اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی

ماخذ : فاران
جمعرات

11 نومبر 2021

1:11:41 PM
1197574

بحرین؛ صیہونیوں کے لیے ایک اور فلسطین

بحرین کی یہودی سفیر «هدی عزرا نونو» کی طرف سے ایک اسرائیلی اخبار کو انٹرویو دیتے ہوئے بحرین میں یہودیوں کو رہنے کی دعوت دینے کے بارے میں جو تبصرے ہیں، وہ آیت اللہ عیسیٰ قاسم کی گزشتہ مئی کے انتباہ کی نشاندہی کرتے ہیں۔

اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی۔ابنا۔ مرآۃ البحرین نیوز ویب سائٹ نے ایک مضمون شائع کیا ہے جس میں آل خلیفہ کی بحرین کو ایک اور فلسطین میں تبدیل کرنے کی حکمت عملی کے بارے میں خبردار کیا گیا ہے۔
اس تحریر میں کہا گیا ہے کہ “بحرین کی حکومت کو ملک کی آبادیاتی ساخت تبدیل کرنے میں اپنی حکمت عملی کو مکمل کرنے میں کوئی ہچکچاہٹ نہیں ہے۔”
بحرین میں حکمران خاندان کا سب سے خطرناک عمل ملک میں حکومت نواز یہودی اقلیت کا قیام ہے جس سے عوام میں تشویش پائی جاتی ہے کیونکہ گزشتہ ستر سالوں میں خطے کا سب سے اہم مسئلہ “فلسطین پر صیہونی غاصبانہ قبضہ”، اس کی شناخت میں تبدیلی اور مقبوضہ علاقوں میں عربوں اور مسلمانوں پر جبرو استبداد کا سلسلہ رہا ہے۔
دریں اثناء بحرین کی یہودی سفیر «هدی عزرا نونو» کی طرف سے ایک اسرائیلی اخبار کو انٹرویو دیتے ہوئے بحرین میں یہودیوں کو رہنے کی دعوت دینے کے بارے میں جو تبصرے ہیں، وہ آیت اللہ عیسیٰ قاسم کی گزشتہ مئی کے انتباہ کی نشاندہی کرتے ہیں۔
بحرینی انقلاب کے روحانی پیشوا آیت اللہ عیسی قاسم نے عالمی صہیونیت کے خلیج فارس میں مقبوضہ فلسطین کا نیا مرکز قائم کرنے اور بحرین سے شروع کرنے کے منصوبے کے خلاف خبردار کیا تھا۔
بحرین اور غاصب صہیونی حکومت کے درمیان تعلقات کو باضابطہ طور پر معمول پر لانے کے اعلان سے پہلے کے سالوں کے دوران خفیہ تعلقات قائم کرنے کے عوامل میں سے ایک ہدیٰ نونو تھی۔
عبرانی زبان کے اخبار اسرائیل ہیوم کے مطابق اس نے یہودیوں کو بحرین آنے اور اچھی زندگی گزارنے کی دعوت دی۔
وہ خلیج فارس کی یہودی برادری کے صحافیوں کی ایسوسی ایشن کے صدر ابراہیم نونو کی بہن ہیں، جو خلیج فارس تعاون کونسل کے رکن ممالک میں یہودیوں کی تعداد بڑھانے کی کوشش کر رہی ہے۔
اس کے علاوہ ایک ہفتہ قبل، خلیج فارس میں یہودیوں کی شادی کو فروغ دینے اور ان کی موجودگی اور استحکام کو قائم کرنے کے لیے ایک الیکٹرانک ڈیٹا بیس شروع کیا گیا ہے۔
اسرائیلی اخبار کو انٹرویو دیتے ہوئے نونو نے واضح کیا کہ بحرینی حکومت اپنے ملک میں یہودی برادریوں کی توسیع کی حمایت کرتی ہے۔
انہوں نے مزید وضاحت کی: “یہودیوں کی بحرین منتقلی سے خلیج فارس میں ان کی زندگیوں کو ترقی دینے میں مدد ملے گی، ایسی صورت میں بنیادی ڈھانچے کی بہت ضرورت ہوگی جیسے کوشر کھانا فراہم کرنا یا یہودی ہوٹلوں اور اسکولوں میں عید فصح منانا اور نوجوانوں سے متعلق دیگر پروگرام ہوں گے۔
نونو نے یہودیوں کی موجودگی کی ترقی کے لیے بحرین کی حمایت پر اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے مزید کہا: “جیسے جیسے علاقے میں یہودیوں کی منتقلی بڑھ رہی ہے، ہمیں ان کی تعلیم، ثقافت اور معنوی مسائل کے مطالبات کو پورا کرنا چاہیے۔”
یہ انکشافات ایسے وقت میں سامنے آئے ہیں جب بحرینی شہریوں نے ملک حمد کی حکومت کے آغاز سے ہی ہزاروں پاکستانیوں، یمنیوں، ہندوستانیوں اور دیگر غیر ملکیوں کو شہریت دینے کی مذمت کی۔
خیال رہے کہ آیت اللہ عیسی قاسم نے صہیونی منصوبے کے نفاذ کے لیے بحرین کو پہلے مرکز کے طور پر منتخب کرنے اور اس کے لیے مقدمات فراہم کرنے کے حوالے سے بہت پہلے خبردار کیا تھا۔
کیا بحرینی حکومت کی حمایت کرنے والے اس سرزمین کے خطرناک مستقبل کو سمجھتے ہیں یا وہ اپنا موقف برقرار رکھے ہوئے ہیں؟

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

242