اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی

ماخذ : ابنا خصوصی
منگل

16 نومبر 2021

12:43:56 PM
1199138

اہل بیت(ع) عالمی اسمبلی کے سیکرٹری جنرل نے "ورلڈ کونسل آف چرچز" کے پروفیسروں کے سوالات کے جوابات دئیے/ آیت اللہ رمضانی: تمام الہی پیغمبر محبت کے لیے آئے ہیں

آیت اللہ رمضانی نے جنیوا میں "ورلڈ کونسل آف چرچز" کے اساتذہ اور محققین کے ساتھ ہوئی ملاقات میں ان کے سوالات کے جوابات دئیے۔

اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی۔ابنا۔ اہل بیت(ع) عالمی اسمبلی کے سکریٹری جنرل نے "سنی اور شیعوں کے درمیان فرق" کے بارے میں پوچھے گئے سوال کے جواب میں کہا: شیعوں اور سنیوں کے درمیان بنیادی فرق یہ ہے کہ اہل سنت پیغمبر اکرم (ص) کی سنت، ان کے فعل و قول کو حجت مانتے ہیں جبکہ اہل تشیع پیغمبر اکرم کے علاوہ دیگر معصومین کی سیرت اور ان کے قول و فعل کو بھی حجت مانتے ہیں۔ اہل تشیع کی نظر میں معصوم 14 ہیں کہ جو مقام عصمت پر فائز ہیں، جیسا کہ عیسائیت میں حواری محترم اور مقدس ہیں۔
انہوں نے مزید کہا: تمام معصومین عصمت کے مقام پر ہیں اور اس لیے ان کا قول و فعل ہمارے لیے حجت ہے۔ لہذا ہمارا عقیدہ ہے کہ مقامِ عصمت کا گیارہویں ہجری میں پیغمبر اکرم کی رحلت کے وقت خاتمہ نہیں ہوا بلکہ آپ کی رحلت کے بعد آج تک یہ مقام باقی ہے۔
آیت اللہ رمضانی نے مزید کہا: ہمارا عقیدہ ہے کہ قرآن کے مفسرین معصوم ہیں اور چونکہ معصوم امام (امام مہدی عج) کے ذریعے عصمت کا مقام اب تک برقرار ہے، اس لیے اب بھی مفسر قرآن موجود ہے۔ یعنی وہ جو قرآن کی جامع، مکمل اور درست تفسیر اور تشریح کر سکے۔ دوسرے لوگ اپنی تفسیر میں کبھی کبھی آیات الٰہی کی ایک جہت اور کبھی کئی جہتوں پر گفتگو کرتے ہیں اور صرف امام معصوم ہے جو تمام پہلوؤں کا علم رکھتا ہے۔ ہم دوسرے انسانوں کے لیے اس طرح کے مقام کے قائل نہیں ہیں۔
آیت اللہ رضا رمضانی نے کہا: تمام کیتھولک پوپ کے لیے عصمت کے قائل نہیں ہیں۔ مثال کے طور پر، ہنس کنگ نے اپنی کتاب The Pope's Criticism میں پوپ کی دائمی عصمت کی تردید کی ہے، اگر چہ کہا جا سکتا ہے کہ وہ ایک تنقیدی کیتھولک ہے۔

۔ تعلیمات اہل بیت(ع) کی اہم خصوصیات
اہل بیت(ع) عالمی اسمبلی کے سکریٹری جنرل نے یہ بیان کرتے ہوئے کہ تعلیمات اہل بیت(ع) کو تین چیزوں میں خلاصہ کیا جاسکتا ہے کہا:

1. ان کی تعلیمات عقلانیت کے ساتھ جڑی ہوئی ہیں۔
2. ان کی تعلیمات عرفان اور معنویت کے ساتھ ہیں۔
3. ان کی تعلیمات میں ہر جگہ بنیادی رکن عدالت ہے۔
انہوں نے یہ بھی کہا: اس سلسلے میں بہت سی آیات موجود ہیں؛ جیسے «لَقَد أَرسَلنا رُسُلَنا بِالبَيِّناتِ وَأَنزَلنا مَعَهُمُ الكِتابَ وَالميزانَ لِيَقومَ النّاسُ بِالقِسط» لہذا تمام انبیاء عدالت کے قیام کے لیے آئے، وہ اس لیے آئے تاکہ سب لوگ عدالت کا مزہ چکھ سکیں۔

