اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی

ماخذ : ابنا خصوصی
جمعرات

25 نومبر 2021

6:54:27 PM
1202231

آیت اللہ رمضانی: محبت و الفت خاندانی استحکام کی اکسیر ہے / مذہب تمام جہتوں میں انسانوں کی اصلاح کے لیے ہے

اہل بیت (ع) عالمی اسمبلی کے سکریٹری جنرل آیت اللہ "رضا رمضانی" نے بیلجیم کے دورے کے موقع پر برسلز میں اسلامی جمہوریہ ایران کے سفارت خانے میں موجود افراد سے گفتگو کی۔

اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی۔ابنا۔ اہل بیت(ع) عالمی اسمبلی کے سکریٹری جنرل نے بیلجیم میں اسلامی جمہوریہ ایران کے سفارتخانے کے اراکین سے خطاب میں اس ملک میں ایرانی سفیر کا شکریہ ادا کیا اور کہا: ہمیں ان سنہری مواقع سے زیادہ سے زیادہ فائدہ اٹھانا چاہیے۔ ہم کہہ سکتے ہیں کہ دنیا میں اب کوئی مذہبی انقلاب نہیں آئے گا، لہذا اسلامی انقلاب کو بین الاقوامی سطح پرایک نظریہ کے طور پر پیش کیا جا سکتا ہے؛ امام خمینی (رہ) نے دو چیزوں کو ثابت کر دیا، ایک یہ کہ اسلام کے پاس حکومت کے قیام کے لیے ایک منصوبہ ہے اور دوسرا یہ کہ یہ منصوبہ اپنے اصولوں کے فریم میں تحقق پانے کا امکان بھی رکھتا ہے۔
انہوں نے اپنی بات کو جاری رکھتے ہوئے کہا: انقلاب کا مطلب فوری تبدیلی ہے بہت سے لوگ ایسے تھے جو یہ نہیں سوچتے تھے کہ اسلامی انقلاب تحقق پا جائے گا، حتی کہ حوزہ ہائے علمیہ کو بھی یقین نہیں آ رہا تھا کہ انقلاب رونما ہوا گا لیکن اسلامی انقلاب برپا ہو گیا۔
آیت اللہ رمضانی نے اسلام کی جامعیت کا ذکر کرتے ہوئے کہا: اسلام کے بارے میں ہمارا نظریہ سیکولر یا لبرل نظریہ نہیں ہے کیونکہ ان دو طرح کے نقطہ نظر سے ہم اسلام پر مبنی حکومتی پروگرام قائم نہیں کر سکتے۔ امام خمینی (رہ) کا نظریہ تھا کہ ہم انفرادی اور سماجی میدانوں میں مذہب کی بنیاد پر منصوبہ بندی کر سکتے ہیں، اس لیے ہماری انفرادی فقہ اور سماجی فقہ ایک جامع فقہ ہے۔ مرحوم علامہ طباطبائی نے اپنی کتاب "اخلاقی آراء" میں معاشرے کے حوالے سے بہت اہم بحث کی ہے، امام خمینی (رہ) کا یہ بھی عقیدہ تھا کہ نماز اور روزہ جیسے انفرادی احکام بھی معاشرے پر اثر انداز ہوتے ہیں، کیونکہ فرد کی اصلاح معاشرے کی اصلاح کے لیے ضروری ہے۔ اس کے بعد اگر فرد سدھرے گا تو خاندان بھی سدھرے گا، خاندان سدھرے گا تو معاشرہ بھی سدھرے گا۔ مذہب تمام شعبوں اور تمام جہتوں میں انسان کی اصلاح کے لیے آیا ہے اور معاشرے کو ایک با وقار معاشرہ اور سماج دیکھنا چاہتا ہے۔
انہوں نے مزید کہا: خدا نے پیغمبر اکرم (ص) پر نازل ہونے والی پہلی آیت میں اپنے آپ کو "رن اکرم" کے طور پر متعارف کرایا۔ ہمارے استاد بزرگوار مرحوم علامہ حسن زادہ آملی نے اس سلسلے میں بڑے خوبصورت انداز میں کہا تھا کہ ہم پہلے رب کی تعلیم حاصل کریں تاکہ معلم بن سکیں۔ مرحوم نے مزید کہا کہ انبیاء بھی کریم تھے فرشتے بھی کریم اور قرآن بھی کریم ہے۔ قرآن کریم کی آیت «لقد کرمنا بنی آدم» کے مطابق ذاتی کرامت اور بزرگی تمام انسانوں میں فطری ہے اور انسانی برتری انسان کے ارادے سے ہے جس کا معیار تقویٰ ہے، لہذا اس ارادے اور اس اختیار سے ہمیں صحیح فائدہ اٹھانا چاہیے۔
