتی ہے بلکہ ایک کتاب "حسین (ع) مظہر مزاحمت" کے عنوان سے تحریر کر سکتی ہے۔

۔ عدالت انبیائے الہی کی خواہش اور تمنا ہے
انہوں نے یہ بھی کہا: "عدالت انبیاء الہی کا کلام، ان کی خواہش اور تمنا ہے۔ اگر ہم عدالت کے موضوع پر گفتگو کریں گے تو یہ دنیا والوں کے لیے پرکشش اور موثر ہو گا۔
آیت اللہ رمضانی نے تاکید کی: امام حسین علیہ السلام اور ان کے قیام کو عالمی نگاہ سے دیکھنا چاہیے اور عالمی نمونہ کے طور پر پیش کرنا چاہیے۔

خیال رہے کہ "عاشورہ انٹرنیشنل فاؤنڈیشن" ایک غیر سرکاری اور غیر منافع بخش تنظیم ہے جو عاشورہ کی حیات بخش اور تاریخ ساز ثقافت کو عام کرنے اور امام حسین علیہ السلام کی سیرت کو متعارف کرانے کے مقصد سے 2014 میں اہل بیت(ع) عالمی اسمبلی کے زیر اہتمام معرض وجود میں لائی گئی۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

242