۔ تعلیمی میدان میں شیعہ اور سنی کا رشتہ
آیت اللہ رضا رمضانی نے "شیعوں اور سنیوں کے درمیان علمی تعلق" کے بارے میں کہا: "پہلا حصہ سنی اور شیعہ پروفیسروں کے درمیان تعامل ہے اور دوسرا حصہ ایران میں "تقریب مذاہب اسلامی یونیورسٹی" کا وجود ہے کہ جس میں بہت سارے اہل سنت طلبہ زیر تعلیم ہیں۔ ہماری کوشش ہے کہ اس یونیورسٹی میں شیعہ ادب اور ثقافت کو صحیح معنی میں بیان کیا جائے۔ ہمارے یہ رابطے اعلیٰ سطح پر بھی تھے۔ جیسا کہ آیت اللہ بروجردی اور شیخ شلتوت، جن کے ذریعہ فقہ جعفری کو سرکاری حیثیت ملی، اور عصر حاضر میں بھی ایرانی یونیورسٹیوں میں اہل سنت کی فقہ جیسے حنبلی فقہ اور شافعی فقہ کا درس دیا جاتا ہے۔
آیت اللہ رمضانی نے اس سوال کے جواب میں کہ "مختلف نظریات اور اتحاد کے لیے بہت سی کوششوں کے باوجود کیوں یہ اتحاد حاصل نہیں ہوسکا؟!" انہوں نے کہا کہ "ہم نہیں چاہتے کہ دو افراد، یا دو مذاہب، یا دو گروہوں کی سوچ ایک جیسی ہو۔" ہمیں کوشش کرنی چاہیے کہ مذہب کے جوہر کو، جو کہ انسانی وقار ہے سب مانیں اور جو اس جوہر کو اپنے ساتھ لائے ہیں، ان کی توہین نہ کی جائے۔ تمام الہی انبیاء خدا کی طرف سے محبت، امن اور عدالت کے پھیلاؤ کے لیے آئے ہیں۔

۔ عیسائیت سے توقع
اہل بیت(ع) عالمی اسمبلی کے سیکرٹری جنرل نے اس سوال کے جواب میں کہ "عیسائیت سے آپ کی کیا توقعات ہیں؟" انہوں نے کہا: "ہم عیسائیت اور اسلام کے مذہبی رہنماؤں سے توقع کرتے ہیں کہ وہ خدا کی سب سے اہم تعلیم کے لیے کوشش کریں گے، جو کہ انسان کی عزت اور وقار کو برقرار رکھنا ہے۔" انہیں چاہیے کہ وہ اسلام اور عیسائیت کی حقیقی تعلیمات کو فروغ دے کر انسانوں سے ظلم اور غربت کے خاتمے کے لیے کوشش کریں تاکہ تمام انسان روحانیت اور اخلاقیات کے ساتھ پرامن طریقے سے زندگی بسر کریں۔ ہمیں اس مرحلے پر پہنچنا چاہیے جہاں کوئی بھی اپنے آپ کو بائبل، تورات اور قرآن کی توہین کرنے کی اجازت نہ دے۔ حضرت ابراہیم سے لے کر جناب موسیٰ، جناب عیسیٰ اور حضرت محمد تک تمام الہی انبیاء کا احترام کیا جائے اور کسی نبی کا مذاق نہیں اڑایا جائے اور تمام انبیاء بنی نوع انسان کے لیے مقدس رہیں۔ کیونکہ انسان فطری طور پر مقدسات کی طرف مائل ہوتا ہے۔

۔ ایران میں طالبات کی بڑی تعداد
آیت اللہ رمضانی نے اس سوال کے جواب میں کہ "ایرانی یونیورسٹیوں میں طالب علموں کے مقابلے میں طالبات کی تعداد میں اضافے کی کیا وجہ ہے؟" انہوں نے کہا: کچھ شعبوں میں، یہ تعداد برابر ہے، اور کچھ میں، طلباء اور طالبات کی تعداد مختلف ہے. غور طلب بات یہ ہے کہ دنیا کی نصف آبادی خواتین پر مشتمل ہے، اور خواتین ہی کو تعلیم و تحقیق میں پیش پیش ہونا چاہیے، اس لیے کہ تعلیم و تحقیق میں مردوں اور عورتوں میں کوئی فرق نہیں ہونا چاہیے۔

۔شیعوں میں بنیاد پرستوں کا وجود
آیت اللہ رمضانی نے اس سوال کے جواب میں کہ "کیا وہاں شیعہ بنیاد پرست نظریات ہیں؟" انہوں نے کہا کہ "تمام مذاہب میں بنیاد پرست نظریات موجود ہیں۔" مختلف صدیوں کے دوران عیسائیت اور یہودیت کے درمیان بنیاد پرست جماعتیں موجود رہیں ہیں اور اب بھی ہیں، اور اسلامی فرقوں میں بھی ایسا ہی ہے۔ مثال کے طور پر، ہماری نگاہ میں، داعش بالکل بھی مسلمان نہیں ہیں۔ جو لوگ ہزاروں سر قلم کرتے ہیں وہ قرآن کی کسی بھی بنیاد سے مطابقت نہیں رکھتے۔

۔ شیعی عرفان
آخر میں اہل بیت(ع) عالمی اسمبلی کے سکریٹری جنرل نے مزید کہا: عرفان ایک ایسا قلبی علم ہے کہ انسان اپنے اندر حقیقت کو محسوس کرتا ہے اور اس مرحلے پر پہنچ جاتا ہے جہاں اسے کائنات میں سوائے خدا کوئی نظر نہیں آتا۔ سب سے بڑی طاقت اور سب سے بڑی حکمت کے طور پر صرف خدا نظر آتا ہے۔ عرفان میں فکر اور رائے کے لحاظ سے ہم اس مقام پر پہنچتے ہیں کہ ہستی، خدا کی قدرت اور حکمت ہے اور اسی کے تمام اسماء و صفات کائنات میں پھیلے ہوئے ہیں۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

242