اہل بیت(ع) عالمی اسمبلی کے سکریٹری جنرل نے اپنی بات جاری رکھتے ہوئے کہا: خداوند متعال نے فرمایا ہے خدا اور رسول کی دعوت پر لبیک کہو تاکہ تمہیں حیات اور زندگی نصیب ہو۔ ہم زندہ ہیں، ہم سانس لیتے ہیں، پس یہ زندگی کون سی زندگی ہے، ہماری زندگی مادی زندگی ہے اور یہ زندگی عقلی زندگی ہے۔ وہ زندگی جو انسانی وجود کے فلسفے کا اظہار کرتی ہے۔ مرحوم حسن زادہ آملی کہتے تھے کہ انسان کو حسی زندگی سے عقلی زندگی کی طرف بلایا گیا ہے یعنی عقلمند بن کر وجدان اور شہود کے مقام پر پہنچ جائیں۔ جب ہماری قوت سماعت درست ہو اور ہم اچھی طرح سمجھتے اور عمل کرتے ہوں تو ہمارے سیکھنے میں بھی اضافہ ہو گا، آیت اللہ بہجت کے بقول، اگر کوئی شخص اپنی کہی ہوئی باتوں پر عمل کرے تو وہ بہت سی چیزیں سیکھے گا۔
آیت اللہ رمضانی نے علامہ حسن زادہ آملی کے ایک واقعہ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا: جب ہم مرحوم کی خدمت میں جاتے تھے تو وہ ہم سے کہتے تھے کہ میں تمہیں خدا کے سپرد کرتا ہوں اور خدا کو تمہارے سپرد کرتا ہوں، میں پہلا جملہ تو سمجھتا تھا لیکن دوسرا جملہ ایک خاص نکتے کا حامل ہوتا تھا۔
انہوں نے مزید کہا: "دینی علماء کا کردار خدا کے نام کا بلند کرنا ہے، اور سب سے پہلے یہ یقین اپنے اندر ہونا چاہیے۔" شہید مطہری فرانس کے سفر سے واپسی پر امام خمینی (رہ) سے ملاقات کرتے ہوئے اپنے دوستوں کے جواب میں جو انہوں نے پوچھا کہ آپ نے کیا دیکھا؟ شہید مطہر نے جواب میں کہا کہ میں نے امام خمینی (رح) میں چار "آمن" دیکھے، اپنے ہدف پر ایمان، اپنے راستے پر ایمان، اپنے قول پر ایمان اور اپنے رب پر ایمان۔
اہل بیت (ع) عالمی اسمبلی کے سکریٹری جنرل نے مزید کہا: خدا امام خمینی (رہ) کی وجود میں تھا لہذا وہ کسی سے نہیں ڈرتا تھے، روایات کے مطابق جو شخص خدا سے ڈرتا ہے، ہر کوئی اس سے ڈرتا ہے، لیکن جو خدا سے نہیں ڈرتا وہ ہر چیز سے ڈرتا ہے۔ ہمیں اپنا اور اپنے بچوں کا خیال رکھنا چاہیے۔ میں خدا سے کہتا ہوں، خدایا، ہم یہ نہیں کہہ سکتے کہ ہم تیرے لیے آئے ہیں، ہم ایک فرض ادا کرنے آئے ہیں اور اپنے بچوں کو تیرے حوالے کرتے ہیں۔
آیت اللہ رمضانی نے گھرانے اور خاندان میں محبت اور دوستی کی اہمیت کا ذکر کرتے ہوئے کہا: خدا نے فرمایا کہ خاندانی استحکام کی اکسیر محبت اور دوستی ہے اور صرف محبت اور دوستی ہی پائیدار چیز ہے۔ ہمارے استاد آیت اللہ جوادی آملی نے اپنی کتاب "عورت جمال و جلال کے آئینے میں" میں لکھا ہے کہ عورت مظہر جمال اور مرد مظہر جلال ہوتا ہے۔ قرآن کریم کی آیات کے مطابق مرد اور عورت ایک دوسرے کو خاندان میں سکون اور آرام عطا کرتے ہیں۔
انہوں نے آخر میں کہا: اگر خدا ہماری زندگیوں میں حاضر و ناظر رہے تو ہم مطلوبہ زندگی حاصل کر سکتے ہیں۔ مرحوم علامہ حسن زادہ کہا کرتے تھے کہ محبت کے درجات قرآن کی آیات کے برابر ہیں۔ قاری قرآن سے کہا جاتا ہے کہ پڑھو، سمجھو اور عمل کرو تاکہ خدا تمہاری دستگیری کرے اور تمہیں ترقی دے۔ علامہ حسن زادہ رحمۃ اللہ علیہ فرمایا کرتے تھے کہ ہمارے پاس عرش عظیم ہے اور عرش اعظم، انسان کا دل عرش اعظم ہے اور خداوند عالم عرش اعظم کا رب ہے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
242